Tag: PUTIN

  • کِم جونگ اُن کا دورہ روس، امریکہ کی شمالی کوریا کو دھمکی

    کِم جونگ اُن کا دورہ روس، امریکہ کی شمالی کوریا کو دھمکی

    واشنگٹن : امریکا نے شمالی کوریا کو متنبہ کیا ہے کہ روس کو ہتھیار کی فراہمی یا فروخت کیے جانے پر وہ اس کیخلاف پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔

    اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ روس کو ہتھیار فراہم یا فروخت نہ کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ظاہرکردہ اپنے مؤقف کی پاسداری کرے۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ شمالی کوریا سے ہتھیاروں کی کسی بھی قسم کی روس منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہونے کی صورت میں امریکہ بلاتاخیر نئی پابندیاں عائد کرے گا۔

    koria

    امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن کے دورۂ روس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں ہتھیاروں سے متعلق بات چیت جاری رہنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

    اس کے علاوہ امریکی وزارت دفاع کے پریس سکریٹری پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ اس سلسلے میں واشنگٹن آئندہ بھی صورتحال کا بغور جائزہ لیتا رہے گا۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نجی ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے ہیں، کِم اتوار کی رات دیر گئے پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے تھے۔

    اس حوالے سے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ کِم کا دورہ روس اور پوٹن سے ملاقات ایک مکمل دورہ ہوگا۔

    پیسکوف کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی دوستی کو مضبوط کرتے رہیں گے۔

  • روس کو یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا، پیوٹن کی جوابی دھمکی

    روس کو یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا، پیوٹن کی جوابی دھمکی

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو اگر یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےا مریکا کو جوابی کارروائی کی دھمکی دے ڈالی ہے، پیوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین نے امریکا کے فراہم کردہ کلسٹر بم استعمال کیے تو روس کے پاس بھی ایسے کلسٹر بموں کا کافی ذخیرہ ہے جو ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جائے گا۔

    صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ ’’اس قسم کے بموں کے استعمال کو وہ جرم سمجھتے ہیں‘‘ لیکن انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا کرنا ہوا تو ’’وہ کلسٹر بموں کے استعمال کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘

    خیال رہے کہ امریکا نے یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، اور یوکرین نے جمعرات کو کہا کہ اسے امریکا سے کلسٹر بم موصول ہو گئے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کے مخلتف گروپس کی جانب سے اس امریکی اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا کے 100 ممالک پر کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔

  • ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کریملن میں وزیر دفاع اور سیکیورٹی سروس کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات کی، جس کے بعد قوم سے خطاب میں انھوں نے ویگنر جنگجوؤں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بغاوت سے گریز کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، ویگنر گروپ نے میدان جنگ میں جرات دکھائی اور ڈونباس کو آزاد کرایا، وعدے کے مطابق انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    پیوٹن نے کہا جو ویگنر اہلکار بیلاروس جانا چاہتا ہے وہ جا سکتا ہے اور جو چاہے معاہدہ کر کے وزارت دفاع یا قانون نافد کرنے والے دیگر اداروں میں اپنی خدمات جاری رکھ سکتا ہے۔

    روسی صدر نے قوم سے خطاب میں کہا بغاوت کرنے والوں نے ملک کو دھوکا دیا، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خون بہانے کی سازش کی گئی، ویگنر کو اندھیرے میں رکھ کر بھائیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انھوں نے کہا یہ وہی عمل تھا جو یوکرین میں روس کے دشمن اور مغربی سرپرست چاہتے تھے کہ روس کو شکست ہو اور روسی معاشرہ تقسیم ہو، خانہ جنگی ہو جائے۔ صدر پیوٹن نے خانہ جنگی کی طرف نہ بڑھنے پر ویگنر گروپ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے خلاف بغاوت میں ا مریکا یا پھر اتحادی ملوث نہیں تھے، بغاوت کی کوشش روسی نظام کے اندر کی جدوجہد تھی، ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    روس کے نجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین کا کہنا ہے کہ پیش قدمی کا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج تھا، اس کا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ اُلٹنا یا صدر پیوٹن کی حکمرانی کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔ واضح رہے ویگنر گروپ نے ہفتے کو بغاوت کی کوشش کی تھی جس کے بعد بیلاروس کے صدر کی مصالحت کی کوششوں سے ویگنر گروپ نے پیش قدمی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

  • فوجی کمپنی ویگنر کے بغاوت پر روسی صدر کا سخت ردعمل

    فوجی کمپنی ویگنر کے بغاوت پر روسی صدر کا سخت ردعمل

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کے فوجی کمپنی ویگنز گروپ کے بغاوت کے اعلان کے بعد اپنا سخت بیان جاری کیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت ایک  بڑا دھچکا ہے یہ ہمارے ملک اور قوم کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے، بغاوت کرنے والوں نے روس کے ساتھ غداری کی ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ اس بغاوت میں شامل لوگوں پر روز دیتا ہوں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں، ورنہ روس بغاوت کو کچلنے کے لیے سخت ترین اقدامات کرے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ تمام لوگ جو شعوری طور پر غداری کے راستے پر کھڑے ہیں، جنہوں نے مسلح بغاوت کی تیاری کی، بلیک میلنگ کی،  دہشت گردی طریقے سے ہمارے راستے پر کھڑے ہوئے وہ لوگ ناگزیر سزا بھگتیں گے‘‘۔

    یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    پیوٹن نے کہا کہ روستوو آن ڈان میں صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں، دوسری جانب ماسکو میں ممکنہ انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

    روس کی قومی انسداد دہشتگرفی کمیٹی نے کہا کہ ’ شہر اور مساکو کے علاقے میں ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا نظام قائم کردیا ہے‘۔

    رپورٹ کے مطابق ماسکو میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی، یوکرین کی سرحد کے قریب جنوب مغربی روس کے علاقے وورونز نے بھی اس قسم کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے روس میں انسداد دہشت گردی روسی حکام کو اجازت دیتی ہے کہ وہ شک کے بنا پر شہریوں کو گرفتار کرسکتے ہیں جبکہ ٹیلی فون کالز کو بھی کثرت سے ٹیپ کیا جاسکتا ہے۔

  • پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی

    پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے پڑوس میں بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کر دیے ہیں، صدر پیوٹن نے تصدیق کر دی۔

    ایک تقریب سے خطاب میں روسی صدر پیوٹن نے کہا روس نے پہلی بار ملک سے باہر جوہری ہتھیار نصب کیے ہیں، جس کا مقصد یوکرین کو حمایت اور ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف مغربی ممالک کو خبردار کرنا ہے۔ انھوں نے کہا اس اقدام کا مقصد یہ بتانا ہے کہ جو ہمیں اسٹرٹیجک شکست دینے کا سوچ رہے ہیں وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

    سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں خطاب کے موقع پر روس کے صدر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب روس کی سرزمین یا ریاست کو خطرہ لاحق ہوگا۔

    واضح رہے کہ بیلاروس روس کا ایک اہم اتحادی ہے اور اس نے گزشتہ سال فروری میں پیوٹن کے یوکرین پر مکمل حملے کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر کام کیا۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹیکٹیکل نیوکلیئر وار ہیڈز کی منتقلی موسم گرما کے آخر تک مکمل ہو جائے گی۔

    دوسری طرف امریکی حکومت نے رد عمل میں کہا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ کریملن یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس لیے ہمارے پاس اپنے جوہری ہتھیار حرکت میں لانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو کہا کہ واشنگٹن نے اپنے جوہری مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔

  • یوکرین جنگ : پیوٹن نے چینی صدر کے امن منصوبے پر بات چیت کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : پیوٹن نے چینی صدر کے امن منصوبے پر بات چیت کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں چین کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ کے منصوبے پر بات چیت کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ تین روزہ سرکاری دورے پر روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب پیوٹن سے ملاقات کی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ چینی صدر کے ماسکو کے انتہائی متوقع دورے کے دوران یوکرین کے شدید بحران کو حل کرنے کے لیے شی جن پنگ کے 12 نکاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    ملاقات میں دونوں ملکوں کے صدور نے ایک دوسرے کو پیارے دوست کہا روسی صدر نے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ چین نے گزشتہ ماہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ جاری کیا تھا، اس میں دشمنی بند کرنا اور امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز شامل ہے لیکن جمعہ کو امریکہ نے متنبہ کیا کہ چین کا یہ امن منصوبہ ایک حربہ بھی ہوسکتا ہے۔

    قبل ازیں چینی صدر کا طیارہ روس کے مقامی وقت کے مطابق 12بجکر59منٹ پر پیر کو ماسکو کے ونوکووو ایئرپورٹ پر پہنچا، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا، چینی صدر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر20تا 22مارچ تک روس کا 3 روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔

  • روسی صدر پیوٹن اور محمد بن سلمان کی فون پر تیل کے حوالے سے اہم گفتگو

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو فون کر کے تیل کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز روسی صدر پیوٹن اور سعودی ولئ عہد شہزادہ بن سلمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اوپیک + گروپ کے اندر تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی اتحادیوں اور اوپیک ممالک کے وزرائے توانائی کی ورچوئل میٹنگ بدھ کو ہوگی، جس میں تیل کی موجودہ پیداوار کی پالیسی کو برقرار رکھنے کی سفارش کا بہت زیادہ امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    واضح رہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار کے جو اہداف پچھلے سال مقرر کیے تھے، اس کی وجہ سے امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اختلاف پیدا ہوا تھا۔ تاہم، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں موجودہ استحکام ظاہر کرتا ہے کہ مملکت نے درست فیصلہ کیا تھا۔

    کریملن نے مزید کہا کہ ولئ عہد اور پیوٹن نے سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

  • پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    پیوٹن کا یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں تمام اہداف پورے کرنے کا عزم دہرایا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو میں روسی وزارتِ دفاع کے ہیڈ کوارٹرز دفاعی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کے دوران روسی صدر نے کہا روس یوکرین میں اپنی فوجی مہم کے تمام اہداف کو پورا کرے گا۔

    ہیڈکوارٹرز میں نئے اور جدید ہتھیاروں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا، روسی صدر پیوٹن نے ڈرونز، ایس یو ویز، بکتر بند اور نائٹ وِژن آلات دیکھے۔

    روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کے تقریبا تمام ممالک کی فوجی طاقت روس کے خلاف استعمال ہوئی ہے، نیٹو کا فوجی اتحاد روس کے خلاف اپنی پوری صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کر رہا ہے۔

    روس جنگی ہتھیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرے گا۔ پیوتن

    بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ روسی فوج کو یوکرین میں درپیش مسائل سے سبق سیکھنا چاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، پیوٹن نے وعدہ کیا کہ یوکرین جنگ کو دس مہینے پورے ہو رہے ہیں، فوج کو یہ جنگ آگے لے جانے کے لیے جس چیز کی ضرورت ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔

    روسی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈنگ کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک اور حکومت وہ سب کچھ فراہم کر رہے ہیں جو فوج مانگتی ہے۔ پیوٹن نے دفاعی سربراہان سے خطاب میں فوج کو درپیش کئی مسائل کے حوالے سے کہا کہ فوج کو تعمیری تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔

  • روس جنگی ہتھیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرے گا۔ پیوتن

    روس جنگی ہتھیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرے گا۔ پیوتن

    ماسکو : روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ ہم اپنی جوہری طاقت کی جنگی تیاری میں اضافہ کریں گے، نیٹو ممالک کا اسلحہ روس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ملک کی جوہری طاقت کی جنگی تیاری میں اضافے سے متعلق جاری بیانات میں کہی، وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پوتن کہا کہ روس اپنی عسکری صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔ ہماری فوج کو ایک اہم تجربہ حاصل ہوا ہے آپ کو نیٹو کے تجربے کا تجزیہ کرنا چاہیے۔

    پوتن نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی جوہری طاقت کی جنگی تیاری کو فروغ دینا چاہیے، ہمارا بین البراعظمی میزائل سارمات مستقبل قریب میں جنگی ہتھیاروں کے لئے تیار ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین آپریشن نے ڈرون طیاروں کی اہمیت ثابت کردی ہے۔ ہم اپنی اسٹریٹجک فورسز کو جدید اسلحے سے لیس کریں گے اور تمام منصوبوں میں جدت و وسعت کو شامل کیا جائے گا۔ اپنی فوج کو ہر ضروری چیز سے لیس کرنے کے لئے ہمیں کسی مالی مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ200 ٹن وزنی سارمات میزائل کی طاقت کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ میزائل دفاعی سسٹم بھی اس میزائل کو روکا نہیں جاسکتا۔ عسکری ماہرین کے مطابق سارمات میزائل 11 سے 18 ہزار کلو میٹر تک ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    دوسری طرف صدر پوتن کے بیان کے بعد روس کے وزیر دفاع سرگے شوئے گو نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کو 2023 میں بھی جاری رکھے گا۔ شوئے گو نے مزید کہا کہ ہم یوکرین کے عوام کو نسل کشی اور دہشت گردی سے بچانے کے لئے جنگ کر رہے ہیں۔

  • روس میں ہم جنس پرستی کا پروپیگنڈا مکمل طور پر ممنوع قرار، پیوٹن نے حکم جاری کر دیا

    روس میں ہم جنس پرستی کا پروپیگنڈا مکمل طور پر ممنوع قرار، پیوٹن نے حکم جاری کر دیا

    ماسکو: روس میں ہم جنس پرستی کے پروپیگنڈے کو مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا گیا، صدر پیوٹن نے حکم پر دستخط کر دیے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ایک قانون پر دستخط کیے ہیں، جس میں ’LGBT پروپیگنڈے‘ کے فروغ پر روس کی پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے، اس قانون کے ذریعے روس میں LGBT رویے یا طرز زندگی کے کسی بھی عوامی اظہار کو مؤثر طریقے سے غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔

    ’LGBT پروپیگنڈہ‘ کے حوالے سے اس نئے قانون نے روس کی تشریح کو وسیع کر دیا ہے، اب اس سلسلے میں کسی بھی کارروائی یا کسی بھی معلومات کو پھیلانے پر بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، ان میں عوامی، آن لائن، یا فلموں، کتابوں یا اشتہارات میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش شامل ہے۔

    پیوٹن نے غیر روایتی جنسی تعلقات، صنفی تفویض (جنس تبدیل کرنا) اور پیڈوفیلیا (بچوں کے ساتھ بدفعلی) کے پروپیگنڈے پر مکمل پابندی کے قانون پر دستخط کر دیے۔ اس حکم نامے کے مطابق روسی قانون میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انفارمیشن پروٹیکشن کے قانون اور دیگر دستاویزات میں ترامیم کی گئی ہیں، نئے قانون کے تحت اب سوشل نیٹ ورکس، ذرائع ابلاغ، فلموں اور اشتہارات میں ہم جنس پرستی کا پروپیگنڈہ مکمل طور پر ممنوع ہے۔

    اس قانون میں ایک ایسی شق بھی شامل ہے جو نابالغان میں مندرجہ بالا سے متعلق معلومات پھیلانے پر پابندی عائد کرتی ہے، اب تک یہ پابندی صرف LGBT سے متعلق مواد پر لاگو ہوتی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نابالغان کے لیے معاوضے والی سائٹس پر LBGT سے متعلق معلومات تک رسائی کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار بھی طے کیا جائے گا، ایسی ویب سائٹس میں داخل ہونے کے لیے خصوصی کوڈز یا دیگر اقدامات ضروری ہوں گے۔

    مذکورہ قانون کے تحت روس میں ہم جنس پرستی سے منسلک سامان کی فروخت پر بھی پابندی ہوگی، بشمول درآمد شدہ سامان۔ روس میں اس طرح کا پروپیگنڈا پہلے صرف نابالغوں میں ممنوع تھا، اب اس پابندی کا اطلاق ہر عمر کے لوگوں پر ہوگا۔