Tag: PUTIN

  • پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنوبی یوکرین میں روسی مقبوضہ خیرسون کے کچھ حصوں سے عام شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔

    دوسری طرف کیف کی افواج اسٹریٹجک ساحلی شہر میں مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ پیوٹن نے کہا ہے کہ خطرناک علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نکل جانا چاہیے، کیوں کہ شہری آبادی کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

    صدر پیوٹن ماسکو ریڈ اسکوائر میں یومِ یک جہتی کے موقع پر لوگوں کے ساتھ گھل مل گئے، اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ خیرسون سے رہائشیوں کو انتہائی خطرناک علاقوں سے نکالنا ضروری ہے، ہم نہیں چاہتے کہ حملوں اور بمباری سے شہری آبادی کو نقصان پہنچے۔

    واضح رہے کہ کم از کم 70 ہزار لوگ خیرسون سے پہلے ہی منتقل ہو چکے ہیں، یہ واحد بڑا شہر ہے جسے ماسکو نے فروری میں فوجیوں کے حملے کے بعد قبضے میں لے لیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یوکرین کو کچھ مشکل فیصلے لینا ہوں گے۔ کیف نے روس پر یوکرین کے شہریوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کا الزام بھی لگایا، جسے جنگی جرم سمجھا جاتا ہے، تاہم ماسکو نے اس کی تردید کی ہے۔

  • روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    آستانہ: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات کے درمیان بیرونی قوت خلل ڈال رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے آستانہ میں روس اور وسطی ایشیا کے پہلے سربراہی اجلاس میں کہا کہ روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور انسانی تعلقات میں بیرونی ممالک مداخلت کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قوت کی مداخلت مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور انسانی ہمدردی کی صورت حال مزید پیچیدہ کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اپنے شراکت داروں کو مضبوط بنانا ہے، جس سے ہماری معیشت کو مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن کا مزید کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک مسلسل رابطے میں ہیں ان سے ہمارے تعلقات مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

  • کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    آستانہ: روسی صدر پیوٹن نے قازقستان میں خطاب میں ایک ایسا اشارہ دیا ہے جس سے یوکرین جنگ ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولایمیر پیوٹن نے کہا کہ اب یوکرین پر مزید بڑے حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نیٹو افواج کا روس کے ساتھ براہِ راست تصادم عالمی تباہی کا باعث بنے گا، یوکرین کو تباہ کرنا روس کا مقصد نہیں، اگر یوکرین میں کارروائی نہ کرتے تو ہمارا ملک تباہ ہو جاتا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ حملوں کے دوران یوکرین میں زیادہ تر صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کی نقل و حرکت کا عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ حملے میں مزید 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یوکرینی شہر میکولائیف میں آج صبح حملے کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، روسی فوج نے اس علاقے میں تین میزائل داغے۔

  • پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پروگرام کا بھانڈا پھوڑنے والے شخص کو روسی شہریت مل گئی، صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو سابق امریکی انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دے دی۔

    39 سالہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی خفیہ ادارے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی میں ٹیکنیکل اسسٹنٹ تھے، وہ سی آئی اے میں بھی کام کر چکے تھے، 9 سال قبل انھوں نے امریکی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کی معلومات دنیا کے سامنے بے نقاب کی تھیں۔

    اسنوڈن پر امریکا کی خفیہ معلومات پبلک کرنے کا الزام ہے، اور امریکا کو وہ جاسوسی کے الزام میں مطلوب ہیں، جب کہ وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے 2013 سے روس میں مقیم ہیں۔

    روس میں جاپانی قونصل جنرل مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    لیک ہونے والی دستاویزات میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی طرف سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کی گئی کارروائیوں کا اعتراف کیا گیا تھا، جس میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔

  • یوکرین جنگ : پوتن نے روسی ریزرو فوج کی تعداد بڑھانے کا حکم دے دیا

    یوکرین جنگ : پوتن نے روسی ریزرو فوج کی تعداد بڑھانے کا حکم دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملک میں فوج کو جزوی تیاری کی حالت میں لانے کا اعلان کردیا ہے، جس کے تحت فوج کی مجموعی تعداد 2.04ملین کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں افواج کی تعداد میں اضافے کے لیے بدھ سے فوج کو جزوی طور پر تیار رہنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر پوتن نے یہ اعلان بدھ ہی کے دن ٹی وی پر نشر کردہ خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ تیاری کا یہ حکم فوج کی ریزرو اور دیگر یونٹوں میں شامل شہریوں کے لیے ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے دونباس کو آزاد کرانا ہے۔

    واضح رہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف اس سال چوبیس فروری کے روز فوجی مداخلت کے ساتھ شروع کردہ جنگ کے ساتویں مہینے میں داخل ہوجانے کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں یہ اعلان کیا تھا کہ روس اپنی مسلح افواج کی مجموعی تعداد بڑھا دے گا۔

    ماسکو کی مسلح افواج کی موجودہ مجموعی نفری 1.9ملین بنتی ہے اور صدر پوٹن نے کہا تھا کہ اس تعداد کو تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کے اضافے کے ساتھ 2.04 ملین کردیا جائے گا۔

    روسی سربراہ مملکت کے اس اعلان کے ردعمل میں مغربی دنیا کی جانب سے اب یہ سوال پوچھا جانے لگا ہے کہ یہ ایک لاکھ چالیس ہزار نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے؟ اور دوسرے یہ کہ آیا اس اضافے کے بعد یوکرین میں روس کی جنگی صلاحیت میں بھی کوئی نمایاں اضافہ ہوسکے گا؟

  • ’روسی دنیا‘ کا قیام، پیوٹن نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی

    ’روسی دنیا‘ کا قیام، پیوٹن نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن نے ’روسی دنیا‘ کے قیام کے تصور پر مبنی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پیوٹن نے پیر کے روز ایک نئی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس میں ’رشیئن ورلڈ‘ کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔

    یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے کوئی 6 ماہ بعد شائع ہونے والی اس 31 صفحات پر مشتمل ’’انسانی ہمدردی کی پالیسی‘‘ میں کہا گیا ہے کہ روس کو ’’روسی دنیا کی روایات اور نظریات کی حفاظت اور ترقی کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تصور قدامت پسند نظریات کے حامل افراد استعمال کرتے رہے ہیں اور وہ اس کے تحت روسی بولنے والوں کی حمایت میں بیرون ملک مداخلت کو جائز قرار دیتے ہیں۔

    پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ’’روسی فیڈریشن بیرون ملک مقیم اپنے ہم وطنوں کو ان کے حقوق کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے، تاکہ ان کے مفادات کے تحفظ اور ان کی روسی ثقافتی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

    واضح رہے کہ پیوٹن برسوں سے اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ انھیں ان تقریباً 25 ملین نسلی روسیوں کی الم ناک قسمت کی تکلیف کا احساس ہے جو 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس سے باہر نئی آزاد ریاستوں میں رہتے ہوئے مختلف مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں۔ پیوٹن اس واقعے کو ’’جغرافیائی سیاسی تباہی‘‘ قرار دے چکے ہیں۔

    روس میں دائیں بازو کے خیالات والے ایسے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے جو آج بھی سابقہ سوویت یونین کے جغرافیائی علاقے یعنی بالٹک سے وسطی ایشیا تک کے علاقے پر اپنا جائز حق مانتے ہیں، حالاں کہ اس علاقے کے بہت سے ممالک کے علاوہ مغربی دنیا بھی اس حق کو ناجائز سمجھتی ہے۔

  • کیا پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے؟

    کیا پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدارتی دفتر کریملن نے کہا ہے کہ صدر پیوٹن سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوں گے۔

    کریملن کے ترجمان کے مطابق روسی صدر اپنے کام کے شیڈول کے باعث گورباچوف کی آخری رسومات میں نہیں جا سکیں گے۔

    گزشتہ روز پیوٹن نے گورباچوف کے تابوت کے پاس سرخ گلاب رکھے تھے، اور کافی دیر ان کے تابوت کے پاس کھڑے رہے تھے، اور ان کی تصویر کو دیکھتے رہے۔

    سابق سویت یونین کے آخری صدر میخائل گورباچوف کا گزشتہ روز ماسکو کے سینٹرل کلینیکل اسپتال میں 91 برس کی عمر میں انتقال ہوا ہے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔

    میخائل گورباچوف انتقال کر گئے

    سابق سویت صدر گورباچوف کی آخری رسومات کل ادا کی جائیں گی، گورباچوف کو فوجی گارڈ آف آنر دیا جائے گا۔

    میخائل گورباچوف سوویت یونین کے آخری صدر تھے، وہ سوویت یونین میں ریاست اور پارٹی کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہے۔ گورباچوف نے سیاسی اصلاحات کے ذریعے سوویت ریاستوں کو آزادی دی، ان کی پالیسیوں کے باعث سوویت یونین میں سنسر شپ کا خاتمہ ہوا، انھوں نے سرد جنگ کو بھی خون بہائے بغیر ختم کیا۔

  • دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا ہے، اب ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لینے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ساتویں مشرقی اقتصادی فورم کے حوالے سے کہا کہ دنیا کا یونی پولر ورلڈ یعنی ایک واحد طاقت ماڈل ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے۔

    انھوں ںے کہا ہر ملک کے خود مختار راستے کو تسلیم کرنے پر مبنی ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لے گا۔

    روسی صدر نے کہا کہ اس سال کی میٹنگ کا کلیدی موضوع کثیر قطبی دنیا کا قیام ہے جو اہم اور انتہائی متعلقہ ہے۔ دنیا میں واحد اکیلی طاقت کے ماڈل کو ایک نئے ورلڈ آرڈر کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے جس کی بنیاد انصاف، مساوات اور ہر قوم اور ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے۔

    روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اس ناقابل واپسی عمل کی محرک قوت کے طور پر کام کرنے والے مضبوط سیاسی اور اقتصادی مراکز تشکیل پا رہے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ 7 واں ایسٹرن اکنامک فورم روس کے مشرق بعید کے شہر ولادی ووستوک میں 5 سے 8 ستمبر 2022 تک منعقد ہوگا۔

  • امریکا نے چین کی خود مختاری پر حملہ کیا: روس

    امریکا نے چین کی خود مختاری پر حملہ کیا: روس

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا نے چین کی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے منگل کو بین القوامی عالمی سلامتی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دنیا بھر میں اپنی بالا دستی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    انھوں ںے کہا امریکا نے چین کی خود مختاری پر حملہ کیا، امریکا یوکرین تنازعے کو بھی طول دے رہا ہے، ہمیں اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے یوکرین میں آپریشن کرنا پڑا۔

    صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ دنیا کو غیر مستحکم اور افراتفرای کا شکار کرنا امریکا کی پالیسی کا حصہ ہے۔

    روسی صدر نے خطاب میں امریکا کو ایشیا میں کشیدگی کو ہوا دینے کا ذمہ دار قرار دیا، اور کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کا دورہ "مکمل طور پر منصوبہ بند اشتعال انگیزی” ہے۔

    ماسکو سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں پیوٹن نے آسٹریلیا، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ کے درمیان AUKUS سیکورٹی معاہدے پر بھی تنقید کی، جو ایشیا پیسیفک خطے میں نیٹو طرز کا بلاک بنانے کی مغربی کوششوں کا ایک واضح ثبوت ہے۔

    خبررساں ایجنسی روئٹرز نے پیوٹن کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیان اس بیانیے کا حصہ ہے جسے ماسکو بھرپور طریقے سے آگے بڑھا رہا ہے، ماسکو مغربی تسلط اور نیو نوآبادیاتی نظام کا دعویٰ کر کے مقابلے میں ایک نیا عالمی اتحاد بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اقتدار سے ہٹانے کا خواب دیکھنے والا اپنا اقتدار گنوا بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابینہ کے وزیروں کی بغاوت کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس پر روسی حکام کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حکام نے بورس جانسن کے زوال کا جشن منایا، اور برطانوی رہنما کو ایک ”احمق مسخرہ“ قرار دیا، جس کو بالآخر روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے اس کا مناسب صلہ ملا۔

    ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کریں گے کہ برطانیہ میں اب زیادہ پروفیشنل افراد، جو بات چیت کے ذریعے فیصلے کر سکتے ہیں، اقتدار میں آئیں گے تاہم اس وقت اس کی امید بہت کم ہے۔

    نئے وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد سمیت کون کون شامل؟ جانئے

    واضح رہے کہ مستعفی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی خواہش تھی کہ ولادیمیر پیوٹن کو اقتدار سے محروم کیا جائے، وہ روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے میں بھی پیش پیش رہے۔

    تاہم گزشتہ دن برطانوی کابینہ کے 57 ممبران کے استعفوں پر آئینی بحران کے سنگین ہونے اور سیاسی دباؤ میں اضافے کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے استعفی دے دیا۔

    استعفیٰ دینے کے بعد بورس جانسن نے خطاب میں کہا کہ انھوں نے ملک کے مفاد میں یہ قدم اٹھایا ہے، جو نیا وزیر اعظم بنے گا وہ اس کے ساتھ پورا تعاون کریں گے، انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کا پارلیمانی دھڑا یہ چاہتا ہے کہ وزارت عظمی کی کرسی پر اب کوئی نیا شخص بیٹھے۔