Tag: Qaima committee

  • لاپتا افراد سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو، سینیٹ کو بریفنگ

    لاپتا افراد سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو، سینیٹ کو بریفنگ

    اسلام آباد: انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان نے کہا ہے کہ لاپتا افراد سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، تین برس میں 865 دہشت گرد گرفتار کیے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بھارتی اور افغانی خفیہ اداروں سے ہے۔

    یہ بات حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ میں ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان اور نادرا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    آئی بی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ تین برس کے دوران 865 دہشت گرد گرفتار کیے جن میں سے بیشتر دہشت گرد بھارتی خفیہ ادارے را(ریسرچ اینڈ اینالائز ونگ) اور افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس(نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی) کے لیے کام کرتے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان، لشکر جھنگوی اور القاعدہ برصغیر، اصل میں را اور این ڈی ایس کے لیے کام کرتی ہیں، سی پیک روٹ کی سیکیورٹی اور آئی بی کے دفاتر قائم کرنے کے لیے فنڈز کے حوالے سے سمری حکومت کو بھیج دی ہے۔

    ڈی جی آئی بی نے کمیٹی کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو کے زمانے میں کراچی آپریشن کیا تو آئی بی کو سیاسی حکومت کی مکمل حمایت حاصل تھی، نوے کے دہائی میں کراچی آپریشن کے بعد ہمیں سلادیا گیا، وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کراچی آپریشن شروع کیا تو ہم نے انہیں کہا کہ ہمیں اس طرح جگانے کا فائدہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ کراچی آپریشن میں ہمیں وزیراعظم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ آئی بی حکام کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین برس کے دوران 865 دہشت گرد گرفتار کیے جن میں سے بیشتر را اور این ڈی ایس کے لیے کام کرتے تھے، ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی القاعدہ برصغیر را اور این ڈی ایس کیلئے کام کرتی ہیں، ان دہشت گرد تنظیموں میں مقامی دہشت گرد ملوث ہیں۔

    لاپتا افراد پر آئی بی حکام کا کہنا تھا کہ اس معاملے سے ان کا کوئی تعلق نہیں،مسنگ پرسن کمیشن کی جانب سے 478 انکوائریز ہوئیں جن میں سے 427 انکوائریز کی تفتیش کرکے بھیج دی گئیں۔

    چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ مسنگ پرسن کے نام پر جن لوگوں کو اٹھالیا جاتا ہے انہیں صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔

    سی پیک پر آئی بی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک میں قوم پرستوں، گروہوں، نان اسٹیٹ ایکٹرز اور غیر ملکی ایجنسیوں سے خطرہ ہے،روٹ پر آئی بی دفاتر قائم کرنے کے لیے فنڈز منظوری کی سمری وزیر اعظم کر بھجوائی جا چکی ہے۔

    ڈی جی آئی بی کی جانب سے سندھ پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے قائمہ کمیٹی کو سفارش کرنے کی درخواست کی، ڈی جی آئی بی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو سفارش کریں کہ وہ پولیس کی خراب کارکردگی کو بہتر بنائیں۔

    سینیٹر شاہی سید کا کہنا تھا کہ کراچی میں رینجرز کی ہر تین ماہ میں توسیع کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، آئی بی کی تین سال کی کارکردگی دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ تین سال پہلے کچھ نہیں کرنا چاہتی تھی۔

  • پی آئی اے : پانچ لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے افسران کی تفصیلات طلب

    پی آئی اے : پانچ لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے افسران کی تفصیلات طلب

    کراچی : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کے اجلاس میں پی آئی اے کی مجموعی کارکردگی اور لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پر تعینات جرمن چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر افسران کی تعیناتی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کے چیئرمین رانا حیات کی سربراہی میں پی آئی اے ہیڈ آفس میں دوسرے روز بھی اجلاس جاری رہا۔

    اجلاس میں‌ پی آئی اے کی کارکردگی پر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور حکومتی قائمہ کمیٹی کے ارکان آپس میں الجھ گئے۔

    اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے پی آئی اے کی مجموعی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کمیٹی کی جانب سے پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پر تعینات جرمن چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر افسران کی تعیناتی پر بھی حیرت اور برہمی کا اظہار کیا۔

    ارکان نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اربوں روپے خسارے سے دوچار ہے، اتنے بھاری معاوضے پر افسران کیوں بھرتی کیے گئے، کمیٹی نے 5 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر تعینات تمام افسران کی بشمول جرمن سی ای او کی کارکردگی کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    کمیٹی کی جانب سے گذشتہ برسوں میں مختلف پروازوں کے سیکٹرز کے آغاز اور بند کیے جانے کی وجوہات بھی طلب کرلیں اور کمیٹی کے ارکان نے پی آئی اے کے طیاروں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

    قائمہ کمیٹی نے دو ماہ قبل پی آئی اے کے طیاروں میں منشیات نکلنے کے حوالے سے بننے والی تحقیقاتی کمیٹی جس میں اے ایس ایف، اے این ایف اور پی آئی اے کے افسران شامل ہیں سے  منشیات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی اور ذمہ داروں کے تعین پر مبنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر طلب کرلی ہے۔

     

  • سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے سائبرکرائم بل منظورکرلیا

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے سائبرکرائم بل منظورکرلیا

    اسلام آباد : آن لائن دہشت گردی اور نوسربازی پر سزاؤں کیلئے قانون سازی کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے سائبرکرائم بل منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے سائبر کرائم بل کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد سائبر ٹیررازم پر 14 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    سائبر کرائم بل منظور ہونے کے بعد سائبر ٹیررازم اور چائلڈ پورنو گرافی کے جرائم ناقابل ضمانت ہونگے اور تمام جرائم پر گرفتاری یاکارروائی سے پہلے عدالت سے اجازت ضروری ہوگی جبکہ کوئی ڈیٹا عدالتی حکم کے بغیر لیا جاسکے گا نہ شیئر کیا جاسکے گا۔

    فرقہ واریت اورمذہبی منافرت پھیلانے اور دہشت گردوں کی فنڈنگ پرسات سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ انٹرنیٹ پر دھوکہ دہی کرنے والوں کو تین سال قید اور پانچ لاکھ تک جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔

    بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو پر سات سال قید اور پچاس لاکھ تک جرمانہ ہوگا، چوری کےموبائل ٹیمپر کرنے پرتین سال تک قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

    سائبرکرائم کے حوالے سے خصوصی عدالتیں ہائی کورٹ کی مشاورت سے بنائی جائیں گی، عالمی سطح پرسائبر معلومات کا تبادلہ عدالت کی اجازت سے ہوگا۔

     

  • سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون کا اجلاس چیئرمین چوہدری محمود ورک کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے بل پر بحث کی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی چوہدری محمود ورک کا کہنا تھا کہ جج صاحبان ان ہی کیسوں کی سماعت کرتے ہیں یا ازخود نوٹس لیتے ہیں جس کی اخبارات میں بڑی سرخی لگے اور ٹی وی پر بحث ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ججز صرف سماجی اور معاشی معاملات پر بات کرتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مستردکرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد زیادہ ہے اس میں کمی کی جائے۔

     

  • قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں حرام اشیاء کی خریدو فروخت کا نو ٹس لے لیا

    قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں حرام اشیاء کی خریدو فروخت کا نو ٹس لے لیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بر ائے سائنس اور ٹیکنا لوجی  نے ملک بھر میں حرام اشیا کی خریدو فروخت کا نو ٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین طارق بشیرچیمہ کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بر ائے سائنس اور ٹیکنا لوجی کا اجلاس چیئر مین طارق بشیر چیمہ کی سربر اہی میں ہوا۔

    کمیٹی نے ملک بھر میں حرام اشیا کی خریدو فروخت کا نو ٹس لیتے ہوئے بتایا۔ کہ ملک کی مختلف ما رکیٹوں میں سینکٹروں حرام اشیا فر وخت ہو رہی ہیں۔

    چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا سرسٹھ سالوں میں حلال اور حرام کی تمیز نہیں کر سکے۔جن دکا نوں کی نشاندہی ہو چکی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    ایڈیشنل سیکٹریری محمد اعجاز کا کہنا تھا پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کا بل کا بینہ ڈویژن کو بھجوا دیا ہے۔او آئی سی کے بنا ئے گئے قوا عد کے تحت حلال پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔

  • پیٹرول بحران کے ذمہ دارعوام اورمیڈیا ہیں، خاقان عباسی کی نرالی منطق

    پیٹرول بحران کے ذمہ دارعوام اورمیڈیا ہیں، خاقان عباسی کی نرالی منطق

    اسلام آباد : پیٹرول بحران پرسینٹ کی تین قائمہ کمیٹیوں کامشترکہ اجلاس۔پیٹرول بحران کےذمےدار میڈیا اور عوام کو قرار دیدیا گیا۔وزیر پیٹرولیم نے نرالی منطق پیش کردی۔سینیٹرز نےتحقیقات پارلیمانی کمیشن سےکرانےکا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرول بحران پرسینیٹ کی خزانہ،پیٹرولیم اورپانی وبجلی کی قائمہ کمیٹیوں کامشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس میں شاہدخاقان عباسی اور سینیٹرمولابخش چانڈیو کےدرمیان جھڑپ بھی ہوئی۔

    اجلاس میں وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نےنرالی منطق پیش کرتےہوئےکہا کہ پیٹرول بحران کےذمےدار میڈیا اور عوام خود ہیں۔

    چئیرمین اُوگرا نے اعتراف کیاکہ بحران کےدوران پیٹرول 200سے 300لیٹر فروخت ہوا۔ چیئرمین اوگرا سعید خان اجلاس میں وضاحتیں پیش کرتےرہے،جبکہ سینیٹرز نے وزیرپیٹرولیم اور حکومت کو خوب آڑےہاتھوں لیا۔

    سینیٹرزاہد خان کاکہنا تھاکہ ہم حکومت کےجوابات سےمطمئن نہیں۔اجلاس کی تفصیلی رپورٹ تیس جنوری کوسینیٹ میں پیش کریں گے۔

  • شیخ رشید سرکاری زمین پر قابض ہیں، صدیق الفاروق

    شیخ رشید سرکاری زمین پر قابض ہیں، صدیق الفاروق

    اسلام آباد : سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بتایا گیا ہے کہ شیخ رشید نے لال حویلی کے ساتھ متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔

    سینٹرحاجی حمیداللہ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس منعقد ہوا ، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایاکہ شیخ رشید نے راولپنڈی میں لال حویلی سے ملحقہ پانچ مرلہ کے پلاٹ پر قبضہ کر رکھا ہے۔

    صدیق الفاروق کاکہناتھاکہ ملک بھر میں متروکہ وقف املاک کی کتنی زمینوں پر قبضہ ہے اس کا مکمل ریکارڈ ہی مو جود نہیں،جو از خود زمین واپس کر دے اس سے اب تک کا کرایہ وصول نہیں کریں گے۔

    قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چھ سالوں میں دو لاکھ اکہتر ہزار سے زائد یاتری پاکستان آئے راجہ رنجیت سنگھ کی برسی سمیت چھ تہوارو ں پر سکھوں اور ہندؤں کو پاکستا ن آنے کی اجازت ہے۔

    پنجہ صاحب میں شمشان گھاٹ بنایا جائے گاجبکہ کراچی میں گردوارے کیلئے زمین بھی الاٹ کی جارہی ہے ، کمیٹی نے سفارش کی متروکہ وقف املاک کی لیز پر دی جانے والی زمینوں کا کرایہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق بڑھا یا جائے۔

  • ٹیکس چوری اور مالی بے ضانطگیاں منی لانڈرنگ میں شامل

    ٹیکس چوری اور مالی بے ضانطگیاں منی لانڈرنگ میں شامل

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی بے ضابطگیوں اور ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ کے زمرے میں شامل کرنے کا پلان تیار کر لیا ہے۔

    اسلام آباد میں سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدرات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے جلاس میں سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مالی بے ضابظگیوں اور ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ بل میں شامل کیا گیا ہے۔

     انہوں نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک بھی یہی چاہتا ہے کہ ٹیکس چوری اور اسمگلنگ بھی منی لانڈرنگ میں شامل کی جائے۔

     سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ اب تک اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت اب تک دو سو ستر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور دو سو کاوانٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔

  • اراکین پارلیمنٹ کیلئے سہولیات میں مزید اضافے کا فیصلہ

    اراکین پارلیمنٹ کیلئے سہولیات میں مزید اضافے کا فیصلہ

    اسلام آباد : قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے اراکین کو ڈیبٹ کارڈز جاری کرنے کا فیصلہ کردیا۔میاں عبدالمنان کی صدارت قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کو ایئرٹکٹ اور واچرز کی بجائے ڈیبٹ کارڈز جاری کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔

    اراکین پارلیمنٹ اس کارڈ کے ذریعے اندورن ملک پی آئی اے کے ذریعے سفرکرسکیں گے۔ اراکین پارلیمنٹ کا اسٹاف اور خاندان کے ارکان بھی یہ کارڈ استعمال کرسکیں گے۔

    وزارت پارلیمانی امور نے اراکین پارلیمنٹ کو کارڈ ز جاری کرنے کی مخالفت کردی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ قانون ہم نے بنانا اور تبدیل کرنا ہے۔ بدنام ہم سب سے زیادہ ہیں جب کہ مراعات سب سے کم ہیں۔

  • ایم سی بی کیخلاف تحقیقات کا معاملہ نیب کے سپرد

    ایم سی بی کیخلاف تحقیقات کا معاملہ نیب کے سپرد

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے ایم سی بی کی بدعنوانیوں کا معاملہ نیب کے حوالے کرتے ہوئے نیب کو پندرہ فروری تک تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سینیٹر طاہر مشہدی نے صدارت میں قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوٴس میں ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے نیب کو حکم دیا کہ وہ ایف آئی اے کی ماضی میں کی جانے والی تحقیقات کو بھی اپنی تحقیقات کا حصہ بنائے اور قانون کے مطابق ایم سی بی میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں پر کارروائی کرے۔

    کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر نیب اپنی تحقیقات کے بعد دو ماہ تک قانونی کارروائی کرنے سے قاصر رہتی ہے تو معاملہ پارلیمنٹ کے سامنے لے جایا جائے گا ۔

    اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے ایم سی بی میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں پر جامع تحقیقات کو تسلیم کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد تیار کی جانے والی سمری میں ایم سی بی پربدعنوانیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    کمیٹی نے انیس سو نوے سے لے کر اب تک نج کاری کے تمام کیسوں کی تفصیلات طلب کی تھیں مگر وزارت خزانہ کی جانب سے صرف انیس کیس سامنے لائے گئے جن میں ایم سی بی کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

    اس معاملے پر سنیٹر سعید غنی نے اپنے استحقاق کو بروئے کار لاتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کو کمیٹی میں طلب کروایا اور ایم سی بی کی بدعنوانیوں سے متعلق سوال جواب کیے جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس کو بتایا کہ ایم سی بی کے خلاف تحقیقاتی سمری میں واضح بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔

    کمیٹی نے اکیس فولڈرز پر مبنی رپورٹ نیب کے حوالے کرتے ہوئے وزارت خزانہ، وزارت قانون اور نج کاری کمیشن کو تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے دو ہزار سات میں مکمل کی جانے والی تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایم سی بی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔