Tag: qandeel baloch

  • غیرت کے نام پر قتل ہونے والی قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    غیرت کے نام پر قتل ہونے والی قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    لاہور : غیرت کے نام پر قتل ہونے والی ماڈل قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کیخلاف اپیل دائر کردی ، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب خرم خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اپیل دائر کی گئی ۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم وسیم نے غیرت کے نام پراپنی بہن قندیل بلوچ کوقتل کیا، ٹرائل عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزاء کا حکم سنایا۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے راضی نامہ ہونے اور گواہوں کے منحرف ہونے کی بناء پر ملزم کو بری کردیا ۔

    اپیل میں کہا ہے کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہ موجود ہیں، ہائی کورٹ نے فیصلے میں اہم نکات کو نظر انداز کیا۔

    پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کی شادی عاشق نامی شخص سے ہوٸی تھی جس س اس کا ایک بیٹا مشال عاشق بھی ہے، ہاٸی کورٹ نے بریت سے پہلے قندیل بلوچ کے بیثے کو طلب کیا نہ ہی اس کا راضی نامہ شامل کیا گیا تاہم قانون کے مطابق تمام ورثاء کی رضامندی کے بغیر بریت نہیں کی جا سکتی ۔

    اپیل میں استدعا کی گٸی کہ ہاٸی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی سزاء کو بحال کیا جائے۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، سپریم کورٹ میں درخواست عثمان خالد بٹ نامی شہری نے دائر کی۔

    درخواست آئین کے آرٹیکل 184تھری کے تحت دائر کی گئی ہے اور درخواست میں پنجاب حکومت کو بذریعہ پراسیکیوٹر جنرل فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، یہ فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ قندیل بلوچ کے قاتل کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم کی والدہ نے عدالت میں راضی نامہ جمع کرایا تھا، جس پر لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم بھائی وسیم کو بری کردیا تھا۔

    بعد ازاں 19 فروری کو ماڈل قندیل بلوچ کیس کے مرکزی ملزم اور ان کے بھائی وسیم کو جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ سال 27 ستمبر کو ملتان کی عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مفتی عبدالقوی سمیت چار ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا تھا۔

    قندیل بلوچ قتل کیس میں والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کر کے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

    معروف ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں واقع ان کے گھر میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا تھا۔ قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر ماڈل کو ہلاک کرکے گاؤں سے فرار ہو گیا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے بھائی کو عمر قید کی سزا ، مفتی عبدالقوی بری

    قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے بھائی کو عمر قید کی سزا ، مفتی عبدالقوی بری

    ملتان : ماڈل کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم محمد وسیم کو عمر قید کی سزا سنادی جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت باقی ملزمان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کی عدالت نے اداکارہ قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اورمقتولہ کے بھائی وسیم کو عمرقید کی سزا سنا دی جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت چارملزمان کوعدم ثبوت کی بناپربری کر دیا گیا۔

    فیصلہ ماڈل کورٹ کےجج عمران شفیع نے سنایا، فیصلے کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ اشک بار ہوگئیں، انھوں نےمیڈیا سے بات کرنے سے بھی انکار کر دیا۔

    گزشتہ روز عدالت نےفریقین کے دلائل اور گواہوں کے بیانات اور جرح مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    یاد رہے قندیل بلوچ قتل کیس میں والد عظیم بلوچ نے اپنے دونوں سگے بیٹوں مرکزی ملزمان وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کرکے عدالت میں معافی کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن عدالت نے والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کیس کا فیصلہ گواہوں کی شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل کیس میں والدین کی بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد

    خیال رہے جب قندیل بلوچ کو قتل کیا گیا تھا تو اس وقت مقتولہ کے والد اور مقدمے کے مدعی محمد عظیم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ قطعی طور پر ملزمان کو معاف نہیں کریں گے۔

    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا، جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس میں نیا موڑ

    قندیل بلوچ قتل کیس میں نیا موڑ

    ملتان: عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم وسیم کی درخواست ضمانت خارج کردی، مقتولہ کے والدین نے سیشن کورٹ میں معافی نامہ بھی جمع کروایا۔

    تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ملتان کی سیشن کورٹ میں ہوئی جہاں مقتولہ کے والدین نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے بیٹے کو معاف کردیا اگر عدالت چاہے تو ملزم کو ضمانت پر رہا کردے۔

    بیانِ حلفی میں کہا گیا کہ اگر عدالت مقدمے کے مرکزی ملزم وسیم کی ضمانت منظور کردیتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں، سیشن جج نے والدین کی جانب سے بیان جمع ہونے کے باوجود وسیم کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا۔

    قبل ازیں مقتولہ کے والدین اپنے صاحبزادے کو بچانے اُس کے حق میں جج کے روبرو پیش ہوکر عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس : مفتی عبدالقوی سینٹرل جیل ملتان سے ضمانت پر رہا

    یاد رہے کہ معروف ماڈل اور شوبز اسٹار قندیل بلوچ 2016 میں جب اپنے والدین سے ملاقات کے لیے آئیں تو رات کو سوتے ہوئے اُن کے بھائی وسیم نے گلا گھونٹ کر قتل کردیا تھا۔

    قتل میں ملوث مرکزی ملزم آبائی علاقے سے فرار ہوگیا تھا مگر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اُسے گرفتار کیا تو تفتیش کے دوران اُس نے واردات کا اعتراف کیا۔

    وسیم کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ قندیل بلوچ اہل خانہ اور خاندان کے لیے رسوائی کا سبب بن رہی تھی البتہ جب عدالت نے تین ملزمان پر فرد جرم عائد کی تو انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    مقتولہ کے والد نے مفتی عبدالقوی کو بیٹی کے قتل کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے اُن پر الزام عائد کیا تھا جس کے بعد انہیں بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا۔

  • مفتی قوی کی چمڑی ادھیڑی جائے، سب پتا چل جائےگا، والد قندیل بلوچ

    مفتی قوی کی چمڑی ادھیڑی جائے، سب پتا چل جائےگا، والد قندیل بلوچ

    ملتان: قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبد القوی کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی گئی، قندیل کے والد کا کہنا تھا کہ قوی کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے، اس کی چمڑی ادھیڑ کر تفتیش کی جائے سب پتا چل جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کی سیشن عدالت میں قندیل بلوچ کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم مفتی عبد القوی کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا۔

    پیشی پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قندیل بلوچ کے والد کا کہنا تھا کہ اصل قاتل مفتی عبد القوی اسے کسی صورت معاف نہیں کریں گے، قوی کی چمڑی ادھیڑ کر تفتیش کی جائے وہ سب کچھ بتا دے گا کہ اس نے کیا کیا ہے۔

    دل کے مریض کا پولی گرافک ٹیسٹ درست نہیں آسکتا، وکیل مفتی قوی

    سماعت کے دوران مفتی عبد القوی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے بارے میں پولیس نے کہا ہے کہ رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ دل کے مریض کا پولی گرافک ٹیسٹ درست آہی نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا کا سار ہوائی قلعہ ہے جو کھڑا کیا جارہا ہے، مفتی صاحب کو زبردستی اس کیس سے جوڑا جا رہا ہے۔

    حوالات میں مسائل اور درس قرآن کا سلسلہ جاری ہے، مفتی قوی

    دوسری جانب پیشی پر آنے والے مفتی قوی ہشاش بشاش نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ حوالات میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے، حوالات میں مسائل اور درس قرآن کا سلسلہ جاری ہے۔


    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، مزید تصاویر موجود ہونے کا امکان


    تاہم عدالت نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 روز کا اضافہ کردیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 16 جولائی کو جب معروف ماڈل قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئیں تو رات میں سوتے ہوئے ان کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر اداکارہ کو ہلاک کردیا اور جائے واردات سے فرار ہو گیا تھا تاہم بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس: مزید تصاویر موجود ہونے کا امکان

    قندیل بلوچ قتل کیس: مزید تصاویر موجود ہونے کا امکان

    ملتان: معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی ممکنہ طور پر نئی وجوہات سامنے آئیں جن کے مطابق سیلفیوں کے علاوہ اور بھی ایسی متنازع تصاویر موجود ہوسکتی ہیں جس کی بنا پر اداکارہ کو قتل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی جس کے مطابق سیلفی کے علاوہ ایسی متنازع تصاویر موجود ہوسکتی ہیں جن کی بنیاد پر ماڈل کو قتل کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی سے مزید تحقیقات اور مزید لوگوں کو شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔

    پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، ملزم عبدالقوی کی اینجیوگرافی آج کی جائیگی

    واضح رہے کہ بیٹی کے قتل کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ کی درخواست پر مفتی عبدالقوی کو شامل تفتیش کیا گیا، عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر ملزم کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کررکھے تھے جس کے بعد انہیں 24 اکتوبر کو گرفتار کر کے جج کے سامنے پیش کیا گیا اور عدالت نے انہیں چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔

    دورانِ ریمانڈ مفتی القوی کے دل میں تکلیف ہوئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں اُن کی شریانیں بند ہونے کا انکشاف ہوا جس کی روشنی میں ڈاکٹرز نے انہیں فوری طور پر انجیو پلاسٹی کروانے کا مشورہ دیا۔

    مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس، مفتی عبدالقوی کو گرفتارکر لیا گیا

    واضح رہے کہ معروف ماڈل اپنے والدین سے ملنے گھر آئیں تو رات کو سوتے ہوئے اُن کے بھائی وسیم نے گلا دبا کر اداکارہ کو ہلاک کیا اور جائے واردات سے فرار ہو گیا تھا، بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • قندیل بلوچ قتل کیس، مفتی عبدالقوی پہلی بار عدالت میں پیش

    قندیل بلوچ قتل کیس، مفتی عبدالقوی پہلی بار عدالت میں پیش

    ملتان : قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم مفتی عبدالقوی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے، مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ پولیس اورعدلیہ کےساتھ تعاون کریں گے

    تفص ملتان کی سیشن عدالت میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری امیر محمد خان نے کی، سماعت میں دیگر نامزد ملزمان کے ساتھ پہلی بار مفتی عبدالقوی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    مفتی عبدالقوی کی وکلا کی جانب سے کیس کی تیاری کیلئے ایک روز کی مہلت کی درخواست کی گئی، جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔

    مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ عبوری ضمانت سےمتعلق آج پیشی تھی ، پولیس اورعدلیہ کےساتھ تعاون کریں گے، جج صاحب نےکل کی تاریخ دی ہے، عدالتوں کا احترام کرتے ہیں کل بھی میں اور وکلا عدالت میں پیش ہوں گے، عدالت جوفیصلہ کرےگی ہمیں منظور ہوگا۔

    خیال رہے کہ مفتی عبدالقوی نےچند روز قبل ہی عبوری ضمانت کرائی تھی، جس کی وجہ سےپولیس نےمفتی عبدالقوی کوگرفتارنہیں کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : قندیل بلوچ کیس،مفتی عبدالقوی کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    یاد رہے قندیل بلوچ کیس کی گذشتہ سماعت میں عدالت نے مفتی عبدالقوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا تھا ۔

    اد رہے کہ مفتی عبدالقوی کو مقتول اداکارہ قندیل بلوچ کے والد عظیم کے بیان کی روشنی میں دفعہ’’ 109 ت پ‘‘ یعنی اعانتِ جرم کا ملزم نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی نے پولیس کی جانب سے مرتب کردہ تحریری سوال نامے کے جواب میں کہا تھاکہ قندیل بلوچ سے پہلی ملاقات ٹی وی پروگرام اور آخری تیرہ رمضان کو کراچی کے ہوٹل میں ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ مفتی عبدالقوی اور قندیل بلوچ کی ملاقات کی متنازعہ ویڈیو کے منظر عام پرآنے اور قندیل بلوچ کی جانب سے مفتی عبدالقوی کے لیے سخت بیان بھی سامنے آیا تھا، اسی پس منظر میں قندیل بلوچ کی والدہ نے بھی مفتی عبدلاقوی کو شامل تفتیش کرنے کی اپیل کی تھی۔


    مزید پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا


    واضح رہے معروف ماڈل اور ممتاز شوبز شخصیت قندیل بلوچ کو اُن کے گھر واقع ملتان میں قتل کردیا گیا ،قندیل بلوچ اپنے والدین سے ملنے گھر آئی ہوئیں تھیں کہ رات سوتے ہوئے اُن کے بھائی نے وسیم نے گلا دبا کر قندیل بلوچ کو ہلاک کرکے گاؤں فرار ہو گیا تھا جہاں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

     

  • قندیل بلوچ کے بھائیوں کواشتہاری ملزم قراردلوانے کیلیے درخواست دائر

    قندیل بلوچ کے بھائیوں کواشتہاری ملزم قراردلوانے کیلیے درخواست دائر

    ملتان : سوشل میڈیا سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی مقتولہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث اس کے دو بھائیوں کو اشتہاری ملزم قراردلوانے کے لیے پولیس نے ملتان کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں ملزمان تفتیش کے سلسلے میں پولیس کے سامنے پیش نہیں ہو رہے اس لیے اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُنھیں اشتہاری قرار دیا جائے۔

    درخواست میں قندیل بلوچ کے جن دو بھائیوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سے پہلا اسلم شاہین جو پاک فوج میں نائب صوبیدارکے عہدے پرفائزہے اورمقامی پولیس کے مطابق وہ ان دنوں کراچی میں تعینات ہے۔

    دوسرے ملزم عارف کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے بارے میں مرکزی ملزم اورقندیل کے بھائی وسیم نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا تھا۔

    ملزم اسلم شاہین کو مقتولہ قندیل کے والد نے اس مقدمے میں نامزد بھی کیا ہوا ہے جبکہ ملزم عارف کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب میں تھا تاہم قندیل بلوچ کے قتل کے موقع پر وہ پاکستان میں ہی موجود تھا۔

    مزید پڑھیں : ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا

    دوسری جانب ملزم عارف کی گرفتاری کے لیے تفتیشی ٹیم نے محتلف جگہوں پر چھاپے بھی مارے ہیں لیکن ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ملی۔

    پولیس کے مطابق ملزم اسلم شاہین کو قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں تفتیش کے لیے پولیس کے سامنے پیش ہونے کے لیے متعدد بار نوٹس بھیجے گئے لیکن وہ پیش نہیں ہوا۔

     

  • قندیل بلوچ کا فیس بک اور انسٹاگرام اکاونٹ ہمیشہ کے لیے ختم

    قندیل بلوچ کا فیس بک اور انسٹاگرام اکاونٹ ہمیشہ کے لیے ختم

    کراچی: سوشل میڈیا سے پاکستان بھر میں شہرت حاصل کرنے والی قندیل بلوچ کو قتل ہوئے ایک ہفتہ گزرچکا ہے جبکہ اس ان کے قتل کے حوالے سے مختلف انکشافات بھی ہورہے ہیں۔

    ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی تفتیش جاری ہے اسی دوران سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے قندیل بلوچ کا آفیشل پیج بھی ڈیلیٹ یا ختم کردیا ہے، قندیل بلوچ کے فیس بک پیج کے فالورز کی تعداد 7 لاکھ سے زیادہ تھی، قندیل بلوچ کا نہ صرف فیس بک اکاونٹ بلکہ فیس بک کی زیرملکیت انسٹاگرام میں بھی قندیل بلوچ کا اکاونٹ ختم کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کی مرحوم فرد کے حوالے سے پالیسی یہ ہے کہ اگر فین پیج کا ایک سے زیادہ ایڈمسٹریٹر نہ ہو تو اسے بلاک کردیا جاتا ہے، قندیل بلوچ اپنے پیج کی واحد ایڈمنسٹریٹر تھیں جس کے نتیجے میں فیس بک نے ان کا پیج اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔

    انسٹاگرام میں بھی لگ بھگ یہی پالیسی ہے یعنی کسی مرحوم فرد کا اکاﺅنٹ اسی صورت میں بحال رکھا جاتا ہے جب کوئی ٹھوس درخواست موصول ہو ورنہ موت کی تصدیق ہونے کی صورت میں اکاﺅنٹ کو ختم کردیا ہے۔

    آپ فیس بک پر قندیل بلوچ کا پیج اوپن کرنے کی کوشش کریں تو یہ میسج سامنے آئے گا۔

    Message appearing on Qandeel's Facebook page that has been removed.

    دوسری جانب ملتان پولیس نے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پرقتل ہونے والی ماڈل واداکارہ قندیل بلوچ کا بینک اکاونٹ ٹریس کرلیا، فوزیہ عظیم کے نام سے کھلوائے گئے بینک اکاونٹ میں ایک لاکھ 25ہزارروپے کی رقم موجود ہے۔

  • قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائے گا، سینیٹراعتزازاحسن

    قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائے گا، سینیٹراعتزازاحسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائےگا کیونکہ مقتولہ کا باپ اس کا خون معاف کردے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل کی بازگشت سینٹ میں بھی سنی گئی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت اجلاس میں اعتزازاحسن پھٹ پڑے۔

    سینیٹر نے انکشاف کیا کہ قندیل بلوچ کو ایک نہیں اس کے دو بھائیوں نے قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقتولہ کا خون رائیگاں چلا جائے گا کیونکہ کچھ وقت بعد مقتولہ کا والد اس کا خون معاف کردے گا۔

    اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ مفتی عبدالقوی نے اس عمر میں قندیل بلوچ کو شادی کی پیشکش کرکے کوئی احسان نہیں کیا، اعتزازاحسن نے کہا کہ اس معاملے میں میڈیا کا کردار اچھا نہیں رہا۔

    میڈیا نے اس کے بھائی کا بیان نشر کیا کہ اسے بہن کے قتل پر ندامت نہیں، انہوں نے کہا کہ اس بھائی کی غیرت تب کہاں تھی جب بہن کے پیسے سے گھر چلتا تھا، قندیل بلوچ کا قصور صرف اتنا تھا کہ اپنی مرضی کی زندگی جینا چاہتی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی خاتون کا دوپٹہ سر پر نہ ہو یا وہ کسی غیر مرد سے بات بھی کرلے تو مرد تفتیش کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو تخفظ فراہم کرنے والا بل اب پاس کرانا ناگزیر ہوگیا ہے۔