پشاور : مانسہرہ میں مدرسے کے قاری کی بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی، مرکزی ملزم کا ڈی این اے لیبارٹری رپورٹ میں میچ کرگیا، روتے رہنے سے بچے کی آنکھوں میں خون آگیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور: مانسہرہ میں مدرسہ تعلیم القرآن ٹھاکر میرا پڑھنہ میں 10 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، تحقیقات کے دوران بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم قاری شمس الدین کا ڈی این اے لیبارٹری رپورٹ میں میچ کرگیا ہے، عینی شاہدین نے بھی قاری شمس الدین کو ملوث قرار دیا تھا۔
ملزم نے نہ صرف زیادتی کی بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا، روتے رہنے سے بچے کی آنکھوں میں خون آگیا تھا،ملزم کےخلاف چالان پرسوں پیش کیا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ خصوصی عدالت میں چلایا جائے گا،وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے مشیراحمد حسین شاہ نے بچے کے والد سے ملاقات کی اور انہیں ایک لاکھ روپے کی امداد دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 دسمبر کو مانسہرہ میں قاری نے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، بچے کے چچا علی گوہر نے رپورٹ درج کرائی تھی کہ اس نے اپنے بھتیجے کو تین ماہ قبل مدرسہ تعلیم القرآن ٹھاکر میرا پڑھنہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخل کرایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھتیجے کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھا، ہوش آنے پر اس نے بتایا کہ 23 دسمبر کو مدرسہ کے ایک قاری شمس الدین نے اسے مدرسے سے دور لے جاکر میرے ساتھ ناصرف زبردستی بدفعلی کی بلکہ جسمانی تشدد بھی کیا۔
مزید پڑھیں: مدرسے کے قاری نے 10 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا
بچے کا کہنا تھا کہ شور شرابہ کرنے پر دو سے تین افراد موقع پر آگئے اور وہ بھی مجھ پر تشدد کرنے لگے۔ ہزارہ اسٹوڈنٹ سوسائٹی نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور ملزم قاری شمس الرحمان کو گرفتار کرکے فی الفور پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔