Tag: qasur

  • قصور میں دن دہاڑے بچے اغواء ہونے لگے

    قصور میں دن دہاڑے بچے اغواء ہونے لگے

    قصور : پنجاب میں بچوں کے اغواء کی وارداتیں آئے روز بڑھتی جارہی ہیں، ملزمان اب اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ نومولود بچوں کو  بھی دن دہاڑے اغواء کرلیا جاتا ہے۔

    پنجاب کے شہر قصور میں ایک بار پھر نومولود بچوں کے اغواء کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، الہ آباد میں نومولود بچی کے اغواء کے دو دن بعد قریب ہی دوسرے گاؤں سے ایک اور بچہ اغواء کرلیا گیا۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے پولیس صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے، یہاں آکر چائے پانی پی کر چلی جاتی ہے، ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اس کے علاوہ ڈی پی او قصور نے بھی یہاں کا دورہ نہیں کیا۔

    اغواء کار اتنے دلیر ہوچکے ہیں کہ پہلے چونیا کے گاؤں بھاگی وال سے سات روز کی بچی اغواء کی گئی اور وہاں سے صرف 20سے 25 کلومیٹر کے فاصلے ہر دوسرے گاؤں کنگن پور سے15دن کے بچے کو بھی دن دہاڑے اغواء کرلیا جاتا ہے۔

    اسے طرح کے دوسرے واقعے میں قصور کے علاقے کنگن پور سے غریب بھٹہ مزدور کا جھولے میں جھولتا 15روز کا بچہ نامعلوم افراد چھین کر لے گئے، دو دن میں اغواء کی دو وارداتوں پر پولیس نے اب تک کوئی خاطر خوا اقدامات نہیں کیے۔

    مغوی بچوں کے غمزدہ لواحقین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بازیابی کیلئے انہیں پولیس سے کوئی خاص امید نہیں ہے میڈیا سے گزارش ہے کہ ہماری اپیل آرمی چیف تک پہنچا دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام “ذمہ دار کون” کی ٹیم کو تفصیلات بتاتے ہوئے بچے کے والد نے کہا کہ میں کام پر گیا ہوا تھا تو ایک مرد اور ایک عورت گھر میں آئے اور کہا کہ بچے کو ٹیکہ لگانا ہے، جب میری بیٹی جس کی عمر سات سال ہے اس نے انہیں منع کیا تو انہوں نے بچہ چھین کر اسے دھکا دے دیا۔

    مغوی بچے کی ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ میں فوراً باہر نکلی اور بھٹے کے منشی کو بتایا لیکن انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا، پھر میرے بھائی نے موٹر سائیکل پر ان کا پیچھا کرنے کی کوشش کی لیکن اسے بھی کچھ نہیں ملا۔

    مغوی بچے کے باپ کا کہنا ہے کہ پولیس والے تسلیاں دے رہے ہیں کہ بچہ مل جائے گا لیکن اب تک نہیں ملا، غمزدہ والدین نے اعلیٰ پولیس حکام سے اپیل کی کہ ان بچے کو بازیاب کروایا جائے ۔

  • بیٹی کا قاتل گرفتار ہوتا تو زینب آج زندہ ہوتی، والدہ عائشہ

    بیٹی کا قاتل گرفتار ہوتا تو زینب آج زندہ ہوتی، والدہ عائشہ

    قصور: ایک سال قبل درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جانے والی عائشہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ اگر میری بیٹی کے قاتل گرفتار ہوجاتے تو زینب کی زندگی محفوظ رہتی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع قصور میں ایک سال قبل 9 جنوری 2017 کو انسانیت سوز واقعہ پیش آیا تھا کہ جب درندہ صفت شخص نے 5 سال کی عائشہ نامی معصوم بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور قتل کر کے لاش ویران جگہ پر پھینک دی تھی۔

    عائشہ کی والدہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری بیٹی عائشہ کی عمر 5 سال 10 ماہ تھی ، اُسے گزشتہ برس زیادتی کے بعد قتل کیا گیا اور زینب کی لاش بھی ٹھیک اُسی روز برآمد ہوئی‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ قصور میں جنسی درندگی کے واقعات کو ختم ہونا چاہیے مگر ایک سال گزر جانے کے بعد بھی بیٹی کے قاتل کو نہیں پکڑا جاسکا، اگر عائشہ کا درندہ صفت قاتل پکڑا جاتا تو زینب کی زندگی محفوظ رہتی‘۔

    مزید پڑھیں: سانحہ قصور، وزیراعلیٰ پنجاب کا بچوں کےتحفظ کیلئےخصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان

    مقتولہ عائشہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار  کے نوٹس کے بعد ہمیں بھی انصاف کی امید نظر آنے لگی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر انصاری نے بچیوں سے زیادتی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ہر فورم پر انسانیت سوز واقعات کے خلاف آواز اٹھائی، قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں‘۔

    پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بچیوں سے زیادتی کے 8 واقعات میں ایک ہی شخص کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، ہم جلد از جلد مذکورہ شخص کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    پنجاب کے ضلع قصور میں گزشتہ ایک سال کے دوران 12 بچیوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیا گیا اور المناک بات یہ ہے کہ واقعے میں ملوث شخص تاحال گرفتار نہ کیا جاسکا۔

    واضح رہے کہ پانچ روز قبل قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کر کے اُس کی لاش کچرے خانے میں پھینک دی گئی تھی، واقعے کی تفصیل جب سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو ہر شخص نے مذکورہ بچی کے لیے آواز اٹھائی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اہل خانہ کو انصاف فراہم کرتے ہوئے ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔