Tag: qasur scandal

  • قصور ویڈیو اسکینڈل کے متاثرین نے جے آئی ٹی کے بائیکاٹ کی دھمکی دیدی

    قصور ویڈیو اسکینڈل کے متاثرین نے جے آئی ٹی کے بائیکاٹ کی دھمکی دیدی

    لاہور: قصور ویڈیو اسکینڈل کے متاثرین نے جے آئی ٹی کے بائیکاٹ کی دھمکی دیدی، متاثرین کے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے متاثرین کو ڈرا دھمکا رہی ہے، ایس پی انوسٹی گیشن کو معطل کیا جائے۔

    قصور میں متاثرین ویڈیو سکینڈل کے وکیل چودھری لطیف سراء نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیر تک ایس پی انوسٹی گیشن کو معطل اور مظاہرین کے خلاف درج مقدمات ختم نہ کئے گئے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر دینگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے متاثرین حسین خان والا کو ڈرا دھمکا رہی ہے، 14 اگست کے دن پولیس نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جبکہ خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی۔

    انہوں نے جے آئی ٹی کو ادھورا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک سائبر کرائم کے اسپیشلسٹ کو شامل نہیں کیا جاتا، اس وقت تک جے آئی ٹی نامکمل ہے۔

  • قصور واقعے کے خلاف سندھ اسمبلی میں مشترکہ مذمتی قرار داد منظور

    قصور واقعے کے خلاف سندھ اسمبلی میں مشترکہ مذمتی قرار داد منظور

    کراچی : قصور واقعے کے خلاف سندھ اسمبلی میں مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کرلی گئی۔

    سندھ کے ایوان نے بھی انسانیت سوز واقعے کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی، مشترکہ قرارداد پیپلزپارٹی ، فنکشنل لیگ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے اراکین کی جانب سے پیش کی گئی۔

    قرار داد میں بچوں سے زیادتی کے جرائم میں ملوث ملزمان کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، قرارداد میں متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سینیٹ ، قومی اسمبلی اور دیگر صوبائی اسمبلیوں میں بھی واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں۔

  • انٹیلی جنس بیورو نے قصور واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی

    انٹیلی جنس بیورو نے قصور واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی

    لاہور : انٹیلی جنس بیورو نے قصور واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے، وزیراعلیٰ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں حالات کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی بی نے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادی، رپورٹ میں حادثے کا ذمہ دار مقامی پولیس کو قرار دیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب سائل ثبوت کے ساتھ پولیس حکام کے پاس آئے تو حکام کو اسے ایک سو چوؤن یا چوبیس ٹو کی شکل دینا چاہیے تھی۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مدعی نہیں تھا تو پولیس اس ویڈیو پر خود مدعی کیوں نہ بنی، پولیس نے جان بوجھ کر حالات سے راہ فرار اختیار کی۔

    دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے مزید سات ملزمان کو ستائیس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حسیم عامر، نسیم شہزاد، صابر علی، عبدالمنان وٹو، عثمان خالد اور رائے بشارت کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت لایاگیا،  متاثرین کے وکیل نے پولیس پر الزام لگایا کہ پولیس نے مقدمے کے دو مرکزی ملزمان تسنیم الرحمان اور عتیق الرحمان کو فرار کرا دیا۔

    گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مقدمے میں گرفتار پانچ ملزمان کو اٹھائیس روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا، ریمانڈ ختم ہونے کے بعد کیس میں گرفتار تمام ملزمان کو ایک ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • قصور واقعے میں ملوث5ملزمان28 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    قصور واقعے میں ملوث5ملزمان28 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    قصور: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے قصور واقعے میں ملوث پانچ ملزمان کو اٹھائیس روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    قصور واقعے میں ملوث پانچ ملزمان کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، جن میں یحیی ،وسیم، عبیدالرحمان، عتیق الرحمان اور تنزیل الرحمان شامل تھے،  پولیس نے ملزمان کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں ہیں۔

    پولیس نے عدالت سے ریمانڈ کی استدعا کی ، جو منظور کرلی گئی اور قصور میں درندگی کا کھیل کھیلنے والے پانچ ملزمان اٹھائیس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیئے گئے۔

    وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں اور غیرت کی وجہ سے مدعی نہیں بن رہے، بچوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزام میں گرفتار یحیی ،وسیم، عبیدالرحمان، عتیق الرحمان اور تنزیل الرحمان کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرلی گئی ہیں۔ ن

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت کی جانب سے ضمانت خارج ہونے کے بعد دیگر ملزمان بھی سلاخوں کے پيچھے پہنچ گئے، جس کےبعد اسکینڈل میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد تیرہ ہوگئی ہے، ملزمان کی دردندگی کا نشانہ بننے والے مزید چار افراد سامنے آگئے، واقعے کے خلاف اب تک سات مقدمات درج ہوچکے ہیں۔

  • قصوراسکینڈل: متاثرین بپھرگئے آئی جی پنجاب کی گاڑی کاگھیراؤ،جوتابھی پھینک دیا

    قصوراسکینڈل: متاثرین بپھرگئے آئی جی پنجاب کی گاڑی کاگھیراؤ،جوتابھی پھینک دیا

    قصور:  آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں نے ان کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    قصور میں پریس کانفرنس کے بعد لوگوں نے ان کو گھیرلیا اور ان کے خلاف کی جم کر نعرے بازی، مظاہرین نے مطالبہ کیا ڈی پی او اور ایس پی انوسٹی گیشن کوفوری طور پر معطل کیا جائے ۔
    پولیس والوں نے دئیے مظاہرین کو دھکے، مظاہرین نے آئی جی پنجاب کی گاڑی کے سامنے کھڑے ہوکر شدید احتجاج کیا۔

     مظاہرین کی جانب سے ان کو جوتا مارنے کی کوشش کی گئی، خوش قسمتی وہ بچ گئے، لیکن جوتا کلب کے ممبر ضرور بن گئے۔

    پولیس کے سخت حصار میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو گاڑی تک پہنچایا گیا، جہاں سے انہوں نے نکلنے میں عافیت جانی۔

  • قصورواقعے پرمشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    قصورواقعے پرمشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    لاہور : قصور واقعے پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی دو ہفتوں میں تفتیش مکمل کرکے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق قصور ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی، جس کی سربراہی ڈی آئی جی ابوبکرکر رہے ہیں، کمیٹی میں ایس پی خالد بشیر چیمہ اور ڈی ایس پی لیاقت علی ٹیم میں شامل ہیں۔

      تحقیقاتی کمیٹی کوحساس اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے، ٹیم دو ہفتوں میں تفتیش مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کروائے گی۔

      گزشتہ روزعبوری ضمانت کرانے والےملزمان بھی ضمانت خارج ہونے پر سلاخوں کے پيچھے پہنچ گئے، جس کے بعد اسکینڈل میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد تیرہ ہوگئی ہے، مقدمےمیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی بھی دفعات شامل کرلی گئی ہیں۔

    دوسری جانب ایک گرفتار ملزم تنزیل الرحمٰن لاہور ہائیکورٹ میں سنیئر کلرک ہے، جسے چیف جسٹس نے مقدمے کے فیصلے تک معطل کردیا ہے۔

  • قصور جیسے واقعات تو تمام صوبوں میں ہوتے ہیں، واویلا زیادتی ہے، طلال چوہدری

    قصور جیسے واقعات تو تمام صوبوں میں ہوتے ہیں، واویلا زیادتی ہے، طلال چوہدری

    اسلام آباد: قصور زیادتی کیس پر طلال چوہدری انوکھی منطق لے آئے، انکا کہنا ہے کہ ایسے واقعات تو تمام صوبوں میں ہوتے ہیں واویلا زیادتی ہے۔

    قصور میں تقریباً تین سو بچے ہوس کی بھینٹ چڑھ گئے  لیکن حکومتی ارکان زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کر رہے ہیں،  رانا ثناء کے بیانات کم تھے جو طلال چوہدری بھی نرالی منطق لے آئے۔

    طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ قصور جیسے واقعات ہرصوبےمیں ہوتے ہیں معاملے کو سیاسی رنگ دینا زیادتی ہے، طلال چوہدری نے یہ بیان ریحام خان کے دورہ قصور کے بعد دیا اور مسٹر اینڈ مسز خان کو شعبدہ باز قرار دیا۔

    سیاسی مبصرین کاکہنا ہے طلال چوہدری کا بیان نہ صرف قصور کے متاثرین کی دل آزاری ہے بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں۔

  • قصور واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور

    قصور واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور

    اسلام آباد: قصور واقعے کے خلاف قومی اسمبلی ،سینیٹ اور خیبر پختون خوااسمبلی میں قرار دادیں منظور کرلی گئیں، پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں قراردادِ مذمت جمع کرادی۔

    قصور واقعہ ایوانوں میں موضوع بحث رہا، قومی اسمبلی میں افسوسناک سانحہ کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی، قرارداد میں واقعہ کی انکوائری اور پنجاب حکومت سے ملزمان کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جہاں ضروت ہو قانون سازی کی جائے۔

    سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو قصور واقعے کے خلاف ایم کیو ایم کی نسرین جلیل نے قرارداد پیش کی، جو منظور کرلی گئی، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے۔

    چیئر مین سینیٹ نے تجاویز طلب کر تے ہوئے کہا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مستقل ادارہ ہونا چاہیئے۔

    خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی قصور واقعے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ، قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ملزمان کو سخت ترین سزا دینے کی ہدایت کرے۔

      پیپلزپارٹی نے قصور واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی، قرارداد میں واقعے میں ملوث ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ انسانیت سوز واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

  • اپڈیٹ : قصوراسکینڈل، ملزمان کے اہلخانہ کی متاثرین کو کیس واپس  لینے کیلئے دھمکیاں

    اپڈیٹ : قصوراسکینڈل، ملزمان کے اہلخانہ کی متاثرین کو کیس واپس لینے کیلئے دھمکیاں

    قصور : قصور میں ملک کا سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آیا ، جس کو بعد میں زمین کے تنازع کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشی نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازع سے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قصور کے رہائشی کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی جیسی لعنت قصور کے لئے ایک نیا رجحان نہیں ہے، یہاں ایسے واقعات روز کا معمول ہیں، اس طرح کے واقعات کے خلاف احتجاج بھی میڈیا کی دلچسپی اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام رہے، اس کی وجہ سے ایسے واقعات میڈیا کی توجہ حاصل نہیں کر سکے۔

    اس نے بتایا کہ جب سے زیادتی اسکینڈل ویڈیوز کے ساتھ منظرِ عام پر آیا ہے، جس میں بچوں کے ساتھ زیادتی ہوتے دیکھایا گیا ہے، یہ معاملہ ہر جگہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

    قصور کے رہائشی نے سیکیورٹی وجوہات کے باعث شناخت چھپانے کی درخواست کی، اس نے بتایا کہ اس اسکینڈل میں 15 افراد ملوث ہے، جس میں سے 7 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    قصور میں مبینہ طور پر بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کی تصویریں

     

    رہائشی نے بتایا کہ 15 ملزمان میں سے 5 افراد میں نوکری سے نکالے جانے والے پولیس افسر سمیت سرکاری افسر جبکہ  باقی 4 محکمہ صحت کے افسر اور ایک اسٹینو گرافر ہیں، انہوں نے کہا کہ دو ملزمان ضمانت پر ہے، جن کی ضمانت پیر کو ختم ہو رہی ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسئلہ زمین کے تنازع کا ہے، انھوں نے حکومت اور اپنی غفلت چھپانے کے لئے یہ دعویٰ کیا . "یہ مسئلہ زمین کے تنازع کا ہے ہی نہیں۔

    رہائشی نے بتایا کہ سب سے پہلے حکومت نے جس زمین کے تنازع کا دعوی کیا وہ 19 ایکڑ کا تھا، جو اصل میں 12 ایکڑ ہے اور قصور میں بی آر بی نہر کے قریب  واقع ہے۔

    ظفر گروپ اور شیرازی گروپ اصل میں پارٹنر ہیں اور انکے خلاف مقابلے میں ہے، جو زمین کے ٹکڑے کا دعوی کررہے ہیں۔

    رہائشی نے بتایا کہ زیادتی کا شکار بچوں کے والدین پنجاب اسمبلی کے باہر اور قصور کے مختلف اضلاع میں احتجاج کر رہے ہیں لیکن اب تک ان کو انصاف نہ مل سکا۔

    ملزمان کے اہل خانہ کی متاثرین کو کیس واپس لینے کیلئے دھمکیاں

    ملک کے سب سے بڑے بچوں سے زیادتی اسکینڈل کے بارے میں  ایک اہم انکشاف کیا گیا ہے، جس کے مطابق بچوں سے جنسی ذیادتی اور ویڈیو اسکینڈل میں ملوّث ملزمان کے اہل خانہ کی جانب سے متاثرہ بچوں کے والدین اور لواحقین کو کیس واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    جبکہ مذکورہ کیس واپس نہ لینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کی فیملی کی خواتین نے متاثرہ بچوں کے والدین سے ملاقات کی ہے، اور انہیں اس بات پر زبردستی آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ کیس واپس لیں ورنہ انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تاہم آزاد اور سرکاری ذرائع کی جانب سے اس بات کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔