Tag: Qatars

  • امریکی جامعات کو قطر کی مشکوک فنڈنگ کے خلاف تحقیقات شروع

    امریکی جامعات کو قطر کی مشکوک فنڈنگ کے خلاف تحقیقات شروع

    واشنگٹن : امریکی مانیٹرنگ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر نے تعلقات میں کشیدگی کے بعد بھی ایک عشرے کے دوران امریکی جامعات کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم دی۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جب امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دیئے گئے عشایے میں فخریہ انداز میں شرکت کی تو اس عشائیے میں موجود دیگر مہمانوں میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے چیئرمین بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جارج ٹاؤن امریکا کی ان چھ جامعات میں سے ایک ہے جنہیں قطر کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے اور ان جامعات کی قطر میں بھی ذیلی شاخیں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امیر قطر کی ملاقات کو زیادہ وقت نہیں گذرا مگر امریکی وزارت خزانہ نے جارج ٹاؤن اور دیگر تین جامعات ٹیکساس اے اینڈ ایم، کورنیل اور روٹگرز یونیورسٹیوں میں قطری فنڈنگ کی تحقیقات شروع کی ہیں۔

    امریکی مانیٹرنگ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی جامعات کو بیرون ملک سے ملنے والے عطیات میں قطر کی طرف سے فراہم کی گئی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جامعات نے بیرون ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز اور تحائف کے بارے میں وفاقی حکام کو مطلع نہیں کیا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وفاقی حکومت کے پاس ایسی کوئی فہرست نہیں جس میں ریاستوں میں موجود تعلیمی اداروں کو بیرون ملک سے مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم کے بارے میں مطلع کیا جائے۔

    امریکی تحقیق کاروں نے ملک بھر کی بیشتر جامعات کو ہدایت کی کہ وہ گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بیرون ملک سے حاصل ہونے والی رقم اور عطیات کی تفصیل فراہم کریں،جامعات کو لکھے گئے مکتوبات میں چین اور قطر کی طرف سے فراہم کردہ عطیات کا خاص طور پر ذکر کرنے کو کہا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اس وقت امریکا اور چین کے درمیان تعلیمی شعبے میں تعاون اور تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں جب کہ امریکا قطر کے حوالے سے بھی بہت سے تحفظات رکھتا ہے۔ ان تحفظات میں قطر کی دہشت گردی کے لیے فنڈنگ بھی شامل ہے۔

    امریکی وفاقی حکام نے جامعات کو ملنے والی بیرون ملک سے امداد کی جو تفصیلات اکٹھی کی ہیں ان میں امداد دینے والے ملکوں میں قطر کا نام نمایاں ہے۔ اگرچہ قطر کا حجم اتنا بڑا نہیں مگر اس کی طرف سے امریکا کی 28 جامعات کو گذشتہ ایک عشرے کے دوران ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے عطیات دیے گئے۔

    انگلینڈ کی جامعات بیرون ملک سے حاصل ہونے والی امداد میں 90 کروڑ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔یہ امربھی حیران کن ہے کہ امریکا کی 28 جامعات میں سے 26 کوکل عطیات کا صرف 2 فی صد اور 6 جامعات کو 98 فی صد عطیات دیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان چھ جامعات کی قطر میں ذیلی شاخیں بھی کام کر رہی ہیں،قطر کے حکمران خاندان کے ماتحت قطر فاؤنڈیشن کی طرف سے ‘ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کو 40 ملین ڈالر سالانہ امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس یونیورسٹی کا ایک کیمپس قطر کے دارالحکومت دوحا میں بھی قائم ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق امریکی وزارت تعلیم کے حکام نے جارج ٹاﺅن یونیورسٹی اور ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹیوں کے قطر اور چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ کے ساتھ رابطوں کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    امریکی حکام کو شبہ ہے کہ ہواوے اپنے جدید ترین موبائل فوج اور اسمارٹ فون کی مدد سے امریکا کی قومی سلامتی کے راز چوری کرنے کے ساتھ جاسوسی کرسکتی ہے۔

    امریکی وزارت تعلیم نے قطر سے مدد لینے والی جامعات کے سربراہان کو سخت الفاظ میں پیغامات بھیجے ہیں جن میں انہیں کہا گیاہے کہ وہ 30 دن کے اندر اندر قطر اور بیرون ملک سے ملنے والی امداد کی تفصیلات فراہم کریں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

  • سعودیہ قطر تنازعہ، دو برس بعد پہلی قطری پرواز کی جدہ آمد

    سعودیہ قطر تنازعہ، دو برس بعد پہلی قطری پرواز کی جدہ آمد

    ریاض : دو سال کے شدید تنازعے بعد قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا طیارہ پہلی مرتبہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں لینڈ کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور قطری حکومت کے درمیان جمی برف بگھلنے لگی قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی دو برس بعد سعودی عرب پہنچ گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قطری امیر سعودی عرب کی قیادت میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لیے جدہ پہنچے ہیں۔

    قطر ایئرویز نے ٹویٹر پر طیارے کی جدہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی تصویر شائع کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ ’قطر ایئرویز کا طیارہ ملک پر پابندیوں اور بحران کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کی سرزمین پر لینڈ ہورہا ہے‘۔

    رپورٹ کے مطابق 30 مئی کو عرب لیگ اور خلیجی ممالک کی سربراہ کانفرنس کے بعد 31 مئی کو اسلامی سربراہ کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تینوں سربراہ اجلاس کی میزبانی سعودی عرب کرے گا جو مکہ معظمہ میں منعقد کی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب اور اس کی خلیج میں اتحادی ریاستیں محتدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ مصر نے جون سنہ 2017 میں قطر یسے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر لیےتھے۔

    سعودی عرب کا قطر پر الزام ہے کہ وہ مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردوں اور ایران کی حمایت کر رہا ہے۔

    سعودی عرب نے قطر سے اپنے تعلقات بحال کرنے کے لیے پندرہ شرائط بھی قطر کے سامنے رکھی تھیں جنھیں قدرتی گیس کی دولت سے مالا مال دنیا کے امیر ترین ملکوں میں شامل ہونے والی جغرفیائی طور پر اس چھوٹی سے خیلجی ریاست نے یکسر مسترد کر دیا تھا۔

  • سعودی عرب اور قطر کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن

    سعودی عرب اور قطر کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن

    دوحا : سعودی عرب اور قطر کے درمیان برف پگھلنے لگی‘ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ میں 30 مئی کو طلب کیے گئے خلیجی ممالک اور عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لیے امیر قطر کو بھی دعوت نامہ بھیج دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے 30 مئی کو مکہ میں ہونے والے خلیجی تعاون کونسل گلف کے ہنگامی اجلاس کا دعوت نامہ موصول ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ ایک ہفتہ قبل قطر نے دعوت نامہ ملنے کی تردید کی تھی۔

    قطر ی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اتوار کو سعودی وزارت خارجہ کی حکام سے ہونے والی ملاقات میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز کا قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی کے لیے تحریری پیغام دیا گیا جس میں 30 مئی کو مکہ میں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 برس سے قطر اور دیگر عرب ممالک کے درمیان کشیدگی جاری ہے اور سعودی عرب سمیت 6 عرب ممالک نے جون 2017ءکو قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قطر پر اخوان المسلمون کے سمیت دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 مئی کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے مشرق وسطیٰ میں سعودیہ عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے سے پیدا ہونے والے تناﺅ پر مکہ میں 2 اہم اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں خطے میں پیدا ہونے والے تناو¿ اور سیکیورٹی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

  • رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے عرب اتحاد کے قطر سے تعلقات سے متعلق کہا ہے کہ رواں سال بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے اندازے کے مطابق 2018 میں دوحہ کیے رویے کے باعث رواں بسر بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا تھا کہ قطری حکومت اپنے خلاف کیے گئے اقدامات کا توڑ کرنے میں ناکام رہی ہے، اور بھاری لاگت کے باوجود قطر کے خلاف اقدامات جاری رہیں گے۔

    اماراتی وزیر کا یمن سے متعلق بیان میں کہنا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار یمن میں عرب اتحاد کی پوزیشن اب بہتر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ2019 میں یمن بحران حل کی طرف جائے گا اور حوثی جنگجوؤں سیاسی طور پر کمزور مزید کمزور ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    خیال رہے کہ گذشتہ روز متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ سویڈن میں حوثی جنگجوؤں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات نے حوثیوں کی معصوم شہریوں کے خلاف کاررئیوں کا پول کھول دیا ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں حوثیوں کے مؤقف کو کمزور بنارہا ہے۔