Tag: qatri prince

  • قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کیلئے درخواست پر10دن میں جواب طلب

    قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کیلئے درخواست پر10دن میں جواب طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن میں جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اوروزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس کردیا اور 10دن میں جواب طلب کرلیا۔

    جس پر وکیل جی ایم چودھری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جواب طلب کرنے سےمعاملہ حل نہیں ہوگا، عدالت حکم امتناع دے اور محکمہ داخلہ پنجاب کانوٹی فکیشن غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    جی ایم چودھری ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس کیس کی سماعت مکمل ہونے تک عدالت قطری شہزادے کو شکار سے روکے‌۔

    عدالت نے کیس سے متعلق مزید دستاویزات طلب کرتے ہوئے سماعت 10دن کے لیے ملتوی کر دی۔

    قطری شہزادوں کو پاکستان میں شکار سے روکنے کے لیے درخواست دائر

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں قطری شہزادوں کو پاکستان میں شکار سے روکنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ، درخواست جی ایم چودھری ایڈووکیٹ نے دائر کی، جس میں وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کوفریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ چوبیس نومبر کو خبر چھپی کہ پنجاب حکومت نے شکار کی اجازت دی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شیخ حماد کو بہاولنگر،شیخ جاسم کو بھکر، جھنگ اور لیہ کا علاقہ دیاگیا،اجازت جانوروں کی حفاظت ایکٹ انیس سو بارہ کی خلاف ورزی ہے، یہ وہی ہیں جن کا پاناماکیس میں ذکرہوا لیکن یہ پیش نہیں ہوئے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات اور شہزادوں کی سیکیورٹی کیلئے اخراجات کی تفصیل طلب کرے، یہ بھی معلوم کیا جائے کہ جو فصلیں تباہ کی جاتی ہیں اس کی کتنی رقم ملتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قطری شہزادے کی شہادت کے بغیرجے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں، لیگی وزراء

    قطری شہزادے کی شہادت کے بغیرجے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں، لیگی وزراء

    اسلام آباد: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کی شہادت کے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں کریں گے،  جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، ہمیں انصاف ہوتا نظرنہیں آرہا، ارکان کا انتخاب روز اول سے ہی متنازع رہا ہے۔ دھرنوں سےپاکستان کوسی پیک کےمعاملے پربڑانقصان ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر پیٹرولیم شاہدخاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

     جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی

    سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جےآئی ٹی پر مسلم لیگ ن کے وزراء کی تنقیدی پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کے شواہد عدالت میں پیش کیے جاچکے تھے۔

    جےآئی ٹی نے جوسوالات پوچھےان کا بھی جواب دیا گیا، جب سےجےآئی ٹی نےکام شروع کیاسوال اٹھ رہےہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارےمعاشرے کی روایت ہے خواتین تفتیش میں شامل نہیں ہوتیں۔

    وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے تحفظات کے بغیر جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، کڑے احتساب کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عدالتوں کے پاس سوموٹو طاقت ہے لیکن ہم گھبرانے والےنہیں۔

    ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا، خواجہ سعد رفیق

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن بڑی جماعت ہے، ہمارا اثاثہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    وزیراعظم نے عدالتی طریقہ کار پرسوال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ باتیں کرنی پڑرہی ہیں کہ جےآئی ٹی کی حیثیت روزاول سے متنازع رہی ہے، یہ ایک عجیب وغریب ملغوبہ بن گیا ہے۔

    جےآئی ٹی میں دو اداروں کی شمولیت پروزیراعظم کو اعتراض کا مشورہ دیا گیا لیکن وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ جےآئی ٹی پرسوالات نہ اٹھائےجائیں, فاضل ججز کے ریمارکس کو مخالفین نے ہمارےخلاف استعمال کیا۔

    سعدرفیق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا بیک گراؤنڈ رہاہے، ایک رکن کو مشرف دورمیں نیب میں شریف خاندان کے پیچھے لگایا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں فون ٹیپ کرنےکی اجازت نہیں، جےآئی ٹی نے فون ٹیپ کرنے کا اعتراف کیا، کس قانون کے تحت فون ٹیپ کیےگئے؟ فون ٹیپ سے متعلق کسی ادارےکی تردید یا تصدیق نہیں آئی، تصویرلیک کی ذمہ داری اٹھائی گئی لیکن ذمہ دارکون ہے نہیں پتہ، ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کے وزیراعظم ہاؤس جانے پراعتراض کیا گیا، جےآئی ٹی کے ایک رکن نے طارق شفیع کے ساتھ غیرمہذب سلوک کیا، جے آئی ٹی میں لوگوں پر بیان بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ہمارے حساب سے جےآئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو کرنا تھی۔

    خواجہ سعدرفیق نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھتیجے ہیں اور ان کی اہلیہ ق لیگ میں تھیں، سیاست میں آنے سے پہلے کا حساب کتاب شروع کرینگے تو ایسے بہت خاندان ہیں۔

    ایک اخبارمیں خبر شائع ہوئی کہ حساس ادارے کے پاس جےآئی ٹی کا کنٹرول ہے، خبرکے مطابق یہ کنٹرول عدالتی حکم کےتحت دیاگیا، اس خبر سے متعلق حساس ادارے کی تردید یا تصدیق بھی نہیں آئی، بغیرثبوت ایسے سلوک ہورہا ہے جیسے کوئی چوری کی گئی ہے، چوری کہاں ہوئی ہےکوئی نہیں بتاتا۔

    عمران خان کے وزیراعظم بننے کاخواب چکنا چور ہوگیا، احسن اقبال

    پریس کانفرنس سے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ2013کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کو بھرپور مینڈیٹ ملا لیکن ایک سیاسی قوت اورلیڈر نے ہمارامینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور اس نے حکومت اورجمہوریت کےخلاف سازشیں کرنا شروع کردیں۔

    دھرنوں سے پاکستان کو سی پیک کےمعاملے پر بڑا نقصان ہوا، مخالفین قبل ازوقت انتخابات کی سازش کررہےہیں، اگر پاکستان کےاستحکام کےخلاف کوئی سازش کرے گا تو وہ منہ کی کھائےگا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ جوکام سڑک سے نہ ہوسکا تو پھر سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا گیا، سیاسی تھیٹر کےنتیجے میں ملک کی ترقی روکی جا رہی ہے، وزیراعظم کی بیٹی اوربیٹوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔

    سیاسی بے یقینی سے12ارب روپے کا نقصان ہوا اس کا ذمہ دارکون ہے؟ ایک پٹیشن کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا جارہاہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان مشرف سے زیادہ کرپشن کے مگرمچھوں کی چھتری بنے ہوئے ہیں، ہم سے40سال کی تلاشی اورخود4سال کی بھی نہیں دے رہے، چوردروازے سےاقتدارحاصل کرنے کاوقت گزر گیا، عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاخواب چکناچور ہوتا ہوا نظرآرہا ہے،

    جےآئی ٹی آئی میں ایسےسوالات کیےگئے جن کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف جیسا احتساب ماضی میں کسی حکمران نے نہیں کرایا، مافیا گاڈرفادر کے دور میں عدالتیں لگتیں نہ بچے ایسے جےآئی ٹی کا سامنا کرتے ہیں، بادشاہ وہ ہوتا ہےجو عدالتوں کاسامنا نہیں کرتا، خندہ پیشانی سےعدالتوں کاسامنا کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کرپشن ہورہی ہوتی تواسٹاک ایکسچینج میں کاروبار تباہ ہوجاتا، ہم چاراہم وزیر بیٹھے ہیں،چیلنج ہےایک ڈالرکی خوردبرد سامنے لائیں، کرپشن سےخزانےخالی ہوتےہیں بھرتےنہیں ہیں۔

    قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، خواجہ آصف

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قطری شہزادے کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو جےآئی ٹی رپورٹ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، وزیراعظم، بھائی، بیٹے، بیٹی، داماد اور دیگر سمیت جےآئی ٹی میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ قطری شہزادے کے پاس جانے سے جےآئی ٹی کیوں کترارہی ہے؟ قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس میں بیٹے کو بلایاگیا، والد کوکیوں نہیں بلایاگیا؟ بیٹے کا کیس آیا توچیف جسٹس کو استثنیٰ کیلئے حدیثوں کی مثالیں دی گئیں۔

    خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ جےآئی ٹی کی پوری کارروائی ٹی وی پر براہ راست پاکستانی عوام کودکھائی جائے، جہاں جرم سرزد ہونےکا الزام لگایا گیا وہاں قانون حرکت میں نہیں آیا، عجیب بات ہے کہ الزام کہیں اور قانون یہاں حرکت میں آیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے خیرات کے پیسےباہر لگائے، والدہ کے نام پر اسپتال بنایا، ان کیخلاف تو کوئی جےآئی ٹی نہیں بنی، گاڈ فادر یا سسلین مافیا آزاد عدلیہ کی جنگ نہیں لڑتی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے حق حاکمیت تسلیم کیا ہوا ہے، عوام نےنوازشریف کو2مرتبہ وزیراعلیٰ اور3مرتبہ وزیراعظم بنایا، قانون اورآئین کی حکمرانی کے لئےجنگ لڑرہے ہیں، آئین کےلئے زرداری کے ہاتھوں پنجاب کی حکومت گنوائی۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کی عدالت سب سےبڑی عدالت ہے، 1993یا1999والی کوئی صورتحال نہیں ہے، پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکاہے، ہم اپناحق استعمال کر رہے ہیں، معاشی خود مختاری سے روکنےکی کوشش ہوگی تو اسےسازش کہیں گے، اپنے تحفظات کااظہار کرنا، اعتراض اورسوالات کرنا ہماراحق ہے۔

  • حسین نوازکی دوحہ روانگی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    حسین نوازکی دوحہ روانگی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    کراچی : حسین نواز کی دوحہ میں اہم ملاقات کی کہانی منظر عام پر آگئی۔ دو خطوں کے جواب کیلیے قطری شہزادے کا ایک اور خط تیار کرلیا گیا۔ جے آئی ٹی کو حماد بن جاسم کا نیا جواب جلد ملنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے سے چار روز پہلے حسین نواز دوحہ جانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، قطر کی سیاسی صورتحال جیسی بھی ہو کوئی ملک ان سے ناطہ توڑتا ہے تو توڑے ساتھ چھوڑتا ہے تو بے شک چھوڑدے لیکن پاکستان کاحکمراں خاندان مسلسل قطر کے طواف میں ہے۔

    مریم نواز کی پیشی کے فوراً بعد چھوٹے بھائی نے دوحہ کیلیے اڑان بھری۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جے آئی ٹی کے آخری دنوں میں ایسا کیا ہوا جو حسین نواز کو اچانک دوحہ جانا پڑا ؟

    ذرائع کے مطابق حسین نوازکی دوحہ میں پانامہ کیس کے اہم کردار قطری شہزادے سےملاقات ہوئی ہے، حسین نواز نے ایک ڈرافٹ قطری شہزادے کےحوالے کیا، ڈرافٹ شریف خاندان کے قانونی ماہرین نے تیارکیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ کی روشنی میں قطری شہزادے حماد بن جاسم نے نیا جواب تیار کرلیا، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نیا جواب جلد ہی جے آئی ٹی کو مل جائے گا۔

    قطری شہزادے نے پانامہ کیس کے دوران دو خط لکھے لیکن کیس کی تفتیش کیلیے پاکستان یا پاکستانی سفارت خانے آنے سے انکار کردیا تھا۔

    اس حوالے سے جےآئی ٹی نےحتمی رپورٹ مرتب کرنا شروع کردی ہے جو دس جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی، قوی امکان ہے حماد بن جاسم دوستوں کو بچانے کیلیے نیاجواب جلد ہی جےآئی ٹی کو بھیج دیں گے۔

  • حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویرحکومت نے خود لیک کرائی، اعتزازاحسن

    حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویرحکومت نے خود لیک کرائی، اعتزازاحسن

    لاہور : پیپلزپارٹی کے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قطری شہزادہ نہ آیا تو نقصان شریف فیملی کا ہوگا، حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویر بھی حکومت نے لیک کرائی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ حسین نواز کی جے آئی ٹی والی تصویر بھی حکومت نے لیک کرائی تاکہ حسین نواز کو مظلوم ثابت کرسکے۔

    انہوں نے کہا کہ جوڈیشک ایکیڈمی صرف وزارت داخلہ کی دسترس میں ہے، ایسا کام صرف سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو دباؤمیں لینے کیلئے کیا گیا ہے۔

    حکومت سپریم کورٹ بینچ اور رجسٹرار کو متنازعہ بنانے کیلئےکوششیں کررہی ہے، اس سے قبل جب آل پارٹیز کانفرنس جو کشمیر میں منعقد کی گئی تھی اس کی ساری کارروائی بھی اسی طرح چلائی گئی تھی۔ اس کا اعتراف خود گورنر سندھ محمد زبیر نے ایک ٹی وی پروگرام میں بھی کیا تھا۔

    پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا قطری خط کے حوالے سے کہنا تھا کہ خط کے جواب میں خط لکھنا مکھی پرمکھی مارنے کے

    مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ  ن لیگ اداروں سے ٹکراؤ کر کے سیاسی شہید ہونا چاہتی ہے مگران کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس


    انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قطری اور سازشیں حکمرانوں کو احتساب سے بچا نہیں سکتیں بلکہ حکمرانوں کو چاہئیے وہ بونگیاں مارنے کی بجائے احتساب کا سامنا کریں اور اگر ان کا دامن صاف ہے تو اپنی بے گناہی ثابت کریں۔

  • پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو طلب کرنے کیلئے غور کر رہی ہے جبکہ قطری شہزادہ جاثم کو بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے گیارہویں بیٹھک میں وزیراعظم کو ضابطہ فوجداری کے تحت بلانے کیلئے بھی غور شروع کردیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو سمن کیسےجاری کریں؟ طلبی نوٹس کی عبارت کیا ہو؟

    جی آئی ٹی نے شہزادہ حمادبن جاثم کو پاکستان بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    واجد ضیاء کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے حکم پر پہلے پندرہ روز کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، رپورٹ آج شام جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔

    پہلی رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس پر صحافی عمرچیمہ نے بیان ریکارڈ کرادیا ہے، وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ نیب سےحاصل حدیبیہ پیپرز ملز اور اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناماکیس، جے آئی ٹی کا دائرہ اختیار وسیع، حکومت مشکل میں؟


    جے آئی ٹی کو وزیراعظم کی پانامہ لیکس کے حوالے سے تقاریر اور بچوں کے بیانات کی تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں، اجلاس نے حدیبیہ پیپر مل معاملے کی تحقیقات کرنیوالے ایف آئی اے اور نیب حکام کے بیانات ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

    سپریم کورٹ کا عملدر آمد بینچ پیر بائیس مئی کو رپورٹ پر سماعت کرےگا، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 3 رکنی بینچ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی پیشرفت کا جائزہ لے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔