Tag: Qauid e Azam

  • آج مادرِملت فاطمہ جناح کا122واں یومِ پیدائش ہے

    آج مادرِملت فاطمہ جناح کا122واں یومِ پیدائش ہے

    کراچی: آج ملک بھرمیں مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کا 122واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح اکتیس جولائی 1893 میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں، انہوں نے تحریک پاکستان میں قائداعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ جدوجہد کی اورخواتین کو متحرک کرنے میں اہم کردارادا کیا۔

    FATIMAH JINNAH

    محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی قائداعظم محمد علی جناح کی ہمت اور حوصلہ تھیں اور ان کی وفات کے بعد بھی محترمہ فاطمہ جناح نے پاکستان کی سالمیت اور بقا کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

    محترمہ فاطمہ جناح پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ تھیں اوراپنے کیرئیر کے کامیاب ترین دنوں میں انہوں نے قائد اعظم کا ساتھ دینے کے لئے لئے بمبئی میں قائم اہنا کلینک بند کردیا اورتحریک پاکستان میں سرگرم ہوگئیں۔ وہ قائد اعظم کی سب سے قابل ِ اعتماد مشیر تھیں اور انتہائی اہم ترین قومی معملات میں قائد انہی سے مشورہ کیا کرتے تھے ۔

    fatima jinnah

    آپ نے قائد اؑچم کی رحلت کے بعد سیاست سے کونہ کشی اختیار کی لیکن پھرایوب خان کے خلاف میدان ِسیاست میں سرگرم ہوگئیں۔ اپنے بھائی کے ساتھ کی گئی جدوجہد کے دنوں کو انہوں نے اپنی کتاب’’مائی برادر ‘‘میں قلم بند کیا ہے۔

    FATIMA JINNAH

    وطنِ عزیز کے لئے خدمات کے صلہ میں فاطمہ جناح کو مادرِملت کے خطاب سے نوازا گیا

    فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 انتقال کرگئیں، سرکاری سطح پرآپ کی موت کی وجہ حرکتِ قلب بند ہونا بتائی گئی ہے۔ آپ کی تدفین قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں کی گئی ۔

  • آج قائدِاعظم اورمریم جناح کی شادی کی سالگرہ ہے

    آج قائدِاعظم اورمریم جناح کی شادی کی سالگرہ ہے

    کراچی (ویب ڈٰیسک) – آج بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اوران کی دوسری زوجہ مریم جناح المعروف رتی جناح کی شادی کی سالگرہ ہے۔

    رتن بائی 20 فروری 1900کو پیدا ہوئیں تھیں اورقائداعظم محمد علی جناح کی دوسری بیوی تھیں، شادی کے وقت مذہب تبدیل کرکےاسلام قبول کیا تھا اور ان کا اسلامی نام مریم جناح رکھا گیا تھا۔

    رتی جناح سرڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ان کا خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا۔

    رتی جناح شاعری اورسیاست میں انتہائی شغف رکھتی تھیں اور ان کے انہی مشاغل کی وجہ سے ان کی ملاقات قائداعظم سے ہوئی۔

    قائد اعظم اور رتی جناح کی شادی 19 اپریل 1918 کو بمبئی میں ہوئی جس میں صرف قریبی احباب کو مدعو کیا گیا تھا، شادی کی انگوٹھی راجہ صاحب محمودآباد نے تحفے میں دی تھی۔

    برصغیر کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال نے قائد اعظم کی مصروفیات میں کئی گنا اضافہ کردیا تھا جس کی وجہ سے ان کی ازدواجی زندگی مسائل کا شکار رہی۔

    سن 1927 سے رتی جناح کی طبیعت مسلسل خراب رہنے لگی تھی اور بالاخر 20 فروری 1929 کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    قائد اعظم ایک انتہائی مضبوط اعصابی قوت کے مالک شخصیت تھے اور انہیں عوام میں صرف دو مواقع پرروتے ہوئے دیکھا گیا ایک بارتب جب انہیں ان کی چہیتی زوجہ کی قبر پر مٹی ڈالنے کا کہا گیا اور ایک بار اگست 1947 میں کہ جب وہ آخری مرتبہ اپنی شریکِ حیات کی قبر پر تشریف لائے تھے۔

    رتی جناح کے بطن سے قائد اعظم کی صرف ایک اولاد ان کی بیٹی دینا جناح ہیں جو کہ تقسیم کہ وقت ممبئی میں اپنے سسرال میں آباد تھیں۔

  • قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک