Tag: qaumi assembly

  • رواں مالی سال کا تیسرا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    رواں مالی سال کا تیسرا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : کاروبار کے استحکام، درآمدات، زراعت اور صنعتی شعبے کی بہتری کے لیے حکومت آج منی بجٹ پیش کرے گی ، منی بجٹ میں اسٹاک مارکیٹ کے لیے پیکج کا اعلان متوقع ہے، پرتعیش اشیاء کی درآمدات پر ڈیوٹیز میں اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کا تیسرا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ اسد عمر قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کریں گے، بل کا مقصد کاروباری سرگرمیوں اور معاشی شرح نمو میں اضاٖفہ ہے۔

    مہنگی امپورٹڈ چاکلیٹ، منرل واٹر ، کپڑوں سمیت غیر ضروری لگژری اشیاء کی حوصلہ شکنی کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی بھی بڑھائی جاسکتی ہے، البتہ ڈیڑھ سو صنعتی خام مال پرکسٹمز ڈیوٹیز ختم کئےجانے کا بھی امکان ہے۔

    ساتھ ساتھ زرعی شعبے کیلئے سستے قرضوں کاحصول بھی ممکن بنایاجائےگا، کچھ حلقوں سے جی ایس ٹی بڑھنے کے خدشات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے لیکن وزارت خزانہ نے اس کی تردید کی ہے۔

    حکام بتاتے ہیں یہ بل ٹیکس وصولیوں پر منفی اثرات مرتب کرے گا تاہم سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کیلئے بہتری آئے گی، منی بل میں اسٹاک مارکیٹ کیلئے پیکج کا اعلان متوقع ہے، کیپٹل گینز ، ایڈ وانس ٹیکس کی شرح میں کمی ہوسکتی ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بل میں کاروباری ماحول، مینو فیکچرنگ اور برآمدات کے لئے مراعات شامل ہیں جبکہ حکومت زراعت کیلئے بھی آسانیاں فراہم کرے گی۔

    اس حوالے سے جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بل میں ٹیکسوں میں اضافے سے متعلق اقدام شامل نہیں ہے، منی بل ٹیکس وصولیوں پر منفی اثرات مرتب کر ےگا تاہم سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کیلئے بہترہوگا۔

  • قومی کرکٹرزکی ٹیکس تفصیلات منظرعام پر، سرفرازاحمد بازی لے گئے

    قومی کرکٹرزکی ٹیکس تفصیلات منظرعام پر، سرفرازاحمد بازی لے گئے

    اسلام آباد : قومی کرکٹرز کی ٹیکس تفصیلات منظر عام پر آ گئیں، وزارت بین الصوبائی رابطہ نےتفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں، سب سے زیادہ ٹیکس قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت بین الصوبائی رابطہ نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی ٹیکس تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرادیں۔ سب سے زیادہ ٹیکس سرفراز احمد نے جبکہ سب سے کم ٹیکس ناصر جمشید نے دیا۔

    جمع شدہ دستاویز کے مطابق 2015-16 میں قومی کھلاڑیوں سے 6 کروڑ سے زائد ٹیکس وصول کیا گیا، سب سے زیادہ ٹیکس سرفرازاحمد نے 37 لاکھ 87  ہزار 215 روپے دیا، ان کے بعد محمد حفیظ نے 36  لاکھ  77 ہزار ،شاہد آفریدی نے 34 لاکھ 28 ہزارٹیکس دیا۔

    قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے 30 لاکھ  17 ہزار 447 روپے ٹیکس ادا کیا، اظہر علی نے 21 لاکھ 68 ہزار، محمد عرفان نے 17 لاکھ 93 ہزار، اسد شفیق نے17 لاکھ 85 ہزار،بابر اعظم نے 10 لاکھ 53 ہزارٹیکس دیا۔

    احمد شہزاد نے 8 لاکھ 77 ہزار روپے، سعید اجمل نے 8 لاکھ 35 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا، دستاویز کے مطابق محمد عامر نے 8 لاکھ 5 ہزار،خالد لطیف نے 8 لاکھ 7ہزار روپے ٹیکس دیا۔

    اس کے علاوہ فخرزمان، حارث سہیل، حسن علی، عماد وسیم سمیت 35 کرکٹرز ٹیکس نیٹ کا حصہ ہیں۔

  • سپریم کورٹ شہبازشریف کے بیان پرازخود نوٹس لے، خورشید شاہ

    سپریم کورٹ شہبازشریف کے بیان پرازخود نوٹس لے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو شہبازشریف کے بیان پراز خود نوٹس لینا چاہیئے، ایک خاندان کی وجہ سے عدلیہ کو بدنام کیاجارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی، خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ادارے ہیں تو ہم ہیں،ادارے نہیں توکچھ بھی نہیں۔

    ایک خاندان کی وجہ سے عدلیہ کو بدنام کیاجارہا ہے، عدلیہ نہ رہی توملک تباہ ہوجائے گا،شام اورعراق بن جائے گا، خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جو بیان دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے کون سی بندوق تانی ہے؟ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارےوزیر اعظم کو ہٹایاگیا ہم نے قبول کیا ، بھٹو کو پھانسی دے دی گئی ہم نے پھر بھی ملک کیخلاف بات نہیں کی، کیا اب ملک میں اس قسم کی سیاست ہوگی؟

    بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ملک میں آگ نہیں لگنےدی، آج الیکشن کمیشن، عدلیہ، جےآئی ٹی سب متنازع ہیں تو پیچھے کیا بچے گا؟

    انہوں نے کہا کہ ہم35ملکی اتحاد کا حصہ ہیں،ایران سے ہمارے تعلقات کا کیا بنے گا؟ خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ سے شہبازشریف کے بیان پرازخودنوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • پانامہ فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا، شاہ محمود قریشی

    پانامہ فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کے فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی سمیت دیگر جماعتیں پانامہ پر ہمارے سخت موقف کی حمایت کرتیں تو آج صورتحال اور مختلف ہوتی۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوججز نے نوازشریف کو قومی اسمبلی میں بیٹھنے کا اہل قرارنہیں دیا، میں سمجھتاہوں کہ یہ پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گلی گلی میں شور ہے یہ میں نہیں آصف زرداری کہہ رہےہیں، کرپشن کیخلاف جنگ میں سوچوں میں مطابقت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کا کل اہم اجلاس ہورہا ہے، عمران خان بھی کل اسمبلی اجلاس میں شرکت کرینگے، پاناما فیصلے پر ن لیگ کی خوشیاں منانا سیاست کا حصہ ہے۔

  • ویلنٹائن ڈے پراجلاس کیوں رکھا؟ رکن قومی اسمبلی اٹھ کرچلے گئے

    ویلنٹائن ڈے پراجلاس کیوں رکھا؟ رکن قومی اسمبلی اٹھ کرچلے گئے

    اسلام آباد : ویلنٹائن ڈے پر اجلاس کیوں رکھا؟ گھر سے بیوی کے فون آرہے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے رکن اجلاس چھوڑ کرچلتے بنے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جاری تھا کہ رکن قومی اسمبلی مخدوم سید علی حسن گیلانی نےاعتراض کیا کہ ویلنٹائن ڈے پر اجلاس کیوں منعقد کیا گیا؟ آئندہ اجلاسوں کی تاریخ کا تعین کرتے ہوئے خیال رکھا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ میں یہاں اجلاس میں موجود ہوں اور بیگم کے بار بار فون آرہے ہیں، اس موقع پر کمیٹی کی رکن تہمینہ دولتانہ نے انہیں خبردار کیا کہ اب اسلام آباد میں ویلنٹائن ڈے کا نام نہ لینا ہائیکورٹ نے پابندی لگا رکھی ہے۔

    سید علی حسن گیلانی نے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ کس نے پابندی لگائی ہے،انہوں نے استفسار کیا کہیں میں نے توہین عدالت تونہیں کردی؟ انہیں بتایا گیا کہ عدالت نے ویلنٹائن ڈے کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی لگائی ہوئی ہے۔

    یہ سن کرعلی حسن گیلانی نے کہا پھر تو مجھے فوراً اسلام آباد چھوڑ کر اپنے علاقے میں چلے جانا چاہیئے۔ بعد ازاں مذکورہ رکن قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چھوڑ کر ویلنٹائن ڈے منانے چلے گئے۔

  • قومی اسمبلی نے متفقہ طورپرکمپنیزبل کی منظوری دے دی

    قومی اسمبلی نے متفقہ طورپرکمپنیزبل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے کمپنیز بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے، جس سے بتیس سال پرانا کمپنیز آرڈیننس تبدیل ہوگیا ہے ، ترجمان کے مطابق نیا قانون مقامی حالات اور ضروریات اور بین الاقوامی تجربات کی روشنی میں بنایا گیا ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اتنے کم عرصے میں اتنا اچھا قانون بنانے پر سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کے چیئرمین ظفر حجازی کی تعریف کی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مبارک باد پیش کی۔

    اس سے پہلے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے متواتر ہونے والے اجلاسوں میں کمپنیز بل پر مختلف شعبوں بشمول کارپوریٹ سیکٹر، میڈیا سے موصول ہونے والی تجاویز و آراء کا جائزہ لیا، کمپنیز بل کا بنیادی مقصدملک کے تمام کاروباری شعبوں کو یکساں اور متوازن ماحول فراہم کرنا ہے۔

    سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنااور قانون کے نفاذ کے لئے ریگولیٹر کو موثر اختیارات فراہم کرنا ہے اور کاروبار اور بزنس کو سہولت فراہم کرنے والے اقدامات میں کمپنیوں کی رجسٹریشن اور گوشواروں کی ادائیگی کے طریقے کار کو آسان بنانا ہے۔

  • اسپیکروزیراعظم کا کیس بھی الیکشن کمیشن بھیج دیتے تو بہترہوتا، شیخ رشید

    اسپیکروزیراعظم کا کیس بھی الیکشن کمیشن بھیج دیتے تو بہترہوتا، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ عمران خان کے کیس کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کا کیس بھی الیکشن کمیشن میں بھیج دیتے تو آپ کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوجاتا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں ساڑھے تین سال بعد فلور ملنے پر خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے اسپیکر سردار ایاز صادق کو خوبصورتی بڑھانے کانسخہ بتا تے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر آپ خوبصورت ہیں، آپ نے عمران خان کا کیس الیکشن کمیشن بھیجا، اگرنوازشریف کابھی بھیج دیتے تو آپ کی شان میں اوراضافہ ہوجاتا۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں تو پتا بھی نہیں تھا کہ آف شور کمپنی کیا ہوتی ہے ، ہمیں اس کا اس وقت پتا لگا جب ایک محترم ٹی وی چینل پر آئے اور اپنی آف شور کمپنی کا اعتراف کیا جس کے بعد پاناما پیپرز میں مزید انکشافات ہوئے۔ پاناما پیپرز آنے کے بعد پوری دنیا میں کھلبلی مچ گئی اور دنیا میں کسی نے بھی پاناما پیپرز کو نہیں جھٹلایا، پاناما پیپرز آنے کے بعد وزیر اعظم نے ایک ماہ میں جتنی مرتبہ خطاب کیا وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کے ایشو پر ساڑھے سات مہینے یہ لوگ فٹ بال بنے رہے لیکن ٹی او آر ہی نہیں بنے، خورشید شاہ پارلیمنٹ کی بات کرتے ہیں 27 دسمبر کے بعد پیپلز پارٹی کا بھی پتہ چل جائے گا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے بچے بڑی بڑی ڈگریاں لے کر بھی بیروزگار ہیں لیکن ان کے وہ بچے جنہوں نے داخلے بھی سیلف فنانس پر لیے ہیں 19 سال کی عمر میں اربوں کی پراپرٹی بنا لیتے ہیں، پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے وکیل نے ہاتھ اٹھادیے اور کہا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

  • پانامہ بل منظور نہ کیا گیا تو دما دم مست قلندر ہوگا، پیپلزپارٹی

    پانامہ بل منظور نہ کیا گیا تو دما دم مست قلندر ہوگا، پیپلزپارٹی

    کراچی : پیپلزپارٹی نے پاناما بل قومی اسمبلی سے منظور نہ کرانے کی صورت میں حکومت کیخلاف سخت احتجاج کرنے کی دھمکی دے دی۔رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کو لگ پتہ جائے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاناما بل قومی اسمبلی سے منظور نہ کرانے کی صورت میں سخت احتجاج کیا جائے گا.

    اس حوالے سے سینیٹر عاجز دھامراہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کثرت رائے سے بل مسترد کیا گیا تو ایوان کے اندر دمادم مست قلندر ہوگا۔ قومی اسمبلی کے ایوان کے اندر دھرنا دیکر سخت احتجاج کیا جائے گا اور حکومت کو اجلاس کی کارروائی چلانے نہیں دی جائے گی۔

    عاجز دھامرہ کا کہنا تھا کہ احرجاجی تحریک چلانے کیلیےاپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔ حکومت کو لگ پتہ جائے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔ شریف برادران کو پاناما لیکس ہی لے ڈوبے گی.

    علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو سینیٹ کے فیصلے کے آگے سرتسلیم خم کرنا چاہیئے اور سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا بل پاس کرائے۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس: اسپیکر کا گھیراؤ، پی ٹی آئی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

    قومی اسمبلی کا اجلاس: اسپیکر کا گھیراؤ، پی ٹی آئی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دیں، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا جس پر اسپیکرایازصادق نے اجلاس پندرہ منٹ کےلیے ملتوی کردیا اور نشست چھوڑ گئے، خورشید شاہ نے بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری رہا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ خورشید شاہ کی تقریر کے بعد اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے حکومتی بینچ سے خواجہ سعد رفیق کو پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر کرنے کی اجازت دینے پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کی گئی، اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جا کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جس کے باعث خواجہ سعد رفیق کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔

    اسپیکر ایازصادق کا کہنا تھا کہ پوائنٹ آف آرڈر پر پہلے اپوزیشن لیڈر نے بات اب حکومتی رکن کی باری ہے اس کے بعد آپ کو بھی موقع دیا جائے گا لیکن مشتعل پی ٹی آئی کے اراکین نہ مانے اور مطالبہ کیا کہ پہلے پوری اپوزیشن کو بات کرنے دی جائے بعدازاں حکومتی رکن کو ایک ہی بار بولنے کا موقع دیا جائے ہر تنقید کے بعد نہیں جواب میں اسپیکر اپنے موقف پر قائم رہے کہ پہلے سعد رفیق بات کریں گے بعدازاں پی ٹی آئی ارکان جس پر تنازع بڑھ گیا۔

    خواجہ سعد رفیق کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دیں، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا جس پر اسپیکرایازصادق نے اجلاس پندرہ منٹ کےلیے ملتوی کردیا اور نشست چھوڑ گئے۔

    قبل ازیں اپنی تقریر میں  قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے مر کزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر اس کے اندر سے ہی حملہ ہو رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کو کیوں متنازع بنایا جا رہا ہے، وہ پورے پاکستان کے چیف جسٹس ہیں، آج پاکستان کا وزیر اعظم ایک قطری شہزادے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ جھوٹ ایک لعنت ہے، اس سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں لیکن وزیراعظم آج اس ایوان میں آکر جھوٹ بولتے ہیں،وزیراعظم کو یہ خیال ہونا چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ کی پیداوار ہیں، پارلیمنٹ نے ہی ان کی اہمیت کو تسلیم کروایا،  جھوٹ چاہے خورشید شاہ بولے یا کوئی اور یہ مقدس ایوان ہے یہاں جھوٹ بولنے سے اس ایوان کا استحقاق مجروح ہورہا ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ کا رتبہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، ایوان عدلیہ اور عدالت سے زیادہ مقدس ہے، اس ایوان کو بچانے کے لیے اپوزیشن نے ہر دور میں اہم کردار ادا کیا۔

    مزید پڑھیں : خورشید شاہ نے نواز شریف کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی

    خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے یہاں پر کہے گئے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، ایوان بڑی قربانیوں اور مشکلوں سے حاصل ہواہے، یہی ایوان آئین بناتا ہے ادارے اس سے جنم لیتے ہیں ،ہماری پارٹی نے اس ایوا ن کے لیے ڈنڈے کھائے جیل میں گئے، ضرورت پڑنے پر گولیاں بھی کھائیں۔

    خورشید شاہ کی جانب سے پاناما کیس پر اظہار خیال کیا گیا تو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خورشید شاہ کو پاناما کیس کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت اور کہا کہ پاناما کا معاملہ عدالت میں ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا پارلیمنٹ سپریم ہے جو عدالت سے زیادہ مقدس ہے۔

    خورشید شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کو سیاسی قرار دینا افسوس ناک ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کیا سیاست جھوٹ ہے؟۔ سیاست خدمت اور عبادت ہے جبکہ سیاست کو جھوٹ سمجھنے والے آمریت کی سوچ رکھتے ہیں۔

  • پاک چائنا تجارت : پاکستان کو دس ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا

    پاک چائنا تجارت : پاکستان کو دس ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا

    اسلام آباد : گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان تجارت میں چینی مصنوعات کا حجم پاکستانی مصنوعات سے کہیں زیادہ ہے، سال 2014 اور 2015 کے مالی سال کے دوران چین کے ساتھ باہمی تجارت کا مجموعی حجم 12.29 ارب ڈالر رہا جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 2.16 ارب ڈالر تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وقفۂ سوالات میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں متعلقہ وزیر نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ معلومات میں بتایا کہ مالی سال 2014 اور 2015 کے دوران چین کے ساتھ باہمی تجارت کا مجموعی حجم 12.29 ارب ڈالر رہا جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 2.16 ارب ڈالر تھیں۔

    متعلقہ وزیر نے ایوان کو بتایا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی دوطرفہ تجارت کا حجم سب سے زیادہ ہے۔ چین کے ساتھ گذشتہ پانچ برس میں ہونے والی تجارت کے بارے میں اعداد و شمارسے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ چینی اشیاء کی پاکستان میں درآمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جب کہ پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

    ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2011 اور سال 2012 کے مالی سال میں پاکستان چین سے چھ ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کر رہا تھا اور پاکستان کی برآمدات ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھیں۔

    چار سال گزرنے کے بعد چینی مصنوعات کی درآمد چھ ارب ڈالر سے بڑھ کر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں لیکن پاکستان کی مصنوعات 1.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر صرف 2.1 ارب ڈالر ہوئی ہیں۔