Tag: qaumi assembly

  • عمران خان اپنے جھوٹے الزامات سے وزیراعظم کی مقبولیت ختم نہ کرسکے، پرویز رشید

    عمران خان اپنے جھوٹے الزامات سے وزیراعظم کی مقبولیت ختم نہ کرسکے، پرویز رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں عمران خان اپنے جھوٹے الزامات سے وزیراعظم کی مقبولیت ختم نہ کرسکے۔

    پرویز رشید کا ایک بیان میں کہنا تھا وزیراعظم عوام کےپاس ترقیاتی منصوبوں کی اورعمران خان الزامات کی فہرست لےکر جاتے ہیں،عوامی عدالت نے ہر شہر میں عمران خان کے الزامات کو مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا عمران خان نےباربارجھوٹ بولااوربری طرح ایکسپوز ہوئے وضاحتیں مانگنےوالوں کووضاحتیں دینی پڑگئی ہیں، عمران خان اخلاقی جوازجیسے لفظ کانام نہ ہی لیں تو بہترہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پرویزرشید نے کئی بار چئیرمین تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، گزشتہ دنوں پانامہ پیپرز پر پرویزرشید نے کہا تھا کہ الزامات لگانےوالے اپنے گریبان میں جھانکیں، پی ٹی آئی کے چھ ارکان کی اپنی آف شورکمپنیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مطابق آف شور کمپنی اس لیے بنائی جاتی ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کو چھپایا جا سکے،منی لانڈرنگ کو چھپایا جائے اور ٹیکس بچایا جائے۔اب عمران خان ،علیم خان ،جہانگیر ترین ،عمران خان کی محترمہ بہن،اور دوصوبائی وزیروں کےساتھ تحریک انصاف وہ جماعت بن گئی ہے جس کے سب سے زیادہ لوگ آف شورکمپنیوں کے مالک ہیں۔

  • ایم کیو ایم نے اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کی تجویزمسترد کردی

    ایم کیو ایم نے اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کی تجویزمسترد کردی

    کراچی: قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے ملک و قوم کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کو مستردکردیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے اراکینِ قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں میں ہوشربا اضافہ کے حوالے سے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اگر ملک میں امن و امان، ترقی و خوشحال کا دور ہوتا، جب بھی اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کو معیوب سمجھا جاتا۔

    انہوں نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی جس منتخب ایوان میں بیٹھے ہیں انہیں اپنے مسائل اور آسائشوں کو نہیں بلکہ ملک و قوم کے مسائل اور عوامی نمائندگی کا حق ادا کرنے کی فکر ہونی چاہئیے۔

    اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے سے ملک بھر کے عوام میں مایوسی کا عنصر جنم لے گا اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ منتخب نمائندے عوامی مسائل کو بھول کر اپنی مراعات اور خواہشات کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس وقت مقروض اور بے ضابطگیوں کا شکار ہے، ایسے وقت میں تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرنا غیرمناسب اور غیر اخلاقی عمل ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی نے چیئرمین سینٹ رضا ربانی کی جانب سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’رضا ربانی نے اضافہ مسترد کر کے انتہائی اہم اور مشکل فیصلہ کیا ہے، جو قابلِ تعریف ہے‘‘۔

    اس موقع حق پرست اراکین اسمبلی نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا نوٹس لے کر اس کو ملک و قوم کے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مسترد کردیا جائے۔

     

  • قومی اسمبلی : وزیراعظم کے ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں

    قومی اسمبلی : وزیراعظم کے ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں

    اسلام آباد : قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وزیراعظم نوا زشریف کے پیش کردہ ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کردیں۔ مجموعی طور پر9ارب 87کروڑ16لاکھ روپےٹیکس اداکیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کا دباؤ اثردکھا گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وزیراعظم نواز شریف کےپیش کردہ ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کردیں ہیں۔

    وزیراعظم کے خاندان کی ملکیتی بارہ کمپنیوں نے انیس سوترانوے سے دو ہزار سولہ تک ٹیکسوں کی مد میں مجموعی طور پرنوارب ستاسی کروڑ سولہ لاکھ روپے اداکئے۔ جبکہ انیس سو ترانوے سو چورانوےکےدوران دس کروڑبیالیس لاکھ سے زائد ٹیکس اداکیاگیا۔

    دو ہزار نو اور دس کےدوران ستائیس لاکھ ستر ہزار سے زائد ٹیکس کی ادائیگی کی۔ سال دو ہزار دس اورگیارہ میں بتیس لاکھ باون ہزار روپے کا ٹیکس دیا۔

    دوہزار گیارہ اور بارہ میں چھتیس لاکھ لاکھ تراسی ہزار ٹیکس ادا کیاگیا۔ دو ہزار بارہ اور تیرہ میں پینتالیس لاکھ سینتالیس ہزار اوردوہزار تیرہ اور چودہ میں چھیالیس لاکھ ترپن ہزار ٹیکس دیا۔

    دو ہزار چودہ اور پندرہ میں اکتالیس لاکھ ستاون ہزار روہے ٹیکس ادا کیا گیا۔ دوہزار پندرہ اورسولہ میں چوبیس لاکھ اٹھانوے ہزار روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔

    وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے انیس سو ترانوے سے دو ہزار سولہ تک پینتیس کروڑ اٹھانوے لاکھ سے زائد ٹیکس ادا کیاگیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندان کے ٹیکس کے حوالے سے تفصیلات بیان کی تھیں۔

  • ہمارا دامن صاف ہے، احتساب کیلئے تیار ہیں، نوازشریف کا قومی اسمبلی میں خطاب

    ہمارا دامن صاف ہے، احتساب کیلئے تیار ہیں، نوازشریف کا قومی اسمبلی میں خطاب

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، شیخ رشید ، چوہدری پرویز الٰہی، سراج الحق دیگر موجود تھے۔

    اسپیکر ایاز صادق نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اسمبلی سے سب سے پہلا خطاب وزیراعظم نواز شریف کریں گے جبکہ دوسرا خطاب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور اس کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان خطاب کریں گے.

    اجلاس میں معمول کے مطابق وقفہ سوالات کا سلسلہ جاری تھا کہ اس دوران وزیراعظم نواز شریف ایوان میں پہنچ گئے اس موقع پراراکین اسمبلی نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جبکہ لیگی اراکین نے وزیر اعظم کے حق میں نعرے بازی کی۔

    وزیر اعظم کا قومی اسمبلی سے خطاب 

    وزیر اعظم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس میں میرے بیٹوں کا ذکرآیا ہے میرا نہیں ،مجھے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن پھر بھی میں نے اپوزیشن کے مطالبے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اس کے باوجود اپوزیشن نے اس کے ٹی او آرز ماننے سے انکار کردیا، میری رائے کو مثبت لینے کی بجائے اس پر تنقید کی گئی۔

    حکومتی ٹی او آرز کے جواب میں اپوزیشن نے جو ٹی آر اوز پیش کئے وہ صرف ایک فرد کے گرد گھومتے ہیں، جس کا نام پانامہ لیکس میں کہیں موجود نہیں، حد تو یہ ہے کہ کمشین سے پہلے ہی مجھ پر فرد جرم تک عائد کردی گئی۔

    513607-pm-1463405241-298-640x480

    وزیراعظم نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی مشاورت سے پاناما لیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائیں جو اتفاق رائے سے ٹرم آف ریفرنس اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دے تاکہ بدعنوانی کرنے والوں کا محاسبہ کیا جاسکے۔


    انہوں نے کہا کہ ہم کسی بات کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہتے، حکومت ملک کی ترقی اور خوشحالی اور قوم کا مفاد چاہتی ہے۔

    اللہ کا کرم ہے کہ ہمارا دامن صاف ہے، سیاست میں آکر بنایا کچھ نہیں البتہ گنوایا ضرور ہے، میرے پاس چھپانے کو نہ آج ہے اور نہ پہلے تھا۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے پارلیمنٹ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت پانامہ پیپرز معاملہ کی جلد تحقیقات چاہتی ہے، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی کابینہ کے ساتھی ہر قسم کے احتساب کے لئے تیار ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ میں ایوان میں وضاحت دوں لیکن یہ معاملہ اب یوں ختم نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اسے ایسا ہونا چاہیے، بات نکل ہی گئی ہے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ضرور ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میرے دل میں پارلیمنٹ کی بہت عزت ہے، یہ ایوان قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی علامت ہے۔

    وزیر اعظم نے اپنے ٹیکس گوشواروں کی تفصیل ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کا ٹیکس دیا، جبکہ میرے خاندان نے 23 سال میں دس ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیشن کے قیام کے بارے میں محترم چیف جسٹس کا صاحب کا خط ہمیں موصول ہوگیا ہے اور ہمارے قانونی ماہرین اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کے خط کی روشنی میں ہمیں اپوزیشن کے ساتھ مل کر کوئی دائرہ اختیار بنانے میں کوئی حرج نہیں لیکن سب کو ایک ہی معیار میں تولنا ہوگا، اس کے الگ الگ معیار نہیں ہوسکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خدا خدا کرکے ہمارے شہروں کا امن واپس آرہا ہے، قومی سطح پر ہمارے وقار میں اضافہ ہوا اور ہر کوئی تسلیم کرتا ہے کہ آج کا پاکستان 3 سال قبل کے پاکستان سے زیادہ روشن توانا اور مستحکم ہے، 2018 کا پاکستان اس سے بھی زیادہ مستحکم ہوگا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس چوری اور قرضے معاف کرانے والوں کی بھی چھان بین ہونی چاہیئے، قیمتی جہازوں اور بڑے محلات میں رہنے والوں کی کہانی بھی سامنے آنی چاہیئے۔

    وزیراعظم نے کہا کیچڑ اچھالنے والوں کو بتانا دینا چاہتا ہوں کہ میں نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب بہت سے رفاعی اداروں کو مفت زمینیں اور مالی گرانٹس اور مشینری کی درآمد میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے خاندان کے زیر انتظام چلنے والے فلاحی اداروں کے لیے ایک انچ سرکاری زمین دی گئی نہ ہی کوئی گرانٹ دی گئی،انہوں نے سوال کیا کہ کیا کرپشن کرنے والوں کا طرزعمل ایسا ہی ہوتا ہے۔

    نواز شریف نے پیسہ کہاں آیا اور کیسے باہر گیا کے جواب میں کہا کہ جدہ فیکٹری فروخت کرکے لندن کا فلیٹ خریدا، انہوں نے کہا کہ جدہ فیکٹری ہو یا لندن فلیٹ پاکستان سے ایک روپیہ بھی باہر نہیں گیا۔

    سید خورشید شاہ کا انتہائی مختصر خطاب 

    وزیر اعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے انتہائی مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے سات سوالوں کے جواب دینے کے بجائے دبئی اور جدہ کے لیکس بھی بتا دیئے اب سات نہیں 70 سوال ہوں گے ، ہم نے جو سوالات کیے تھے ان کا جواب نہیں ملا ، یہ کہہ کر وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔

    بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو خطاب کی دعوت دی۔

    اپوزیشن نے وزیراعظم نوازشریف کی تقریر کے بعد قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کر دیا، عمران خان نے بھی اسمبلی میں خطاب کے بجائے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ۔

     

  • پانامہ لیکس : وزیراعظم اسمبلی میں الزامات کا جواب دیں گے، پرویز رشید

    پانامہ لیکس : وزیراعظم اسمبلی میں الزامات کا جواب دیں گے، پرویز رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ کل وزیر اعظم پاکستان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر کے پانامہ پیپرز سے متعلق الزامات کا تفصیلی جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ پانامہ لیکس پر مخالفین حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں، وزیر اعظم اس حوالے سے ایوان میں آکر سب کے سامنے حقائق پیش کریں گے۔‘‘

    پرویز رشید کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے دوران وزیر اعظم پاکستان اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا تفصیلی جواب دیں گے، جس کے بعد واضح ہوجائے گا کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے وقفہ سوالات میں ہی وزیر اعظم سے سوال کیا جاسکتا ہے۔

    اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کو پانامہ لیکس کے حوالے سے سات سوالات پر مبنی سوالنامہ بھیجا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان ایوان میں آکر تمام سوالات کے جوابات دیں۔

    پڑھیں : وزیرِاعظم اسمبلی کے کٹہرے میں،اپوزیشن کے 7 سوالات

     دوسری جانب وزیراعظم کے رفقا ء نے مشورہ دیا ہے کہ اجلاس کی کارروائی کے دوران وزیراعظم پاکستان سوالات کے جوابات نہ دیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کمیشن بنانے کے حوالے سے گزارش کریں۔

    ایوان سے وزیر اعظم کی مستقل غیر حاضری پر اپوزیشن کی جانب سے مسلسل اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں اُن کا ایوان میں موجود رہنا بے کار ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کےخط کو اپوزیشن نےاپنی فتح قرار دے دیا

    واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کرتے ہوئے کمیشن بنانے سے بھی معذرت کرلی ہے۔

  • سوالات کےجواب تو میاں صاحب کودینا ہی ہوں گے، اعتزاز احسن

    سوالات کےجواب تو میاں صاحب کودینا ہی ہوں گے، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماءاور سینیٹراعتزازاحسن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے سوالات کےجواب تو میاں صاحب کودینا ہی ہوں گے۔ وزیراعظم نے دو مرتبہ قوم سےخطاب کیا تو پا رلیمنٹ میں جواب دینےسےکیوں گریزاں ہیں؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد پارلیمنٹ سے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    اعتزازاحسن نےوزیر اعظم نوازشریف پرخوب طنز کےنشترچلاتے ہوئے ایوان سے غیرحاضری پر وزیراعظم کوپارلیما نی قواعد سےنابلد قراردے دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم اپنےلئےٹی اوآرزنہیں بناسکتا۔جیسےمائیں بچوں کوسبق یاد کراتی ہیں ایسے ہی وزیراعظم کو تقریریاد کرائی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ امید تھی آج وزیراعظم پارلیمینٹ میں آ کر اپوزیشن کے سوالوں کے جوابات دیں گے لیکن انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس گلی میں نہ جاﺅ، اگر جاﺅ گے تو پھنس جاﺅ گے۔

    اعتزازاحسن نےپیرکو وزیراعظم پربھرپورجرح کرنےکا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو پارلیمینٹ کے اجلاس کیلئے نئی حکمت عملی بنائیں گے۔

    پی پی پی سینیٹرکا کہنا تھا کہ حکومتی صفوں میں مایوسی نظرآرہی ہے۔ سینئر وزراء وزیراعظم کی صفائی پربولنےکوتیارنہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات بھی بیک فٹ پرچلےگئےہیں۔

     

  • سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون کا اجلاس چیئرمین چوہدری محمود ورک کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے بل پر بحث کی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی چوہدری محمود ورک کا کہنا تھا کہ جج صاحبان ان ہی کیسوں کی سماعت کرتے ہیں یا ازخود نوٹس لیتے ہیں جس کی اخبارات میں بڑی سرخی لگے اور ٹی وی پر بحث ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ججز صرف سماجی اور معاشی معاملات پر بات کرتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مستردکرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد زیادہ ہے اس میں کمی کی جائے۔

     

  • وفاقی حکومت نیا قومی احتساب کمیشن بنائے گی

    وفاقی حکومت نیا قومی احتساب کمیشن بنائے گی

    اسلام آباد : نواز لیگ نے اپنے منشور کے مطابق نیا احتساب کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نیا قومی احتساب کمیشن بنائے گی، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا کمیشن شفاف احتساب کے لئے بنایا جارہا ہے۔

    نیب کی کرپشن اور مالی معاملات میں گھپلوں کی تحقیقات پر حکمران جماعت ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتیں برہم ہیں، ن لیگ نے اپنے منشور کے مطابق نیا احتساب کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ حکومت کو بیس سال سے زیر التوا مقدمات پر تشویش ہے۔ مقدمات میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے جن مقدمات میں تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں انہیں جلد ختم کیا جائے۔

    زاہد حامد نے کہا کہ قانونی اصلاحات کے اگلے مرحلے میں نیب قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب غیرجانبدار ہونا چاہئیے اور کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں ہو نا چاہئیے۔

    ایوان میں موجود حکومت اور اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ چا رچار سال مقدمات زیرسماعت رہتے ہیں اور کوئی فیصلہ نہیں ہوتا، اراکین اسمبلی نے بھی نیب قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔

     

  • تبلیغی جماعت پرپابندی کیخلاف جماعت اسلامی نے قرارداد جمع کرادی

    تبلیغی جماعت پرپابندی کیخلاف جماعت اسلامی نے قرارداد جمع کرادی

    اسلام آباد : جماعت اسلامی نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت پرپابندی کے خلاف قرارداد جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت پرپابندی کے خلاف سینیٹ اورقومی اسمبلی میں التواء کی تحریکیں جمع کرادیں۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکمرانوں نے مغرب کی خوشنودی کےلئےپابندی عائد کی، سینیٹ میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اورقومی اسمبلی میں پارٹی پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے تحریک جمع کرائی۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت پرپابندی ملک میں قرآن و سنت کی تعلیمات روکنے کے مترادف ہے ،تعلیمی اداروں میں ناچ گانے اور مخلوط پروگراموں کی سرپرستی کی جارہی ہے ۔

    تعلیمی اداروں کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے، بے حیائی پر مبنی فیشن شوز پر پابندی عائد کی جائے۔

    قرارداد میں اسلام کی تبلیغ و ترویج کیلئے تبلیغی جماعت کی خدمات ناقابل فراموش قراردیتےہوئےکہا گیا کہ حکمران مغرب کو خوش اور اللہ کو ناراض کررہےہیں،تبلیغی جماعت کےتعلیمی اداروں میں داخلے پرپابندی فوری اٹھائی جائے۔

  • ہفتہ وارچھٹی اتوار کے بجائے جمعہ کو کی جائے، قرارداد قومی اسمبلی میں پیش

    ہفتہ وارچھٹی اتوار کے بجائے جمعہ کو کی جائے، قرارداد قومی اسمبلی میں پیش

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نےجماعت اسلامی کی جانب سے پیش کی گئی جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی کی قرار داد منظور کر لی، وزیر دفاع نے مخالفت میں دلائل دیئے.

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے اتوارکی بجائے ہفتہ وار چھٹی جمعہ کو کرنے کیلئے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ مسلم ملکوں میں چھٹی جمعہ کوہوتی ہے۔ اگر جمعہ کو سرکاری چھٹی ہوگی تو ہمارے بچے بھی نماز کی طرف راغب ہوں گے اس لئے اتوار کے بجائے جمعہ کو ہفتہ وار سرکاری چھٹی کو یقینی بنایا جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اسی کی سفارش کی ،ہائی کورٹ نے بھی یہی فیصلہ دیا۔ رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ جمعہ کی چھٹی نہ ہو نے سے رحمتوں اور بر کتوں سے محروم ہیں ۔

    مذہبی امورکے وزیر سردار یوسف نے بھی جمعہ کی چھٹی کی بحالی کی حمایت کی، دوسری جانب وزیردفاع خواجہ آصف جمعے کی چھٹی کے مخالف نکلے،انہوں نے کہا کہ قران میں چھٹی کا ذکرنہیں۔ ہمیں ہفتہ میں سات دن کام کر نا چاہیئے،

    قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے قرارداد کے حوالے سے تجویز دی کہ جمعہ کی چھٹی کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بجھوادیا جائے، جس پر اسپیکر نے چھٹی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔