Tag: QAWALI

  • ویڈیو: موسیقی کی تاریخ کا ایک جذباتی لمحہ

    ویڈیو: موسیقی کی تاریخ کا ایک جذباتی لمحہ

    عالمی شہرت یافتہ قوال نصرت فتح علی خان کے انتقال کے بعد موسیقی کی تاریخ میں پیش آنے والے جذباتی لمحے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    نصرت فتح علی خان پاکستانی موسیقی کے سب سے بڑے لیجنڈ ہیں، وہ ایک سدا بہار ستارہ ہیں جسے ہر نسل کے لوگ ان کی موسیقی سے محبت کرتے ہیں۔

    نصرت فتح علی خان کے انتقال کو دو دہائیوں سے زیادہ ہو گیا لیکن ان کی قوالی ہر ایک کے دلوں میں زندہ ہے، گلوکار نے قوالی، غزل اور گیت گا کر خاص پہچان بنائی۔

    نصرت فتح علی خان کی وراثت کو ان کے بھتیجے راحت فتح علی خان نے جاری رکھا ہے، راحت فتح علی آج بھی اپنے چچا کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتے ہیں، راحت فتح علی خان کے چچا نے انہیں وہ موسیقی سکھائی جس سے آج شہرت کی بلندی پر ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Styleista Pakistan (@styleista.pk)

    تاہم معروف موسیقار راحت فتح علی خان کی اپنے چچا و عالمی شہرت یافتہ قوال نصرت فتح علی خان کے انتقال کے بعد ان کے بغیر پہلی بار اسٹیج پر پرفارم کرنے کی ماضی کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں نوجوان راحت فتح علی خان کو اپنے چچا کی مشہور قوالی ’انکھیاں اوڑیک دیاں‘ گاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور وہ اچانک گاتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پرفارمنس کے دوران راحت فتح خان اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے، ویڈیو میں پرفارم کرنے والا قوال کا گروپ بھی اپنے استاد کو یاد کر کے روتے ہوئے نظر آئے جبکہ آڈینس بھی جذباتی نظر آرہے ہیں۔

    ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نصرف فتح علی خان کے مداح بھی افسردہ ہوگئے، ایک صارف نے کمنٹ میں لکھا کہ ’ اس دن پاکستان کے ساتھ بھارت کے لوگ بھی رو رہے ہوں گے، ایک اور صارف نے لکھا کہ جب بھی  اس ویڈیو کو دیکھتا ہوں تو دل روتا ہے۔

  • اللہ ہی جانے کون بشرہے

    اللہ ہی جانے کون بشرہے

    فن قوالی کو منفرد انداز بخشنے والے عزیزمیاں قوال کا آج یومِ پیدائش ہے، انہیں اپنے مداحوں سے بچھڑے لگ بھگ دو دہائیاں گزرچکی ہیں لیکن ان کی قوالیاں آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔

    بھارت کے شہر دہلی میں17 اپریل 1942 کو پیدا ہونے والے عزیز میاں قوال نے فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے‘ انہوں نے قوالی میں ایسے ایسے مضمون باندھے جو کسی اور کے حصے میں نہ آسکے‘ اس جدت کے سبب انہیں قوال حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کا بھی سامنا رہا۔

    عزیز میاں قوال نے دس سال کی عمر میں قوالی سیکھنا شروع کی اور سولہ سال کی عمر تک قوالی کی تربیت حاصل کرتے رہے‘ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو اورعربی میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی،تصوف اور معارفت کی محفلوں میں وہ اپنا لکھا ہوا کلام ہی پیش کرتے تھے۔

    ان کی وجہ شہرت قوالی کے دوران فی البدہیہ اشعار کی آمد ہے‘ وہ پہلے سے تیار قوالی کے ساتھ ساتھ فی البدہیہ اور براہ راست شاعری میں ملکہ رکھتے تھے۔ واحد قوال تھے جو شاعر بھی تھے اور کمپوزر بھی ‘ دوسری جانب تصوف اور معارفت کے منازل سے بھی بخوبی واقف تھے۔

    عزیز میاں قوال کی قوالیاں آج بھی دلوں پر وجد طاری کردیتی ہیں ‘ ان کی شاہکار قوالیوں میں – میں شرابی شرابی‘ تیری صورت‘ اللہ ہی جانے کون بشرہے اور دیگر شامل ہیں۔ 115 منٹ طویل قوالی- ’اورحشر کے روز ہی پوچھوں گا‘ انھوں نے خود لکھی‘ خود کمپوز کی اور خود ہی دنیا کے سامنے پیش کی۔

    ان کی قوالی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہے،اور ایسا سماں بندھ جاتا تھا کہ جس سے سامعین خود کو الگ نہیں کر پاتے تھے، حکومت نے ان کو کئی اعزازات سے نوازا جب کہ شاہ ایران نے بھی انہیں گولڈ میڈل پیش کیا تھا،

    منفرد انداز اور لب و لہجے کے مالک عزیزمیاں قوال ایران کے شہر تہران میں 06 دسمبر 2000 کو کچھ عرصے علیل رہنے کے بعدخالقِ حقیقی سے جا ملے۔

  • معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 25 برس بیت گئے

    معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 25 برس بیت گئے

    کراچی: قوالی کو نئی جہت دینے والے معروف قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے پچیس برس بیت گئے۔

    پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو ہم سے بچھڑے 25 برس بيت چکے ہيں مگر ان کا مسحور کن کلام آج بھی دل ميں اتر جاتا ہے۔

    قوالی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اورعہد ساز شخصیت غلام فرید صابری کی آج 25 برسی منائی جارہی ہے، ان کا گایا ہوا کلام آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کردیتا ہے۔

    غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے،انھیں بچپن سے ہی قوالی گانے کا شوق تھا، انہوں نے قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی۔ 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، انھوں نے “بھر دو جھولی میری یا محمد” جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا۔

    قوالی کے فن ميں يکتا حاجی غلام فريد صابری نے 1946ميں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کوبے پناہ سراہا گيا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا۔70 اور 80 کی دہائی میں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    دنيا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنيں۔غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔

  • آج نصرت فتح علی خاں کا 69 واں جنم دن ہے

    آج نصرت فتح علی خاں کا 69 واں جنم دن ہے

     سروں کے سلطان استاد نصرت فتح علی خاں کی آج 69 ویں سالگرہ ہے ‘ آپ اپنی وفات کے لگ بھگ20 سال بعد بھی بے پناہ پسند کیے جانے والے اور سنے جانے والے موسیقار ہیں، کانوں میں رس گھولتے ان کے سریلے نغموں نے انہیں آج بھی ہمارے درمیان زندہ رکھا ہوا ہے۔

    استاد نصرت فتح علی خاں 13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام فتح خاں تھا وہ خود بھی نامور گلوکار اور قوال تھے۔ نصرت فتح علی خاں بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

    Nusrat Fateh Ali Khan

    ان کے آباؤ اجداد نے کلاسیکی موسیقی اور بالخصوص قوالی کے حوالے سے بڑا نام کمایا تھا اور انہیں مقبول بنانے میں ان کے والد استاد فتح علی خاں نے بے پناہ کام کیا تھا۔ نصرت فتح علی نے موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد اور اپنے تایا استاد مبارک علی خاں سے حاصل کی اور اپنی پہلی باقاعدہ پرفارمنس اپنے والد کے انتقال کے بعد استاد مبارک علی خان کے ساتھ گاکر دی۔

    وہ طویل عرصے تک روایتی قوالوں کی طرح گاتے رہے مگر پھر انہوں نے اپنی موسیقی اور گائیکی کو نئی جہت سے آشنا کیا اورپاپ اور کلاسیکی موسیقی کو یک جاں کردیا۔

    نصرت فتح علی خاں کی عالمی شہرت کا آغاز 1980ءکی دہائی کے آخری حصے سے ہوا جب پیٹر جبریل نے ان سے مارٹن اسکورسس کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ کا ساؤنڈ ٹریک تیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، یہ ان کے فنی سفر کا نیا رخ تھا۔ 90 کی دہائی میں انہوں نے پاکستان اور ہندوستان میں اپنی موسیقی کی دھوم مچادی۔ انہیں کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دینے اور ان میں گائیکی کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی گئی۔

    نصرت فتح علی خاں کی معروف قوالیاں*

    ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا، بطور قوال اپنے کریئر کے آغاز میں اس فنکار کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

    قوال کی حیثیت سے ایک سو پچیس آڈیو البم ان کا ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے توڑنے والا شاید دوردورتک کوئی نہیں، جن کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، دم مست قلندر مست ، علی مولا علی ، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، میرا پیاگھر آیا، اللہ ہو اللہ ہو اور کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا، جیسے البم ان کے کریڈٹ پر ہیں، ان کے نام کے ساتھ کئی یادگار قوالیاں اور گیت بھی جڑے ہیں‘ اس کے علاوہ مظفر وارثی کی لکھی ہوئی مشہور حمد کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے ۔

    خاں صاحب کو ہندوستان میں بھی بے انتہا مقبولیت اور پذیرائی ملی، جہاں انہوں نے جاوید اختر، لتا مینگیشکر، آشا بھوسلے اور اے آر رحمان جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔

    یورپ میں ان کی شخصیت اور فن پر تحقیق کی گئی اور کئی کتابیں لکھی گئیں، 1992 ء میں جاپان میں شہنشاہ قوالی کے نام سے ایک کتاب شائع کی گئی۔

    قوالی کے اس بے تاج شہنشاہ نے دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگایا ۔حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا‘ اس کے علاوہ دیگر کئی ممالک اور اقوام متحدہ نے ان کی شاندار فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں متعدد سرکاری اعزازات سے نوازا۔

    جگر و گردوں کے عارضہ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 49سال کی عمر میں 16اگست 1997 کو شہنشاہ قوالی نصرت فتح علی خاں لندن کے ایک اسپتال میں وفات پاگئے، ان کی یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ وہ فیصل آباد میں آسودہ خاک ہیں۔

     

  • راحت فتح علی خاں ایک مرتبہ پھر بالی وڈکی ضرورت بن گئے

    راحت فتح علی خاں ایک مرتبہ پھر بالی وڈکی ضرورت بن گئے

    لاہور: سروں کے شہنشاہ استاد راحت فتح علی خاں ایک مرتبہ پھر بالی وڈکی ضرورت بن گئے،پاکستانی گلوکار کا گیت محبت بھی ضروری تھی بھارتی ہدایتکار مہیش بھٹ نے اپنی فلم میں شامل کرلیا۔

    کچھ عرصہ پہلے تک بھارتی فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جانیوالے پلے بیک گلوکار راحت فتح علی خاں جنہیں کافی عرصہ سے بالی وڈ سے دوررکھا گیا تھا ایک مرتبہ پھر بھارتی بالی وڈ میں سروں کا جادو جگا رہے ہیں۔

     راحت فتح علی خاں کا گیت محبت بھی ضروری تھی بھارتی ہدایتکارمہیش بھٹ کی فلم ہماری ادھوری کہانی میں شامل کر لیاگیاہے اور فلم میں یہ گیت اداکار عمران ہاشمی اور ودیا بالن پر پکچرائز کیا گیا ہے۔

     فلم آئندہ ماہ سینما گھروں کی زینت بنے گی  سچ کہتے ہیں فن سرحدوں کا محتاج نہیں ہواکرتا راحت کئی سالوں سے بھارت یاتراتو نہیں کرسکے مگر ان کی آواز اب پھر بالی وڈ میں گونجے گی۔

  • راحت فتح علی خاں چالیس برس کے ہوگئے

    راحت فتح علی خاں چالیس برس کے ہوگئے

    کراچی: کنگ آف میلوڈی استاد راحت فتح علی خاں چالیس برس کے ہوگئے،رواں سال بھی سالگرہ کے موقع پراے آروائی اور پرستاروں کیلئے سروں کا جادو جگائیں گے۔

    لازوال گیتوں کے خالق استاد راحت فتح علی خاں زندگی کی چالیسویں بہار میں داخل ہوگئے ماضی کی طرح رواں سال بھی وہ اپنی سالگرہ ملک کے سب سے مقبول چینل اے آروائی نیوز اور پروستاروں کے ہمراہ منارہے ہیں۔

    اپنی رواں سالگرہ پر راحت فتح علی خاں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے ہر سر کے ذریعے دنیا بھر میں وطن عزیز کی مٹی کی خوشبو پھیلانا چاہتے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ثقافت کے میدان میں پاکستان کا کوئی ثانی نہیں ہوگا۔

    راحت فتح علی خان ایک روز بعد اوسلو میں ہونیوالے دنیا کے سب سے بڑے نوبل پیس ایوارڈزمیں ہیڈ لائن پرفارمنس دیں گے اور یہ ایوارڈ ملالہ یوسفزئی کو دیا جائے گا۔

  • راحت فتح علی خاں نوبل پیس ایوارڈ کی تقریب میں پرفارم کریں گے

    راحت فتح علی خاں نوبل پیس ایوارڈ کی تقریب میں پرفارم کریں گے

    کراچی: امن کی فاختہ ملالہ یوسفزئی نے جیتا نوبل پیس ایوارڈ اور اب کنگ آف میلوڈی راحت فتح علی خاں آئندہ ماہ ہونیوالی نوبل ایوارڈ تقریب میں پرفارم کرنیوالے پہلے پاکستانی ہونگے۔

    نوبل پیس ایوارڈ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا جب اس ایوارڈ تقریب میں کوئی پاکستانی فنکاراپنی پرفارمنس کے ذریعے ملکی ثقافت و فن کی تصویر کشی کرے گا اور آئیفا ایوارڈزکے بعد یہ سہرا بھی سج رہا ہے۔

    راحت فتح علی خاں کے سر  گولیوں کی بوچھاڑاور بارود کے گہرے بادلوں میں علم کی شمع روشن کرنے پر ملالہ یوسفزئی کو امن کے نوبل ایوارڈ کا حقدار قراد یا گیا جبکہ دس دسمبر کو اوسلومیں ہونیوالی نوبل ایوارڈ تقریب میں راحت فتح علی خاں ہیڈ لائن پرفارمنس دیں گے  نوبل پیس ایوارڈ جیتنے کے بعد جیوری کی طرف سے کسی پاکستانی فنکارکا پرفارمنس کیلئے بھی انتخاب میوزک انڈسٹری اور وطن عزیز کیلئے کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں۔

  • راحت فتح علی خان کاالبم بیک ٹو لو دنیا بھرمیں بےحد مقبول

    راحت فتح علی خان کاالبم بیک ٹو لو دنیا بھرمیں بےحد مقبول

    معروف گلوکارراحت فتح علی خان کا کہنا ہےکہ حال ہی میں ریلیز کیا جانے والا البم بیک ٹو لو دنیا بھرمیں بے حد مقبول ہورہا ہے،ماہ نومبرمیں قوالی پر مشتمل نیا البم ریلیز کیاجائےگا جس پرکام جاری ہے

    کراچی میں تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےراحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ آئندہ آنے والا البم قوالی پرمشتمل ہوگیا جس میں ہالی ووڈ اسکیل پرکام ہورہا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فلم اورمیوزک انڈسٹری تیزی سےترقی کررہی ہیں،فلم(وار )اور کئی نئی فلموں نے بےحد مقبولیت حاصل کی ہے،تقریب میں راحت فتح علی خان نے کئی گیت بھی گنگنائےجس سےشائقین رات گئےتک لطف اندوز ہوتے رہے۔