Tag: qawwali

  • صابری برادران کا ایک اور چراغ بجھ گیا، آہوں سسکیوں کے ساتھ سپردخاک

    صابری برادران کا ایک اور چراغ بجھ گیا، آہوں سسکیوں کے ساتھ سپردخاک

    کراچی: معروف قوال امجدصابری کےبھائی عظمت صابری کو سیکڑوں سوگواران کی آہوں سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف قوال گھرانے ’صابری برادرز‘ کے چشم و چراغ عظمت صابری گزشتہ روز طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

    عظمت صابری کا جنازہ رہائش گاہ سے اٹھایا گیا اور نماز جنازہ لیاقت آباد 4 نمبر میں واقع مسجد فرقانیہ میں ادا کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر نامور شخصیات نے شرکت کی۔

    مزید پڑھیں: امجد صابری کے ہمنواء غربت میں فاقوں پرمجبور

    غلام فریدی صابری کے صاحبزادے کی تدفین پاپوش نگر قبرستان میں والد کے پہلو میں کی گئی، جنازے میں عزیز و اقارب اور سیکڑوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

    واضح رہے کہ  صابری برادران نے برصغیر میں صوفیانہ کلام کو قوالی کی صورت میں متعارف کرایا تھا، ابتدائی طور پر غلام فرید صابری اور اُن کے چھوٹے بھائی مقبول احمد صابری پرفارم کرتے تھے۔

    غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد امجد صابری اور دیگر بھائیوں نے اس کاررواں کو آگے بڑھایا۔

    یہ بھی پڑھیں: امجد صابری قتل کےمحرکات سامنے آگئے

    امجد صابری نے اپنے والد اور چچا کی جانب سے پیش کی جانے والی قوالیوں کو جدید میوزک کے ساتھ  پیش کیا اور مختصر عرصے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

    معروف قوال امجد صابری کو 22 جون 2016 کو کراچی میں دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے رمضان المبارک میں شہید کردیا تھا جس کے بعد مجدد امجد صابری، اُن کے بھائی عظمت صابری اور بھتیجے طلحہ صابری کو گھرانے کا جانشین مقرر کیا گیا تھا۔

  • عزیزمیاں قوال کو بچھڑے  14برس گزرگئے

    عزیزمیاں قوال کو بچھڑے 14برس گزرگئے

    فن قوالی کو منفرد انداز بخشنے والے عزیزمیاں قوال کو بچھڑے ہوئے آج چودہ برس گزر گئے لیکن ان کی قوالیاں آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔

    بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہونے والے عزیز میاں قوال نے فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔دس سال کی عمر میں قوالی سیکھنا شروع کی تو سولہ سال کی عمر تک قوالی کی تربیت حاصل کرتے رہے،عزیز میاں قوال نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو اورعربی میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی،تصوف اور معارفت کی محفلوں میں وہ اپنا لکھاہوا کلام ہی پیش کرتے تھے۔

    عزیز میاں قوال کی شہرہ آفاق قوالیوں میں،میں شرابی شرابی، تیر ی صورت، اللہ ہی جانے کون بشرہے اور دیگر شامل ہیں، 115 منٹ طویل قوالی اور حشر کے روز ہی پوچھوں گا،انھوں نے خود لکھی،خود کمپوز کی اور خود ہی دنیا کے سامنے پیش کی،ان کی قوالی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہے،حکومت نے ان کو کئی اعزازات سے نوازا، شاہ ایران نے بھی انہیں گولڈ میڈل پیش کیا تھا،عزیزمیاں ایران کے شہر تہران میں 06 دسمبر سن 2000کو بیماری کی حالت میں خالق حقیقی سے جا ملے۔

  • لاہور:معروف قوال آصف علی سنتھو نے سروں کا جادو جگایا

    لاہور:معروف قوال آصف علی سنتھو نے سروں کا جادو جگایا

    لاہور:پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے زیر اہتمام محفل سماع کااہتمام کیا گیا، جس میں معروف قوال آصف علی سنتھو نے سروں کا جادو جگایا۔

    حضرت امیر خسروکی ایجاد اور فن موسیقی کی سب سے معتبر صنف قوالی کا سفر پاکستان سمیت دنیا بھر میں نسل در نسل کامیابی سے پروان چڑھ رہا ہے پی این سی اے اور شاکرعلی میوزیم کے زیر اہتمام قوالی نائٹ منعقد کی گئی۔

    محفل سماع میں ملک کے معروف گائیک استاد آصف علی سنتھو قوال پارٹی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اس موقع پر انہوں نے اپنے استاد نصرت فتح علی خاں کی مقبول غزلیں اور قوالیاں بھی پیش کیں۔

    دنیا بھر میں قوالی کے فن کو متعارف کروانے والے گائیک آصف علی سنتھو کے فن سے محظوظ ہونے کیلئے شائقین موسیقی کی بڑی تعداد میوزیم میں موجود تھی۔