Tag: Queen Alizebath

  • ہیری میگھن انٹرویو : ملکہ الزبتھ نے اہم حکم جاری کردیا

    ہیری میگھن انٹرویو : ملکہ الزبتھ نے اہم حکم جاری کردیا

    لندن : برطانوی شہزادے ہیری اور میگھن مارکل کے انکشافات سے بھرپور انٹرویو کے بعد ملکہ الزبتھ نے حکمت عملی کے تحت شاہی محل کے عملے کو ضروری احکامات جاری کردیئے۔

    برطانوی شاہی خاندان کے چھوٹے شہزادے ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے حال ہی میں امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو نے پوری دنیا خصوصاً یورپ میں کھلبلی مچادی ہے۔

    جس کے جواب میں ملکہ الزبتھ دوم کی جانب سے بکنگھم پیلس کے عملے کے لیے ایک تحریری نوٹس جاری کرتے ہوئے محل کے عملے کو خاموش رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    برطانوی اخبار دی سن کے مطابق ملکہ الزبتھ نے بہت ذمہ داری سے ساری صورتحال کو سنبھالتے ہوئے اپنے عملے کو ہیری اور میگھن کے انٹرویو سے متعلق کسی بھی قسم کا رد عمل دینے سے گریز کرنے کا حکم دیا ہے۔

    برطانوی اخبار کی اطلاعات کے مطابق اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جو کچھ ہوا اس سے سب ہی پریشان ہیں، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے اور محل کے عملے کے کچھ لوگ اپنے بارے میں کہی گئی کچھ باتوں کی عوام کے سامنے تردید بھی کرنا چاہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : دنیا بھر میں ہیری اور میگھن مارکل کے انٹرویو کا چرچہ

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملکہ موقع کی مناسبت سے بہت احتیاط سے اقدامات کر رہی ہیں کیونکہ یہ مسئلہ ان کے خاندان کا ہے اور وہ اس وقت وہ بہتر انداز میں شاہی خاندان کی رہنمائی کررہی ہیں۔

  • ملکہ برطانیہ اپنی بہو میگھن مارکل کے مد مقابل

    ملکہ برطانیہ اپنی بہو میگھن مارکل کے مد مقابل

    نیویارک : برطانیہ کے شاہی محل سے علیحدگی اختیار کرنے والی میگھن مارکل ملکہ برطانیہ الزبتھ اور شہزادی کیٹ مڈلٹن کے مد مقابل آگئیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کی شہزادی مڈلٹن اور ملکہ الزبتھ دوم کا اسپیشل ٹی وی شو اُسی دن دکھایا جائے گا جس دن میگھن مارکل کا انٹرویو نشر ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ملکہ الزبتھ اور کیٹ کا خصوصی پروگرام آئندہ ماہ7مارچ کو نشر کیا جائے گا، شاہی خاندان کے خصوصی شو میں پرنس چارلس، کمیلا، دی ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج اور صوفیا ویکسس بھی شرکت کریں گی۔

    دوسری جانب اسی دن میگھن مارکل کا انٹرویو معروف میزبان اوپرا ونفرے کے ساتھ نشر کیے جانے کا اعلان پہلے ہی کیا جاچکا ہے، انٹرویو میں میگھن مارکل ذاتی زندگی کے بارے میں انکشافات کریں گی۔

    واضح رہے کہ بکنگھم محل کی جانب سے چند روز قبل ہی یہ اعلان کیا گیا تھا کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے شاہی خاندان سے باضابطہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

    ترجمان بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ سابق شاہی جوڑے نے ملکہ الزبتھ کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا ہے کہ اب وہ

    فعال ارکان کی حیثیت سے کبھی شاہی خاندان کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہیری اور میگھن کے حوالے سے بکنگھم پیلیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جوڑے کی اعزازی فوجی تقرری اور شاہی سرپرستی 94 سالہ ملکہ کو واپس کردی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : ہیری اور میگھن کا بڑا اعلان، ملکہ نے بھی فیصلہ سنا دیا

    اس حوالے سے توقع کی جارہی ہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے سے متعلق اپنی خاموشی اوپرا ونفرے کے پروگرام میں توڑیں گے۔

    یاد رہے کہ شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے9 جنوری 2020 کو شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے عملی اقدامات کریں گے تاہم وہ ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کی عزت و احترام کرتے رہیں گے۔

  • آج جلیاں والا باغ کے سانحے کو ننانوے سال ہوگئے

    آج جلیاں والا باغ کے سانحے کو ننانوے سال ہوگئے

    برصغیر کی تحریکِ آزادی میں ایک اہم موڑثابت ہونے والے واقعے ’جلیاں والا باغ‘ کو 99 سال بیت گئے ہیں‘اس واقعے نے برصغیرمیں آزادی کی مہم کو مہمیزکیا تھا‘ سنہ 1997 میں بھارت کے دورے پرملکہ برطانیہ نے اس تاریخ کا افسوس ناک باب قراردیا تھا۔

    معروف محقق عقیل عباس جعفری کے مطابق’’ اپریل 1919ءمیں جب رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا تو پنجاب اس تحریک کا مرکز بن گیا۔ ان دنوں پنجاب کا گورنر سر مائیکل فرانسس او ڈائر تھا ‘جس نے پنجاب میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرکے بریگیڈیئر جنرل ریگنالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر نامی ایک سخت گیر اور ظالم شخص کو بے پناہ اختیارات کے ساتھ ”نافرمان عوام“ کی سرکوبی کے لیے مامور کردیا‘‘۔

    دس اپریل 1919ءکو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر نے رولٹ ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے میں دو سیاسی رہنماﺅں ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کو گرفتار کرلیا اور ان کی گرفتاری پر جب عوام نے جلوس نکالنا چاہا تو ان پر گولی چلا دی گئی۔

    تیرہ اپریل 1919ءکو امرتسر کے عوام ڈاکٹر کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کی اسیری کے خلاف جلیاں والا باغ میں جمع ہوئے۔ یہ باغ انیسویں صدی میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے ایک درباری پنڈت جلانے بنوایا تھا اور اسی کے نام سے موسوم تھا۔ یہ باغ کوئی دو سو گز لمبا اور ایک سو گز چوڑا تھا۔ اس کے چاروں طرف دیوار تھی اور دیوار کے ساتھ ہی مکانات تھے، باغ سے باہر جانے کے چار پانچ راستے تھے مگر کوئی بھی چار پانچ فٹ سے زیادہ چوڑا نہ تھا۔

    جب اس جلسے کا علم جنرل ڈائر کو ہوا تو وہ مشین گنوں اور رائفلوں سے مسلح سپاہیوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچ گیا اور اس نے بغیر کسی انتباہ کے عوام پر فائرنگ کا حکم دے دیا۔ یہ فائرنگ اس وقت تک جاری رہی جب تک اسلحہ ختم نہیں ہوگیا۔

      انگریز مورخین کے مطابق اس سانحہ میں 379 افراد ہلاک اور 1203 زخمی ہوئے۔ سنگدلی کی انتہا یہ تھی کہ سانحہ کے فوراً بعد کرفیو نافذ کرکے زخمیوں کو مرہم پٹی کا انتظام بھی نہ کرنے دیا گیا۔اس سانحے نے پورے پنجاب میں آگ لگا دی جس پر قابو پانے کے لیے دو دن بعد پورے پنجاب میں مارشل لاءنافذ کردیا گیا۔

    ملکہ برطانیہ جلیا والا باغ کی یاد گار کا دورہ کرتے ہوئے

    سنہ 1997 میں برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھارت کا دورہ کیا تو وہ جلیاں والا باغ بھی گئیں تھی‘ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ افسوس ناک واقعات بھی ہیں تاہم تاریخ کو بدلا نہیں جاسکتا۔ اس موقع پر بھارت میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم  اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کمار گجرال  کہتے نظر آئے تھے  کہ’’اس  سانحے کے وقت ملکہ پیدا نہیں ہوئی تھیں لہذا انہیں معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں‘‘۔

    گزشتہ سال ایک موقع پر اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے بھارت میں موجود خالصتان تحریک کے رہنما امرجیت سنگھ نے کہا کہ سانحہ جلیاں والا باغ میں 400 سکھوں کو قتل اور 900 کو زخمی کیا گیا جب کہ 1984ء میں اس سانحے سے بھی بڑی کارروائی کی گئی، جمہوریت کے نام پر کئی جلیاں والا باغ جیسے مظاہرے ہوئے گویا ماضی کا جو طریقہ کار تھا وہ آج بھی بھارت میں رائج ہے۔

    سکھ رہنما امرجیت سنگھ

    امر جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ سکھوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھاکہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایسا خطہ آپ دیا جائے گاجہاں آپ نمو پاسکیں لیکن وہ وعدہ آج تک وفا نہ ہوا۔خالصتان پرامن تحریک تھی لیکن 84ء تا96 بارہ برس کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا، سکھوں کی ایک نسل ختم کردی گئی اور دوسری کو نشے کی راہ پر لگادیا گیا۔

    انہوں نے یہ  بھی  کہا تھا  کہ ناگا پور اور منی لینڈ سمیت اس وقت 10 سے زائد ریاستوں میں آزادی کی تحاریک جاری ہیں، دلت اور قبائلیوں کے ساتھ بدترین سلوک ہوتا ہے،طلبہ کی خودکشی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کا واقعہ سب کے سامنے ہے لیکن یہاں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ  بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بہت سے واقعات ریکارڈ پر ہیں یعنی آزادی کے بعد بھی بھارت میں آزادی میسر نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں