Tag: queen victoria

  • ملکہ وکٹوریہ کا چاکلیٹ کا تحفہ 121 سال بعد مل گیا

    ملکہ وکٹوریہ کا چاکلیٹ کا تحفہ 121 سال بعد مل گیا

    ایک سو اکیس سال قبل ملکہ برطانیہ کی جانب سے جنوبی افریقہ میں لڑنے والے فوجی کو بھیجی جانے والی چاکلیٹ  بار اسی حالت میں ملی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ چاکلیٹ بوئر جنگ لڑنے والے ایک فوجی سر ہنری ایڈورڈ پاسٹن کو بھجوائی گئی جو ان کے ہیلمٹ سے ملی ہے۔

    یہ چاکلیٹ مشرقی انگلینڈ کے علاقے نورفوک میں 500 سال پرانے آکسبرگ ہال میں ان کے آبائی گھر میں موجود تھی۔

    تاریخی ورثے کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کلچرل ہیریٹج کیوریٹر نیشل ٹرسٹ کی جانب سے کہا گیا ہےکہ اگرچہ آپ اسے اپنے ایسٹر کے تحفے کے طور نہیں لیں گے تاہم یہ ابھی تک مکمل اور درست حالت میں ہے۔

    چاکلیٹ کے دھاتی ڈبے کے ساتھ ملکہ وکٹوریہ کا ہاتھ سے لکھا یہ پیغام بھی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں آپ کے نئے سال کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہوں۔ڈبے پر ساؤتھ افریقہ1900 بھی لکھا گیا ہے جبکہ ساتھ میں ملکہ کی تصویر بھی ہے۔

    نیشنل ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ خیال یہی کیا جاتا ہے کہ ہنری نے ہیلمٹ اور چاکلیٹ کو جنگ کی یادگار کے طور پر رکھ لیا تھا۔ یہ چیزیں ان کی بیٹی فرانسس گریٹ ہیڈ کے سامان سے ملی ہیں جو 2020 میں 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔

    سال1899 سے 1902 تک جاری رہنے والی بوئر جنگ میں برطانوی افواج نے جنوبی افریقہ کی دو آزاد ریاستوں کے خلاف جنگ لڑی تھی جن کو بوئرز چلا رہے تھے اور وہاں سے بڑی تعداد میں ہیرے اور سونا ملا تھا۔

    ملکہ وکٹوریہ کی جانب سے بارز فوجیوں کا حوصلہ بلند کرنے کے لیے آدھا آدھا پونڈ کی ایک لاکھ چاکلیٹ کے پیکٹ بھجوائے گئے تھے۔

    اس زمانے میں برطانیہ میں چاکلیٹ بنانے والی کمپنیوں میں کیڈبری، فرائی اینڈ رینٹری شامل تھیں جن کی یونین بنی ہوئی تھی اور وہ اس جنگ کے خلاف تھیں۔

    اس لیے انہوں نے بغیر کسی برینڈنگ کے ٹِن پیکس تیار کیے تھے تاہم ملکہ وکٹوریہ نے اصرار کیا کہ فوجیوں کو علم ہونا چاہیے کہ ان کو یہ تحائف ان کے گھر سے بھیجے گئے ہیں اس لیے کچھ چاکلیٹس پر برینڈنگ کردی تھی تاہم دھاتی ڈبوں کو ایسے ہی رہنے دیا تھا۔

    نیشنل ٹرسٹ کا مزید کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ دھاتی ڈبے ملے تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ ان کا اصل مالک کون تھا کیونکہ زیادہ تر فوجیوں نے یہ چاکلیٹس کھا لی تھیں، تاہم یہ ایک واحد واقعہ ہے جس میں اس فوجی کا حقیقی معنوں میں پتا چلا ہے جنہیں وہ بھجوائی گئی تھی۔

  • برطانوی ملکہ ’وکٹوریہ‘کا معاشقہ طشت ازبام

    برطانوی ملکہ ’وکٹوریہ‘کا معاشقہ طشت ازبام

    لندن: سلطنت برطانیہ کی مشہور زمانہ حکمران ملکہ وکٹوریا کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کے اپنے خادم خاص جان بران کے ساتھ مشکوک تعلقات تھے اور دونوں ایک ہی بستر پر استراحت کرتے تھے۔ یہ حیران کن انکشاف مشہور مورخ اور ملکہ کی سوانح عمری کے مصنف اے این ولسن نے کیا ہے۔

    ولسن کہتے ہیں کہ ملکہ کے خاوند کی وفات کے بعد جان بران کو ان کی بال مور میں تعیناتی سے ہٹا کر ملکہ کی خدمت کیلئے بکنگھم پیلس لایا گیا۔وہ 6فٹ قد کے تنو مند شخص تھے اور ان کے چہرے پر گھنی داڑھی اور مونچھیں بھی تھیں۔ وہ شکار اور تفریحی دوروں پر ملکہ کے ساتھ ہوتے تھے اور ابتداءمیں محل کے خدام بہت خوش تھے کہ ان کے آنے کے بعد ملکہ شوہر کے غم کو بھول رہی تھیں۔ رفتہ رفتہ محل کے مکینوں کی خوشی پریشانی میں بدلنے لگی کیونکہ ملکہ اور جان بران کے درمیان قربت اور بے تکلفی خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی ۔وہ ملکہ کو اپنے ساتھ شراب پلاتے اور انہیں بے تکلفی سے لے کر محل میں گھومتے رہتے ۔

    اس سے پہلے کچھ مورخین یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہوں نے شادی بھی کی تھی اور ایک بچہ بھی پیدا ہوا لیکن ولسن کا کہنا ہے کہ یہ بات تو درست ہے کہ وہ اکٹھے سوتے تھے تاہم ان کے درمیان میاں بیوی کا تعلق نہ تھا۔

    کچھ شرارتی ملازمین اور خادم، جان بران کو ملکہ کا گھوڑا بھی کہتے تھے اور ملک کے طول و عرض میں ان کے معاشقے کی کہانیاں مشہور تھیں لیکن حکام نے ان پر پردہ ڈالے رکھا اور تاریخ میں ملکہ وکٹوریا کو ایک عظیم اور اعلیٰ کردار کی حامل حکمران دکھایا۔