Tag: questions

  • امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    تہران:ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو کھوکھلی اور دکھاوے کی تجاویز کے بجائے ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا جواب دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھوکھلی اور دکھاوے کی تجاویز پیش کرنے کے بجائے امریکی حکام سے انٹرویو کرنے کے لئے ایرانی صحافیوں کی بے شمار درخواستوں کا جواب دیں۔

    محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اب تک انٹرویو کے لئے ایرانی صحافیوں کی تمام درخواستوں کو مسترد کیا اس لئے کہ انہیں معلوم ہے کہ اسے سنجیدہ سوالات کا سامنا کرنا ہوگا جیسا کہ میں امریکی ذرائع ابلاغ کا سامنا کرتا ہوں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی حکام ایک ایسی صورتحال میں ایرانی عوام پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہیں جب خود انہوں نے اپنی پیروکار حکومتوں کی خوشامد اور چاپلوسی کے لئے خلیج فارس کے تاریخی نام کو تحریف کیا۔

  • کرائسٹ چرچ حملہ : فائرنگ کے وقت پولیس کہاں تھی؟ اسلحہ کہاں سے آیا، کئی سوالات اٹھ  گئے

    کرائسٹ چرچ حملہ : فائرنگ کے وقت پولیس کہاں تھی؟ اسلحہ کہاں سے آیا، کئی سوالات اٹھ گئے

    کرائسٹ چرچ : دہشت گرد نے مسجد میں  تسلی سے کارروائی کی، پولیس اسٹیشن قریب ہونے کے باوجود پولیس کہاں غائب تھی، حملےکی18سے20منٹ لائیو فیس بک ویڈیو چلائی، اتنا اسلحہ کہاں سے آیا؟واقعے پر کئی سوالات نے جنم لے لیا۔

    نیوزی لینڈ کی مساجد میں مسلمانوں کا قتل عام کا سانحہ پیچھےکئی سوالات چھوڑ گیا، حملہ آور اٹھارہ سے بیس منٹ تک لوگوں گولیاں برساتا ایک سے دوسری مسجد تک گیا کسی نے روکا کیوں نہیں؟

    دونوں مسجدوں کے راستے میں پولیس اسٹیشن بھی تھا، پرامن ملک کے چھوٹے سے شہر میں ایک مسلح شخص بیس منٹ تک خون کی ہولی کھیلتا رہا لیکن اسے کوئی روکنے والا نہیں تھا۔

    حملہ آور النور مسجد میں خون بہا کر گاڑی سے گیارہ منٹ کا سفر طے کرکے دوسری مسجد تک گیا اور وہاں بھی گولیاں برسائیں اس وقت پولیس کہاں تھی؟ دونوں مسجدوں کے بیچ میں ہی شہر کا مرکزی پولیس اسٹیشن قائم ہے، عینی شاہدین نے بتایا ہےکہ پولیس کو کال بھی کی گئی تھی لیکن وہ بھی بروقت نہ پہنچ سکی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے اپنا مسلم دشمنی کا منشور وزیر اعظم ہاؤس بھی بھیجا تھا جہاں سےاس کی تصدیق بھی ہوئی ہے، جمعے کی صبح اس نے یہ منشور سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ بھی کیا جس میں مسلمانوں کو در انداز کہا گیا تھا۔

    اس وقت انٹیلی جینس اداروں کی آنکھیں کیوں نہ کھلیں، حملہ آور کے پاس اتنی گنیں اور گولیاں کہاں سےآئیں؟ غیر ملکی میڈیاکے مطابق کہا جارہا ہے کہ وہ حملے کی دوسال سے تیاری کررہا تھا، اسےتیاری کرنے کی کھلی چھٹی کس نےدی؟ معاشرہ، سیکورٹی ادارے کہاں سوئے رہے۔

  • پولنگ اسٹیشن تبدیل کرکے دھاندلی  کی گئی، فاروق ستار

    پولنگ اسٹیشن تبدیل کرکے دھاندلی کی گئی، فاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا این اے 245 غوثیہ اسکول کے 4 ہزارسے زائد ووٹ منتقل ہوئے، اچانک پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے سے ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان سربراہ   ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن تبدیل کرکے دھاندلی کی گئی، ووٹرز کس طرح 2 کلومیٹر چل کر ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اچانک پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے سے ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے، این اے 245 غوثیہ اسکول کے 4 ہزار سے زائد ووٹ منتقل ہوئے، ووٹوں کو اچانک پی آئی بی اسکول میں منتقل کردیا گیا۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عمل کی رفتارسُست ہے،پولنگ کا وقت بڑھایا جائے، پولنگ اسٹیشن تبدیل ہونے کے باعث ابتک پولنگ شروع نہ ہوسکی۔

    اس سے قبل فاروق ستار کا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد کہنا تھا کہ ایم کیوایم اپنی تمام روایتی سیٹیں جیتے گی، امید کرتے ہیں آج کا دن خیریت سے گزرے گا۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ووٹرزگھروں سےنکلے توکسی کو دھاندلی کا موقع نہیں ملے گا، کراچی اورسندھ کےعوام ایم کیو ایم کے حق میں فیصلہ کریں گے، کامیاب ہوکرعوام کے مسائل مستقل بنیادوں پرحل کریں گے۔


    مزید پڑھیں :  عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا عمل شروع


    واضح رہے کہ پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا عمل کا آغاز ہوچکا ہے، جو بلا تعطل 6 بجے تک جاری رہے گا، 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    واشنگٹن : وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا صحافیوں کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدراتی الیکشن میں ہونے والی روسی مداخلت ملبہ صدر ولادی میر پیوٹن پر گراتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس طرح امریکی کارروائیوں کا ذمہ دار ذمہ دار میں ہوں اسی طرح روس کی کارروائیوں کے ذمہ دار ولادی میر پیوٹن ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں سنہ 2016 میں ہونے والی انتخابات میں ہونے والی مداخلت پر پیوٹن کو بحیثیت صدر ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر متفق ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کی دوران انٹرویو صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا روس اب بھی امریکا کو نشانہ بنانا رہا ہے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا ’نو‘، تاہم کچھ دیر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کو امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کرنا پڑگئی۔

    امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو مزید سوالات جواب دینے کے لیے ’نو‘ کہا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے روس کی حمایت میں بیان دیئے جانے کے بعد امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی شہری بھی روسی صدر سے ملاقات کے دوران امریکی مؤقف پیش کرنے میں ناکامی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ اس بات کی یقین دہانی کررہی ہے کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے یا نہیں، جس طرح ماضی میں کرتا آیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے اکثر سوالات کے جواب میں ’نو، نو‘ کہا تھا، اس کا مطلب یہ نہیں ٹرمپ روس کی حمایت کررہے ہیں بلکہ انہوں نے مزید سوالوں کے جوابات دینے سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی باضبطہ ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے انکار کیا تھا، تاہم تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی بیان کی تردید کردی تھی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے صحافی کے سوال لینے سے انکار کرتے ہوئے ’نو‘ کہا اس کا ہرگز مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کس حیثیت سےسرکاری معاملات میں مداخلت کرتی ہیں؟ پی ٹی آئی کا سوال

    مریم نواز کس حیثیت سےسرکاری معاملات میں مداخلت کرتی ہیں؟ پی ٹی آئی کا سوال

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے مریم نواز کے سرکاری امور میں مداخلت پر سوال اٹھا دیئے،  پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بنا عہدہ اور اسمبلی رکن نہ ہونے کے باجود مریم نواز سرکاری معاملات اور قومی دولت کس حیثیت س خرچ کررہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے مریم نواز کے کردار پر جواب مانگ لیا، مریم نواز منتخب رکن ہیں نہ کوئی سرکاری عہدیدار ہیں! کس حیثیت سے سرکاری معاملات میں مداخلت کرتی ہیں؟

    تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھا، جس میں مریم نواز کے وزیر اعظم کے دفتر اور قومی دولت کے استعمال پر وضاحت طلب کرلی، عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ اختیارات اورقومی دولت میں مداخلت کرپشن اورلا قانونیت  ہے۔

    خط میں  پوچھا گیا ہے کہ مریم نواز نے بناعہدہ قومی سلامتی کے معاملات پر سرکاری موقف کیوں پیش کیا؟ مریم نواز وزیر اعظم ہاؤس میں غیرملکی سفیراورمندبین سے کیوں ملتی ہیں؟ مریم نواز کی سربراہی میں نوے سے زائد افراد کے میڈیا سیل کے اخراجات وزارت اطلاعات کیوں دے رہی ہے؟

    تحریک انصاف کے خط میں کہا گیاکہ ثابت ہوگیا جندال مودی کا پیغام لائے تھے، دورہ نجی نہیں تھا۔

    عندلیب عباس نے مریم نواز کے اختیارات اور قومی دولت کے استعمال کو کرپشن اور لاقانونیت قرار دیتے ہوئے اکیس دن میں جواب طلب کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : مریم نواز نے کس حیثیت سے خواتین اراکین سے خطاب کیا؟ فواد چوہدری


    اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے خواتین اراکین اسمبلی سے مریم نوازکے خطاب پر تعجب کا اظہار کیا تھا، انہوں نے سوال کیا تھا کہ مریم نواز کو کس حیثیت میں اراکین اسمبلی سےخطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا کردار اس معاملے پر شرمناک ہے۔ مریم نواز کے خطاب کی کوئی اہمیت ہے نہ اس میں کوئی اثر ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ تعلیمی اداروں میں مریم بی بی کی مداخلت کس قانون کے تحت جاری ہے۔