لاہور: صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے کوئٹہ بم دھماکہ پرامن فضا کے تسلسل کو روکنے کی کوشش ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک کی مسجد میں بم دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں، دہشت گردوں کی جانب سے کوئٹہ بم دھماکہ پرامن فضا کے تسلسل کو روکنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے بلند حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں امن کی فضا قائم ہے، وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا میں پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کو اجاگر کیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مدرسے میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ ہوا جس میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 22 زخمی ہوگئے۔
کوئٹہ: بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس پر گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کامقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں ہونے والے موٹرسائیکل بم دھماکے کا مقدمہ علاقہ ایس ایچ او کو مدعیت میں میں درج کیا گیا ہے ، مقدمے میں قتل اوردہشت کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔
گزشتہ روز کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے شیر جان اسٹاپ پر مقامی میڈیکل اسٹور کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں3 افراد جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
سانحے پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نےمذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پردکھ اورافسوس کا اظہارکیا تھا۔ انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بزدل دہشت گردوں نے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو بربریت کا نشانہ بنایا، دہشت اور وحشت پھیلانے والوں کا کوئی مذہب، قوم اورقبیلہ نہیں اور یہ سخت ترین سزا کے مستحق ہیں۔
کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سیٹلائٹ ٹاؤن میں دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی صوبے میں امن خراب کرنے کی کوشش ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے شہداء کےخاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور اسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے گھناؤنی سازش کے تحت صوبے میں امن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کا مقابلہ پوری طاقت سے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے کر انہیں مزید مؤثر بنایا جائے، سیکیورٹی ادارے جانوں کا نذرانہ دے کر عوام کی جان و مال کا تحفظ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں منی مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار شہید جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے، ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا، دھماکے سے مددگار پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ناحق اور بےگناہوں کا خون بہانے والے رعایت کے مستحق نہیں، محنت کش اللہ کا دوست ہوتا ہے اور اس کے دوستوں کو نشانہ بنانے والے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے کوئٹہ میں شہادتوں اورنقصانات پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اللہ تعالی نےمحنت کش کواپنادوست قراردیاہے، اللہ کے دوستوں کو نشانہ بنانے والے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔
،نوازشریف کا کہنا تھا ناحق،بےگناہوں کاخون بہانےوالےرعایت کےمستحق نہیں ، متاثرہ خاندانوں کےغم میں پوری قوم شریک ہے۔
یاد رہے آج صبح کوئٹہ کے علاقہ ہزارگنجی کی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں بیس افراد جاں بحق جبکہ اڑتالیس سے زائد زخمی ہوئے، دھماکاخیزموادآلوؤ ں میں رکھاگیاتھا، جاں بحق افرادمیں سیکیورٹی اہلکاربھی شامل ہے جبکہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔
بعد ازاں صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئٹہ ہزار گنجی میں دھماکہ خودکش تھا، تحقیقات سے لگتا ہے کہ مخصوص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا، مستقبل میں بلوچستان اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے، دشمن نہیں چاہتا بلوچستان میں امن ہو۔
کوئٹہ: آٹھ اگست کو رونما ہونے والے سانحہ سول اسپتال کے شہدا کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے.
تفصیلات کے مطابق آٹھ اگست 2016 کو کوئٹہ کے سول اسپتال میں ہونے والے سانحے کی آج دوسری برسی منائی گئی. اس سانحے میں دہشت گردوں کی جانب سے آٹھ اگست کو وکلا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا.
وکلاء تنظیموں کی جانب سے بلوچستان بھر میں یوم سوگ منایا گیا، بار رومز میں سیاہ جھنڈے لگائے گئے، عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا گیا بلوچستان ہائی کورٹ میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا.
وکلا تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد کیا جائے، تاکہ وکلا اور شہریوں کو تحفظ مل سکے.
دو سال گزرنے کے باوجود سانحے کی تلخ یادیں کوئٹہ کے عوام دلوں پر نقش ہے، 74 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں وکلا کی اکثریت تھی۔
یاد رہے کہ واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے کردار پر سوال اٹھایا گیا تھا. کمیشن نے تنبیہہ کی کہ منافقت ختم کی جائے اور کالعدم تنظیموںپر فوری پابندی عائد کی جائے۔
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زرغون روڈ پر چرچ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جبکہ 35 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پرواقع چرچ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 3خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ 35 افراد زخمی ہوگئے۔
وزیرداخلہ بلوچستان نے بتایا کہ زرغون روڈ پر واقع گرجا گھر پر2 دہشت گردوں نے حملہ کیا جبکہ ایک دہشت گرد کو پولیس نے مرکزی دروازے پر ہلاک کردیا۔
وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ دوسرے خودکش بمبارنے خود کوچرچ کے احاطے میں اڑایا۔
سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا ہے اور غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آئی جی بلوچستان کی میڈیا سے گفتگو
آئی جی سندھ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد چرچ کی مرکزی عمارت میں داخلہ نہیں ہوسکے، چرچ کےاندر 400 کے قریب لوگ موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور کوگیٹ پرہی مار دیا گیا جبکہ دوسرے دہشت گرد نے چرچ کے احاطے میں خود کودھماکے سے اڑایا۔
آئی جی بلوچستان کے مطابق دہشت گرد حملے میں 5 افراد جاں بحق، 16 کے قریب زخمی ہوئے، پولیس نے موقع پر فوری ریسپانس دیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی اداروں نے گرجا گھر کے احاطے کو کلیئر کردیا ہے اور اب آس پاس کے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکے کے وقت چرچ میں دعائیہ تقریب جاری تھی، اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد گرجا گھر میں موجود تھی۔
اقلیتی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں، پولیس نے فوری ریسپارنس دیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد حملے کی پرزورمذمت کرتے ہیں، سیکورٹی فورسز کی بروقت کوشش سے جانی نقصان کم ہوا۔
اقلیتی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے کہا حکومت عبادت گاہوں کو خصوصی سیکورٹی دے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دہشت گرد حملے میں 3 خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ 35 زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
صدر، وزیراعظم کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
صدر ممنون حسین اور وزیراعطم شاہدخاقان عباسی نے کوئٹہ چرچ حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے بہتر علاج کے لیے سندھ حکومت سے مدد لی جا سکتی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے بروقت کارروائی پرسیکورٹی فورس کو سلام پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گری کے خاتمے کے لیے ان کی نرسریاں ختم کرنا ہوں گی۔
آصف علی زرداری کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
سابق صدر آصف علی زرداری نے کوئٹہ چرچ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ناقابل معافی ہیں، انہیں بے رحمی سے کچلا جائے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ حملےکے منصوبہ ساز بھی ناقابل معافی ہیں، انہوں نے پارٹی عہدیدار، کارکنان کو ہدایت کی کہ زخمیوں کی امداد کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کیا اور کہا کہ معصوم لوگوں کونشانہ بنانے والے دہشت گرد رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کا خون بہانے والے انسانیت کے کھلے دشمن ہیں جبکہ بزدلانہ کارروائیاں قوم کےعزم کو کمزور نہیں کرسکتیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ دہشت گردوں کواتحاد اور اتفاق کی قوت سے ہمیشہ کے لیے ختم کریں گے۔
عمران خان کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کوئٹہ میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خورشید شاہ کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
اپوزیشن لیڈرخورشید احمد شاہ نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جانی نقصان پرانتہائی دکھ اور افسوس ہوا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ بلوچستان حکومت کودہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کوئٹہ میں چرچ حملے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہرممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 25 نومبر 2017 کوکوئٹہ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں 15 نومبرکو مسلح افراد کی فائرنگ سے قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس اور ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 9 نومنر کو کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پرقاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کوئٹہ : بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ایک بار پھر دھماکے سے گونج اٹھا ، پولیس ٹرک کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکار شہید جبکہ 22افراد زخمی ہو گئے ۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں پولیس ٹرک کے قریب دھماکے ہوا ، جس کے باعث دھماکے کے نتیجے میں7 پولیس اہلکار شہید جبکہ 22افراد زخمی ہو گئے ۔
نواحی علاقے نیوسریاب میں سبی روڈ پرریپڈرسپانس فورس کے اہلکاروں کا ٹرک معمول کےمطابق جارہاتھا آٹھ بج کر پچیس منٹ پر دہشتگردوں نےباردوسےبھری گاڑی ٹرک سے ٹکرادی، دھماکا اس قدرشدید تھاکہ ٹرک مکمل طورپر تباہ ہوگیا ، امدادی ٹیمیں دھماکے کی جگہ پہنچ گئی ہے، زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیاگیا جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لےکر تحقیقات شروع کردی ہیں اور دھماکےکی جگہ سےشواہد اکھٹےکئے جارہے ہیں۔
زرائع کے مطابق دھماکا ریپڈرسپانس فورس کے ٹرک کے قریب ہوا، دھماکے کے وقت ٹرک میں تیس اہلکارموجود تھے۔
بم ڈسپوزل ذرائع کے مطابق کوئٹہ دھماکا ممکنہ طورپرخودکش حملہ ہے۔
ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکےمیں 25افرادزخمی ہیں ، 13 افراد کو سی ایم ایچ اور 2کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جبکہ 10زخمیوں کوسول اسپتال منتقل کیا گیا، سول اسپتال لائےگئےزخمیوں میں 7پولیس اہلکاراور 3شہری تھے۔
وزیر اعظم اور صدر سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی کوئٹہ دھماکے کی مذمت
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ حملوں سے دہشتگردی کیخلاف قومی عزم کمزور نہیں کیا جاسکتا ، وزیراعظم نے فرائض کی انجام دہی میں شہید پولیس اہلکاروں کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہداء کےدرجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلدصحتیابی کی دعا کی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کی جائے۔
صدرممنون حسین نے کوئٹہ دھماکےکی مذمت کرتے ہوئے شہداکےلواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلدصحت یابی کی دعا کی۔
صوبائی وزیرداخلہ سرفرازبگٹی نے میڈیا سےبات کرتے ہوئےکہاکہ واقعےکی شدیدالفاظ میں مذمت کرتا ہوں ، دہشت گرد پہلے وزیرستان میں بیٹھ کرمنصوبہ بندی کرتے تھے لیکن آج ہمارے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہورہی ہیں۔ ‘را’ اور ‘این ڈی ایس’ بھی دہشت گردوں کی مدد کررہی ہیں، آخری دہشتگرد تک جنگ لڑتے رہے گے، ہوسکتا ہے آج کے واقعےکی ذمےداری کاجھوٹا بیان آجائےگا، داعش ملک میں کہیں منظم اندازمیں موجودنہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آخری دہشت گردکےخاتمے تک جنگ جاری رہےگی، بزدلانہ کارروائیوں سے سیکیورٹی فورسز کا حوصلہ پست نہیں کیاجاسکتا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز نے کوئٹہ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانو ں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہنے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشتگردوں کو انجام تک پہنچانا ہمارا اصل مشن ہے، دہشتگردی کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کامظاہرہ کرنا ہے، بے گناہ پاکستانیوں کی جان لینے والے دشمنوں کےایجنٹ ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
واضح رہے چند روز قبل 13 اکتوبر کو کوئٹہ میں معمول کے گشت پر مامور پولیس اہلکاروں پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کردی گئی جس میں ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔
اس سے قبل بھی بلوچستان میں پولیس سمیت کئی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پاکستان کے70ویں یوم آزادی پر قوم کو مبارکباد پیش کی ہے،
ان خیالات کااظہار انہوں نے جشن آزادی کے موقع پر اپنے ایک جاری بیان میں کیا، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سانحے میں ملک کیلئے اپنی جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے یوم آزادی کے موقع پر کوئٹہ میں پھر حملہ کیا، کوئٹہ حملےمیں بہادر فوجی اور شہری شہید ہوئے، کوئٹہ دھماکے میں شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
بزدل دشمن کے مکمل خاتمے تک دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ آصف زرداری نے مزید کہا کہ آج ملک اور ملکی اقدارکو سنگین خطرات درپیش ہیں، کالعدم تنظیمیں نئے ناموں سے دوبارہ زندہ ہورہی ہیں۔
قانون اور نیشنل ایکشن پلان کا کوئی خیال نہیں کیا جا رہا، ہماری سوچ ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کی ہونی چاہئیے، عوام کی فلاح و بہبود سے ہی ملک کی سلامتی مستحکم ہوگی۔
اسلام آباد : کوئٹہ ، پارا چنار اور کراچی میں دہشتگردی کے واقعات کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثارنے عسکری حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کوئٹہ،پاراچناراورکراچی میں دہشتگردی سےمتعلق شواہدکی تفصیلات حاصل کیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری دہشت گرد حملوں کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹینٹ جنرل بلال اکبر ، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اب تک سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاراچنار میں دہشت گردی سے متعلق دو الرٹ صوبائی حکومت کو بھجوائے گئے، اطلاعات کے باوجود بھی موثر حفاظتی اقدامات کیوں نہ کئے گئے۔؟
وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد سیکیورٹی سے متعلق بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا ہے، بزدلانہ کاروائیوں سے قوم کا عزم وحوصلہ متاثرنہیں ہو سکتا، مذموم کاروائیوں کاجواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائے گا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ افغان سرحد پر کراسنگ پوائنٹس کھولنے پر دہشت گردی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موثرسرحدی نگرانی سےدہشت گردی کاراستہ روکنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں بلاتحقیق کسی بھی واقعے کو پاکستان سے جوڑ دیا جاتا ہے، سرحد پار سے دہشت گردی کا مغرب میں کبھی نوٹس نہیں لیا جاتا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ ، پاراچنار اور کراچی میں دہشت گردوں کی جانب سے بزدلانہ کارروائیاں کی گئی، پارا چنار میں ہونے والے یکے بعد دیگرے بم دھماکوں میں اب تک 45 جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
دہشت گردوں کی جانب سے تیسرا حملہ کراچی میں کیا گیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے روزہ افطارکرنے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اے ایس آئی سمیت 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آئی جی آفس کے سامنے شہدا چوک پر زور دار دھماکے کے نتیجے میں 13افراد جاں بحق 12زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق کوئٹہ کے آئی جی آفس کے سامنے شہدا چوک پر زور دار دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 12زخمی ہیں۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی دور دور تک سنی گئی۔ امدادی ٹیمیں دھماکے کی جگہ روانہ کر دی گئی ہیں اورزخمیوں کو اسپتال منتقل کردیاگیا ہے ۔
پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لےکر تحقیقات شروع کردی ہیں، دھماکے کے نتیجے میں اب تک 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کےترجمان انوارالحق کاکڑکےمطابق دھماکے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
انوارالحق کاکڑ کا کہناہےکہ دشمنوں کو جہاں موقع ملتا ہےوہ کارروائی کرتے ہیں جبکہ انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات کی اطلاعات تھی،سیکورٹی ادارے الرٹ تھے۔
ادھر ایم ایس سول اسپتال کوئٹہ کےمطابق دھماکےکے نتیجے میں11افراد جاں بحق جبکہ 12ز خمی ہیں۔
صدر اوروزیراعظم کی کوئٹہ دھماکے کی مذمت
صدر پاکستان اور وزیراعظم نوازشریف نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہےکہ بزدلانہ حملےدہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی بدحواسی کی علامت ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی ہےاورصوبائی حکومت کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کوئٹہ دھماکہ‘ وزیرداخلہ چوہدری نثار کی مذمت
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔وزیرداخلہ نے کوئٹہ دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔
کوئٹہ دھماکہ ‘ وزیراعلیٰ پنجاب کی مذمت
وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پردکھ کا اظہار کیاہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہناہےکہ ابتدائی معلومات کےمطابق گاڑی کو پولیس نے روکا اور پولیس کے روکتے ہی گاڑی میں دھماکہ ہوگیا۔انہوں نےکہاکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔
انہوں نےکہاکہ تعین کیا جارہاہےکہ دہشت گرد گاڑی کھڑی کرکے گیاتھا یا نہیں یہ تحقیقات سے پتہ چلےگا کہ دہشت گرد کا ٹارگٹ کیاتھا۔
واضح رہےکہ رواں ہفتے بلوچستان کے ساحلی شہرجیونی میں نامعلوم شرپسندوں نے پاک بحریہ کی گاڑی پراندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو اہلکاروں نے موقع پر جان دے دی تھی۔