Tag: Quetta

  • ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے، چیمبر آف کامرس کوئٹہ

    ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے، چیمبر آف کامرس کوئٹہ

    کوئٹہ: چیمبر آف کامرس کوئٹہ نے کہا ہے کہ ٹیکس ترمیمی آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس پر تحفظات سے متعلق صدر پاکستان کو مراسلہ بھیج دیا ہے۔

    کیو سی سی آئی نے مراسلے میں کہا ہے کہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس قانونی کاروبار پر قدغن اور آئین کے دفعات سے متصادم ہے، محمد ایوب مریانی نے کہا ٹیکس آرڈیننس پارلیمانی بحث کے لیے پیش کیا گیا، نہ ہی ہم سے اس بابت مشاورت کی گئی ہے۔


    ٹیکس قوانین میں کون سی 3 ترامیم کی گئیں؟ وزارت خزانہ کا اعلامیہ


    انھوں نے مراسلے میں کہا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے کر اس بابت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، آرڈیننس کی وجہ سے بلوچستان میں رہی سہی کاروباری سرگرمیاں اور سرمایہ کاری بھی ختم ہو جائے گی۔

    مراسلے میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اور چیئر مین ایف بی آر ٹیکس آرڈیننس سے متعلق تحفظات دور کریں۔

  • کوئٹہ : سستے بازار کے نام پر عوام کے ساتھ سنگین مذاق

    کوئٹہ : سستے بازار کے نام پر عوام کے ساتھ سنگین مذاق

    كوئٹہ میں سستے بازار کے نام پر شہریوں کو سبزیاں اور پھل مہنگے داموں مہیا كیے جارہے ہیں، لوگ یہاں اس امید سے آتے ہیں کہ ہر چیز میسر ہوگی لیکن کئی اسٹال ویران پڑے ہیں۔

    ضلعی حكومت كی جانب سے ماہ رمضان میں سستے بازار لگانے کے دعوے کیے گئے جو محض دکھاوا ثابت ہوئے، جس پر شہریوں نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے سستے بازار قائم کرنے کا دعویٰ کیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد کو ریلیف مل سکے لیکن 20 روز گزرنے کے باوجود اس سستے بازار کے زیادہ تر اسٹالز خالی تھے اور یہاں ویرانی کا منظر تھا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ اپنے اختتام کو پہنچا لیکن کوئٹہ کی ضلعی انتطامیہ عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس نام نہاد سستے بازار کے لیے خوبصورت خیمے اور قناتیں تو لگی ہوئی ہیں لیکن اس بازار میں تین چار اسٹالز کے سوا باقی تمام اسٹال خالی پڑے ہیں۔

    جہاں سبزی کے اکا دکا اسٹال ہیں بھی تو وہاں بھی کئی دن پرانی سبزی اور فروٹ عام مارکیٹ سے بھی زائد نرخوں پر فروخت کیے جارہے ہیں۔

    ان سستے بازاروں کی ویرانی دیکھ کر یوں لگ رہا ہے کہ جیسے تاجروں سے ان میں اشیا لانے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا یا تاجر ان بازارں میں اشیا لانے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم روزانہ یہاں اس امید سے آتے ہیں شاید چینی دودھ اور راشن کا دیگر سامان یہاں مل جائے لیکن مایوس ہوکر واپس لوٹ جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ماہ رمضان میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی تو کم از کم روزہ داروں سے ساتھ اس قسم کا مذاق نہ کرے۔

  • کوئٹہ : بس سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کردیا گیا

    کوئٹہ : بس سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کردیا گیا

    کوئٹہ : بلوچستان کے شہر بارکھان میں مسلح افراد نے بس روک کر فائرنگ کرکے 7 مسافروں کو قتل کردیا، ملزمان واردات کے بعد با آسانی فرار ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کوئٹہ کے بیورو چیف مصطفیٰ خان ترین کی رپورٹ کے مطابق بارکھان کے علاقے رڑکن مین شاہراہ پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بس میں بیٹھے 7 مسافروں کو بے دردی سے قتل کردیا۔

    واردات کے بعد ملزمان با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔

    دہشت گردوں نے شناختی کارڈ چیک کرکے گولیاں ماریں 

    ڈپٹی کمشنر وقار خورشید عالم کے مطابق مسلح افراد نے روڈ پر رکاوٹیں کھرڑی کرکے مختلف گاڑیوں کو روکا اور  ایک بس سے 7 افراد کو اتار کر شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیا۔

    جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں مزید کارروائی کیلیے بارکھان کے رکنی اسپتال پہنچا دی گئیں جبکہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

    ڈی سی بارکھان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بس لاہور جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ لیویز اور ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے  لیا ہے۔

    جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت 

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت ہوگئی ہے، محمد اسحاق کا تعلق ملتان اور عاصم علی لاہور کا رہائشی تھا، عاشق حسین (ریٹائرڈ)ڈی ایس پی ہیں اور ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے، عدنان مصطفیٰ نامی مسافر بورے والا کا رہائشی تھا۔

    اس کے علاوہ محمدعاشق شیخوپورہ، شوکت علی کا تعلق فیصل آباد سے ہے، محمد اجمل کا تعلق لودھراں سے بتایا گیا ہے، تمام مسافروں کی نعشیں ضروری کارروائی کے بعد پنجاب روانہ کردی گئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 26 اگست کو اسی شاہراہ پر اسی قسم کا واقعہ پیش آیا تھا، موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

  • تین روز قبل پشاور سے روانہ ہونے والی جعفر ایکسپریس تاحال کوئٹہ نہیں پہنچ سکی

    تین روز قبل پشاور سے روانہ ہونے والی جعفر ایکسپریس تاحال کوئٹہ نہیں پہنچ سکی

    کوئٹہ: ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تین روز قبل پشاور سے روانہ ہونے والی جعفر ایکسپریس تاحال کوئٹہ نہیں پہنچ سکی ہے۔

    ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس پشاور سے تین روز قبل روانہ ہوئی تھی تاہم اس کی بوگی گزشتہ روز بختیار آباد کے قریب پٹری سے اتر گئی، جس کے باعث اس کی آمد میں تاخیر ہو گئی ہے۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس کی بوگی کو پٹری پر چڑھانے کے بعد ٹرین کو جیکب آباد بھیج دیا گیا ہے، اور اس کے مسافر آج شام کوئٹہ پہنچ جائیں گے۔

    اسٹیشن ماسٹر کے مطابق جعفر آباد ایکسپریس کی نوتال ریلوے اسٹیشن کے قریب بوگی نمبر 2 پیڑی سے اتری تھی، جسے 5 گھنٹوں کے بعد روانہ کر دیا گیا تھا۔

    دوسری طرف حکام کے مطابق چمن پسنجر ٹرین آج ایک روز کے لیے معطل ہے، کیوں کہ چمن پسنجر ٹرین کے ذریعے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو کوئٹہ سے سبی تک پہنچایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ پیر کو خيرپور میں گمبٹ ریلوے اسٹیشن پر ڈاکوؤں کے حملے کا غیر معمولی واقعہ پیش آیا تھا، جس میں ڈاکوؤں نے اسٹیشن عملے کو یرغمال بنا کر ان سے رقم لوٹی تھی، عملے کی جانب سے مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے پوائنٹ مین کو زخمی کر دیا تھا، جنھیں طبی امداد کے لیے گمس اسپتال منتقل کیا گیا۔

  • سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    کوئٹہ کے علاقے سریاب میں اپنی نوعیت کی پہلی اور واحد لائبریری بند ہونے جا رہی ہے۔ منشیات جیسے منفی رجحانات میں گرے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز میں اپنی مدد آپ لائبریری قائم کرنے والے نوجوانوں کو سرکاری عمارت خالی کرانے کا نوٹس دے دیا گیا۔ لائبریری میں 10 ہزار کتابیں، اور 15 سو رجسٹرڈ قارئین ہیں۔

    سریاب کے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز کے رہائشی محمد شعیب کو محلے میں موجود لائبریری نے 10 سال کی عمر میں ہی مطالعے کا شوقین بنا دیا تھا۔ 2 سال سے روزانہ کتابیں پڑھنے آتا ہے۔ آٹھویں جماعت کا طالب علم ان دنوں بلوچی لوک کہانیوں کی اردو میں لکھی گئی کتاب پڑھ رہا ہے۔

    خدشہ ہے کہ یہ ننھا قاری شاہد یہ کتاب نہ پڑھ سکے گا، کیوں کہ سرکاری عمارت میں قائم لوہڑ کاریز پبلک لائبربری کو حکومت نے خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ شعیب کی طرح کتابیں پڑھنے، مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوان بالخصوص طالبات پریشان ہیں۔

    یہ عمارت 2013 میں سرکاری اسپتال کی غرض سے بنائی گئی تھی، مگر اسپتال فعال نہ ہو سکا تو 2018 میں محلے کے طلبہ نے اس میں اپنی مدد آپ کے تحت لائبربری قائم کر لی۔ محکمہ صحت نے اب اسپتال فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ عمارت خالی کرانا چاہتا ہے۔

    نوجوانوں کا کہنا ہے کہ عمارت اسپتال کے لیے موزوں جگہ پر نہیں ہے، گلیاں تنگ اور پارکنگ و دیگر سہولیات نہیں ہیں، اس لیے پہلے بھی فعال نہیں ہو سکا تھا۔ طلبہ اور علاقہ مکینوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ یہاں اسپتال بن بھی جائے تو پوری طرح فعال نہیں ہو سکتا، اس لیے حکومت زمینی حقائق کے مطابق فیصلہ کرے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • ’لٹل پیرس‘ کے 4 بلند پہاڑوں سے کون سی عجیب و غریب داستانیں منسوب ہیں؟ ویڈیو

    ’لٹل پیرس‘ کے 4 بلند پہاڑوں سے کون سی عجیب و غریب داستانیں منسوب ہیں؟ ویڈیو

    دنیا بھر میں ’لٹل پیرس‘ کے نام سے مشہور وادئ کوئٹہ کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان 4 پہاڑوں میں موجود ایک بیضوی شکل کا شہر ہے، ان پہاڑوں میں کوہ چلتن، کوہ تکاتو، کوہ زرغون اور کوہ مردار شامل ہیں۔

    ان پہاڑوں سے ماضی کی کئی داستانیں جڑی ہوئی ہیں، اس ویڈیو میں ہم آپ کو آسمان کو چھوتے ان پہاڑوں کے بارے میں حیرت انگیز کہانیوں سے روشناس کراتے ہیں۔

    شہر کی قدیم داستانوں میں کوہ چلتن سے ایک عجیب و غریب کہانی منسوب ہے:

    کوہ چلتن

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں سب بلند پہاڑ ہے یہ 3196 میٹر کی بلندی رکھتا ہے، ماضی اس پہاڑ پر ایک خاندان آباد تھا، جس کی کوئی اولاد نہ تھی، اس دوران اس پہاڑ سے گزرنے والے ایک فقیر نے اس خاندان کو دعا دی اور پہاڑ کی 40 کنکریاں اٹھا کر دیں، جس کے بعد اس خاندان میں 40 بیٹے پیدا ہوئے۔ بعد ازاں اس خاندان کے بچوں نے ایک بزرگ کے ساتھ بدسلوکی کی جس پر اس بزرگ نے انھیں بد دعا دی، جس سے سبھی بھائی کچھ ہی عرصے میں انتقال کر گئے اور اسی پہاڑ میں دفن ہوئے، جس کے بعد اس پہاڑ کا نام چلتن پڑ گیا۔کوہ مردار

    کوہ مردار

    اس سے متعلق بھی مختلف لوک داستانیں منسوب ہیں۔ کوہ مردار 3184 میٹر بلند پہاڑ ہے، اس پہاڑ کے نام کے پیچھے کی روایت یہ ہے کہ کسی دور میں اس پہاڑی سلسلے سے آتش فشاں کا دھواں نکلا کرتا تھا، بعد ازاں یہ دھواں نکلنا بند ہو گیا جس کے بعد یہاں کے افراد نے اس پہاڑ کا نام مردار یعنی جو مر گیا ہو رکھ دیا، اور یوں اس پہاڑی سلسلے کو کوہ مردار کہا جاتا ہے۔

    کوہ تکاتو

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں کوہ تکاتو پر جانوروں کی چراگاہ کی وجہ سے اسے تکاتو کہا جاتا ہے۔ اور ماضی کی لوک داستان کے مطابق یہاں حضرت سلیمان علیہ السّلام نے اپنا تخت اتارا تھا۔

    کوہ زرغون

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں چوتھا پہاڑ کوہ زرغون ہے، جس کی اونچائی 3478 میٹر ہے۔ زرغون پشتو زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں سبز پہاڑ، جو ہمیشہ سرسبز و شاداب رہتا ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • پینے کے بظاہر صاف پانی میں فلورائیڈ کی غیر معمولی مقدار پر تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    پینے کے بظاہر صاف پانی میں فلورائیڈ کی غیر معمولی مقدار پر تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    انسانی صحت کے لیے پینے کے پانی کا صرف صاف نظر آنا ہی کافی نہیں، بلکہ پانی میں شامل تمام قدرتی کیمیکلز کا مناسب مقدار ہونا لازمی ہے۔ کوئٹہ کے 52 فی صد پینے کے پانی میں تشویش ناک طور پر ’’ہیڈن پوائزن‘‘ کہلانے والے فلورائیڈ کی غیر متناسب مقدار کا انکشاف ہوا ہے، جو ہڈیوں کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ 25 لاکھ سے زائد آبادی والے شہر کے بیش تر لوگ یہی پانی پی رہے ہیں۔

    بیوٹمز یونیورسٹی کے انوائرنمنٹل سائنس میں ہائیڈرو جیو کیمسٹری کے پی ایچ ڈی اسکالر اور استاد تیمور شاہ درّانی نے اس پر 2022 سے 2024 تک تحقیق کی ہے، جس میں گنجان آباد علاقوں کے 100 ٹیوب ویلز سے پانی کے نمونے لیے گئے، جس کا کیمیائی جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ کوئٹہ کے شمال مشرقی بالائی علاقوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں 25 فی صد میں فلورائیڈ ضروری مقدار سے کم جب کہ شمال مغربی اور وادی کی وسطی پٹی کے 27 فی صد علاقوں کے پانی میں فلورائیڈ 3.4 ملی گرام فی لیٹر تک زیادہ ہے۔

    محقق تیمور شاہ درّانی کے مطابق سریاب، ڈبل روڈ میاں غنڈی، نو حصار سمیت وادی کی وسطی پٹی کے علاقوں میں فلورائیڈ کی مقدار زیادہ ہے۔

    فلورائیڈ کی مقدار کتنی؟

    فلورائیڈ کی مقدار پانی میں 0.5 سے 1.5 ملی گرام فی لیٹر ہونا ضروری ہے۔ فلورائیڈ اس مقدار سے زیادہ ہو تو یہ طبعی لحاظ سے زہر تصور کیا جاتا ہے۔ محقق بتا رہے ہیں کہ فلورائیڈ کوئٹہ میں اپنا کام دکھا رہا ہے، اور بچے اور بزرگ نشانے پر ہیں۔

    تیمور شاہ نے بتایا کہ فلورائیڈ کی زیادہ مقدار سلو پوائزن کی طرح اثر دکھاتا ہے، کیوں کہ یہ پانی میں بے ذائقہ ہے، ہمیں پانی فلورائیڈ کی مقدار چیک کر کے پینے کی ضرورت ہے۔ اس تحقیق کے دوران ہم نے دیکھا کہ جن علاقوں میں فلورائیڈ کی مقدار زیادہ ہے وہاں بچوں کے دانت زنگ آلود رنگ جیسے ہیں، جب کہ 50 سال کی عمر سے زائد افراد میں ہڈیوں کی بیماریاں بالخصوص گھٹنوں کی تکالیف عام ہیں۔

    جدید سہولیات سے مکمل محروم علاقہ، آٹے کی چکی چلانے کے لیے گدھوں کا استعمال

    اس تحقیق میں سفارش کی گئی ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی فلورائیڈ کی کم سے کم مقدار کو طے کرے، اور بلوچستان حکومت شہر میں پانی کے فلٹریشن اور ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کرے۔ تیمور شاہ درانی کے مطابق اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ہماری آنے والی نسل بھی انہی بیماریوں کے ساتھ بڑی ہوگی اور صحت کے مسائل معاشرے میں عام ہوں گے۔ ہر فرد کے لیے گھر پر فلٹریشن کا نظام لگانا یا فلورائیڈ کو متناسب کرنا ممکن نہیں، حکومت کو اس پر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتیں پینے کے پانی میں ضروری قدرتی کیمیکلز کا جائزہ لے کر انھیں گھروں تک پہنچاتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے پانی کے نمونے ٹیوب ویلز سے 2022 میں بارشوں کے بعد لیے گئے تھے۔ محقق کے مطابق جب بارشیں کم ہوتی ہیں تو کوئٹہ میں فلورائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے، 2016 میں بارشوں سے قبل یعنی طویل خشک موسم کے دوران کی تحقیق میں کوئٹہ کے پانی میں فلورائیڈ کی مقدار 20 ملی گرام فی لیٹر تک پائی گئی تھی۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہے۔

  • کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں

    کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں

    کوئٹہ: بلوچستان میں کوئٹہ سمیت شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، قلات میں درجہ حرارت منفی 7، زیارت میں منفی 6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی اضلاع میں یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، کھلے مقامات پر کھڑا پانی جم گیا ہے، شدید سردی سے صبح اور رات کے اوقات میں معمولات زندگی متاثر، اور سڑکوں، بازاروں میں رش معمول سے کم رہنے لگا ہے۔

    آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی شمالی اضلاع میں موسم شدید رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جب کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیش تر اضلاع می موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    دھند کے باعث تیز رفتار کار حادثے کا شکار، 5 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ ملک کے دارالحکومت اسلام آباد اور گرد و نواح میں موسم سرد اور خشک ہے، تیز ہوائیں بھی چل رہی ہیں اور دھوپ بھی نکلی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں سردی کی لہر برقرار ہے، اور بالائی علاقوں نے برف کی چادر اوڑھ لی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج بالائی خیبرپختونخوا اور کشمیر میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برف باری کی ہیش گوئی کی ہے۔

  • کوئٹہ میں ڈیوٹی سے گھر جانے والے پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی

    کوئٹہ میں ڈیوٹی سے گھر جانے والے پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی

    کوئٹہ: ڈیوٹی سے گھر جانے والے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی، جس سے اس کی موقع ہی پر موت واقع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق منو جان روڈ باکا اسٹریٹ پر نامعلوم شخص کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا، پولیس اہلکار کی شناخت محبوب شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ محبوب شاہ ڈیوٹی سے واپس گھر جا رہا تھا، کہ گھات لگا کر بیٹھے نامعلوم شخص نے فائرنگ کر دی، پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ قرار دے دیا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، پولیس اہلکار کو سر میں گولی ماری گئی تھی، اہلکار کی نعش کو ضروری کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ہوائی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : قانون میں اس کی سزا کیا ہے؟

  • کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئٹہ: کوئلہ کان حادثہ میں مزدوروں تک رسائی کے لیے 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک کھدائی مکمل کر لی گئی، جس کے بعد 11 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

    محکمہ کان کنی کے مطابق کوئٹہ کے نواحی پہاڑی علاقے میں سنجدی کوئلہ کان حادثہ میں 11 مزدوروں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اب متاثرہ کوئلہ کان میں موجود آخری مزدور کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    جاں بحق 10 مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ اور ایک کا سوات سے ہے، جمعرات کو سہ پہر چار بجے کے قریب کوئلہ کان گیس بھر جانے کے بعد دھماکے سے بیٹھ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن دب گئے تھے۔

    پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق مارواڑ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں پھنسے کانکنوں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری اور مقامی کانکنوں کی مدد سے آپریشن 66 گھنٹوں سے جاری ہے۔

    حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ آج آپریشن مکمل کر لیا جائے گا، آپریشن میں پی ڈی ایم اے، مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں کے علاوہ مقامی کانکن بھی حصہ لے رہے ہیں۔