Tag: quran pak

  • کوئٹہ : میوزیم سے بڑی تعداد میں قرآن پاک کے نادر نسخے چوری

    کوئٹہ : میوزیم سے بڑی تعداد میں قرآن پاک کے نادر نسخے چوری

    کوئٹہ : بلوچستان میں نامعلوم افراد میوزیم سے قرآن پاک کے 120نادر نسخے چرا کر لے گئے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قرآن پاک کے ضعیف نسخوں اور اوراق کو بے حرمتی سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے معروف مرکز ’جبل نورالقرآن‘ سے نامعلوم افراد نے 120 قدیم نسخے چوری کرلیے۔

    چوری کی واردات 21اور 22جنوری کی درمیانی شب کی گئی، چوروں نے جبل نور میں گھس کر شوکیسوں کے شیشے توڑے اور نادر نسخے لے کر فرار ہوگئے۔

    چوری کیے جانے والے نسخوں میں ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآن پاک اور احادیث کی نادر کتابیں شامل ہیں،میوزیم انچارج کی مدعیت میں بروری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    جبل نور کمیٹی کے رکن بالاج لہڑی نے بتایا کہ ’جبل نور القرآن‘ سے ہاتھ سے لکھا گیا ایک قرآن پاک اور احادیث کے متعدد نسخے چوری ہوئے ہیں، اس جگہ بیرون ممالک سے لائے گئے قدیم اور نایاب نسخے محفوظ تھے۔

     Quran

    جبل نور القرآن کیا ہے؟

    کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے ایک پہاڑ پر’جبل نور القرآن‘ نامی میوزیم ہے، جسے 1992میں قائم کیا گیا تھا۔ اس مرکز میں 35 کے قریب سرنگیں موجود ہیں اور ہر سرنگ ایک ہزار سے 1500فٹ لمبی ہے۔

    ان سرنگوں میں قرآن کریم کے ضعیف اور مخدوش نسخے اور دیگر مذہبی کتب اور ان کے اوراق رکھے گئے ہیں تاکہ انہیں بے حرمتی سے بچایا جاسکے۔

    آج سے 30سال پہلے ایک سرنگ سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ آج 100 سے زیادہ سرنگوں تک جا پہنچا ہے۔

    جبلِ نورالقرآن میں 100 سے زیادہ سرنگیں ہیں جن میں اب تک اندازاً ڈھائی سے 3 کروڑ قرآن پاک اور دینی کتب آچکی ہیں۔

     

  • شارجہ : سونے کے پانی سے لکھا قرآن کا خوبصورت نسخہ

    شارجہ : سونے کے پانی سے لکھا قرآن کا خوبصورت نسخہ

    شارجہ کتب میلے میں قدیم قلمی نسخوں اور نایاب کتابوں کا گوشہ شائقین کی دلچسپی کا محور بنا ہوا ہے، یہاں شیشے کے بکس قلمی نسخوں اور نایاب کتابوں سے سجے ہوئے ہیں۔

    ان کی تاریخی اور ادبی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے اس وجہ سے انہیں شیشے کے مہر بند بکسوں میں رکھا گیا ہے۔

    الشرق الاوسط کے مطابق یہاں چوبیس قیراط سونے کے پانی سے تیار کردہ قرآّن کریم کا نسخہ بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے، یہ بارہویں صدی عیسوی کا ہے، اس کا ہدیہ پانچ لاکھ یورو تک پہنچ چکا ہے۔

    شارجہ کتب میلے میں انٹرنیشنل آرٹسٹ پیبلو پکاسو کے31 فن پارے بھی شائقین کی طرف سے پسند کیے جارہے ہیں، اس کی قیمت 4 لاکھ 50 ہزار یورو مقرر ہے۔

    گھوڑوں سے متعلق کتاب بھی شائقین کی توجہ کا محور بنی ہوئی ہے، اسے چوبیس قیراط سونے کے خالص پانی سے سجایا گیا ہے، شارجہ کتب میلے میں نایاب قلمی نسخوں کا انتخاب دس لاکھ 50 ہزار یورو میں فروخت کیا جارہا ہے۔

  • شب قدر: اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت

    شب قدر: اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت

    رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہے۔ اس رات کو پروردگارِ عالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے اسے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیں

    قرآن کا نزول

    پروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب قرآن کریم جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: ” شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن ” (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے ” انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ” ( بیشک! ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورۃ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا ” انا انزلناہ فی لیلۃ القدر ” (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔

    تقدیر کا معین کرنا

    اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ” اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” (انہوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے

    اللہ پاک نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ میں دیا ہے، وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔

    دعاؤں سے تقدیر بدل جاتی ہے 

    اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئی شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرہیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اہمیت نہیں دے گا ، اس طرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اس کی تقدیر کی تائید کریں گے۔
    جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوش بختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اس کی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔

    خیر و برکت کی رات

    شب قدر کے بارے میں اللہ نے تیراسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتیٰ مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔

    اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔

    گناہوں کی بخشش

    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہ گاروں کی بخشش ہوتی ہے لہٰذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : “من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ[12] جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے اللہ پاک اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔
    (واللہ عالم بالصواب)