Tag: rabi ul awal

  • وزیراعظم عمران خان کا ماہ ربیع الاول  بھرپور طریقے سے منانے  کا اعلان

    وزیراعظم عمران خان کا ماہ ربیع الاول بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ماہ ربیع الاول بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان کردیا اور کہا خود بھی پورا ہفتہ عید میلاد النبیﷺ مناؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی ندرونی کہانی سامنے آگئی ، اجلاس میں عید میلاد البنی ﷺ، مہنگائی، پارٹی امور،بلدیاتی انتخابات پربحث ہوئی جبکہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین اوراوورسیزکےووٹ پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم نے پارٹی اورحکومتی سطح پر 12ربیع الاول بھرپورمنانےکااعلان کرتے ہوئے پارٹی سطح پرملک بھرمیں عیدمیلادالنبی ﷺمنانے کی ہدایت کردی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ خودبھی پورا ہفتہ عیدمیلادالنبیﷺکی تقریب میں مناؤں گا، پارٹی ورکر،لیڈر،اتحادی اورپوری قوم عید میلاد النبی ﷺ منائے۔

    وزیراعظم نے کورکمیٹی ارکان کو مہنگائی کے اسباب اور حقائق سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہررکن قومی وصوبائی اسمبلی حلقوں میں عوام کو اصل  صورتحال بتائے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی پاکستان ہی نہیں پوری دنیاکامسئلہ ہے ، پاکستان میں دوسرےممالک کی نسبت کم مہنگائی ہے، پاکستان اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی ومراعات دےرہاہے۔

    اجلاس میں علی امین گنڈاپور اوراعجاز چوہدی نےبلدیاتی انتخابات کا ذکرچھیڑا تو وزیراعظم نے اپنی رائے دی کہ بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئیں۔

  • ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

    ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

    کراچی : بیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس محکمہ موسمیات کے دفتر کراچی میں کل ہوگا، رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    زونل کمیٹیوں کے اجلاس لاہور، کوئٹہ اورپشاورمیں ہوں گے جبکہ علما کی تکنیکی مدد کیلئے محکمہ موسمیات کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ  ربیع الاول کا چاند 29 اکتوبر کو نظر آنے کے واضح امکانات ہیں، ربیع الاول کا چاند 28 اکتوبر کو 8 بج کر 38 منٹ پر پیدا ہو گا ، جسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    چاند نظر آنے کی صورت میں ملک بھر میں عید میلاد النبی 12 ربیع الاول کو 10نومبر بروز اتوار کو منائی جائے گی۔

    واضح رہے ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماں ﷺ کی دنیا میں آمد ہوئی، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے عملی نمونہ بن کر آئے اور وہ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی قیامت تک آسکتا ہے۔

  • ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    کراچی : ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کریں گے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس محکمہ موسمیات کے دفتر کراچی میں ہوگا، رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    زونل کمیٹیوں کے اجلاس لاہور، کوئٹہ اورپشاورمیں ہوں گے جبکہ علما کی تکنیکی مدد کیلئے محکمہ موسمیات کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ربیع الاول کے چاند کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی ہے، جس کے مطابق ربیع الاول کےچاندکی پیدائش کل رات9بجکر2 منٹ پرہوئی ، غروب آفتاب کےوقت چاندکی عمر 21گھنٹے10منٹ ہوگی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج چاندنظر آنے کے امکانات انتہائی کم ہیں، بعض مقامات پر مطلع صاف اور کئی مقامات پر ابرآلود رہے گا۔

    غالب امکان ہے کہ یکم ربیع الاول 1440 ہجری دس نومبر کوہوسکتی ہے جبکہ عید میلاد النبیؐ بائیس نومبر کو ہونے کا امکان ہے ۔

    واضح رہے ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماں ﷺ کی دنیا میں آمد ہوئی، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے عملی نمونہ بن کر آئے اور وہ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی قیامت تک آسکتا ہے۔

  • ربیع الاول‘ بہارآئی ہے توحید تیرے کعبے میں

    ربیع الاول‘ بہارآئی ہے توحید تیرے کعبے میں

    ربیع الاول اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے ویسے تو میلاد النبی ﷺ اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خاص ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبی ﷺکا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔

    یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اوردیگرمقامات پرمیلاد النبیﷺ اورنعت خوانی اور مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن میں علمائےکرام آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالتے ہیں، اسی طرح مختلف شعراء اورثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اوردرودوسلام پیش کرتے ہیں۔


    ربیع الاول کا چاند نظرآگیا، عید میلادالنبی 12 دسمبر کو ہوگی


     12-post-1

    ربیع الاول کی 12کو کئی اسلامی ممالک میں سرکاری طورپرعام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی ﷺاور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔

    12-post-6

    آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بروز پیر 571 عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوئے‘ تاریخ پیدائش میں مورخین کے اختلاف ہے بعض 9 اور 12ربیع لاول بتاتے ہیں اور بعض کے نزدیک 17 ربیع الاول ہے لیکن امت کااجماع 12ربیع الاول پرہے۔

    شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اکابر محدثین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ شبِ میلاد مصفطے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شب قدر سے افضل ہے، کیونکہ شبِ قدر میں قرآن نازل ہو اس لیے وہ ہزار مہینوں سے بہتر قرار پائی تو جس شب میں صاحب ِقرآن آیا وہ کیونکر شب قدر سے افضل نہ ہو گی؟۔

    12-post-4

    صحیح بخاری جلد دوم میں ہے کہ ابو لہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں بہت بری حالت میں دیکھا اورپوچھا مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابو لہب نے کہا، تم سے جدا ہو کر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اس کے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔

    سیرت حلبیہ ج 1 ص 78 اور خصائص کبری ج 1 ص 47 پر یہ روایت موجود ہے کہ’’جس سال نور ِمصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت‘ ترو تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی‘ سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے‘‘ ۔ مسلمان اسی مناسبت سے میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خوشی میں اپنی استطاعت کے مطابق کھانے‘ مٹھائی اور پھل وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔

    12-post-2

    عیدِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر شمعِ رسالت ﷺکے پروانے چراغاں بھی کرتے ہیں ۔ اس کی اصل مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ ہیں۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ، ’’میری والدہ ماجدہ نے میری پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان سے ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے‘‘۔ (مشکوہ)۔

    حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے ایک موقع پرتکمیلِ آیت (الیوم اکملت لکم دینکم ولی الدین ) تلاوت فرمائی تو ایک یہود ی نے کہا، اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو یومِ عید مناتے۔ اس پرآپ نے فرمایا، یہ آیت جس دن نازل ہوئی اس دن دو عیدیں تھیں، عید جمعہ اورعیدِعرفہ (ترمذی) لہذا قرآن و حدیث سے ثابت ہوگیا کہ جس دن کوئی خاص نعمت نازل ہو اس دن عید منانا جائز بلکہ اللہ تعالٰی کے مقرب نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے۔

    چونکہ عید الفطر اورعید الاضحی حضورﷺہی کے صدقے میں ملی ہیں اس لیے آپ کا یوم ِولادت بدرجہ اولیٰ عید قرار پایا ہے اور امت کے لیے خوشی اور راحت کا سبب ہے۔





  • ماہ ربیع الاوّل 1437ء کا چاند نظر آگیا

    ماہ ربیع الاوّل 1437ء کا چاند نظر آگیا

    کراچی : مرکزی رویت ِہلال کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ ماہ ربیع الاوّل 1437ء کا چاند نظر آگیا ہے، 12 ربیع الاوّل1437ء 24دسمبر2015ء، بروزجمعرات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ ربیع الاوّل کاچاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمن کی صدارت میں ہوا ۔

    اجلاس کے بعد مفتی منیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاند کی کافی شہادتیں مل چکی ہیں۔ اس لئے کل پہلی ربیع الاول ہو گی اور عید میلاد النبی 24دسمبربروز جمعرات کو ہوگی۔ انہوں نے چاند نظر آنے پر قوم کو مبارکباد بھی دی ۔

  • ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس مذہبی عقیدت و احترام سے اختتام پزیر

    ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس مذہبی عقیدت و احترام سے اختتام پزیر

    کراچی: سرور کونین حضرت محمد مصطفیٰ کے یوم ولادت کے موقع پر ملک کے بڑے شہروں میں جلوس نکالے گئے، شمع رسالت کے پروانوں نے مختلف انداز سے بارگاہ اقدس میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔

    حضرت محمد مصطفیٰ کے یوم ولادت کے موقع پر ملک بھر میں عاشقان رسول اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار مختلف طریقوں سے کیا، قریہ قریہ بستی بستی درود و سلام کی محافل کے ساتھ جلوس بھی نکالے گئے۔

    کراچی میں عید میلاد النبی کا مرکزی جلوس نیو میمن مسجد سے بر آمد ہوکر نشتر پارک پر اختتام پذیر ہوا، جس کی قیادت شاہ تراب الحق قادری نے کی، نشتر پارک پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شاہ تراب الحق قادری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج تک کسی بھی سربراہ مملکت نے ملک میں اسلام کے نفاذ کی کوشش نہیں کی یہی وجہ ہے کہ ملک میں دہشتگردی اور انتشار ہے دو شریف آگئے لیکن شرافت کا مظاہرہ نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی کسی بے نظیر نے ملک کیلئے بے نظیر فیصلہ کیا۔

    اسلام آباد میں عید میلاد النبی کےمرکزی جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی، فیصل آباد ،ملتان ،گجرانوالہ ، چینوٹ اور سیالکوٹ ،میں عید میلاد النبی کے جلوس نکالے گئے، جشن عید میلاد النبی کے مرکزی جلوس خصوصی دعاؤں اور درود و سلام کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئے۔

    لاہور میں عید میلاد النبی کے سیکڑوں جلوس برآمد ہوئے، دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ریلوے اسٹیشن سے داتا دربار تک جلوس نکالا گیا۔

    پشاور میں بھی سرکار دو عالم سے عقیدت و محبت کا اظہار کیا گیا، کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں جشن عید میلاد النبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس نکالےگئےاورمحافل میلادہوئیں،اس موقع پرسیکیورٹی کےسخت انتظامات تھے، ملک بھر کی طرح ملکہ کوہسار مری میں بھی عید میلاد النبی جوش وخروش سے منایا گیا ،مرکزی جلوس جامع مسجد غوثیہ سے نکالا گیا۔

  • جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت وافادیت

    جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت وافادیت

    جن کے تلوے کا دھووَن ہے آبِ حیات
    ہے  وہ  جانِ  مسیحا ہمارا  نبی ﷺ

    ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل مہینہ ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماں ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی، جو انسان کامل، ہادی عالم اور وجہ تخلیق کائنات ہیں،ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل مہینہ ہے، اس ماہ مبارک میں ہی حضورانور سرور کونین حضرت محمدﷺ کو دنیا کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے بھیجا گیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے نمونہ بن کر آئے، وہ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔

    عید میلاد النبی ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو دنیا بھر میں مسلمان مناتے ہیں، یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ ربیع الاول کے مہینے میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوصاّ ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبیﷺ کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔

    یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پر میلاد النبی اور نعت خوانی ( مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی  محافل شروع ہو جاتی ہیں جن علماء کرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔

    بارہ ربیع الاول کو تمام اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔

    قرآن کی روشنی میں ارشاد باری تعالٰی ہوا، ( اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ ) ۔ ( ابراہیم ، 5 ) امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس ( رضی اللہ عنہما ) کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں۔ جن میں رب تعالٰی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو ۔ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے)۔ (تفسیر خزائن العرفان)۔

    حضرت آمنہ  رضی اللہ عنہ  فرماتی ہیں ، ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی ) ۔ مسلمان تو عید میلاد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں ، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا ۔

    حضرت عثمان بن ابی العاص  رضی اللہ عنہ کی والدہ فرماتی ہیں ، ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی ، میں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ نور سے روشن ہوگیا ۔ اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں )۔

    جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعات کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اگرابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے۔ تو اُس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔

    حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اپنے یومِ ولادت کی تعظیم فرماتے اور اِس کائنات میں اپنے ظہور وجود پر سپاس گزار ہوتے ہوئے پیر کے دن روزہ رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے یوم ولادت کی تعظیم و تکریم فرماتے ہوئے تحدیثِ نعمت کا شکر بجا لانا حکم خداوندی تھا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے وجودِ مسعود کے تصدق و توسل سے ہر وجود کو سعادت ملی ہے۔

    جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے، صلوۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور اُمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔

    سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبۂ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ اور اُسوۂ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔

    خیر البشر کی ذات اقدس اس کائنات کے لئے باعث رحمت تو ہے ہی لیکن انہیں ہر شعبے میں وہ معراج حاصل ہے، جس کی مثال ہی نہیں ملتی، عالم دین حضور پاک کی زندگی کا احاطہ کرنا تو انسان کے لئے شاید ممکن نہ ہو لیکن ہر شعبہ ہائے زندگی میں وہ عام انسان کے لئے بہترین عملی نمونہ نظر آئے۔

    آپﷺ نے علم و نور کی ایسی شمعیں روشن کیں جس نے عرب جیسے علم و تہذیب سے عاری معاشرے میں جہالت کے اندھیروں کو ختم کر کے اسے دنیا کا تہذیب یافتہ معاشرہ بنا دیا، آپﷺ نے اپنی تعلیمات میں امن ،اخوت ،بھائی چارہ ،یکجہتی اور ایک دوسرے کو برداشت کا درس دیا۔

    جہاں ایک طرف اس ماہ ہم آپﷺ کی ولادت کا جشن مناتے ہیں وہیں ہم پر لازم ہے کہ ہم آپ ﷺکی تعلیمات پر عمل کریں تبھی ہم آپﷺ سے محبت کا دعویٰ کرسکتے ہیں، آج کے اس پر فتن دور میں اگر ہم اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل کو بھول کر ملت اسلامیہ کے عظیم مفاد میں اکھٹے ہوجائیں اور آپﷺ کی تعلیمات کو اپنے لیے مشعل راہ بنالیں تو گھر کی دہلیز سے ریاست اور عالم اسلام کی مضبوطی تک تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

    مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

    ؎شمعِ  بزمِ   ہدایت  پہ  لاکھوں   سلام

    ؎جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ  کا چاند

    اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

  • ربیع الاول: بہارآئی ہے توحید تیرے کعبے میں

    ربیع الاول: بہارآئی ہے توحید تیرے کعبے میں

    ربیع الاول اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خاص ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبی کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔ یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اوردیگرمقامات پرمیلاد النبی اورنعت خوانی اور مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن میں علمائےکرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالتے ہیں، اسی طرح مختلف شعراء اورثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اوردرودوسلام پیش کرتے ہیں۔ 12 ربیع الاول کو کئی اسلامی ممالک میں سرکاری طورپرعام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔

    آپ بروز پیر 571 عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوئے، تاریخ پیدائش میں مورخین کے اختلاف ہے بعض ۹ ربیع لاول بتاتے ہیں اور بعض کے نزدیک 17 ربیع الاول ہے لیکن امت کااجماع ۱۲ربیع الاول پرہے۔

    شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اکابر محدثین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ شب میلاد مصفطے صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر سے افضل ہے، کیونکہ شب قدر میں قرآن نازل ہو اس لیے وہ ہزار مہنوں سے بہتر قرار پائی تو جس شب میں صاحب قرآن آیا وہ کیونکہ شب قدر سے افضل نہ ہو گی؟۔

    صحیح بخاری جلد دوم میں ہے کہ ابو لہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں بہت بری حالت میں دیکھا اورپوچھا مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابو لہب نے کہا، تم سے جدا ہو کر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اس کے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔

    سیرت حلبیہ ج 1 ص 78 اور خصائص کبری ج 1 ص 47 پر یہ روایت موجود ہے کہ (جس سال نور مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت، ترو تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی، سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے ) ۔ مسلمان اسی مناسبت سے میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنی استطاعت کے مطابق کھانے، شیرینی اور پھل وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔

    عیدِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر شمع رسالت کے پروانے چراغاں بھی کرتے ہیں ۔ اس کی اصل مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ ہیں۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ، ’’میری والدہ ماجدہ نے میری پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان سے ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے‘‘۔ (مشکوہ)

    حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے ایک موقع پرتکمیلِ آیت (الیوم اکملت لکم دینکم ولی الدین ) تلاوت فرمائی تو ایک یہود ی نے کہا، اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو یومِ عید مناتے۔ اس پرآپ نے فرمایا، یہ آیت جس دن نازل ہوئی اس دن دو عیدیں تھیں، عید جمعہ اورعیدِعرفہ (ترمذی) لہذا قرآن و حدیث سے ثابت ہوگیا کہ جس دن کوئی خاص نعمت نازل ہو اس دن عید منانا جائز بلکہ اللہ تعالٰی کے مقرب نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے۔ چونکہ عید الفطر اور عید الاضحی حضورہی کے صدقے میں ملی ہیں اس لیے آپ کا یوم میلاد بدرجہ اولیٰ عید قرار پایا۔