Tag: Racist Attack

  • امریکا میں سفید فام عورت کی فلسطینی خاتون کے بچوں کو سوئمنگ پول میں ڈبونے کی کوشش

    امریکا میں سفید فام عورت کی فلسطینی خاتون کے بچوں کو سوئمنگ پول میں ڈبونے کی کوشش

    ٹیکساس: امریکا میں سفید فام عورت کی فلسطینی خاتون کے بچوں کو سوئمنگ پول میں ڈبونے کی کوشش کے کیس میں ایک مسلم ایڈوکیسی گروپ نے خاتون کے خلاف ہیٹ کرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ 19 مئی کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر یولیس میں فلسطینی خاندان کے ساتھ اسلاموفوبیا کا واقعہ پیش آیا تھا، ایک سفید فام عورت ایلزبتھ وولف نے رہائشی اپارٹمنٹ کے سوئمنگ پول میں 2 فلسطینی بچوں کو ڈبونے کی کوشش کی تھی، حجاب پہنے فلسطینی خاتون کو دیکھ کر 42 سالہ ایلزبتھ وولف نے بچوں پر حملہ کیا۔

    فلسطینی خاتون نے بچوں کو بچانے کی کوشش کی تو ملزمہ نے ان کا حجاب نوچا اور ان پر تشدد کیا، موقع پر موجود ایک افریقی شخص نے حملہ آور عورت سے فلسطینی خاندان کو بچایا، پولیس واقعے کے بعد جائے وقوعہ پہنچی تو تفتیش کے بعد وولف کو بہت زیادہ نشے کی حالت میں پبلک میں نکلنے پر گرفتار کر لیا۔

    بعد ازاں خاتون پر قتل کی کوشش اور ایک بچے کو زخمی کرنے کا الزام عائد کیا گیا، تاہم اگلے ہی دن ملزمہ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، اب مسلم کمیونٹی نے اس کی دوبارہ گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ہفتے کو کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR-Texas) نے ریاستی اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات مسلم خاندان کے خلاف ہیٹ کرائم کے طور پر کی جائے۔

    ادھر متاثرہ خاتون کے والد مصطفیٰ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی بیٹی اور اس کے بچے خوف زدہ ہیں، مسلم ایڈوکیسی گروپ نے متاثرہ خاتون کا بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ’’ہم امریکی شہری ہیں، اصل میں فلسطین سے ہیں، اور مجھے نہیں معلوم کہ اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ محسوس کرنے کے لیے کہاں جانا ہے، میرے ملک کو جنگ کا سامنا ہے، اور ہمیں یہاں اس نفرت کا سامنا ہے۔‘‘

    پاکستانی نژاد رکن ٹیکساس اسمبلی سلیمان بھوجانی نے کہا ہے کہ وہ متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کریں گے، مسلمز آف امریکا کے سربراہ ساجد تارڑ نے بھی ٹیکساس میں اسلاموفوبیا کے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

  • جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    برلن : جرمنی میں نسل پرست شہری نے تارکین وطن کو کار تلے روند دیا، تیز رفتار کار کی زد میں آکر 4 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بوٹروپ میں سال نو کی شب نسل پرست جرمن شہری نے سڑک پر کھڑے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیز رفتار کار کی ٹکر سے 4 افراد زخمی ہوئے جنہیں موقعے پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کردی گئی تھی تاہم ایک تارک وطن کو شدید زخموں کے باعث استپال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    صوبے کے وزیر داخلہ ہیربرٹ روئل کے مطابق 50 سالہ جرمن شہری نے جان بوجھ کر ایسے ہجوم کو کار تلے روند کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی جو غیر ملکیوں پر مشتمل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمی افراد میں شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم گرفتاری کے بعد بھی نسل پرستانہ تبصرے کررہا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ 50 سالہ مشتبہ حملہ آور نفسیاتی مریض ہے۔

    مزید پڑھیں : جرمنی: کار سوار نے شہریوں پر گاڑی چڑھا کر خود کشی کرلی

    یاد رہے کہ گذشتہ برس جرمن شہر موئنسٹر میں بھی ایک شخص نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے سڑک کنارے اوپن ایئر ریستوران میں بیٹھے شہریوں کو کچل دیا تھا۔

    واقعے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ کارسوار نے بعد ازاں فوراً ہی خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

  • برطانیہ:نوجوان لڑکی پر تشدد، دو برطانوی خواتین گرفتار

    برطانیہ:نوجوان لڑکی پر تشدد، دو برطانوی خواتین گرفتار

    لندن: برطانیہ میں سرگرم خواتنن گینگ نے ایک اور نوجوان لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، پولیس نے متاثرہ لڑکی پر حملہ کرنے کے الزام میں دو خواتین کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست شمالی آئرلینڈ کے علاقے کاؤنٹی ڈاؤن میں خواتین کے ایک گینگ نے دن دیہاڑے 16 سالہ دوشیزہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے، ملزمان نے لڑکی پر حملے کی ویڈیو بناکے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کی جانب سے زد و کوب کی جانے والی متاثرہ لڑکی کو چہرے اور سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔

    لڑکی کو زدکوب کرنے کے الزام میں مقامی پولیس نے 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ خاتون کو گرفتار کرکے متاثرہ لڑکی پر جسمانی تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر جرائم ملوث ہونے کا مقدمہ درج کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خواتین گینگ نے جمعے کی شام سمندر کنارے واقع ٹاؤن میں لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اور حملے کے وقت بنائی گئی تھی، ویڈیو میں ارگرد گرد کھڑے کافی لوگوں کو دکھا جاسکتا ہے جو حملہ ہوتے دیکھ رہے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی مصیبت ویڈیو رکنے کے بعد بھی کم نہیں ہوئی، زد و کوب ہونے والی لڑکی کو جائے وقوعہ پر موجود ایک شخص نے فوارے سے زخمی حالت میں اٹھا کر اسپتال منتقل کیا تھا۔

    آئر لینڈ کے پولیس حکام نے 16 سالہ لڑکی پر خواتین گینگ کی جانب کیے گئے جسمانی تشدد کو ’سفاکانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی پر حملے کی ویڈیو فیس بک سے ڈیلیٹ کردی گئی ہے کیوں کہ ’ویڈیو میں 16 سالہ لڑکی کو تشدد کے باعث لگنے والے زخم دکھائے گئے تھے‘۔ جبکہ متاثرہ لڑکی نے بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات کو روکنے کی درخواست کی ہے۔

    پولیس حکام نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی کو تشدد کے باعث شدید چوٹیں آئی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ زخموں کے باعث اگلے ایک ہفتے تک لڑکی کے چہرے کا ایکسرے نہیں کر سکتے۔

    لڑکی پر حملہ کرنے والی خواتین میں 16 سالہ لڑکی کو پولیس نے ہفتے کے روز گرفتار کیا تھا، لیکن کچھ ہی گھنٹے بعد اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ پولیس حملہ آور کو دوبارہ حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    پولیس کے چیف انسپکٹر گیری مک گراتھ کا کہنا تھا کہ ’نوجوان لڑکی پر ہونے والا حملہ سفاکانہ تھا، میں واقعے کے عینی شاہدین سے گذارش کرتا ہوں کہ ملزمان کو سزا دینے کے لیے پولیس کی مدد کریں‘۔


    برطانیہ میں گینگ کے ہاتھوں تشدد سے زخمی مسلمان طالبہ دم توڑگئی


    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی خواتین گینگ کی جانب سے مریم مصطفیٰ نامی نوجوان لڑکی کو تشدد کا نشانہ بننے کے بعد تین دن اسپتال میں ایڈمٹ رہنے کے بعد انتقال کرگئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    برلن:جرمنی کے دارلحکومت برلن میں اتوار کی صبح مشتعل افراد کی جانب سے مسجد پر حملہ کر کےآگ لگادی گئی‘ پولیس نے حملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح برلن کے علاقے کوہلی وینسٹرابی میں انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی۔ برلن فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا تھا تاہم مسجد میں ہونے والی آتشزدگی سے اندر رکھا ہوا سامان جل کر راکھ ہوگیا ہے البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    پولیس نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد پر حملہ ’مولوٹف کوکٹیل‘نامی دستی بم کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پراسٹیکیوٹر کے مطابق’متعدد مولوٹف کوکٹیل کو مسجد کے اندر کھڑکی کے ذریعے پھینکا گیا تھا‘جرمنی میں مساجد پر کیے جانے والے حملے اسلام دشمن عناصر اور نسل پرستوں کی کارروائی لگتی ہے۔

    اشٹوٹگارٹ پراسیکیوٹر اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے روز لاوفن حملے میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے حملہ کرکے مسجد کے پیش امام کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

    جرمنی میں چند روز کے دوران مسجد پر ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے اس سے پہلے 8 مارچ کو جمعرات کی رات جرمن صوبے بادن ورٹمبرگ کے دارلحکومت اشٹوٹگارٹ کے علاقے لاوفن میں بھی مسجدپر حملہ کرکے آگ لگائی تھی۔ جس پر مسجد کے پیش امام نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ قابو پایا تھا، البتہ تقریبا پانچ ہزار یوروکے سامان کا نقصان ہوا تھا۔

    جرمنی میں موجود ترک کمیونٹی کے سربراہ گوکے سوفاؤگلو کہتے ہیں کہ جرمنی میں تیس لاکھ نسلی ترک آباد ہیں اور مساجد پر حملہ’غیر انسانی جرم‘ہے اور ’دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے‘۔

    جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزارحملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں