Tag: RADIO

  • ریڈیو : دور جدید میں بھی اس اہمیت اور افادیت برقرار ہے

    ریڈیو : دور جدید میں بھی اس اہمیت اور افادیت برقرار ہے

    ریڈیو مواصلات اور رابطے کا قدیم اور واحد ذریعہ تھا جو ہر مقام اور ہر شخص کی پہنچ میں تھا ماضی کی طرح اس کی اہمیت اور افادیت میں کمی نہیں آئی۔

    بحیثیت پاکستانی ریڈیو کی اہمیت ہمارے لیے اور بھی زیادہ اس لیے ہے کہ اسی سے 14 اگست 1947 کو وطن عزیز پاکستان کی آزادی کا تاریخی اعلان کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ریڈیو پریزنٹر اور مصنف رضوان زیدی نے موجودہ دور میں ریڈیو کی اہمیت اور ضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں بھی ریڈیو کی اہمیت و افادیت اور اعتبار برقرار ہے جتنی کہ ماضی میں تھی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی یہ اپنی تابناک شناخت کو سنبھالے ہوئے ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں رضوان زیدی نے بتایا کہ بحیثیت پریزنٹر نئی نسل کو یہ مشورہ دوں گا کہ اس فیلڈ میں ضرور آئیں لیکن یاد رکھیں کہ یہ صرف شوق پورا کرنے کا ذریعہ ہے کیونکہ اس میں وہ معاوضہ اور مراعات نہیں جو ذرائع ابلاغ کے دیگر شعبوں میں ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریڈیو تربیت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ آن ایئر آنے کے بعد یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ کیا کہنا ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ کیا نہیں کہنا، اس چیز کا احساس ریڈیو میزبان ہی کر سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 15 اگست 1947ء کو قیامِ‌ پاکستان کے بعد پہلے دن ریڈیو پاکستان کے لاہور اسٹیشن سے پہلا ملّی نغمہ منور سلطانہ کی آواز میں نشر ہوا تھا۔

    ریڈیو سے نشر ہونے والے اوّلین ملّی نغمہ کے بول تھے، ‘چاند روشن چمکتا ستارہ رہے، سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے،’ جس میں دلشاد بیگم نے بھی منور سلطانہ کا ساتھ دیا تھا۔

    اس کے علاوہ پاکستان کا قومی ترانہ پہلی بار 13 اگست 1954 کو ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا یہ ترانہ 11 رکنی گلوکاروں پر مشتمل گروپ نے گایا تھا۔ پاکستان کا قومی ترانہ حفیظ جالندھری نے تحریر کیا اور اس کی دھن موسیقار احمد غلام علی چھاگلہ نے ترتیب دی جنہوں نے 1949 میں قومی ترانہ کمپوز کیا تھا۔

  • ریڈیو کا عالمی دن: صوتی لہروں کا تاریخی سفر

    ریڈیو کا عالمی دن: صوتی لہروں کا تاریخی سفر

    ہوا پرصوتی لہروں کا سفر زیادہ پرانی بات نہیں اور آج ساری دنیا کا نظام ہی ہوا میں قائم برقی لہروں کے جال کی مدد سے چل رہا ہے۔ اس سب کی شروعات سنہ 1880 میں ہوئی جب مشہور موجد گگلیلمو مارکونی نے اپنے پیشرو ہرٹز کے برقی لہروں کے نظام کو پڑھنا شروع کیا۔ بعد میں مارکونی نے ایک اور سائنسدان ٹیسلا کے کام کو بھی آگے بڑھایا۔

    بالاخر مارکونی اپنے بنائے ہوئے نظام کے تحت پہلے اپنی تجربہ گاہ میں گھنٹی بجانے، اور پھر اپنی تجربہ گاہ سے 322 میٹر دور واقع اپنی رہائش گاہ پر صوتی لہروں کو نشرکرنے میں کامیاب ہوگیا۔

    دو مارچ سنہ 1897 میں مارکونی نے اپنی ایجاد کو برٹش پیٹنٹ نمبر 12039 کے تحت اپنے نام پر پیٹنٹ کروایا اور مارکونی لمیٹد نے اپنے کام کا آغاز کیا۔ یہ کمپنی بعد ازاں وائر لیس ٹیلی گراف ٹریڈنگ سنگل کمپنی کے نام سے مشہور ہوئی۔

    radio-1

    ابتدائی طور پر یہ کام صرف ٹیلی گراف بھیجنے تک محدود تھا۔ اس سلسلے میں طبیعات کا جو قانون استعمال کیا جاتا ہے اسے ’مارکونی لاء‘ کا نام دیا گیا۔

    اسی عرصے میں کنگ ایڈورڈ ہشتم جو اس وقت پرنس آف ویلز تھے، شاہی کشتی پر ایک سفر کے دوران زخمی ہوگئے جس کے بعد ان کی درخواست پر مارکونی نے شاہی کشتی میں اپنا ریڈیو کا نظام نصب کیا۔ ٹائی ٹینک کے حادثے کے بعد ریڈیو کا استعمال ہر قسم کی جہاز رانی میں لازمی قرار دے دیا گیا۔

    سنہ 1919 میں پہلی بار امریکی شہر میڈیسن میں واقع یونیورسٹی آف وسکنسن نے انسانی آواز کو صوتی لہروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر نشر کیا۔

    امریکا کے شعبہ کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق ریڈیو کا پہلا تجارتی لائسنس 15 ستمبر 1921 کو اسپرنگ فیلڈ میسا چوسٹس کے ڈبلیو بی زیڈ اسٹیشن کو دیا گیا۔ گویا 15 ستمبر 1921 ریڈیو کے بطور تجارتی مقاصد استعمال کا پہلا دن تھا یعنی اس کی ایجاد کے لگ بھگ 20 سال بعد۔

    برصغیرمیں ریڈیو کی آمد

    برصغیر پاک و ہند میں مارچ 1926 میں انڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نجی حیثیت میں قائم ہوئی اور اس نے جولائی 1927 میں بمبئی میں پہلا اسٹیشن قائم کر کے ہندوستان میں باقاعدہ نشریات کا آغاز کیا۔

    ستمبر 1939 میں دہلی سے تمام زبانوں میں خبرنامہ نشر کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

    radio-3

    بارہ نومبر سنہ 1939 وہ تاریخ ساز دن تھا جب عید کے روز قائد اعظم محمد علی جناح نے انڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن جو اب آل انڈیا ریڈیو بن چکا تھا، اس کے بمبئی اسٹیشن سے تاریخ ساز خطاب کیا۔

    تین جون 1947 کو قائد اعظم نے اس تاریخ ساز ادارے کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے قیام کا اعلان کیا۔

    آل انڈیا ریڈیو سے ریڈیو پاکستان کا سفر

    چودہ اگست 1947 نہ صرف مسلمانان ہند کے لیے بلکہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے لیے بھی تاریخ ساز دن تھا، جب اس ادارے نے ایک نئے ادارے کی حیثیت سے مملکت خداداد پاکستان کے قیام کا اعلان کیا۔ بعد ازاں اس ادارے کا نام تبدیل کرکے ریڈیو پاکستان رکھا گیا۔

    آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی مستحکم شناخت بنائی اور اردو کے علاوہ 20 علاقائی زبانوں کو رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال کر کے اور جدید مواصلاتی مہارت کے استعمال کے ذریعے معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت، اس کے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دیا۔

    سنہ 2008 میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اطلاعات کی ترسیل میں ریڈیو کے کردار کو سراہنے کے لیے 13 فروری کو ریڈیو کے عالمی دن کے طورپرمنانے کا اعلان کیا۔ یہ دن سنہ 1946 میں اقوام متحدہ کے ریڈیو کے قیام کا دن ہے۔

  • آج ریڈیو پاکستان کی بنیاد رکھنے والے زیڈ اے بخاری کی 42 ویں برسی ہے

    آج ریڈیو پاکستان کی بنیاد رکھنے والے زیڈ اے بخاری کی 42 ویں برسی ہے

    کراچی: آج اردو زبان کے ممتاز شاعرو صداکاراورریڈیو براڈکاسٹر زیڈ اے بخاری کی 42 ویں برسی منائی جارہی ہے، آپ 12جولائی 1975 کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

    زیڈ اے بخاری کا پورا نام ذوالفقار علی بخاری تھا، وہ 1904ء میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ بخاری صاحب کو بچپن ہی سے اسٹیج ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا چنانچہ انہوں نے پہلی مرتبہ شملہ میں امتیاز علی تاج‘ کے مشہور ڈرامے ’’انارکلی‘‘ میں سلیم کا کردار ادا کیا اور خوب داد تحسین حاصل کی۔ اس ڈرامے کے پروڈیوسر بھی وہ خود ہی تھے۔

    ریڈیو اور زیڈ اے بخاری


    سنہ 1936ء میں جب آل انڈیا ریڈیو کا قیام عمل میں آیا تو بخاری صاحب ریڈیو سے منسلک ہوگئے پھران کا یہ ساتھ زندگی بھر جاری رہا اور بخاری صاحب اور ریڈیو ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بن گئے۔

    سنہ 1938ء میں بخاری صاحب نشریات کی تربیت حاصل کرنے لندن گئے۔ 1940ء میں وہ جوائنٹ براڈ کاسٹنگ کونسل لندن سے منسلک ہوئے اور اسی زمانے میں انہوں نے بی بی سی سے اردو سروس شروع کی۔ لندن سے واپس آکر بمبئی اور کلکتہ ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔

    قیام پاکستان کے بعد بخاری صاحب ریڈیو پاکستان کے پہلے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوئے۔ نومبر 1967ء میں کراچی میں ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم ہوا تووہ اس کے پہلے جنرل منیجر مقرر ہوئے۔


    ریڈیو کا عالمی دن 


    بخاری صاحب کو شعر و ادب سے شغف ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد اسد اللہ شاہ بخاری صاحبِ دیوان نعت گو شاعر تھے۔ بڑے بھائی پطرس بخاری اردو کے صاحبِ طرز ادیب اور ماہر تعلیم تھے۔ پھر بخاری صاحب کو ابتدا ہی سے اچھے شاعروں کی صحبت میسر آئی جن میں حسرت موہانی‘ علامہ اقبال‘ یاس یگانہ چنگیزی‘ نواب سائل دہلوی اور وحشت کلکتوی جیسے اساتذہ فن شامل تھے۔ عربی میں آپ نے مولانا عبدالعزیز میمن اور فارسی میں مولانا شاداب بلگرامی سے کسبِ فیض کیا۔ ان تمام عوامل نے بخاری صاحب کی شخصیت کی جلا میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔

    زیڈ اے بخاری بحیثیت صدا کار


    بخاری صاحب ایک اعلیٰ ماہرنشریات ہی نہیں بلکہ ایک بلند پایہ صداکار بھی تھے۔ انہوں نے بمبئی میں بمبئے خان بن کر اور کراچی میں جمعہ خان جمعہ بن کر صدا کاری کے جوہردکھائے ‘ وہ سننے والوں کے دلوں میں ہمیشہ یادگار رہیں گے۔

    انہوں نے ریڈیو کے متعدد ڈراموں میں بھی صداکاری کی جن میں سب سے زیادہ شہرت ’’لائٹ ہاؤس کے محافظ‘‘ نے حاصل کی۔ مرثیہ خوانی اور شعر خوانی میں بھی ان کا انداز یکتا تھا۔ خود بھی شعر کہتے تھے اور موسیقی سے بھی گہرا شغف رکھتے تھے۔ فارسی‘ اردو‘ پنجابی‘ پشتو‘ بنگالی‘ برمی اور انگریزی زبان پر مکمل عبور رکھتے تھے اور یوں ہفت زباں کہلاتے تھے۔

    بخاری کی تصانیف


    بخاری صاحب نے اپنے حالاتِ زندگی ’’سرگزشت‘‘ کے نام سے رقم کیے جو اردو کے نثری ادب کا گراں قدر سرمایہ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مختلف راگوں اور راگنیوں پر ایک کتاب ’’راگ دریا‘‘ بھی یادگار چھوڑی۔ انہوں نے اپنے بڑے بھائی پطرس بخاری کی یاد میں ایک کتاب ’’بھائی بھائی‘‘ کے نام سے لکھنی شروع کی تھی مگر یہ کتاب مکمل نہ ہوسکی تاہم ان کا مجموعہ کلام ’’میں نے جو کچھ بھی کہا‘‘ کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکا ہے۔

    زیڈ اے بخاری کراچی میں سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

  • نوکیا کا خصوصی موبائل

    نوکیا کا خصوصی موبائل

    فن لینڈ: موبائل فون بنانے والی معروف کمپنی نوکیا نے نیا موبائل فون متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جو ماضی کے فونز کی طرح عام تو ہے مگر اس میں صارفین کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم خصوصیت شامل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  نوکیا کے نام کی نئی مالک ایچ ڈی ایم نامی کمپنی نے نوکیا 150 اور نوکیا 150 ڈوئل سم موبائل فون پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ نوکیا 216 جیسا ہے جو رواں سال ستمبر میں متعارف کرایا گیا تھا۔

    مائیکروسافٹ سے معاہدے کے بعد نوکیا کی جانب سے آخری ماڈل 216 متعارف کروایا گیا تھا تاہم اس بار مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے موبائل میں خاص بات یہ ہے کہ اس کی بیٹری دیگر ڈیوائسس کے مقابلے میں بہت جاندار ہے۔

    نوکیا کی جانب سے نئے فون 150 کی دو اقسام مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی جائیں گی جس میں ایک ڈیوائس کو ڈوئل سم کے ساتھ بنایا گیا ہے تاہم دونوں میں ایک مشترکہ خصوصیت ہے کہ ان کی بیٹری میں لگاتار 22 گھنٹے بات کرنے کی سہولت ہے۔


    پڑھیں: ’’ لڑکیوں کے موبائل فون استعمال کرنے اور جینز ٹی شرٹ پر پابندی عائد ‘‘


    نوکیا کے اس نئے موبائل فون کی بیٹری 31 دن تک اسٹینڈ بائی پر رہ سکتی ہے جبکہ اس کی اسکرین 24 انچ کی بنائی گئی ہے تاہم دیگر فیچرز میں فزیکل پیڈ‘ ایف ایم ریڈیو‘ ایم پی تھری پلئیر‘ گیمز اور ای ای ڈی فلیش کے ساتھ وی جے کیمرہ بھی شامل ہیں۔

    ایچ ڈی ایم کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ موبائل فون صارفین کی جانب سے اچھے معیار، کم قیمت اور استعمال میں آسانی جیسے مطالبات کو پیش نظر رکھ متعارف کرایا جارہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: موبائل فون کی بیٹری جلد ختم کرنے والی وجوہات

    نوکیا کی اس ڈیوائس کی قیمت 26 ڈالرز مقرر کی گئی ہے جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 27 سو روپے بنتی ہے ‘ پاکستان اور بھارت میں اس موبائل کو فروخت کے لیے آئندہ ماہ پیش کیا جائے گا۔

  • کاجول کی گلوکاری، مداح حیران ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    کاجول کی گلوکاری، مداح حیران ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    بمبئی: بالی ووڈ انڈسٹری کی اداکارہ کاجول نے اپنے کامیاب اداکاری کے کیرئیر کے بعد گلوکاری کے جوہر دکھائے جسے مداحوں کی جانب سے بہت پسند کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ کاجول اپنی نئی آنے والی فلم ’’دل والے‘‘ کی پروموشن کے لیے کنگ خان کے ہمراہ ریڈیو اسٹیشن گئیں جہاں انہوں نے اپنی آواز میں مشہور گانا بے ڈول گانا گا کر عوام کو ملحظوظ کیا۔

    Kajol-1

    اداکارہ نے ریڈیو اسٹیشن پر گائے جانے والے جانے گانے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر شیئر کی جس کے بعد ان کے مداح گلوکاری کے جوہر دیکھ کر حیرانی میں مبتلاء ہوگئے اور اداکارہ کے منفرد انداز کو خوب سراہا۔

    ویڈیو میں ادکارہ کاجول نے بہت پرجوش انداز میں بھارتی فلم ’’راگنی ایم ایم ایس ٹو‘‘ میں سنی لیون پر فلمایا گیا گانا ’’بے بی ڈول میں سونڑے دی‘‘ گانے کی کوشش کرتے دکھائی دیں اور اپنے مخصوص انداز میں بھی گانا گانے کی کوشش کی۔ کاجول کی آواز سننے کے بعد اُن کے مداح بھی حیران ہوگئے ہیں۔

    Kajol

    بالی ووڈ خاتون ادکارہ نے اپنے فلمی کیریئر میں شاندار کامیابی حاصل کیں تاہم انہوں نے کبھی گلوکاری کی خواہش ظاہر کی اور نہ ہی کبھی گانا گنگناتے دکھائی دیں۔ کاجول کی گلوکاری کی ویڈیو منظر عام پر آتے ہی بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی۔
    kajoldevganbeautiful

    Hahaha #Kajol #Sweet 💋❤️

    A video posted by Kanika Kapoor (@kanik4kapoor) on

  • آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    لاہور : آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور دنیا بھر میں ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 51 ہزار 884 ہے۔ عالمی سطح پر (60فیصد) 31 ہزار 220 ریڈیو اسٹیشنز 10 ممالک امریکا ،اٹلی ،فرانس ،روس ، برازیل ، میکسیکو، ترکی ، فلپاین ، برطانیہ اور پیرو میں کام کر رہے ہیں، ایک چوتھائی (13ہزار769) ریڈیو اسٹیشنز اکیلے امریکا میں ہیں۔

    پاکستان میں ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 203 ہے۔ سرکاری ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 56 ہے جس میں سے 22 میڈیم ویوو اور 34 ایف ایم ریڈیوا سٹیشنز ہیں۔ اس کے علاوہ 147 پرائیوٹ ایف ایم اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ 119 کمرشل جبکہ 28 مختلف یونیورسٹیوں کے ڈپارٹمنٹس میں نان کمرشل ایف ایم اسٹیشنز ہیں۔ مجموعی طور پر 181 ایف ایم اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔

    انٹر نیشنل ٹیلی کمیو نیکشن کے مطابق دنیا کی 90 فیصد آبادی تک ریڈیو سگنل کی رسائی ہے جبکہ ریڈیو سیٹس ڈھائی ارب ہیں، انٹرنیٹ اور موبائل فونز پر ریڈیو سننے کی اضافی سہولت نے ریڈیو سماعت کو ایک نئی جہت دی۔

    یونیسکو کے مطابق عالمی سطح پر 2000 سے 2006 کے دوران انٹر نیٹ پر ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صرف امریکا میں8کروڑ افراد ریڈیو سننے کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں پرائیویٹ اور سرکاری ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کے قیام اور ٹیکنالوجی کے استعمال نے ریڈیو کی بقاء میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

    برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی جانب سے 2008 میں پاکستان میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد میں کئے گئے سروے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ریڈیو سننے والے 30 فیصد بالغ مرد اور 20 فیصد بالغ خواتین موبائل فون پر ریڈیو سنتے ہیں اور اسی طرح 4/ فیصدبالغ مرد اور 3 فیصد بالغ خواتین گاڑیوں میں سفر کے دوران ریڈیو سے محظوظ ہوتے ہیں۔

  • آج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہے

    آج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – ہرسال 13فروری کواقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت ریڈیو کا عالمی دن منایا جاآج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہےا ہے۔

    ریڈیو کا دن منانے کا فیصلہ 3نومبر2011ء کویونیسکو کے 36ویں اجلاس کے موقع پرکیا گیا۔ جس کی تجویز اسپین نے 2010ء میں پیش کی تھی۔

    یہ دن پہلی بار 13فروری 2012ء کو منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا کوریڈیوکی اہمیت اورافادیت سے آگاہ کرنا ہےکیوں کہ آج جدید ترین ذرائع ابلاغ ہونے کے باوجود ریڈیو ایک موثراورسستا ذرائع ابلاغ ہے۔

    ریڈیو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اورہرایک کی پہنچ میں بھی ہے۔

    دنیا بھرمیں اس وقت 51 ہزار ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے 2.4بلین افراد نشریات سنتے ہیں۔

    ترقی یافتہ ملکوں میں بھی 75فیصد گھروں میں ریڈیو سیٹ موجود ہیں۔ یونیسکو کے مطابق 2006سے 2013ء کے درمیان کی جانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں ریڈیو نشریات سننے والوں کی تعداد سالانہ 28فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر افراد روایتی ریڈیو سیٹ کی بجائے موبائل فون پر ریڈیو نشریات سن رہے ہیں۔

    آج بھی سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اورٹیلی ویژن کی اتنی ترقی کے باوجود ریڈیو اپنی اہمیت قائم رکھے ہوئے ہے۔ آج سو سے زیادہ ریڈیواسٹیشن پاکستان سے نشریات چلا رہے ہیں۔

    برصغیرپاک وہند میں 1926 انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایک نجی کمپنی کی شکل میں قائم ہوئی۔

    اگست14، 1947 کو پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی ریڈیو پاکستان کا قیام بھی عمل میں آیا۔