Tag: Rain

  • پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں طوفانی بارشوں سے تباہی

    پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں طوفانی بارشوں سے تباہی

    لاہور / پشاور: بالائی پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ بارشوں سے متعدد مکانات منہدم ہوگئے جبکہ 2 خواتین بھی جاں بحق ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی۔

    نارووال اور جہلم میں بارش کے باعث مکانات کی چھتیں گرنے سے 2 خواتین جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    کئی علاقوں میں متعدد مکانات گرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔

    راولپنڈی، اسلام آباد و گرد و نواح اور دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش سے سڑکیں ڈوب گئیں۔ نکاسی آب کے لیے واسا کا عملہ مشینری لے کر پہنچ گیا۔

    نالہ لئی میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی۔

    ڈسکہ میں طوفانی بارش کے بعد پانی کے تیز بہاؤ کے باعث نالے کے کنارے ٹوٹ گئے جس سے متعدد دیہات اور فصلیں زیر آب آگئیں۔

    دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ چھوٹی بڑی شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا جس کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    بنوں کے علاقے آمندی میں موسلا دھار بارش کے باعث 4 مکانات منہدم ہوگئے۔ نشیبی علاقے زیر آب آنے سے مزید نقصان کا بھی خدشہ ہے۔

    شبقدر میں بھی تیز بارش سے متعدد مکانات منہدم ہوگئے۔ نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ علاقہ مکینوں کو نقل مکانی کی ہدایت کردی گئی۔


  • کراچی میں آج بارش کی پیش گوئی

    کراچی میں آج بارش کی پیش گوئی

    کراچی : شہر قائد میں سیاہ گھٹائیں اور ٹھنڈی ہوائیں محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر ابر رحمت برسنے کی پیش گوئی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آج بارش کا امکان ہے، دوپہر میں مختلف علاقوں میں بارش ہوسکتی ہے، چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا ہے کراچی میں مون سون سسٹم ستمبر تک جاری رہے گا تاہم 22 اور 23 جولائی کو موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

    کراچی میں مطلع ابر الود ہے ، درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں نمی کا تناسب 74 فیصد ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں بدھ کو ہونے والی بارش کے بعد انتظامیہ کے ناقص اقدامات کے باعث شہر گندگی کے ڈھیر اور تالاب کامنظر پیش کرنے لگا ہے، گندگی، کچرے کے ڈھیر اور کیچڑ کی وجہ سے شہر میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا۔ 

    شہریوں کا کہنا ہے اگر انتظامیہ رحمت برسنے سے قبل انتظامات کی زحمت کرتی تو یہ رحمت کبھی بھی زحمت نہ بنتی۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران حیدر آباد، میرپورخاص، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، ڈی جی خان، راولپنڈی، فاٹا سمیت گلگت بلتستان میں کہیں کہیں تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش کی پیشگوئی ہے۔

    اسلام آباد میں صبح سویرے بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا ہے، دیگر علاقوں موسم گرم اور خشک رہیگا، گزشتہ روز سب سے زیادہ درجہ حرارت دالبندین میں تینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں اچانک اتنی بارشیں کیوں ہونے لگیں؟

    کراچی میں اچانک اتنی بارشیں کیوں ہونے لگیں؟

    گزشتہ چند سالوں سے کراچی میں بارشوں کے نہ ہونے یا بہت کم ہونے کے بعد اب یکایک کراچی میں بہت زیادہ بارشیں ہونے لگی ہیں۔ گزشتہ سال موسم سرما کے بعد اب رواں سال بھی معمول سے زیادہ بارش ہوئی۔

    ان بارشوں نے ایک طرف تو کراچی والوں کو خوشی سے نہال کردیا دوسری جانب یہ تاثر بھی پیدا ہوا کہ شاید اب کراچی کا موسم معمول پر آرہا ہے اور اب کراچی میں بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح بارشیں ہوں گی۔

    لیکن شاید ایسا نہیں ہے۔

    کراچی کے موسم میں اس اچانک تبدیلی کی وجہ جاننے کے لیے اے آر وائی نیوز نے سابق چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم سے رابطہ کیا اور انہوں نے اس کی جو وجوہات بتائیں وہ زیادہ امید افزا نہیں ہیں۔

    کلائمٹ چینج سب سے بڑی وجہ

    سابق چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم کے مطابق موسم میں اس اچانک تبدیلی کی پہلی اور سب سے بڑی وجہ تو موسمیاتی تغیرات کلائمٹ چینج ہے۔

    ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں کلائمٹ چینج بہت تیزی سے واقع ہو رہا ہے جس کے باعث دنیا کے ہرخطے کا موسم غیر متوقع طور پر تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    توصیف عالم کے مطابق، ’کلائمٹ چینج نے دنیا بھر کے موسم کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ صحراؤں میں برف باری اور بارشیں ہورہی ہیں، شدید سرد علاقوں میں گرمی پڑنے لگی ہے۔ جو علاقے گرم ہوتے تھے وہاں بھی اب ناقابل برداشت سردی پڑتی ہے۔ یہ سب کلائمٹ چینج کی کرامات ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری تیز رفتار ترقی نے فطرت کو تبدیل کردیا ہے جس کے نتائج اب غیر متوقع موسموں کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

    موسم کی پیش گوئی دشوار

    توصیف عالم کے مطابق کلائمٹ چینج نے اب دنیا بھر کے موسم کو بالکل غیر متوقع، ناقابل بھروسہ اور ناقابل پیشن گوئی بنا دیا ہے۔ ’اب یہ ناممکن ہے کہ آپ قطعیت کے ساتھ کہہ دیں کہ اگلے برس اس شہر میں ایسا موسم ہوگا، بارشیں ہوں گی یا نہیں، اور آئندہ آنے والے چند برسوں کے موسم کی پیشن گوئی کرنا تو بالکل ناممکن ہے‘۔

    یہی صورتحال کراچی کے موسم کی ہے۔ کراچی میں بارشوں کا سلسلہ اب باقاعدہ طور پر جاری رہے گا یا نہیں، اس بارے میں بھی ماہرین اندھیرے میں ہیں۔ ’کچھ کہہ نہیں سکتے کہ آیا اگلے برس بھی ایسی ہی بارشیں ہوں گی یا نہیں۔ ہوسکتا ہے اگلے برس اس سے زیادہ بارشیں ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بالکل بارش نہ ہو‘۔

    ان کے مطابق یہ صورتحال صرف کراچی پر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے موسم پر لاگو ہوتی ہے۔

    ایل نینو کا اثر

    توصیف عالم کے مطابق بارشوں کے پیٹرن میں تبدیلی کی ایک وجہ ایل نینو بھی ہے۔

    ایل نینو بحر الکاہل (پیسیفک) کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث بحر الکاہل میں پانی غیر معمولی طور پر گرم ہو جاتا ہے اور دنیا بھر میں موسمی بگاڑ کا باعث بنتا ہے۔

    یہ عمل ہر 4 سے 5 سال بعد رونما ہوتا ہے جو گرم ممالک میں قحط، خشک سالیوں اور سیلاب کا سبب بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تاریخی دریائے نیل کلائمٹ چینج کی ستم ظریفی کا شکار

    ایل نینو کاربن کو جذب کرنے والے قدرتی ’سنک‘ جیسے جنگلات، سمندر اور دیگر نباتات کی صلاحیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے جس کے باعث وہ پہلے کی طرح کاربن کو جذب نہیں کرسکتے اور یوں درجہ حرارت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ایل نینو دنیا بھر کے موسم پر اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا اس کی وجہ سے مون سون کے سائیکل بھی متاثر ہوتے ہیں۔

    سب سے زیادہ بارشیں کہاں ہوتی ہیں؟

    ایک عام خیال ہے (جو پاکستان میں ابھی تک سائنس کی کتابوں میں بھی پڑھایا جاتا ہے) کہ سب سے زیادہ بارشیں ساحلی علاقوں میں ہوتی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ سمندر کا پانی بخارات بن کر اوپر جاتا ہے، وہ بخارات بادل بنتے ہیں پھر وہی بادل بارش برساتے ہیں۔

    لیکن ماہرین اس کی نفی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق سمندر سے بادل بننے تک کا عمل تو درست ہے، لیکن یہ بادل بارش برسانے جیسے نہیں ہوتے۔ یہ زیادہ اونچائی تک نہیں جاسکتے علاوہ ازیں سمندری ہوا کی وجہ سے یہ بکھر بھی جاتے ہیں لہٰذا یہ بارش برسانے کے قابل نہیں ہوتے۔

    اس بارے میں توصیف عالم کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ بارشیں پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے ہوا اوپر (پہاڑ) کی طرف جاتی ہے ویسے ویسے ہوا میں نمی کا تناسب بڑھتا جاتا ہے۔

    ان کے مطابق دنیا بھر کے پہاڑوں اور بلندی پر موجود علاقوں میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔

    اس کے بعد زیادہ بارشیں جنگلات والے علاقوں میں ہوتی ہیں۔ کسی علاقے میں موجود جنگل اور ہریالی بارش لانے کا سبب بنتے ہیں۔ دنیا بھر کے برساتی جنگلات (رین فاریسٹ) میں بے تحاشہ بارشیں ہوتی ہیں جن میں سرفہرست برازیل کے امیزون کے جنگلات ہیں۔

    امیزون کے جنگلات دنیا بھر کے برساتی جنگلات کا ایک تہائی حصہ ہیں اور یہاں سالانہ 15 سو سے 3 ہزار ملی میٹر بارشیں ہوتی ہیں۔

    سب سے کم بارشیں ساحلی علاقوں میں ہوتی ہیں جن میں کراچی بھی شامل ہے۔

    فطرت کی رفو گری

    کراچی کی حالیہ بارشوں سے ایک تاثر یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ موسم کے درست ہونے کا یہ عمل قدرتی ہے۔ گویا فطرت اپنے آپ کو درست کر رہی ہے۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟

    اس بارے میں ماہر ماحولیات شبینہ فراز کہتی ہیں، ’فطرت کا اپنے آپ کو رفو کرنا قابل فہم بات تو ہے، لیکن یہ عمل اتنا آسان نہیں۔ اول تو یہ کہ ہم جس قدر تباہی و بربادی پھیلا چکے ہیں اس حساب سے اگر فطرت اپنے آپ کو درست کر بھی رہی ہے تو اس کی شرح بہت کم ہے جسے ہم صفر اعشاریہ چند فیصد کہہ سکتے ہیں‘۔

    ان کے مطابق، ’یہ درستی اگر ہو بھی رہی ہے تو قابل مشاہدہ نہیں ہے کیونکہ جس وقت فطرت اپنے آپ کو رفو کرتی ہے، ہم اس سے اگلے ہی لمحے دوگنی چوگنی خرابی پیدا کردیتے ہیں‘۔

    شبینہ فراز کا کہنا ہے، ’جب زمین پر رہنے والے جاندار بہت زیادہ تباہی مچادیں تو فطرت اپنی اصل کی طرف پلٹنے کے لیے ایک خوفناک سرجری کے عمل سے گزرتی ہے اور اب بھی ایسا ممکن ہے۔ ہو سکتا ہے سب کچھ ٹھیک ہونے سے قبل بے شمار طوفان آئیں، سمندر کناروں سے باہر نکل کر ہر شے کو تباہ کردے، ہر وہ شے جو فطرت کو نقصان پہنچا رہی ہے تباہ ہوجائے، اس کے بعد فطرت اپنی اصل حالت پر تو واپس آجائے گی، درخت بھی ہوں گے، موسم بھی ٹھیک ہوگا، اور سمندر بھی اپنی حدوں میں ہوگا لیکن پھر انسان کہیں نہیں ہوگا‘۔

    ماہرین کے مطابق کراچی سمیت پورے ملک کا موسم اب ایسے ہی ناقابل پیشن گوئی رہے گا اور اس سے نمٹنے کی ایک ہی صورت ہے کہ ہم ہر لمحہ ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار رہیں۔

  • اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے جھیل میں تبدیل

    اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے جھیل میں تبدیل

    اسلام آباد: سول ایوی ایشن اتھارٹی کی غفلت و لاپرواہی کے باعث اسلام آباد ایئرپورٹ کا رن وے بارشوں کے بعد جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے۔ رن وے پر بے تحاشہ پانی کھڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اس وقت سول ایوی ایشن اتھارٹی کی غفلت اور بد اتنظامی کا بدترین ثبوت پیش کررہا ہے۔

    ائیرپورٹ کے رن وے پر بے تحاشہ پانی کھڑا ہے جس کے باعث رن وے کسی جھیل کا منظر پیش کررہا ہے۔

    بارش کے پانی کی نکاسی کا کام تاحال نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے اندرون و بیرون ملک جانے والی پروازیں متاثر ہوگئی ہیں۔

    رن وے کے کارگو ایریا میں جہاں سے مسافروں کا سامان اتارا اور چڑھایا جاتا ہے، کنٹینر بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رواں مون سون میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں جس کے بعد شہر کی متعدد سڑکیں زیر آب آگئی ہیں۔

    شہر میں جا بجا بارش کا پانی کھڑا ہے جس کو نکالنے کے لیے مقامی انتظامیہ کا کام جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارشوں سے ملک بھر میں تباہی، 6 افراد جاں بحق

    بارشوں سے ملک بھر میں تباہی، 6 افراد جاں بحق

    اسلام آباد: ملک بھر میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے نتیجے میں حادثات پیش آنے سے 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مون سون بارشوں کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔ تیز بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچادی اور کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں شدید بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کچی آبادی میں دیوار گرنے سے میاں بیوی اور بچی جاں بحق ہوگئے۔

    حافظ آباد میں کولو تارڑ کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر چارسدہ میں طوفانی بارشوں سے کئی مکانات کو نقصان پہنچا۔ مکانوں کی دیواریں اور چھتیں گر گئیں جبکہ مکانوں میں رکھا ہوا سامان تباہ ہوگیا۔

    گلگت میں بھی موسلا دھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے اسکردو روڈ کو 2 مقامات پر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔


  • کراچی میں بارش، رینجرز پریشان عوام کی مدد کیلئے سڑکوں پر آگئی

    کراچی میں بارش، رینجرز پریشان عوام کی مدد کیلئے سڑکوں پر آگئی

    کراچی: شہر قائد میں بارش کے بعد پریشان عوام کی مدد اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے رینجرز سڑکوں پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز شہر قائد میں بارش کے بعد پریشان عوام کی مدد کیلئے سڑکوں پر آگئی،  بارش کے پانی میں پھنسی گاڑیوں کو رینجرز کے جوانوں نے دھکا لگایا اور ٹریفک بحال کرانے میں مدد دی۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن اقصیٰ کالونی میں کچراجمع ہونے سے نالہ بند ہے ، جس کے بعد اطراف کےگھروں میں پانی داخل ہوگیا، رینجرز اہلکار مشینری کے ہمراہ صفائی جاری ہے جبکہ بن سینا میں بھی نالے کی صفائی کا کام کیا جارہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق رینجرز اہلکار شہریوں کی مدد اور ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے مختلف مقامات پر موجود ہیں، غریب آباد انڈر پاس کے داخلی وخارجی راستےپر عوام کی مدد کر رہےہیں۔


    مزید پڑھیں : کراچی سمیت ملک بھر میں بارش، 20 سے زائد افراد جاں بحق


    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ رینجرز کی جانب سے گزشتہ رات سے ہی ہنگامی آپریشن جاری ہے، عوام کو ضرورت کے لئے رینجرز کی جانب سے مدد فراہم کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز شہر میں ہونے والی بارش کے بعد اہم سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جبکہ گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہے، جس کے باعث  شہریوں نے گزشتہ رات بدترین ٹریفک جام کا عذاب جھیلا اور جا بجا اپنی گاڑیاں اور موٹرسائیکلوں کے لیے امداد کے منتظر نظر آئے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بارش میں بھیگنے کے حیران کن فوائد

    بارش میں بھیگنے کے حیران کن فوائد

    ملک بھر میں بارشوں کا موسم عروج پر ہے اور پاکستان کے مختلف شہروں میں موسلا دھار برساتیں جاری ہیں۔ بارش کا موسم شاعروں، مصوروں اور تخلیق کاروں سمیت عام افراد کو بھی پسند ہوتا ہے اور ہر شخص اس موسم سے لطف اندوز ہونا پسند کرتا ہے۔

    بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بارش نا پسند ہوتی ہے۔ وہ بارش میں اپنے تمام منصوبے مؤخر کردیتے ہیں اور گھر میں بیٹھ جاتے ہیں۔ لیکن اس طرح وہ بارش میں بھیگنے کے خوبصورت لمحے ضائع کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بارش میں بھیگنا نقصان کا سبب نہیں بنتا بلکہ اس کے برعکس اس کے کچھ فائدے ہیں۔ آج ہم آپ کو بارش میں بھیگنے کے نہایت منفرد فائدے بتا رہے ہیں جن سے آپ پہلے واقف نہیں ہوں گے۔

    صاف ہوا سے لطف اندوز ہوں

    بارش کے بعد جہاں تمام چیزیں دھل کر نکھری نکھری محسوس ہوتی ہیں وہیں ہوا بھی نہایت صاف ستھری اور آلودگی سے پاک ہوجاتی ہے۔ اس ہوا میں چہل قدمی کرنا اور اس میں سانس لینا نہایت فرحت بخش احساس ہوتا ہے۔

    نم ہوا جلد کے لیے مفید

    کیا آپ جانتے ہیں بارشوں میں چلنے والی نم اور ٹھنڈی ہوائیں آپ کی جلد کے لیے نہایت مفید ہیں؟ ماہرین کے مطابق یہ ہوا جلد کے اندر موجود مضر مادوں میں کمی کر کے اسے تازگی بخشتی ہے اور جلد نکھری ہوئی محسوس ہوتی ہے۔

    بارش کی خوشبو دماغ کو پرسکون کرنے کا سبب

    بارشوں میں مٹی سے آنے والی سوندھی سوندھی خوشبو دل و دماغ پر حیران کن اثرات مرتب کرتی ہے اور آپ تمام دباؤ اورپریشانیوں سے آزاد ہو کر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بارشوں میں مٹی کی سوندھی خوشبو کیوں آتی ہے؟

    موٹاپے میں کمی کا سبب

    انٹرنیشنل جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سرد اور نم موسم میں چہل قدمی کرنا عام موسم میں چہل قدمی کرنے کے مقابلے میں زیادہ وزن میں کمی کرتا ہے۔

    اس موسم میں جسم سے اضافی چربی کا تیزی سے اخراج ہوتا ہے اور یوں بارش کا موسم آپ کے وزن میں کمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ڈپریشن سے نجات

    بارش میں بھیگنے سے ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔ بارش کی خوشبو اور اس کی آواز نہایت ہی پرسکون ہوتی ہے اور آپ کی توجہ منفی چیزوں سے ہٹا کر مثبت چیزوں کی طرف مبذول کردیتی ہے۔

    تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    بارش میں تمام مصروفیات زندگی ماند پڑجاتی ہیں۔ سڑکیں خالی اور صاف ستھری ہوجاتی ہیں، نکھرے نکھرے دھلے دھلائے درخت، خاموشی، یہ سب آپ کے اندر نئے احساسات کو جنم دیتی ہے۔

    بارش میں آپ چیزوں کو عام دنوں سے ہٹ کر ایک نئے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ یہ آپ کے اندر دبی ہوئی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے اور ان میں اضافہ کرتی ہے۔ بارش کے موسم میں، مصوروں، شاعروں اور دیگر تخلیق کاروں کو مہمیز ملتی ہے۔

    پرسکون کیفیت

    بارش میں بھیگنا آپ کو پرسکون کردیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا اور بارش کے قطرے آپ کو پرسکون کرتے ہیں اور آپ کی پریشانیوں کو وقتی طور پر ختم کردیتے ہیں۔

    تو اب جب آپ کے شہر میں بارش ہو تو سب کچھ بھول کر بارش میں ضرور بھیگیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیو سبزی منڈی  اور سپر ہائی وے پانی و کچرے کا ڈھیر بن گئے

    نیو سبزی منڈی اور سپر ہائی وے پانی و کچرے کا ڈھیر بن گئے

    کراچی: نیو سبزی منڈی، سپر ہائی وے کچرے کا ڈھیر بن گئی کراچی کی سبزی منڈی میں بارش کے بعد کاروبار بری طرح متاثر ہوا اور منڈی کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر کیچڑ اور گندا پانی جمع ہوگیا۔

    فریش فروٹ ویلفیر ایسوسی ایشن کے چئیرمین زاہد اعوان نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دو روز کی بارش نے کراچی سبزی منڈی کے ناقص انتظامات کی قلعی کھول دی ہے، سڑکوں پر کیچڑ اور پانی جمع ہونے کے باعث فضا میں بدبو کا راج ہے اور منڈی میں تعفن پھیل گیا ہے۔

    سبزی منڈی کے تاجر حاجی شاہجہاں کا کہنا تھا کہ سبزی منڈی میں فروٹ اور سبزی لانے والی گاڑیاں سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے پھنس گئیں اگر بارش کے پانی کی نکاسی نہ کی گئی تو منڈی میں کاروبار بند ہوجائے گا۔

    فروٹ ہول سیلرز ایسوسی ایشن کے صدر شائستہ خان کا کہنا تھا کہ کراچی کو سبزیاں اور پھل فراہم کرنے والی سبزی منڈی میں سہولتوں کا فقدان ہے، منڈی میں پانی کی فراہمی اور نکاسی کا کوئی انتظام نہیں،تاجروں کے مطابق سبزی منڈی کو منتقل کرتے ہوئے سندھ حکومت نے تمام بنیادی سہولتوں کی فراہم کی یقین دہانی کرائی تھی جو فراہم نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ موجودہ مارکیٹ کمیٹی نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے،مارکیٹ کمیٹی منڈی میں داخل ہونے والی ہر گاڑی سے فیس لیتی ہے،سالانہ کروڑوں روپے جمع ہونے کے باوجود منڈی میں سیوریج پانی اور بجلی کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی۔

  • بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    ملک بھر میں بارشوں کا موسم عروج پر ہے۔ اس موسم میں پانی میں ہر قسم کی آلودگی شامل ہوجاتی ہے جس کے باعث طرح طرح کی موسمی بیماریاں پھیل سکتی ہیں جن میں ڈائریا سرفہرست ہے۔ یہ بیماری بالخصوص بچوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے۔

    بچے بے حد حساس ہوتے ہیں، خوراک اور ماحول میں ذرا سی بد احتیاطی یا آلودگی رونما ہونے سے انہیں بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ بازاروں میں بچوں کے لیے ایسی مہلک اور زہریلی چٹ پٹی غذائیں وافر مقدار میں موجود ہیں جو بچوں کو معدے، گلے اور سینے کے امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی مکھیوں کی بھی یلغار ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں اور ان وبائی امراض میں سرفہرست دست کی بیماری یا ڈائریا ہے۔

    ڈائریا بچوں اور بڑوں کو یکساں طور پر اپنے نرغے میں لیتا ہے لیکن خصوصاً بچوں میں یہ بیماری اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 5 لاکھ بچے ڈائریا کا شکار ہوتے ہیں اور 2 لاکھ بچوں کی اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ڈائریا کیسے پھیل سکتا ہے؟

    گندگی سے بھرا ماحول، اور غیر صحتمند غذائیں اس موسم میں مکھیوں کی یلغار کے باعث زہر آلود ہوسکتی ہیں اور ڈائریا ایسی ہی غذاؤں اور آلودگی سے لاحق ہوتا ہے۔

    ڈائریا کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور گندے ہاتھ، گندا پانی اور باسی یا خراب کھانا اس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہیں۔

    ماں کا کردار اہم

    ڈائریا سے بچاؤ میں ماؤں کا کردار نہایت اہم ہے۔ وہ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بچوں کو ڈائریا سے بچا سکتی ہیں بلکہ بچوں کو صحت اور صفائی کے بارے میں معلومات فراہم کر کے انہیں اس بیماری سے مکمل طور پر محفوظ بھی رکھ سکتی ہیں۔

    اس ضمن میں ماؤں کو چاہیئے کہ کھانا پکانے سے پہلے گوشت اور سبزی اچھی طرح دھولیں تاکہ ان پر لگے جراثیم صاف ہوجائیں۔ کھانا پکانے کے برتن بھی صاف اور دھلے ہونے چاہئیں۔

    بنگلہ دیش اور پاکستان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو مائیں کھانا پکانے اور بچوں کو کھانا کھلانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھو لیتی ہیں ان کے بچوں میں دستوں کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

    ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو کم از کم 45 سیکنڈ تک رگڑ کر صابن سے اچھی طرح دھویا جائے کیونکہ ہاتھوں کو صحیح طریقے سے دھو لینے سے دستوں کی بیماری سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے۔

    اس کے علاوہ پکے ہوئے کھانے اور کھانے پینے کی دیگر اشیا کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں تاکہ اس پر مکھیاں نہ بیٹھیں۔

    گھر میں نمکول بنائیں

    ڈائریا کے دوران بچے کے جسم سے پانی اور نمکیات ختم ہوجاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ پانی کی یہ کمی زیادہ ہوجائے تو بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا ماؤں کو چاہیئے کہ جیسے ہی بچے کو دست شروع ہوں اسے فوری طور پر نمکول پلانا شروع کردیں۔

    اگر نمکول دستیاب نہ ہو تو اسے گھر پر بھی باآسانی تیار کیا جاسکتا ہے۔ مندرجہ ذیل طریقے سے گھر پر باآسانی نمکول بنایا جاسکتا ہے۔

    چار گلاس ابلے ہوئے پانی میں آٹھ چائے کے چمچے چینی، آدھا چائے کا چمچہ نمک، ایک لیموں کا رس اور ایک چٹکی کھانے کا سوڈا ملا کر فوری طور پر بچے کو پلائیں۔

    بچے یہ نمکول بڑے شوق سے پی لیتے ہیں۔ اسے وقفے وقفے سے بچوں کو دیتے رہیں تاکہ جسم میں ہونے والی پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

    ڈائریا میں چاولوں کی پیچ بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔ پیچ بنانے کے لیے 4 گلاس پانی میں ایک مٹھی چاول اور ایک چٹکی نمک ملا کرچولہے پر ابالنے کے لیے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک چاول نرم نہ ہوجائیں۔

    اس کے بعد آدھا گلاس پانی مزید شامل کردیں پھراس آمیزے کو بلینڈر میں ڈال کر پیس لیں اور وقفے وقفے سے پلاتے رہیں۔

    چاولوں کا پیچ بچے کو 12 گھنٹے تک پلایا جاسکتا ہے۔ اس سے دستوں میں جلد افاقہ ہوتا ہے۔

    ڈائریا کے دوران دی جانے والی خوراک

    مائیں عموماً ڈائریا کے دوران بچوں کی غذا روک دیتی ہیں۔ یہ ایک غلط طریقہ ہے کیونکہ ایک تو دستوں کی وجہ سے بچہ ویسے ہی کمزور ہوجاتا ہے دوسرا غذا روکنے سے بچے میں غذائی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے لہٰذا ڈائریا کے دوران بچے کو نرم اور ہلکی غذا دینی چاہیئے۔

    اس کے لیے بچے کو کھانے میں نرم کھچڑی، کیلا، چاول اور کھیر دیں۔ اس کے علاوہ دہی بھی بے حد مفید ہے۔

    دلیہ اورانڈے کا کسٹرڈ دینے سے بھی بچے میں غذائی کمی واقع نہیں ہوتی، ہاں البتہ بچے کو چکنائی والی غذا دینے سے گریز کریں۔

    ڈائریا کے دوران بچے کو وقفے وقفے سے کھانے کو دیں۔ ماں کے دودھ سے نہ صرف بچے کے دستوں میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ بچے کی نشوونما بھی نہیں رکتی۔

    ہمارے ہاں بیشتر مائیں دستوں کے دوران نمکول بھی کم دیتی ہیں اور بچے کا دودھ و غذا بھی روک لیتی ہیں جس سے بچے کی حالت اور بگڑ جاتی ہے۔

    مزید احتیاطی تدابیر

    ڈائریا کی بیماری عموماً 4 سے 5 روز میں ختم ہوجاتی ہے۔ اگر صحیح پانی اور نمکیات کے ساتھ بچے کو غذا بھی ملتی رہے تو بچے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔

    اگر دستوں کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ الٹیاں بھی ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اکثر مائیں چاہتی ہیں کہ بچے کو ایسی دوائیں دی جائیں جن سے دست فوراً رک جائیں لیکن ایسا اس لیے ممکن نہیں کہ دست روکنے والی دوا دینے سے بچے کا پیٹ پھول سکتا ہے اور جراثیم پورے جسم میں پھیل سکتے ہیں۔

    یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کی وجہ سے جسم میں زہر پھیلنے سے بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ڈائریا کے دوران بچے کو غیر ضروری دوائیں ہرگز نہ دیں بلکہ زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں تاکہ پھول جیسے بچوں کی تازگی اور تندرستی برقرار رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارشوں سے رائیونڈ روڈ پر گودام کی چھت گرگئی، 3 مزدور جاں بحق

    بارشوں سے رائیونڈ روڈ پر گودام کی چھت گرگئی، 3 مزدور جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے کئی شہروں بشمول لاہور، گوجرانولا، ملتان اور فیصل آباد میں تیز ہواؤں کے بعد بادل خوب جم کر برسے۔ لاہور میں موسلا دھار بارش سے رائیونڈ روڈ پر ٹی آر گارڈر کے گودام کی چھت گر گئی۔ حادثے میں 3 مزدور جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں رائیونڈ روڈ پر ٹی آر گارڈر کے گودام کی چھت تیز بارشوں اور طوفانی ہواؤوں کے باعث گر گئی۔

    ملبہ کی زد میں آ کر ایک مزدور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ چار زخمی ہوگئے۔

    زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی تھی کہ مزید 2 مزدور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

    ایک اور مزدور مرتضیٰ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

    بارش کے باعث ایک اور حادثہ گرین ٹاؤن باگڑیاں چوک میں پیش آیا جہاں خستہ حال مکان کی چھت گرنے سے بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے۔

    ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد نے زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا۔