Tag: Rainforest

  • خوفناک آگ نے ایمزون کے جنگل میں تباہی مچادی

    خوفناک آگ نے ایمزون کے جنگل میں تباہی مچادی

    براسیلیا :دنیا کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے دنیا کےسب سے بڑے برساتی جنگل ’’ ایمزون ‘‘ میں انتہائی خوفناک آگ بھڑک اٹھی ہے جو مسلسل پھیلتی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں، سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایمزون میں ہونے والی آتشزدگی پر جلد قابو نہ پایا گیاتو موسمیاتی تبدیلیوں خلاف کی جانے والی کوششیں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

    برازیل کے نیشنل انستی ٹیوٹ آف اسپیس ریسرچ کی جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہےرواں برس آتشزدگی کا تناسب ایمزون کے جنگلات میں بہت زیادہ حد تک بڑھ گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا تاہم ماہرین موسمیات کا کہنا تھا کہ دھوئیں کے مذکورہ بادل ایمزون ریجن سے نہیں بلکہ پیراگوئے میں لگنے والی آگ کے باعث آئے تھے جو ساؤ پالو کے نزدیک ہے۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 80 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • ایمازون کے جنگلات میں جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت

    ایمازون کے جنگلات میں جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت

    ساؤ پاؤلو: برازیل میں ایمازون کے جنگلات میں سائنس دانوں نے مختلف جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت کی ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نو دریافت شدہ تمام اقسام ان علاقوں میں ہیں جو انسانی مداخلت کی وجہ سے خطرے کا شکار ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف اور برازیل میمروا انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ان نو دریافت شدہ جنگلی حیات میں 216 نباتات، 93 مچھلیاں، 32 دیگر سمندری حیات، 19 رینگنے والے جانور (حشرات الارض)، ایک پرندہ جبکہ 20 ممالیہ جانور شامل ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ ایمازون میں گزشتہ 17 سالوں میں اب تک جنگلی انواع کی 2 ہزار سے زائد اقسام دریافت کی جاچکی ہیں، تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ اب ان کے لیے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ادارے کےمطابق حال ہی میں دریافت کی جانے والی 381 اقسام ایمازون جنگل کے ان حصوں میں ہیں جہاں انسانی عمل دخل بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف برازیل کے پروگرام کو آرڈینیٹر رکارڈو میلو کا کہنا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک بات ہے کہ جنگلی حیات کی وہ اقسام معدوم ہوجائیں جو ابھی دنیا کے سامنے بھی نہیں آںے پائیں۔

    یاد رہے کہ ایمازون کے جنگلات رین فاریسٹ کی خاصیت رکھتے ہیں یعنی جہاں سب سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔

    ایمازون کے جنگلات دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں اور ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگلے 100 سال میں رین فاریسٹ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔