Tag: rainy season

  • موسم برسات میں جِلد کی بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟

    موسم برسات میں جِلد کی بیماریوں سے کیسے بچا جائے؟

    اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بارش کے دنوں میں جلد کے امراض تیزی سے پھیلتے ہیں جس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، ان بیماریوں میں فنگل انفیکشن زیادہ عام ہے۔

    بہت سے لوگوں کی حساس جلد موسم کی تبدیلی کا بہت جلدی اثر لیتی ہے، جس کے سبب بارش میں بھیگنے کے بعد الرجی، کھال کی اوپری تہہ کا اترنا یا انگلیوں کے درمیان خارش کی شکایات زیادہ سامنے آتی ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین امراض جلد کا کہنا ہے کہ بارش کے موسم میں جلد کی بیماریوں کے بارے میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

    یہ موسم خاص طور پر فنگس یا الرجی کے شکار لوگوں کے لیے مزید مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ اس موسم میں ماحول میں نمی کی زیادتی اور جسم میں پسینہ آنے کی وجہ سے جلد کی کئی اقسام کے امراض کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    موسم برسات میں جراثیم کی تیزی سے نشوونما اور جلد کے انفیکشن کا خطرہ عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے، اس کی وجہ جسمانی صفائی نہ ہونا، زیادہ دیر تک پرہجوم مقامات پر رہنا، زیادہ پسینہ آنا، نیم گیلے کپڑے پہننے اور نمی کی وجہ سے مختلف امراض لاحق ہوتے ہیں۔

    اس صورتحال سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ روزانہ نہائیں، صاف اور خشک کپڑے پہنیں، اور جسم کے پسینے والی جگہوں کو صاف کریں۔ رومال یا تولیہ سے پونچھ کر جسم کو خشک رکھنے سے ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

    بارش کے موسم میں تیل سے سر کی زیادہ مالش نہیں کرنی چاہیے، ایسا کرنے سے بال ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم بالوں کے گرنے کی کچھ اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جنہیں بروقت چیک کرالینا چاہیے۔

  • پروانے شمع کے گرد چکر کیوں لگاتے ہیں؟ دلچسپ حقیقت عیاں ہوگئی

    پروانے شمع کے گرد چکر کیوں لگاتے ہیں؟ دلچسپ حقیقت عیاں ہوگئی

    مون سون کے موسم میں خصوصاً بارش کے بعد یا عام دنوں میں بھی مغرب کے بعد جلنے والی موم بتی یا بلب کی روشی پر آجاتے ہیں۔

    اس طرح کے کیڑے مکوڑے یا حشرات الارض روشنی کے گرد اڑتے اور بار بار چکر لگاتے ہیں یہاں تک کہ کچھ گرمی کی حدت بھی برداشت نہیں کرپاتے اور جھلس کر مرجاتے ہیں۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ پتنگے یا پروانے ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس کی اصل وجہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔

    مفروضے اور کہانیاں

    روشنی کے گرد کیڑوں کے چکر لگانے سے متعلق ذکر اکثر شعر و شاعری میں بھی کیا جاتا ہے، کہ پروانہ شمع کی دیوانگی میں اپنی جان قربان کردیتا ہے لیکن کیا سچ میں یہ پروانے شمع یعنی روشنی پر اس قدر فدا ہوتے ہیں؟

    ان پتنگوں کے روشنی کے گرد گھومنے کے تعلق سے ایک اور وجہ جو آپ نے اکثر سنی ہوگی وہ یہ کہ وہ چاند کی روشنی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، اسی لیے یہ کیڑے بلب کو چاند سمجھتے ہیں اور اس کے گرد گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔

    Moths

    آپ نے یہ بھی پڑھا یا سنا ہوگا کہ کیڑے سرد خون والی مخلوق ہیں، اس لیے وہ روشنی کی طرف راغب ہوتے ہیں اور اس سے گرمی حاصل کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت اس وقت بے بنیاد ہوگئی جب ایل ای ڈی بلب استعمال ہونے لگے کیونکہ وہ اتنے گرم نہیں ہوتے۔

    مصنوعی روشنی کیڑوں کو گمراہ کرتی ہے

    نیچر کمیونیکیشن ویب سائٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بلب، راڈ، موم بتی، لالٹین اور چراغ سمیت تمام مصنوعی روشنیوں کی وجہ سے کیڑے اپنا راستہ کھو دیتے ہیں۔

    اصل حقیقت کیا ہے ؟ 

    درحقیقت یہ کیڑے سورج اور چاند کی روشنی کی مدد سے اپنا راستہ طے کرتے ہیں اور اسی راستے پر چلتے ہیں لیکن رات میں سورج کی غیر موجودگی اور مصنوعی روشنی ہونے کی وجہ سے کیڑے اس روشنی کو چاند یا سورج کی روشنی سمجھنے لگتے ہیں۔

    اڑنے کے دوران سورج ان کے اوپر ہوتا ہے

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پتنگے سورج یا چاند کی طرف نہیں جاتے بلکہ ان کے دماغ میں موجود غدود سورج کو اپنے اوپر ہونے کا پیغام دیتے ہیں اور براہ راست زمین کے قریب اڑنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔

    ایسے میں جب وہ مصنوعی روشنی کو سورج سمجھنے لگتے ہیں تو اس کے دماغ کے غدود انہیں مصنوعی روشنی کو بھی اپنے سر کے اوپر رکھنے کا پیغام دیتے ہیں اور روشنی کو اپنے سر کے اوپر رکھنے کی کوشش میں وہ بلب کے گرد چکر لگانے لگتے ہیں۔

  • موبائل فون سے یہ سنگین غلطی بالکل نہ کریں

    موبائل فون سے یہ سنگین غلطی بالکل نہ کریں

    ملک میں مختلف مقامات پر گرمی کی شدت کی اطلاعات ہیں اور کچھ ہی دنوں میں برسات کا موسم بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ جلوہ افروز ہوگا۔

    ایسے میں شہریوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ بارش کے دنوں میں اپنے اسمارٹ فون کو کیسے استعمال کرنا ہے؟

    موسم برسات میں جہاں موسم خوشگوار ہوجاتا ہے اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوتی ہے تو ساتھ ہی بجلی گرنے کی بھی اطلاعات گردش کرتی ہیں یہ کوئی انہونی بات نہیں کیونکہ یہ ایک روٹین کی بات ہے۔

    لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ان حالات میں اپنے موبائل فون سے جتنا دور رہیں اتنا اچھا ہے اور صرف بوقت ضرورت ہی اسے استعمال کریں،

    اگر آپ آندھی طوفان میں بجلی چمکنے اور گرجنے کے دوران اسمارٹ فون پر بات کرتے ہیں تو یہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، آپ کے فون کو نقصان پہنچانے کے علاوہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

    جی ہاں! آج کے دور میں اسمارٹ فون ہر فرد کے لیے بہت ضروری ہو گیا ہے، لیکن آپ کو بتاتے چلیں کہ جب بھی آسمانی بجلی گرتی ہے تو کھُلے میدانوں میں زیادہ گرتی ہے۔

    اس سے میدانوں اور کھیتوں میں کام کرنے والے کسان خطرے میں پڑجاتے ہیں، اس کے علاوہ اگر آپ آسمانی بجلی گرنے کے دوران اسمارٹ فون استعمال کررہے ہیں تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ کھلے آسمان تلے اسمارٹ فون استعمال کرنا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اس کی ایک سائنسی وجہ بھی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب ہم اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو الٹرا وائڈ شعاعیں تیزی سے باہر آتی ہیں یہ موبائل فون سے نکل کر آسمانی بجلی کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ جب بھی آسمانی بجلی گرے تو موبائل فون کو فوراً بند کر دینا چاہیے، موبائل فون کے ساتھ ساتھ گھر میں استعمال ہونے والی دیگر الیکٹرونکس اشیاء جن میں ٹی وی، فریج، کولر، پریس، ریڈیو اور دیگر شامل ہیں ان کا استعمال بھی ترک کردینا ضروری ہے۔

  • بارش کا موسم : بچوں کو وائرل انفیکشن سے کیسے بچایا جائے؟

    بارش کا موسم : بچوں کو وائرل انفیکشن سے کیسے بچایا جائے؟

    کراچی : مون سون کا موسم ہر سال اپنے ساتھ بہت سی ایسی وبائی امراض لاتا ہے جنہیں بہت سے لوگ جانتے تو ہیں لیکن ان سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر کے بارے میں انہیں علم نہیں ہوتا۔

    یہ بات سب کے علم میں ہے کہ جب بھی بارشوں کا موسم آتا ہے تو مختلف بیماریاں سر اٹھا لیتی ہیں، خاص طور بچے ان بیماریوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    بچوں کو ان پھیلنے والی بیماریوں سے کیسے بچایا جائے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عاطف منصور نے ناظرین کو چند احتیاطی تدابیر اور علاج سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ بارش کے بعد چونکہ گندگی بہت زیادہ ہوجاتی ہے جو ان بیماریوں کا سب سے بڑا سبب ہے، اور بارش کے موسم میں ڈائریا، ٹائیفائیڈ اور ڈینگی، ملیریا بھی بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔

    ڈاکٹر عاطف نے کہا کہ اگر بچے کو بخار ہوگیا ہے تو اسے پیراسیٹا مول دیں اور دو دن تک اس بات پر گہری نظر رکھیں کہ بخار اترا یا نہیں اگر بخار نہی اترے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    بچے کو اگر وائرل بیماری ہوگی تو وہ دو دن میں ٹھیک ہوجائے گی بصورت دیگر بیماری شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، انہوں نے بتایا کہ بچے کو اگر ڈائیریا ہوجائے تو اسے صرف او آر ایس کا پانی پلانا ہے اور کوئی دوا نہیں دینی اور علامات ختم نہ ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

    ڈاکٹر عاطف کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں سے بچنے کیلئے صفائی کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے، بچوں کو کھانا کھانے سے پہلے بعد میں اور باتھ روم کے استعمال کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھونے کی عادت لازمی ڈالیں۔

  • بارش کے موسم میں جلد کو خراب ہونے سے کیسے بچائیں؟

    بارش کے موسم میں جلد کو خراب ہونے سے کیسے بچائیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سال کے تمام موسموں میں جسم کی جلد اور بالوں کا مختلف طریقے سے خیال رکھنا ضروری ہے جو موسم کے حساب سے ہو۔

    جلد کی حفاظت ہر موسم میں ہی کرنا چاہیئے، لیکن بارشوں کا موسم کیونکہ زیادہ نمی اور بیکٹیریا کا باعث بنتا ہے تو اس موسم میں جلد کو اضافی توجہ درکار ہے۔

    اس موسم میں جلد کا خیال رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔

    اسکربنگ

    نمی کے اس موسم میں جلد کی اچھی اور تفصیلی صفائی کی ضرورت پڑتی ہے، جیسے کہ کلینزنگ اور اسکربنگ وغیرہ۔ ہفتے میں ایک دفعہ بھی اگر ڈیپ کلینزنگ کر لی جائے تو چہرہ چمک اٹھے گا۔

    وٹامن سی سیرم

    جلد اور چہرے کی حفاظت اور خوبصورتی کے لیے وٹامن سی کتنا ضروری ہے یہ سب جانتے ہیں، اس لیے وٹامن سی سپلیمنٹس کا استعمال اور چہرے کی دلکشی کے لیے وٹامن سی سیرم کا استعمال معمول بنا لیں۔

    سن بلاک

    سن بلاک سورج کی شعاعوں کو بلاک کرتا ہے، یہ سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں کو آپ کی جلد تک پہنچنے سے روکتا ہے، باہر نکلتے ہوئے اس کا استعمال ضرور کریں۔

    گھر میں بھی چولہے کی تپش اور اس کی نقصان دہ گرمی سے بچاتا ہے۔

    کم میک اپ

    ایسے موسم میں میک اپ کا استعمال کم سے کم کریں، اگر آپ ہاؤس وائف ہیں تو کوشش کریں کہ میک اپ نہ کریں، صرف گھر سے نکلتے ہوئے ہلکا پھلکا میک اپ کریں۔

    الکحل فری ٹونر

    چہرے کی جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے لیے اس پر الکحل فری اسکن ٹونر کا استعمال ضرور کریں، یہ جلد کے پی ایچ لیول کو برقرار رکھتا ہے اور چہرے کو مناسب اور صحت مند نمی بخشتا ہے۔

    ملتانی مٹی کا ماسک

    چہرے کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چہرے کو اضافی تیل سے بچایا جائے۔

    یہ تیل چہرے پر مٹی، دھول اور گندگی کو چپکا دیتا ہے جس کی وجہ سے ایکنی ہوجاتی ہے اور اس کے ساتھ رنگت بھی ماند پڑ جاتی ہے۔ اس لیے اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے چہرے پر ملتانی مٹی کا ماسک یا مڈ ماسک لگائیں۔

    یہ چہرے کا اضافی تیل جذب کر کے چہرے کو فریش رکھے گا۔

  • بارشوں کے موسم میں جلد کی حفاظت کیسے کریں؟

    بارشوں کے موسم میں جلد کی حفاظت کیسے کریں؟

    بارش میں نہانے کا خیال بہت سہانا ہوتا ہے، لیکن یاد رہے کہ بارشوں کے موسم میں ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے اور یہ موسم بیکٹیریا کا باعث بنتا ہے، اس لیے جلد کا خیال اہم ہو جاتا ہے۔

    بارشوں کے موسم میں بلیک ہیڈز وغیرہ کا بھی زیادہ مسئلہ ہوتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایکنی کی پریشانی بھی ان ہی دنوں میں زیادہ نظر آتی ہے۔

    مندرجہ ذیل طریقوں سے جلد کی حفاظت کی جا سکتی ہے:

    چہرے کی اسکربنگ:

    اس موسم میں جلد کی اچھی اور تفصیلی صفائی کی ضرورت پڑتی ہے، جیسا کہ کلینزنگ اور اسکربنگ وغیرہ، چناں چہ ہفتے میں ایک بار اگر اسکربنگ کی جائے تو چہرہ چمک اٹھے گا۔

    وٹامن سی سیرم:

    وٹامن سی جلد اور چہرے کی حفاظت اور خوب صورتی کے لیے بہت ضروری ہے، اس لیے وٹامن سی سپلیمنٹس کا استعمال اور چہرے کی دل کشی کے لیے وٹامن سی سیرم کا استعمال معمول بنا لیں۔ اس سے آپ کی جلد فریش اور تروتازہ ہو جائے گی۔

    سن بلاک:

    سن بلاک سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں کو آپ کی جلد تک پہنچنے سے روکتا ہے، اس لیے باہر نکلتے ہوئے اس کا استعمال ضرور کریں، یہ گھر میں بھی چولھے کی تپش سے بھی بچاتا ہے۔

    میک اپ کم سے کم:

    ایسے موسم میں میک اپ کا استعمال کم سے کم کریں، اگر آپ ہاؤس وائف ہیں تو کوشش کریں کہ میک اپ نہ کریں صرف گھر سے نکلتے ہوئے ہلکا پھلکا میک اپ کر لیں، ورکنگ وومن ہیں تو بھی بہت لائٹ میک اپ کریں، اور ہیوی بیس استعمال نہ کریں۔

    ہیوی بیس بنانے سے چہرے کے مسام بالکل بند ہو جاتے ہیں، ان تک ہوا نہیں پہنچ پاتی، اور اس طرح یہ ایکنی اور پمپلز کا سبب بنتی ہے۔

    الکحل فری ٹونر:

    آپ کے چہرے کی جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے لیے اس پر الکحل فری اسکن ٹونر کا استعمال ضرور کریں، یہ جلد کے پی ایچ لیول کو برقرار رکھتا ہے، اور چہرے کو مناسب اور صحت مند نمی بخشتا ہے۔

    ملتانی مٹی کا ماسک:

    چہرے کی خوب صورتی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چہرے کو اضافی تیل نکلنے سے بچایا جائے، یہ تیل چہرے پر مٹی، دھول اور گندگی کو چپکا دیتا ہے، جس کی وجہ سے ایکنی، پمپلز وغیرہ ہو جاتے ہیں، رنگت بھی ماند پڑ جاتی ہے۔ اس کے لیے چہرے پر ملتانی مٹی کا ماسک یا مڈ ماسک لگائیں۔