Tag: ram mandir ki tameer

  • بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں مسلمان اور کشمیر دشمن منشور کا اعلان کردیا، منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کابھی ذکر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگلے عام انتخابات کے لیے اپنا منشور پیش کردیا ہے، مسلمان دشمنی پر ووٹ مانگنے والی بی جے پی نے انتخابی منشور میں دوبارہ اقتدار ملنے پر بابری مسجد کی جگہ جلد سے جلد رام مندر بنانے کا اعلان کردیا۔

    منشور میں 75 نکات پیش کئے گئے ہیں جنہیں 2022 تک مکمل کیا جائے گا، بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت بنانے کی سازش کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل پینتیس کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

    یاد رہے کہ آرٹیکل پینتیس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اور کوئی غیر کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے کا اہل نہیں ہے۔

    منشور کے مطابق دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رہے گی اور ملک کی حفاظت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا بھی ذکرکیا گیا ہے، منشور کو بی جی پی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔

  • انتہا پسند ہندوؤں نے رام مندر کی تعمیر کیلئے پتھر پہنچادیا

    انتہا پسند ہندوؤں نے رام مندر کی تعمیر کیلئے پتھر پہنچادیا

    ایودھیا : بھارت میں انتہاء پسند ہندوؤں نے شہید بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے بیس ٹن پتھر پہنچا دیا ہے۔ مسلمانوں نے وزیر اعظم مودی سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایودھیا میں انتہاء پسند ہندو بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے لئے برسوں سے کوشاں ہیں۔ وشوا ہندو پریشد نے رام مندر کی تعمیر کے لئے پتھر متنازعہ مقام پر پہنچا دیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے مندر کی تعمیر کا وقت قریب آگیا ہے۔ ہندو انتہا پسند نے کہا کہ امید ہے آئندہ لوگوں کی جانب سے ہی پتھروں کا عطیہ آئے گا، جیسے ہی حکومت کی طرف سے حکم ملے گاتعمیرشروع کر دیں گے۔

    مسلم رہنما ہاشم انصاری کاکہنا ہے معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے وزیراعظم مودی سے سوال کیا کہ وہ اس سلسلے میں کیا کر رہے ہیٰں۔

    یاد رہے کہ چھ دسمبرانیس سو بانوےمیں انتہاء پسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔ جس کے بعد پھوٹنے والے فرقہ وارانہ فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا ۔

    بھارت کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ متنازع مقام پر کسی قسم کی تعمیر کی اجازت نہیں لیکن سخت گیر ہندو تنظیمیں وہاں مندر کی تعمیر کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    انتہاپسند ہندوؤں کے اس اقدام پر انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی کوئی سازش تو نہیں ہے۔