Tag: Ramazan 2016

  • نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    تراویح، ترویحہ کی جمع ہے جس کے معنی ہے ایک دفعہ آرام کرنا جبکہ تراویح کے معنی ہے متعدد بار آرام کرنا ہے ، رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے، جو بیس رکعت پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا، اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔

    تراویح کا نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ رمضان کا چاند نکلنے سے شوال کے چاند نکلنے تک روزانہ بعد نماز عشاء وتر سے پہلے پڑھی جاتی ہے، چند برس قبل سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ شہر میں مختلف جگہ پانچ روزہ ، دس روزہ ، پندرہ روزہ ، نماز تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے ، بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانچ روز تراویح پڑھ ختم کرلی گئی ہے لیکن یہ بلکل غلط سوچ ہے تراویح پہلی رمضان سے ماہ صیام کے آخری دن تک جاری رہتی ہے، البتہ پانچ روزہ ، دس روزہ اور پندرہ روزہ نماز تراویح کا مقصد رمضان المبارک میں ایک کم دنوں میں ایک ختمِ قرآن کا مکمل کرنا ہے ۔

    R1

    تراویح کی ابتدا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اندیشہ سے کہ یہ فرض نہ ہوجائیں تین دن سے زیادہ جماعت نہیں کرائی۔

    اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے، پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمای : میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی، یہ واقعہ رمضان المبارک کا ہے۔

    بخاری، الصحيح، کتاب التهجد، باب : تحريض النبيﷺ علی صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب، 1 : 380، رقم : 1077

     مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 : 524، رقم : 761

    R2

    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرداً فرداً پڑھا کرتے تھے اور کبھی دو دو، چار چار آدمی جماعت کرلیتے تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے عام جماعت کا رواج ہوا، اور اس وقت سے تراویح کی بیس ہی رکعات چلی آرہی ہیں، اور بیس رکعات ہی سنتِ موٴکدہ ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے

    “جعل الله صیامہ فریضة وقیام لیلہ تطوعًا۔”

    (مشکوٰة ص:۱۷۳)

    ترجمہ:…”اللہ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کے روزے کو فرض کیا ہے اور اس میں رات کے قیام کو نفلی عبادت بنایا ہے۔”

    R3

    نمازِ تراویح کی تعداد بیس ہے سے دس سلام سے یعنی دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقفہ ہوتا ہے، جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔

    جو شخص بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، تندرست ہونے کے بعد روزوں کی قضا رکھ لے، اور اگر بیماری ایسی ہو کہ اس سے اچھا ہونے کی اُمید نہیں، تو ہر روزے کے بدلے صدقہٴ فطر کی مقدار فدیہ دے دیا کرے، اور تراویح پڑھنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے تراویح ضرور پڑھنی چاہئے، تراویح مستقل عبادت ہے، یہ نہیں کہ جو روزہ رکھے وہی تراویح پڑھے۔

    R5

    امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہےحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیامِ رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے۔ چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

    پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافتِ عمررضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نمازِ (تراویح) پڑھایا کرتے تھے، لہٰذا یہ وہ پہلا موقع تھا جب لوگ نمازِ تراویح کے لئے (باقاعدہ با جماعت) اکٹھے ہوئے تھے۔

     ابن حبان، الصحيح، 1 : 353، رقم : 141
    .ابن خزيمة، الصحيح، 3 : 338، رقم : 2207

    R4

    جہاں تک تراویح کے رکعت کی تعداد ہے تو حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔

    بيهقي، السنن الکبری، 2 : 699، رقم : 4617

    حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے وقت سے آج تک بیس ہی تراویح چلی آتی ہیں اور اس مسئلے میں کسی امامِ مجتہد کا بھی اختلاف نہیں، سب بیس ہی کے قائل ہیں۔

    مذکورہ بالا روایات صراحتاً اِس اَمر پر دلالت کرتی ہیں کہ تراویح کی کل رکعات بیس ہوتی ہیں۔ اِسی پر چاروں فقہی مذاہب کا اِجماع ہے اور آج کے دور میں بھی حرمین شریفین میں یہی معمول ہے۔ وہاں کل بیس رکعات تراویح پڑھی جاتی ہیں، جنہیں پوری دنیا میں براہِ راست ٹی۔ وی سکرین پر دکھایا جاتا ہے۔

    تراویح کے دوران ہر چار رکعت کے بعد پڑھی جانے والی دعا:

    tarawih-post

  • فن لینڈ ۔ جہاں 23 گھنٹے کا روزہ ہے

    فن لینڈ ۔ جہاں 23 گھنٹے کا روزہ ہے

    پاکستان میں روزے کا مجموعی دورانیہ لگ بھگ 16 گھنٹے کے قریب ہے لیکن دنیا میں ایک ایسی جگہ بھی ہے جہاں افطار اور سحری کے درمیان محض ایک گھنٹے سے بھی کم وقت ہوتا ہے یعنی 23 گھنٹے کا روزہ۔

    دنیا بھر کی طرح فن لینڈ میں بھی رمضان المبارک کا آغاز جون کے مہینے میں ہوا ہے۔ جون وہ مہینہ ہے جب شمالی فن لینڈ میں سورج غروب ہونا چھوڑ دیتا ہے یعنی 23 سے چوبیس گھنٹے دن کی روشنی موجود رہتی ہے۔

    fl-1

    fl-2

    بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے محمد اور ان کی فیملی سورج کی روشنی میں ہی سحری کرتی ہے اور ان کو سورج کی روشنی میں ہی افطار کرنا پڑتا ہے۔ محمد اور ان کی فیملی کو روزہ کھولنے اور دوبارہ سحری کرنے میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت ملتا ہے بلکہ اکثر وہ سحری اور افطاری ایک ساتھ ہی کرتے ہیں۔

    شمالی فن لینڈ میں 8 جولائی کے بعد سورج کی روشنی کا دورانیہ کم ہونا شروع ہوگا لیکن محمد اور ان کی فیملی کو پورا رمضان اسی طرح گزارنا پڑے گا۔

    fl-3

    fl-4

    فن لینڈ میں گرمیوں کے موسم میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ ان دنوں یہاں رات میں بھی سفید سی روشنی پھیلی رہتی ہے جسے آدھی رات کا سورج یعنی ’مڈ نائٹ سن‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد سارا دن سورج چمکتا رہتا ہے۔ اسی طرح سردیوں میں یہاں سورج بالکل بھی نہیں نکلتا اور ساری سردیاں اندھیرے میں گزرتی ہیں۔

  • روزے کے انسانی صحت پرحیرت انگیزفوائد

    روزے کے انسانی صحت پرحیرت انگیزفوائد

    بلاشبہ روزہ ایک مقدس عبادت ہے اور اس کا اجروثواب صرف پروردگار ہی دے سکتا ہے مگر روزے کے نتیجے میں انسان کو ایسے حیرت انگیز طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جن کا عام لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے.

    سائنس بھی ثابت کرچکا ہے کہ روزے کے انسانی صحت پر بے شمار فوائد ہیں۔

    بین الاقوامی کانگریس کی جانب سے 1994 میں کاسا بلانکا میں ”رمضان اور صحت” پر کانفرنس منعقدکی گئی،اس کانفرنس میں رمضان اور صحت پر پچاس مقالوں کاجائزہ لیا گیا، جس میں روزہ رکھنے والوں کی صحت پرناقابل یقین بہتری ریکارڈکی گئی۔

    کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالوں کے مطابق ان لوگوں کی صحت پر منفی اثرات ریکارڈ کیے گئے جنہوں نے افطارکے وقت ضرورت سے زیادہ کھاناکھایااور ٹھیک سے نیند پوری نہیں کی۔

    ماہرین کے مطابق روزہ دل ودماغ کو سکون فراہم کرتا ہے۔

    07 POST

    روحانیت سے بھرپور اس ماہ میں افطار کے دستر خوان پرتمام خاندان ایک ساتھ اکٹھے ہوتے ہیں جس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے اور ان تمام تر عادات سے امن وسکون اور اطمینان نفس کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

    روزے دار سے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے کہ
                                          ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجردوں گا‘‘

    روزہ خون کی روانی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔1997میں غذائیت سے متعلق اسٹدی میں پتہ چلا کہ روزہ بُرے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور اچھے کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے۔

    رمضان میں کھجور،گری دار میوے اورگھر کے پکے ہوئےکھانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔فاسٹ فوڈ کا استعمال رمضان میں کم ہوجاتاہے۔رمضان میں رات کو تراویح ورزش کا کام کرتی ہےجس سے ناصرف روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ انسانی جسم بھی تندرست رہتا ہے۔

    02 POST

    روزہ رمضان میں ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہےجس کے ذریعے انسان مختلف بُری عادتوں سے دور رہتا ہے،کیونکہ روزہ ہمیں خود پر کنٹرول کرنا اور پرہیزگاری سکھاتا ہےاور احساس دلاتا ہے کہ انسان تمباکو نوشی یا ایسی ہی کسی دوسری منشیات سمیت اپنی بُری عادتوں کی لت سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔

    03 POST

    رمضان میں کیلوریز کی مقدار میں کثرت سے کمی واقع ہوتی ہے، اس کی ایک وجہ فاسٹ فود اور ایسے کھانوں کا استعمال کم ہونا ہے جس سے کیلوریز کی مقدار میں کمی ہونے کے ساتھ انسانی جسم میں حیرت انگیز تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

    04 POST

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ انسان کی ظاہری خوبصورتی، جلد کی تازگی، بالوں حتیٰ کے ناخنوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے.

    روزے کے بغیر انسانی جسم کی طاقت اور توانائی نظام انہضام کی وجہ سے صرف ہوتی ہے ، مگر سولہ گھنٹے کے روزے کے بعد جسم کی توانائی نظام انہضام کی ہدایت پر کام نہیں کرتی، سولہ گھنٹے کے روزے کے بعد انسانی جسم میں موجود زیرہلا مواد اوردیگر فاسد مادے ختم ہوجاتے ہیں.یوں جسم کو فاسد مادوں سے نجات ملتی ہے.

    یہ تاثر غلط ہے کہ روزہ انسان کو کمزور بنادیتا ہے،روزہ رکھنےسے انسان بڑھاپے کو روکنے کی کامیاب کوشش کررہاہوتا ہے.روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آجاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں.روزے سے انسانی جلد مضبوط اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں.

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے

                                           ’’صومو تصحوا – یعنیٰ روزہ رکھو صحت پاؤ‘‘

    آئے دن روزے کے طبی فوائد سامنے آرہے ہیں، روزہ کینسر ، امراض قلب اور شریانوں کی بیماریوں کے آگے ڈھال ہے.

    گرمی کے موسم میں انسانی جسم کو روزے کے عالم میں پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے.سخت گرمی میں جلد جھلس جانی ہے، ماہرین صحت تجویز دیتے ہیں کہ افطاری کے بعد اور سحری کے اوقات میں پانی کا بہ کثرت استعمال کیا جائے. اس سے جلد کو تازہ رکھا جاسکتا ہے.

    05 POST

    انسانی جلد ناخنوں پر بھی روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، ناخن سر کےبالوں کی نشونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے. روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا ہےجو جلد کو خوبصورتی اور ناخنوں کی چمک اور بالوں کی مضبوطی کا سبب بنتے ہیں، یہاں تک کہ روزے سے انفیکشن بیکٹیریا کی روک تھام اور بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتا ہے.

    06 POST
    روزے کے فیوض وبرکات سے یوں تو مسلمان صدیوں سے مستفید ہوتے آرہے ہیں،لیکن جیسے جیسے سائنس ترقی کی منازل طے کرتا جارہا ہے ویسے ویسے روزے کے سائنسی اور طبی فوائد بھی سامنے آتے جارہے ہیں.

  • تحصیل جتوئی کی خوبصورت پہچان ۔ مسجد سکینتہ الصغریٰ

    تحصیل جتوئی کی خوبصورت پہچان ۔ مسجد سکینتہ الصغریٰ

    مظفر گڑھ کی تحصیل جتوئی کی مسجد سکینتہ الصغریٰ جو ترک انجینیئرز کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہاں کی ایک خوبصورت پہچان ہے۔

    ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل جتوئی کی مسجد سکینتہ الصغریٰ خوبصورتی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد 2006 میں رکھا گیا اور اسے ڈیڑھ سال کے مختصر عرصہ میں مکمل کرلیا گیا۔ مسجد کی تعمیر میں ترک انجینیئرز نے اہم کردار ادا کیا۔

    jatoi-3

    اس مسجد میں کی جانے والی خطاطی، منفرد نقش و نگار اور پودوں سے بنائے گئے اللہ اور محمد کے اسمائے گرامی پر آنے والوں کی خاص توجہ رہتی ہے۔

    jatoi-2

    باون کنال کے رقبہ پر تعمیر کی گئی مسجد کے بلند و بالا مینار اس کی خاص پہچان ہیں۔

    jatoi-4

    مکمل ایئر کنڈیشنڈ و زلزلہ پروف اس مسجد میں چار ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ مسجد کے ساتھ مدرسہ بھی ہے جس میں بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

  • رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا

    رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا

    رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پناہ رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔

    رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں، انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔

    رمضان المبارک رحمتوں ، برکتوں اورنزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس میں لیلۃ القدر آتی ہے۔ یہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانی مغفرت اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے، یہ نیکیوں کے موسم بہار اور برائیوں کے موسم خزاں کا مہینہ ہے ، جس میں رب کی خوشنودی اور جنت کے حصول حاصل ہوتا ہے۔

    روزہ اسلام کے بنیادی ارکا ن میں سے ہے۔ اس کے معنی رُک جانا ۔ یعنی اللہ تعالی کے حکم سے دن بھر کھانے پینے ا ور تما م جائز خواہشات سے رُکے رہنا۔

    Q2

    رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔

    اللہ عزو جل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ

    "اے ایمان والوں تم پر روز ے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر کئے گئے تا کہ تم متقی اور پر ہیز گار بن جاو َ۔”

    رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے

    پہلے عشرے کی دعا

     

    goo

    اے میرے رب مجھے بخش سے ، مجھ پر رحم فرما ، تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ھے۔

     

    پہلے عشرے کے اہم واقعات

    حضرت ابرہیم ؑ کو صحائف پہلے عشرے میں دئیے گئے۔

    حضرت موسی علیہ السلام پر تورات 6 رمضان المبارک کو نازل ہوئی۔

    Q1

    اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ

    اے موسیٰ علیہ السلام میں نے امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نور عطا کیے ہیں، جس نے ان دونوں سے دامن وابستہ کرلیا وہ دونوں جہان کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ وہ کون سے نور ہیں ارشاد باری ہوا کہ ”ایک نور قرآن‘ دوسرا نور رمضان۔“

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!

    رمضان کے مہینے میں میری امت کو پانچ نعمتیں دی گئیں جو کہ مجھ سے پہلے کسی اور نبی کو نہیں دی گئیں۔

    ۔ رمضان کی پہلی رات اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نظر رحمت سے دیکھتے ہیں، اللہ جس کو نظر رحمت سے دیکھ لے اسے عذاب نہیں دیتا۔

    ۔ اللہ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی خوشبو کستوری کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔

    ۔ فرشتے دن رات روزے داروں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔

    ۔ اللہ تعالیٰ جنت کو بندوں کی خاطر بننے سنورنے کا حکم دیتے ہیں ۔

    ۔ رمضان کی آخری رات اہل ایمان کی بخشش کر دی جاتی ہے۔

    حدیث شریف میں ہے کہ

    اے لوگو! اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو،

    ۔ کلمہ طیبہ لاالہ الااللہ،

    ۔ استغفار

    ۔ جنت کی طلب

    ۔ دوزخ کی آگ سے پناہ

    Q3

    حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں ایک خطبہ دیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

    ’’یہ ایک مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت اور درمیانی حصہ مغفرت اور تیسرے حصے میں دوزخ سے رہائی عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ’’جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور جنت میں داخل ہوں گے، جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گاْ۔

    ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے آپ نے یکے بعد دیگرے تین مرتبہ فرمایا آمین۔

    صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ! یہ آمین کیسی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جبرائیل ؑ نے تین باتیں کہیں، میں نے ہر ایک کے جواب میں کہا آمین۔

    حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ، جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اُس نے اس مہینہ میں عبادت کر کے اپنے گناہ نہ بخشوائے، اس کے جواب میں میں نے کہا آمین۔ پھر حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ شخص جس کو ماں باپ کی خدمت کا موقع ملا اور اس نے ان کی خدمت کر کے اپنے گناہ نہ بخشوائے۔ میں نے کہا آمین۔ پھر حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ شخص جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ (آنحضرت ﷺ ) پر درود نہیں پڑھا۔ میں نے کہا آمین۔

  • روزے کے جسمانی فوائد

    روزے کے جسمانی فوائد

    ماہ صیام کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ مہینہ روحانی تسکین ہی نہیں کئی طبی مسائل کا حل بھی ہے۔ طبی ماہرین اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ مذہبی عبادت کے ساتھ ساتھ یہ جسمانی فوائد بھی پہنچاتا ہے۔

    آئیے جانتے ہیں کہ روزہ کن کن طبی مسائل کا حل ہے اور اس سے کیا کیا جسمانی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق روزہ کولیسٹرول، بلڈ پریشر، موٹاپے اور معدہ و جگر کے کئی امراض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    روزہ نظام ہضم کو ایک ماہ کے لیے آرام مہیا کرتا ہے۔ اس کا حیران کن اثر جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کھانا ہضم کرنے کے علاوہ 15 مزید فعال بھی سر انجام دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی سست ہوجاتی ہے۔

    روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کو آرام ملتا ہے۔ دل حالت نیند اور بے ہوشی میں بھی اپنا کام سر انجام دیتا ہے اور مسلسل جسم کو خون فراہم کرتا ہے۔

    خلیوں کے درمیان مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل سست ہو جاتا ہے۔

    روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جسمانی طور پر کمزور افراد روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔

    انسانی جسم ایک مشین کی طرح ہے جو خود کار انداز میں اپنے کام سرانجام دیتا رہتا ہے۔ لیکن جس طرح مشین کو مسلسل کام کرنے کے بعد آرام کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے جسمانی اعضا کو بھی ان کے کام سے فرصت کی ضرورت ہوتی ہے اور رمضان میں یہ کام بخوبی سر انجام پاتا ہے۔ ایک مہینے آرام کے بعد ہمارا جسم پھر سے پورے سال کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

  • ماہ مقدس رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت

    ماہ مقدس رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت

    ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا، رمضان المبارک کی فضیلت اور اس کے تقاضے یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔

    rm22

    رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔

    جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ

    یہ چاند خیر و برکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا۔

    ramzan-2

    حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیل علیہ سلام کی یہ دعا اوراس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہئے۔

    رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین کو بند کردیا جاتا ہے اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے اور سرکش جنوں کو بھی بند کردیا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اس کا کوئی بھی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے اے نیکی کے طالب آگے بڑھ کہ نیکی کا وقت ہے اور اے بدی کے چاہنے والے بدی سے رک جا اور اپنے نفس کو گناہوں سے باز رکھ کیونکہ یہ وقت گناہوں سے توبہ کرنے کا اور ان کو چھوڑنے کا ہے اور خدا تعالیٰ کے لیے ہے اور بہت سے بندوں کو اﷲ تعالیٰ معاف فرماتے ہیں دوزخ کی آگ سے بحرمت اس ماہ مبارک کے اور یہ آزاد کرنا رمضان شریف کی ہر رات میں ہے شب قدر کے ساتھ مخصوص نہیں۔

    rm2

    روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔

    خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
    حدیث مبارک میں ہے کہ

    رمضان شہر ﷲ“ رمضان ﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔

    dua
    حدیث مبارک میں ہے کہ

    رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کے اول حصہ میں حق تعالیٰ کی رحمت برستی ہے، جس کی وجہ سے انوار و اسرار کے ظاہر ہونے کی قابلیت و استعداد یپدا ہوکر گناہوں کے ظلمات اور معصیت کی کثافتوں سے نکلنا میسر ہوتا ہے اور اس مبارک ماہ کا درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے اور اس ماہ کے آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے۔

    حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ السلام کو نہ ملیں۔

    پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ تعالیٰ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔

    دوسری یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔

    تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔

    چوتھے یہ کہ اﷲ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ’’میرے (نیک) بندوں کے لئے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔

    حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ

    روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے گویا روزہ دار اﷲ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے کہ اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اﷲ تعالیٰ کو پسند اور خوشگوار ہوتی ہے۔

    پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔

    3

    رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔

    اس ماہ مبارک میں ایسے انداز میں عبادت کو فرض کے طور پر متعین فرما دیا گیا ہے کہ انسان اس عبادت کے ساتھ اپنی تمام ضروریات و حوائج میں بھی مصروف رہ سکتا ہے اور عین اسی خاص طریقہ عبادت میں بھی مشغول ہوسکتا ہے، ایسی خاص طریقہ کی عبادت کو روزہ کہا جاتا ہے، جسے اس ماہ میں فرض فرمادیا گیا ہے، روزہ ایک عجیب عبادت ہے کہ انسان روزہ رکھ کر اپنے ہر کام کو انجام دے سکتا ہے روزہ رکھ کر صنعت و حرفت تجارت و زیارت ہرکام بخوبی احسن کرسکتا ہے اور پھر بڑی بات یہ کہ ان کاموں میں مشغول ہونے کے وقت بھی روزہ کی عبادت روزہ دار سے بے تکلف خودبخود صادر ہوتی رہتی ہے اور اس کو عبادت میں مشغولی کا ثواب ملتا رہتا ہے۔