Tag: ramazan

  • رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    گزشتہ چند سال سے ماہ صیام گرمیوں کے موسم میں آرہا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • ان منفرد نیکیوں سے دوسروں کا ماہ رمضان شاندار بنا دیں

    ان منفرد نیکیوں سے دوسروں کا ماہ رمضان شاندار بنا دیں

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ سے زیادہ عبادات کرے بلکہ کار خیر کے کاموں میں حصہ لے اور غریبوں کی مدد کرے تاکہ اس مقدس ماہ کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوسکے۔

    اس مبارک ماہ میں زکواۃ بھی دی جاتی ہے جبکہ صدقات و عطیات کا سلسلہ بھی عروج پر جا پہنچتا ہے جس کا مقصد اپنے ساتھ ساتھ غربا و مساکین کو ماہ رمضان اور عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے۔

    رمضان میں یوں تو غربا و نادار افراد کی مالی مدد کرنا، لوگوں کو افطار کروانا اور مسجدوں کے لیے رقم خرچ کرنا عام بات ہے، لیکن آج ہم آپ کو اس ماہ مبارک کے لیے ایسی منفرد نیکیوں سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف آپ کی نیکیوں کا پلڑا بھاری کریں گی بلکہ دیگر افراد کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد دیں گی۔

    یاد رکھیں کہ ہر وہ کام جس سے کسی دوسرے شخص کی مدد ہو اور اسے کسی مشکل سے نجات ملے، آپ کی بھی نجات کا ذریعہ بنے گا۔

    صدقے کی رقم سے کسی کو کاروبار کروائیں

    کاروبار کرنا سنت رسول ﷺ ہے۔ آج کل اس مہنگائی کے دور میں ایک لگی بندھی تنخواہ میں گزارا کرنا مشکل ہے جس کی وجہ سے اکثر افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ملازمت کے ساتھ ساتھ کوئی چھوٹا موٹا کاروبار بھی کریں تاکہ زندگی کی گاڑی آسانی سے چل سکے۔

    کاروبار کی ضرورت ان افراد کو زیادہ ہوتی ہے جو کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور انہیں کوئی اچھی ملازمت نہیں مل پاتی۔

    اس سال اپنی زکواۃ اور صدقہ و خیرات کی مد میں دی جانے والی رقم سے کسی مستحق شخص کو ایسا کاروبار کروا دیں جو جلد نفع دینے لگے۔

    لوگ عموماً صدقے کی رقم کو تھوڑا تھوڑا کر کے بہت سے لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں جو بہت مختصر عرصے تک کام آتی ہے۔ اس کے بعد مستحق اور نادار افراد ایک بار پھر ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    ایک ہی بار کسی شخص کو کاروبار کروا دینے سے آپ ایک پورے خاندان کو ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچا کر باعزت زندگی دے سکتے ہیں۔ یہ آپ کی پورے سال کی زکواۃ کا بہترین مصرف ہوگا۔

    غریب طالبعلم کی فیس ادا کریں

    اسی طرح آپ اپنے صدقات کی رقم سے کسی نادار بچے کی پورے سال کی فیس بھی ادا کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ صدقات و عطیات خرچ کرتے ہوئے سب سے پہلے اپنے خاندان اور قریبی عزیز و اقارب میں نظر دوڑائیں۔

    اگر آپ کا کوئی عزیز کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے اور آپ اسے نظر انداز کر کے غیروں کو صدقات دے رہے ہیں تو یقیناً ایسی نیکی بے فائدہ ہے۔

    کسی ایسے گھر کے ہونہار بچے کو جو بہت مشکل سے زندگی کی گاڑی کھینچ رہا ہو، پورے سال کی فیس ادا کر کے آپ ایک بڑے بوجھ سے نجات دلا سکتے ہیں۔

    درخت لگائیں

    درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ درخت جب تک زندہ رہے گا اور لوگوں کو سایہ اور پھل فراہم کرے گا، اپنے لگوانے والے کی آسانی و بخشش کا سامان کرتا رہے گا۔

    چونکہ آج کل موسم گرما بھی عروج پر ہے، ایسے میں کسی عوامی مقام پر درخت لگوانے سے آپ بے شمار بزرگ، بیمار، اور روزہ دار افراد کی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔

    عوامی مقام پر شیڈ لگوائیں

    سخت موسم گرما کے پیش نظر کسی عوامی مقام پر شیڈ بھی لگوایا جاسکتا ہے۔ سبز رنگ کا ترپال لوگوں کو دھوپ اور گرمی سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرے گا اور لوگ بے اختیار آپ کی سلامتی کی دعائیں دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    اس ضمن میں بس اسٹاپ، کسی مسجد کے باہر یا صحن میں، کسی تعلیمی ادارے کے باہر جہاں طلبا کا ہجوم کھڑا ہو کر سواری کا انتظار کرتا ہو یا کسی ایسے مقام کا انتخاب بہتر ہوگا جہاں لوگ قطاروں میں لگ کر کوئی کام کرواتے ہوں۔

    پانی کے اسٹالز

    گزشتہ چند سالوں سے رمضان سخت موسم گرما میں آرہا ہے جس کی وجہ سے بزرگ، بیمار اور کمزور افراد روزے رکھنے سے معذور ہیں۔

    ایسے تمام افراد اور غیر مسلموں کے لیے کسی بس اسٹاپ کے نزدیک پانی کا اسٹال قائم کرنا یقیناً ایک احسن قدم ہوگا۔ پانی کی سبیل قائم کرنا پورے سال ہر موسم میں لوگوں کی پیاس بجھانے اور آپ کی بخشش کا سبب بنے گا۔

    ضرورت مند کے گھر کی مرمت کروائیں

    صدقات کی رقم کا ایک مصرف کسی ایسے غریب شخص کے گھر کی مرمت کروادینا بھی ہے جو عرصے سے مرمت کا منتظر ہو۔

    پاس پڑوس میں یا کسی غریب رشتہ دار کے گھر کی مرمت کروا دینا یقیناً نیکی ہے۔

    سحری کروائیں

    ماہ رمضان میں افطار تو سب ہی کرواتے ہیں تاہم سحری کروانا بھی نیکی ہے۔ لمبے سفر پر، گھر سے دو یا کسی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے سڑک پر موجود افراد کو سحری کروانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔

    مستحق رشتہ دار کے گھر میں سرپرائز افطار کروائیں

    رمضان میں لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جا کر افطار کرتے ہیں جس کے لیے میزبانوں کو اچھا خاصا اہتمام کرنا پڑ جاتا ہے۔

    ایسے میں اگر کسی روز آپ گھر یا بازار سے افطار کے تمام لوازمات لے کر معاشی طور پر کمزور کسی رشتہ دار کے گھر جا پہنچیں تو اس سے ملنے والی خوشی آپ کو نہال کردے گی۔

    محلے کی صفائی کریں

    گو کہ گلیوں محلوں کو صاف رکھنا مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، تاہم ایسی صورتحال جب انتظامیہ غافل ہو، اور آپ کی گلی کا کچرا بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بنے، آنے جانے والوں کے لیے مشکلات پیدا کرے اور تغفن کے باعث سانس لینا دوبھر کردے، یقیناً آپ کی توجہ کی متقاضی ہے۔

    رمضان میں رات کے اوقات میں گلی کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اپنے محلے کی صفائی کر کے نمازی حضرات اور خواتین کے لیے چلنے میں آسانی پیدا کرنا اور محلے کو بدبو اور گندگی سے نجات دلانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔

    غریب بچوں کے لیے عید کا اہتمام

    کہا جاتا ہے کہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اپنے نادار رشتہ داروں، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں کے بچوں کی فہرست بنائیں اور عید سے چند روز قبل انہیں مارکیٹ لے جا کر ان کی پسند سے عید کی تیاری کروائیں۔

    بچے عید پر اپنی پسند کے لباس پہن کر اور تیار ہو کر آپ سے ملنے آئیں گے جو آپ کی عید کی خوشیوں کو دوبالا کردے گا۔

    بچوں کو کارخیر کی جانب راغب کریں

    ماہ رمضان کے دوران بچوں کے اسکولوں کی چھٹیاں بھی ہیں لہٰذا یہ وقت بچوں میں غریبوں سے ہمدردی اور ان کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کا بہترین وقت ہے۔

    رمضان میں شام یا رات کے وقت اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے بچوں کو بھی ان کے والدین کی اجازت سے ساتھ لیں اور اپنے ساتھ کار خیر کے کاموں میں شریک کریں۔

    محلے کی صفائی کرنے یا درخت لگوانے کے موقع پر بچے بڑوں سے زیادہ آپ کا ساتھ دیں گے۔ درخت لگانے کے بعد روزانہ ایک بچے کی ڈیوٹی لگائی جاسکتی ہے کہ وہ درخت کو پانی ڈالے۔

    اسی طرح اگر آپ غریب خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو خریداری سے لے کر تقسیم کے آخری مرحلے تک بچوں کو ساتھ رکھیں۔

    انہیں غریب اور پسماندہ بستیوں کا دورہ کروائیں تاکہ وہ زندگی کی مشکلات کو سمجھیں اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنا سیکھیں۔

    بچوں کو فلاحی کام کرنے کے فوائد بتائیں اور سمجھائیں کہ دوسروں کی مدد کر کے آپ کسی پر احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ خود کو دی گئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

    کتاب کا تحفہ دیں

    کسی کتاب دوست شخص کو کتاب تحفے میں دینا بھی ایک احسن عمل ہے خصوصاً آج کے دور میں جب کتابوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور متوسط طبقہ اپنے اس شوق سے بھی محروم ہو رہا ہے۔

    رمضان میں کسی عزیز کے گھر جاتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا لے جانے کے بجائے کتاب بھی لے جائی جاسکتی ہے۔ اگر میزبان کے گھر میں بچے موجود ہیں تو بچوں کے لیے رنگین تصویری کتابوں سے بہتر کوئی تحفہ نہیں۔

    خون کا عطیہ دیں

    خون کا عطیہ دینا حادثات میں زخمی ہوجانے والے اور خون کی کمی کا شکار افراد کی جان بچا سکتا ہے۔

    روزے کے دوران خون دینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا یہ نیک کام شام کے اوقات میں روزہ کھل جانے کے بعد سرانجام دیں۔

  • آج افطار میں کریم والے جاپانی کباب تیار کریں

    آج افطار میں کریم والے جاپانی کباب تیار کریں

    کریم کوروکے جسے کریمی کرو کیٹس یعنی کریم والے کباب بھی کہا جاتا ہے جاپان میں کھائی جانے والی ایک عام اور پسندیدہ ڈش ہے۔

    کرو کیٹس یعنی کباب جنہیں جاپان میں کوروکے کے نام سے جانا جاتا ہے انیسویں صدی کے آخر میں فرانس سے یہاں متعارف کروائے گئے۔

    جاپانیوں نے کریم کروکیٹس اور دیگر اقسام سمیت ان میں اپنی جانب سے تبدیلیاں کیں۔ آج جاپان میں کروکیٹس ہر موقع کا لازمی جز ہے۔ جاپان میں کباب آلو کے علاوہ کدو، شکر قندی اور ابلے ہوئے چاولوں سے بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

    کرو کیٹس کی کچھ ایسی اقسام بھی ہیں جو بہت انوکھی ہیں جیسا کہ کری کروکیٹس، جن میں مسلے ہوئے آلو یا شکر قندی کی فلنگ میں کری پاؤڈر کا اضافہ کیا جاتا ہے۔

    تو آج آپ گھر بیٹھے جاپان کی روایتی ڈش سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    اجزا

    جھینگے: 100 گرام

    پیاز: 80 گرام

    بٹن مشروم: 4 عدد

    مکھن: 30 گرام

    میدہ: 40 گرام

    دودھ: 300 ملی لیٹر

    انڈا: 1 عدد

    میدہ: حسب ضرورت

    ڈبل روٹی کا چورا: حسب ضرورت

    نمک: حسب ضرورت

    کالی مرچ: حسب ضرورت

    تیل: حسب ضرورت

    ترکیب

    ایک سوس پین میں مکھن ڈالیں اور اس میں باریک کٹی ہوئی پیاز کو نیم شفاف ہونے تک بھونیں۔

    بٹن مشروم کے ڈنٹھلوں کے سخت سرے ہٹانے کے بعد انہیں باریک کاٹ لیں اور پیاز میں شامل کر کے نرم ہونے تک تلیں۔

    سوس پین کو آنچ سے ہٹا دیں اور میدہ ڈال کر اچھی طرح ملائیں۔

    اب اس میں دودھ کا ایک تہائی حصہ شامل کریں اور پین کو دوبارہ چولہے پر رکھ دیں۔ آہستہ آہستہ بقیہ دودھ شامل کریں۔

    آمیزے کو جلنے سے بچانے کے لیے لکڑی کے چمچ سے مسلسل ہلاتے رہیں اور پین کی سطح کو کھرچتے رہیں۔

    چار سے 5 منٹ تک دھیمی آنچ پراتنا پکائیں کہ چمچ سے واپس پین میں گراتے وقت وائٹ سوس کا گاڑھا پن محسوس ہونے لگے۔

    نمک اور کالی مرچ کا اضافہ کر کے چولہے سے اتار لیں۔

    جھینگا مچھلی کی اندرونی رگ صاف کر لیں، چھلکا اتار لیں اور دم والا حصہ ہٹا دیں۔ انہیں ایک سینٹی میٹر لمبائی میں کاٹ کر نمک اور کالی مرچ لگائیں۔

    تیل میں جھینگا مچھلی کے ٹکڑوں کو اتنا تلیں کہ ان کی رنگت دودھیا ہو جائے۔ اس کے بعد انہیں وائٹ سوس میں ڈال دیں۔

    اب اسے فوراً ہی انڈے کی زردی میں ملائیں اور سوس کو ایک ٹرے میں پھیلا دیں۔

    سوس کو 10 سینٹی میٹر چوڑے اور 20 سینٹی میٹر لمبے ایک مستطیل کی شکل دیں۔

    سوس کو خشک ہونے سے بچانے کے لیے ٹرے کو پلاسٹک سے ڈھانپ دیں۔ کچھ دیر ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر سخت کرنے کے لیے 2 گھنٹے تک فریج میں رکھیں۔

    وائٹ سوس کے اس آمیزے کو 12 ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں۔ ان ٹکڑوں کو 5 سینٹی میٹر لمبے اور 2 سینٹی میٹر قطر کے رول کی شکل دے دیں۔

    رولز کو اچھی طرح میدہ لگائیں اور زائد میدہ ہاتھ سے تھپتھپا کر اتار دیں۔

    اب رولز کو انڈے کی پھینٹی ہوئی سفیدی میں ڈبو کر ان پر ڈبل روٹی کا چورا لگا دیں۔

    تیل کو 175 سینٹی گریڈ پر گرم کریں اور ایک وقت میں کئی کروکیٹس کباب گہرے تیل میں 30 سیکنڈ تک تلیں۔

    ان سب کو ایک ساتھ نہ تلیں ورنہ تیل کا درجہ حرارت کم ہو جائے گا۔

    مزیدار کریمی کرو کیٹس تیار ہیں۔

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کے لوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اور رنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔

    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔ فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ

  • رمضان المبارک میں افطار، فروٹ چاٹ کے بغیرادھوری

    رمضان المبارک میں افطار، فروٹ چاٹ کے بغیرادھوری

    یوں تو پورا سال ہی پھل سستے نہیں ہوتے لیکن ان کے مہنگے ہونے کا زیادہ احساس رمضان میں ہوتا ہے، ، پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث افطار کا یہ لازمی جز ہے ۔

    فروٹ چاٹ ہرایک کی دلعزیز اوررمضان میں تو دسترخوان کی زینت ہوتی ہے، فروٹ چاٹ میں شامل ہونے والے پھلوں میں پائے جانے والے غذائیت کا بات کی جائے تو فروٹ چاٹ ایک مکمل صحت سے بھرپورغذا ہے۔

    کریمی فروٹ چاٹ

    اجزاء

    انگور- ایک کپ

    آڑو – دو عدد کٹے ہوئے

    کیلے – چار عدد

    امرود – چار عدد کٹے ہوئے

    اُبلے ہوئے چنے – ایک کپ

    فروٹ کوکٹیل – ایک کین

    آلو – ایک عدد اُبلا اور کُٹا ہوا

    کریم – دو پیکٹ ٹھنڈی

    نمک – آدھا چائے کا چمچ

    کالی مرچ – ایک چوتھائی چائے کا چمچ

    کاسٹر شوگر – چار کھانے کے چمچ

    چاٹ مصالحہ – ڈیڑھ چائے کا چمچ

    ترکیب
    ایک پیالے میں تمام کٹے ہوئے پھل سیب، کیلے، انگور، امرود، آم، آڑو، فروٹ کوکٹیل ڈالیں، اس میں ابلے ہوئے چنے اور الو مکس کریں، پھر ٹھنڈی کریم ، کاسٹر شوگر، کالی مرچ، نمک اور چاٹ مصالحہ ڈال کر اچھی طرح مِکس کریں۔

    اب فروٹ چارٹ کو فریج میں رکھ دیں اور ٹھنڈا ٹھنڈا سرو کریں۔

  • صدر، وزیراعظم کی قوم کو رمضان کی مبارکباد

    صدر، وزیراعظم کی قوم کو رمضان کی مبارکباد

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کی آمد پر صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس مقدس ماہ میں قومی ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے رمضان المبارک کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت عوام کو کھانے پینے کی اشیاء مناسب قیمتوں پر بلا تعطل فراہمی کے لیے رمضان پیکج کا پہلے ہی اعلان کرچکی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سحر اور افطار کے دوران بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    ماہ رمضان آتے ہی مساجد کی رونقوں میں اضافہ

    رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے بابرکت مہینے رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے، یہ مبارک مہینہ شروع ہوتے ہی مسجدوں کی رونق بڑھ گئی، ایمانی حرارت سے مامور اللہ کے بندوں نے اپنے پروردگار کی رضا کے لیے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ خصوصی عبادات شروع کردیں۔

    ملک کی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں نماز تراویح کا خصوصی اہتمام کیا گیا، جہاں ہزاروں فررزندانِ توحید اپنے خالق حقیقی کے آگے سجدہ ریز ہوئے۔ کراچی میں میمن مسجد، ایم اے جناح روڈ، خالق دینا ہال میں تراویح کے بڑے اجتماعات ہوئے، جہاں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

  • رمضان سے قبل مہنگائی نے عوام کے ہوش اڑا دیے

    رمضان سے قبل مہنگائی نے عوام کے ہوش اڑا دیے

    کراچی: ماہ مقدس رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی۔ کھجور سمیت مختلف اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر سال کی طرح اس سال بھی کھجور، پھلوں، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا۔ عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے۔

    شہر کے مختلف بازاروں میں چینی 70 روپے کلو، بیسن 150 روپے کلو اور تیل 200 روپے لیٹر سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔ دکانداروں کے مطابق ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خردنی تیل اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خردنی تیل اور تمام گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔

    روپے کی بے قدری کے اثرات کھجور کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔ ایرانی کھجوریں دگنے داموں فروخت ہورہی ہیں۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایرانی کھجور کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جو کھجور 6 ہزار روپے من تھی اس سال 12 ہزار سے 14 ہزار روپے من فروخت ہورہی ہے۔ خوردہ سطح پر بھی کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

    حنیف بلوچ نے بتایا کہ گزشتہ سال 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مضافتی کھجور 350 سے 400 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے، ایرانی زاہدی اور
    بصرہ کی کھجوریں جو گزشتہ سال 150 روپے کلو فروخت ہوئیں اس سال 250 روپے کلو فروخت ہو رہی ہیں۔

    اسی طرح مقامی کھجور اصیل کی قیمت بھی گزشتہ سال 140 سے 160 روپے کلو تھی جو اس سال 200 سے 220 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

    دوسری جانب پھلوں کی قیمت میں بھی رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا ہے، 40 روپے کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، کیلے 80 سے 100 روپے درجن فروخت ہو رہے ہیں، تربوز 40 روپے کلو، گرما 100 روپے کلو، پاکستانی سیب 150 سے 180 روپے کلو، چیکو 100 روپے کلو اور آڑو 200 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

    سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بھنڈی 160روپے کلو، ٹنڈے 120 روپے کلو، لوکی 80 روپے کلو، توری 100 روپے کلو، پالک 40 روپے کلو، ٹماٹر 50 سے 60 روپے کلو، ادرک لہسن 200 سے 220 روپے کلو، لیموں 300روپے کلو، پیاز 60 روپے کلو، کھیرا 60 روپے کلو، ککڑی 80 روپے کلو اور سلاد کا پتہ 40 روپے پاؤ فروخت کیا جارہا ہے۔

    کراچی ریٹیل اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری فرید قریشی کے مطابق شہری انتظامیہ نے کریانہ آئٹمز کی پرائس لسٹ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے گاہکوں کے ساتھ کریانہ دکان داروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    کریانہ آئٹمز پر مشتمل نرخ نامہ 2008 سے جاری کیا جارہا تھا اور دکاندار یہ نرخ نامہ دکانوں پر نمایاں آویزاں کرنے کے پابند تھے تاہم اب شہری انتظامیہ نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے پرائس لسٹ جاری کرنا شروع کردی ہے۔ ہر دکاندار اور گاہک کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے جس کی وجہ سے نرخ پر عمل درآمد میں دشواری کا سامنا ہے۔

    مرغی کا گوشت بھی 300 روپے کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہو رہا ہے جس میں رمضان کے دوران مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا سبب انتظامیہ کی کوتاہی ہے۔

  • دنیا بھر میں ماہ رمضان کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے؟

    دنیا بھر میں ماہ رمضان کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے؟

    رمضان اور عید گو کہ مذہبی تہوار ہیں لیکن مختلف ممالک اور مختلف خطوں میں اسے مختلف رسوم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اسی طرح ماہ رمضان کا استقبال بھی مختلف ممالک میں مختلف روایتوں کے تحت کیا جاتا ہے۔

    آئیں دنیا بھر میں رمضان کی خوبصورت روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    توپ داغنا

    سحر و افطار کے وقت توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں ہے۔

    مصر میں روایت ہے کہ ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی۔ سلطان کے سپاہیوں نے یہ توپ شام کے وقت چلائی، رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت تھا۔ شہریوں نے یہ تصور کیا کہ یہ ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھول لیا۔

    جب سلطان کے حواریوں کو یہ ادراک ہوا کہ رمضان المبارک کے دوران سحری و افطاری کے وقت توپ چلانے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے تو ان کو یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

    آنے والے برسوں کے دوران اس نے خاصی مقبولیت حاصل کرلی اور دنیا کے مختلف مسلمان ممالک نے بھی اسے اختیار کرلیا۔

    ترکی میں مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑی سے مقررہ وقت پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے جو روزہ کھلنے کا اعلان ہوتا ہے۔

    سعودی عرب میں بھی سحری کے وقت توپ چلائی جاتی ہے جبکہ روس میں بھی کچھ جگہوں پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے۔

    ڈرم بجانا، بگل بجانا

    سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔

    ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کرلوگوں کو جگاتے ہیں۔ مراکش میں ایک شخص ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔

    منادی کرنا

    اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو اسلام کے پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی تھی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

    مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں۔ وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہیں ہوتا تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

    سوڈان میں مساہراتی گلیوں کے چکر لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ایک بچہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری کے لیے آواز دے کر اٹھانا مقصود ہوتا ہے۔

    مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر اس کے رہائشی کا نام پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔

    ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں مختلف تحائف دیتے ہیں۔

    رمضان خمیے

    سعودی عرب میں رمضان خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔

    یہ روایت روس میں بھی قائم ہے۔ ملک کی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    دیگر دلچسپ روایات

    ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    مصر

    مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔ یہ روایت 1 ہزار برس قدیم ہے۔

    روایت کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور ماہ رمضان کے دوران مصر میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا روایت کا حصہ بن گیا۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

    ترکی

    ترکی میں افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کر دی جاتی ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتی ہیں۔

    جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ریستورانوں یا ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

    ایران

    ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، پنیر، مختلف قسم کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

    ملائشیا

    ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں۔ یہاں رات بھر رمضان مارکیٹ کھلی رہتی ہے۔

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں اگرچہ مسلمانوں کی آبادی صرف 6 فی صد ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک میں خاصا جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور مساجد میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔

    مختلف خاندان مساجد، کمیونٹی سینٹرز یا مساجد میں روزہ افطار کروانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر خاندان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ایک بار روزہ ضرور افطار کروائے۔

  • ماہ رمضان میں افطار کا لازمی جز ۔ گرما گرم مزیدار پکوڑے

    ماہ رمضان میں افطار کا لازمی جز ۔ گرما گرم مزیدار پکوڑے

    ماہ رمضان کا آغاز ہونے والا ہے اور افطار پکوڑوں کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ آج ہم آپ کو مختلف اقسام کے پکوڑوں کی ترکیب بتارہے ہیں جنہیں کھا کر اہل خانہ آپ کے گن گانے پر مجبور ہوجائیں گے۔


    شاہی پکوڑے

    اجزا

    بریڈ یا نان

    بیسن: 2 کپ

    پیاز: کپ (باریک کٹی ہوئی)

    سبز مرچیں: 3 سے 4 عدد

    سبز دھنیہ: آدھا کپ

    انار دانہ: حسب ضرورت

    ترکیب

    گھر کے افراد کے حساب سے حسب ضرورت بریڈ کے پیس لے لیں اور پھر ایک سلائس کے 2 یا 4 پیس کاٹ لیں۔

    اب چاہیں تو بیسن کا سادہ آمیزہ نمک، مرچ، مصالحے ڈال کر بنا لیں ورنہ دوسری صورت یمں بیسن میں باریک کٹی پیاز، سبز مرچیں، نمک، سرخ مرچیں، تازہ سبز دھنیہ اور انار دانہ حسب ضرورت ڈال کر آمیزہ تیار کرلیں۔

    آمیزہ تیار کرنے کے بعد اس میں کٹی ہوئی بریڈ سلائس کو ڈبو کر ڈیپ فرائی کرلیں۔

    مزیدار شاہی پکوڑے تیار ہیں۔ چٹنی اور کیچپ کے ساتھ افطار پر پیش کریں اور خوب داد وصول کریں۔

    بریڈ موجود نہ ہونے کی صورت میں نان کے پیس لے کراس سے بھی شاہی پکوڑے بنائے جا سکتے ہیں۔


    چائینیز پکوڑے

    اجزا

    بینگن: 2 عدد

    پھول گوبھی: 1 پھول چھوٹا

    آلو: 2 عدد

    پیاز 2 عدد

    شملہ مرچ: 3 عدد

    میدہ: 2 کپ

    لال مرچ: 1 چائے کا چمچ

    زیرہ پاوڈر: 1 چائے کا چمچ

    نمک: حسب ذائقہ

    لیموں کا جوس: 2 کھانے کے چمچ

    پانی: 1 کپ

    تیل: حسب ضرورت

    اجینو موتو (چائینیز سالٹ): 1 چائے کا چمچ

    ترکیب

    ایک پیالے میں میدہ، سفید زیرہ، نمک، لال مرچ، لیموں کا جوس اور پانی ملا کر پیسٹ بنالیں۔

    بینگن کو چھلکوں سمیت چھوٹے کیوبز کی طرح کاٹ لیں۔

    گوبھی کے پھول الگ کرلیں۔

    پیاز اور شملہ مرچ کو بھی باریک کاٹ لیں۔

    اب ان سب کٹی ہوئی سبزیوں پر تھوڑا میدہ چھڑک دیں۔

    ایک پین میں تیل گرم کریں پھر سبزیوں کو پیسٹ میں مکس کر کے تیل میں ڈال کر فرائی کریں۔

    سبزیاں تھوڑی تھوڑی کر کے فرائی کریں اور جب یہ پکوڑوں کی طرح فرائی ہوجائیں تو نکال لیں۔


    پران پکوڑے

    اجزا

    پران: 12 سے 15 عدد

    ہری مرچیں: 3 عدد

    ادرک: 1 چائے کا چمچ

    لہسن: 1 چائے کا چمچ

    لال مرچ: 1 چائے کا چمچ

    ہلدی: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    نمک: 1 چائے کا چمچ

    اجینو موتو: 1 چائے کا چمچ

    شملہ مرچ: 3 کھانے کے چمچ

    پیاز: 2 کھانے کے چمچ

    سویا ساس: 2 کھانے کے چمچ

    ہری پیاز: 3 کھانے کے چمچ

    کالی مرچ: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    گھی: ڈیڑھ کپ

    ترکیب

    سب سے پہلے الگ سے پران کو گھی میں فرائی کر کے نکال لیں۔

    پھر لہسن٬ ادرک٬ ہری مرچیں٬ پیاز٬ شملہ مرچ٬ ہری پیاز کو فرائی کر کے اس میں نمک٬ اجینو موتو٬ ہلدی٬ لال مرچ٬ سویا سوس ڈال کر آخر میں فرائی شدہ پران شامل کرلیں۔

    مزے دار پران پکوڑے کھانے کے لیے تیار ہیں۔


    چکن قیمہ پکوڑے

    اجزا

    باریک کٹی چکن: 250 گرام

    پھینٹے ہوئے انڈے: 2 عدد

    بیسن: 4 کھانے کے چمچے

    پسی ہوئی لال مرچ: 1 چائے کا چمچہ

    کٹی ہوئی ہری مرچ: 2 عدد

    ہلدی: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    بیکنگ پاؤڈر: آدھا چائے کا چمچ

    نمک: ایک چائے کا چمچ

    کٹا ہرا دھنیہ: حسب ضرورت

    چاٹ مصالحہ: آدھا کھانے کا چمچ

    باریک کٹی ہری پیاز: آدھا کپ

    ترکیب

    تمام اجزا یعنی بیسن، بیکنگ پاؤڈر، پسی ہوئی لال مرچ، ہلدی، نمک، پانی، باریک کٹی چکن، کٹی ہری مرچ اور کٹا ہرا دھنیہ ڈال کر ایک پیالے میں مکس کر کے 30 منٹ کے لیے رکھ دیں۔

    اب پین میں تیل گرم کر کے اس کو پکوڑے کی شکل میں خستہ اور گولڈن ہونے تک فرائی کرلیں۔


    چنے کی دال کے پکوڑے

    اجزا

    چنے کی دال: 1 پاؤ

    پسی ہوئی سرخ مرچ: 1 چائے کا چمچ

    پسا ہوا زیرہ: 2 چائے کے چمچ

    باریک کتری ہوئی پیاز: 1 پاؤ

    نمک: حسب ذائقہ

    ہلدی: آدھا چائے کا چمچ

    کھانے کا سوڈا: آدھا چائے کا چمچ

    ہری مرچیں: 8 عدد، باریک کتر لیں

    ہرا دھنیہ: حسب ضرورت

    تیل: تلنے کے لیے

    ترکیب

    چنے کی دال کو پانی میں بھگو دیں۔

    جب پکوڑے بنانے ہوں تو دال کا پانی نکالیں اور دال کو اچھی طرح پیس لیں۔

    اب اس میں نمک، پسی ہوئی سرخ مرچ، ہلدی، پسا ہوا زیرہ، کھانے کا سوڈا، پیاز، ہرا دھنیہ اور ہری مرچیں شامل کر کے اچھی طرح ملالیں۔

    اس کے بعد تیل گرم کر کے دال کا آمیزہ تھوڑا تھوڑا کر کے پکوڑے کی شکل میں کڑھائی میں ڈالیں اور اچھی طرح تل لیں۔


    آلو کے پکوڑے

    اجزا

    آلو: 2 سے 3

    نمک، مرچ: حسب ذائقہ

    دھنیہ پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    ہلدی: چوتھائی چمچ

    زیرہ پاؤڈر: حسب پسند

    انار دانہ: حسب ضرورت

    ترکیب

    بیسن میں تمام مصالحے ڈال دیں اور مکس کریں۔

    پھر پانی بہت تھوڑا تھوڑا ڈال کر مکس کرتی جائیں، پھر اس آمیزے میں آلو کے قتلے ڈال کر فرائی کرلیں۔

    مزیدار آلو کے پکوڑے تیار ہیں۔


    پالک کے پکوڑے

    اجزا

    پالک: آدھی گڈی

    بیسن: 1 کپ

    پیاز: 2 عدد درمیانہ سائز کی، کٹی ہوئی

    ہری مرچ: 2 باریک کٹی ہوئی

    ہرا دھنیہ: آدھا کپ

    سفید زیرہ: آدھا چائے کا چمچ

    ہلدی: چوتھائی چائے کا چمچ

    لال مرچ کٹی ہوئی: آدھا چائے کا چمچ

    بیکنگ پاؤڈر: آدھا چائے چمچ

    تیل: حسب ضرورت

    نمک: حسب ذائقہ

    ترکیب

    بیسن چھان لیں اور پالک باریک کاٹ لیں۔

    پالک دھو کر بیسن میں شامل کر دیں۔

    بیسن میں ہی تیل کے علاوہ سب کچھ ڈال دیں اور مکس کر کے 15 منٹ رکھ دیں۔

    پھر تیل گرم کریں اور ڈیپ فرائی کرلیں۔

  • ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزوں اور عبادتوں کے ذریعے اس ماہ فضیلت کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ لے۔

    تاہم اس ماہ میں ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار افراد نہایت تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کی صورت میں بعض اوقات ان کی طبیعت بھی خراب ہوسکتی ہے۔

    ماہرین اس ماہ میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جنہیں اپنا کر وہ بھی اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض رمضان کی آمد سے قبل اپنے معالج سے مشاورت کریں تاکہ معالج اپنے مریض کی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں درست رہنمائی فراہم کرسکے۔

    ماہر طب اور جرنل آف ڈایابیٹلوجی کے نگران پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے، ’ذیابیطس کے مریض اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہوئے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق کریں‘۔

    انہوں نے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ہر مریض کی ذاتی علامات کے مطابق انفرادی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔

    رمضان میں کون سی غذائیں کھائی جائیں؟

    ماہرین کےمطابق برکتوں کے اس مہینے میں روزے دار عموماً لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر صحت بخش کھانے مثلاً تلی ہوئی اشیا، کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی سے بھرپور پکوان اور میٹھے مشروبات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔

    یہ لاپرواہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں (ذیابیطس کا شکار) روزے دار افطار کے بعد وقفوں وقفوں میں کھانے کے بجائے بسیار خوری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ان عادات سے خون میں گلوکوز پر قابو پانے میں ناکامی ہوجاتی ہے اور شوگر کا لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ دوران رمضان غذا میں تازہ پھل، سبزیاں اور دہی کا استعمال کیا جائے جبکہ افطار میں صرف 2 کھجوریں کھائی جائیں۔

    شوگر کی دوائیں

    رمضان سے قبل معالج سے دواؤں کا تعین کروانا ازحد ضروری ہے۔

    دوران رمضان دوا کا وقت سحر اور افطار کردیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں انسولین کی مقدار اور خواراک میں بھی تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ معالج مریض کی حالت کےمطابق کرتا ہے۔

    ماہر طب پروفیسر محمد یعقوب کے مطابق، ’مریضوں کو اپنے معالجین سے دوائی کی مقدار اور اوقات کی کمی بیشی، کھانے اور مشروبات کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں، خون میں گلوکوز کی از خود نگرانی کے بارے میں پوچھنا چاہیئے۔ مریض کو علم ہونا چاہیئے کہ اسے خون میں شوگر کی مقدار میں کتنی کمی یا بیشی پر روزہ توڑ دینا چاہیئے تاکہ اسے جان کا خطرہ لاحق نہ ہو‘۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے ہدایت نامہ

    ڈایابٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے جاری کردہ رہنما عالمی ہدایت نامے میں شوگر کے مریضوں کو مندرجہ ذیل ہدایات اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    رمضان سے قبل مجموعی طور پر بلڈ پریشر، ذیابیطس اور خون میں کولیسٹرول کا لیول معلوم کریں اور تمام رپورٹس اپنے معالج کو دکھائیں۔

    ایسے افراد روزہ رکھنے سے اجتناب برتیں:

    اگر کسی شخص کی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی۔

    اگر پچھلے 3 ماہ کے دوران کسی کی شوگر بہت کم یا بہت زیادہ رہی ہو۔

    ذیابیطس کی مریض حاملہ خواتین

    وہ افراد جن کے گردے، آنکھیں یا اعصاب ذیابیطس سے شدید متاثر ہوچکے ہوں۔

    ایسے افراد جو پچھلے دنوں شدید بیمار رہے ہوں۔

    گردوں کا ڈائلاسس کروانے والے مریض۔

    ذیابیطس اول قسم کے مریض معالج کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں

    روزے کے دوران انسولین لگانے، اور شوگر کا ٹیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ورزش کے عادی افراد

    ذیابیطس کا شکار ایسے افراد جو ورزش کے عادی ہوں رمضان میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں تاہم سخت ورزش سے پرہیز کریں۔

    گو کہ تراویح پڑھنا بھی ورزش کا متبادل ہے تاہم پھر بھی ورزش کرنا چاہیں تو روزہ کھولنے کے 2 گھنٹے بعد ورزش کرنا مناسب ہے۔

    ورزش کرنے سے قبل خون میں گلوکوز کی سطح ضرور چیک کریں۔

    روزہ کب ختم کیا جائے؟

    شوگر کے مریضوں کو ان صورتوں میں فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔

    افطار سے کئی گھنٹے قبل اگر خون میں گلوکوز کا لیول 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے۔

    دن کے ابتدائی حصے میں خون میں شوگر کی سطح 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو رہی ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں یا روزہ کھول لیں۔

    خون میں شوگر کی سطح 300 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے بلند ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    اگر روزہ کھولنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہو اور اس دوران خون میں شوگر کی مقدار 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے تو فوراً تمام کام چھوڑ کر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور ہر آدھے گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے رہیں۔

    مندرجہ بالا ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کا شکار افراد بھی رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔