Tag: ramdan

  • سحری کیلئے کونسی غذائیں فائدے مند ہیں؟

    سحری کیلئے کونسی غذائیں فائدے مند ہیں؟

    رمضان المبارک میں روزے داروں میں بعض غلط غذائی عادات ہوتی ہیں جو روزے کے دوران میں ان کے لیے تھکن اور دیگر بہت سے مشکلات کا سبب بنتی ہیں۔ یہ عادات انسانی صحت پر منفی طور سے اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ 

    طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ جس طرح روز مرہ کے دنوں میں باقاعدگی سے ناشتہ کرنا ہمارے دن کا سب سے اہم کھانا ہوتا ہے، اسی طرح جب رمضان کی بات آتی ہے تو سحری سب سے اہم کھانا ہوتا ہے۔

    یہ بہت ضروری ہے کہ آپ سحری میں پیٹ بھرنے والا غذائیت سے بھرپور کھانا کھائیں جو آپ کو دن بھر کے طویل روزے کے دوران مکمل طور پر تقویت دیتا رہے۔

    اگر آپ سحری میں کھائے جانے والے کھانے کو عمدگی سے استعمال نہیں کرتے ہیں تو آپ دن کے کسی بھی حصے میں اپنی توانائی کھو دیں گے۔

    یہاں کچھ ایسے کھانوں کی فہرست ترتیب دی گئی ہے جو سحری میں کھانا انتہائی ضروری ہیں تاکہ آپ کا روزہ بہتر گزرے اور آپ کو روزے کی حالت میں کمزوری کا احساس نہ ہو۔

    دہی کا استعمال

    دہی سحری کے لیے طاقت سے بھرپور ایک اہم جز ہے، پروٹین کی طاقت سے مالا مال دہی کا پیالہ سحری میں کھانے سے آپ کو دن بھر پیاس نہیں لگتی اور یہ آپ کو چاق و چوبند بھی رکھتا ہے، سحری میں دہی کھانا روزے کے طویل دن کی تیاری کا بہترین طریقہ ہے

    جو کا دلیہ

    جَو کا دلیہ سحری کے لیے ایک صحت مند اور پروٹین سے بھرپور غذا ہے جو آپ کو دن بھر توانائی فراہم کرتا رہے گا، یہ کم محنت کے ساتھ بنانے میں بہت آسان ہیں اور آپ کی ترجیح کے مطابق دودھ یا پانی کے ساتھ لیے جا سکتے ہیں۔

    انڈا پراٹھا

    انڈا پراٹھا پروٹین اور صحت مند فیٹس کا ایک بہترین مجموعہ ہے جو نہ صرف آپ کا پیٹ بھرتا ہے بلکہ اپ کو بھر پور توانائی بھی فراہم کرتا ہے جو دن بھر کے طویل روزے میں آپ کو چست اور توانا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اسمودی (شیک)

    سحری کے وقت اپنے پسندیدہ پھلوں کی صحت مند اور خوش ذائقہ اسمودی بنائیں، اس کے ایک بڑے گلاس سے بھر پور لطف اٹھائیں اور دن بھر چاق و چوبند اور توانا رہیں۔

  • بچے ہوئے تیل کو کیسے دوبارہ استعمال کیا جائے؟ کارآمد ٹپس جانئے

    بچے ہوئے تیل کو کیسے دوبارہ استعمال کیا جائے؟ کارآمد ٹپس جانئے

    رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ جاری ہے، اس میں پکوڑے، سموسے کثرت سے دسترخوان کی زینت بنتے ہیں، جس کی وجہ سے تیل بھی زیادہ لگتا ہے، آج ہم اپنے قارئین کو وہ طریقے بتائیں گے جس سے وہ پہلے سے استعمال شدہ تیل کو دوبارہ استعمال کے قابل لاسکتے ہیں۔

    عام طریقہ تو یہ ہے کہ ایک اور کڑاہی میں چھلنی رکھ کر بچا ہوا تیل چھان لیا جائے اور اسے ٹھنڈے کرنے کے بعد محفوظ کرلیا جائے۔

    یہ تجربہ تو آپ بھی کرچکے ہیں کہ تیل میں مچھلی تلنے کے بعد اسے دوبارہ استعمال کرنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ تیل میں بو رہ جاتی ہے اس لئے بچے ہوئے تیل کو ٹھنڈا کرلیں اور ایک پیالے میں آدھا کپ پانی اور ایک چمچ کارن اسٹارچ مکس کرکے بچے ہوئے تیل میں ڈال دیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پکوڑوں سے اضافی تیل کم کرنے کی آسان ٹپ

    اب کڑاہی کو چولہے پر رکھ دیں ، کارن اسٹارچ تیل میں بچے ہوئے چورے پر چپک جائے گا جس کی مدد سے انہیں نکالنا آسان ہوگا اور ساتھ ہی تیل سے بو بھی ختم ہوجائے گی۔

    ماہرین کے مطابق استعمال شدہ خوردنی تیل کو ایک بار سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ یہ صحت کے سنگین مسائل پیدا کرتا ہے، یہاں تک کہ کینسر کا موجب بھی بن سکتا ہے۔

  • کراچی: دھندے سے کیوں روکا؟، گداگروں کا پولیس اہلکار پر بہیمانہ تشدد

    کراچی: دھندے سے کیوں روکا؟، گداگروں کا پولیس اہلکار پر بہیمانہ تشدد

    کراچی: شہر قائد میں بھکاریوں کے خلاف کارروائی پولیس اہلکار کو مہنگی پڑگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے پوش علاقے گزری کے فیز سیون میں بھکاریوں کے خلاف کارروائی پولیس اہلکار کومہنگی پڑگئی، گداگروں کے جتھے نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرڈالا۔

    گزری فیز سیون میں پیش آئے واقعے پر پولیس افسران نے نوٹس لیا اور ساؤتھ زون کو گداگر فری بنانے کا فیصلہ کیا، فیصلے کے تناظر میں پولیس نے تابڑ توڑ کارروائیاں کرتے ہوئے چالیس گداگروں کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس حکام نے پوش علاقے کے تمام تھانوں کو ہدایت کی ہے کہ علاقے میں گداگر نظر آئیں تو انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اندورن ملک سے ہزاروں کی تعداد میں پیشہ ور گداگر کراچی کا رخ کرتے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے اور ان کی اکثریت جنوبی پنجاب کے علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔

    شہر کے تجارتی مراکز کلفٹن، ڈیفنس، نارتھ ناظم آباد، حیدری، گلشن اقبال، طارق روڈ اور صدر کے بازاروں اور ٹریفک سگنلز پر بچے، خواتین اور مرد مختلف واسطے دے کر گداگری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

  • رمضان میں مہنگائی پر کنٹرول سے متعلق سندھ اسمبلی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    رمضان میں مہنگائی پر کنٹرول سے متعلق سندھ اسمبلی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    کراچی: سندھ حکومت نے رمضان میں مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لیے اہم اجلاس آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ صیام میں اشیاء خردونوش کی قیمتوں میں پر لگ جاتے ہیں جس کے باعث زور مرہ کی ضروری اشیا عام عوام کی قوت خرید سے باہر ہوجاتی ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے سندھ اسمبلی کے اہم اجلاس میں انہیں امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اور رمضان کے بابرکت مہینے میں مہنگائی کو روکنے کے لیے حکمت عمل پر غور ہوگا۔

    اجلاس کی صدارت وزیربرائے رسدوقیمت اسماعیل راہو کریں گے، سندھ میں مہنگی اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن پر غور بھی ہوگا۔

    دریں اثنا بچت بازار لگانے کے لیے بھی مارکیٹس کمیٹی اور ڈپٹی کمشنرز کو پابند بنایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دیں ہے، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئیں، انتظامیہ گراں فروشوں کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔

    رمضان کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کریں گے: بلاول بھٹو

    واضح رہے کہ ملک بھر میں مہنگائی کی شرح پانچ سال کی بلند ترین سطح پرآگئی ہے، اس سال رمضان میں مزید مہنگائی متوقع ہے۔

  • بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئیں

    بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کی تیاریاں عروج پرپہنچ گئیں

    غزہ: ماہ صیام کی آمد آمد ہے اور بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں رمضان المبارک کی تیاریاں پورے مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مرکز اطلاعات فلسطین کا کہنا ہے کہ ‘القدس یوتھ کمیٹی’ کے زیر اہتمام بیت المقدس میں ماہ صیام سے قبل انتظامات حتمی مراحل میں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کے دوران ضیوف الرحمان کے استقبال کے لیے تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔

    مسجد اقصیٰ کے مرکزی مقامات، گزرگاہوں، گیلریوں اور راہ داریوں پر جشن ماہ صیام اور استقبال رمضان کے حوالے سے خصوصی بینرز لگائے گئے۔

    پرانے بیت المقدس، حارات، باب حطی، السعیدیہ، والواد، حاریالنصاریٰ اور دیگر مقامات پر تزئین وآرائش کی گئی ہے۔

    القدس یوتھ کمیٹی کے چیئرمین ناصر قوس کی قیادت میں عمادالشلودی، عاھد الرشق، ریاض الشھابی، فرید الباسطی، علاءالحداد، باسم جابر، الیاس کارمی، ھیثم حجازی، یاسر نجیب اور انڈریہ بحبح استقبال رمضان کی تیاریوں کے لیے سرگرم ہیں۔

    انتظامی کمیٹی نے ماہ صیام کے دوران مسجد اقصیٰ میں صفائی، نمازیوں اور روزہ داروں کی سہولیات کے لیے مختلف سرگرمیوں، افطاری اور سحری کے اوقات میں روزہ داروں کی خدمت بجا لانے کے لیے رضاکاروں کا تعین کیا گیا ہے۔

  • رمضان دستر خوان، سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا

    رمضان دستر خوان، سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا

    مکہ المکرمہ: سعودی عرب میں رمضان المبارک 17 مئی سے شروع ہونے کا امکان ہے، سعودی حکومت نے رمضان دسترخوان میں دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق مکہ المکرمہ گورنریٹ کی نگرانی میں کام کرنے والی کمیٹی نے رمضان کے دوران مسجد الحرام، مکہ المکرمہ کی دیگر مساجد، خیموں اور میدانوں میں افطار دستر خوان پیش کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

    مکہ المکرمہ گورنریٹ نے یہ کمیٹی ضیوف الرحمان زائرین اور معتمرین کے لیے خوردونوش کا بندوبست کرنے کے خواہش مندوں کی سہولت کے لیے قائم کی ہے۔

    مکہ المکرمہ گورنریٹ کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ زائرین کے کھلانے پلانے کا انتظام منظم اور مہذب طریقے سے ہو اور زیادہ سے زیادہ افراد اس سے استفادہ کرسکیں۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران عمرہ زائرین کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے، ایک ماہ کے دوران یہ تعداد 20 لاکھ سے 25 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔

    مکہ المکرمہ میں رمضان کے دوران زائرین کو روزہ افطار کرانے کے لیے ہر روز دنیا کا سب سے بڑا دستر خوان بچھایا جاتا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق افطار کے لیے روزانہ 70 ٹن سے زائد کھجوریں تقسیم کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اعتکاف سنت نبوی ﷺ اور قرب الٰہی کا ذریعہ

    اعتکاف سنت نبوی ﷺ اور قرب الٰہی کا ذریعہ

    کراچی: رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش میں اہل ایمان دنیا سے کٹ کر اپنا ناطہ اس واحد بزرگ و برترہستی سے جوڑ لیتے ہیں ،جس کی بادشاہت لازوال ہے۔

    ویسے تو پورا رمضان المبارک ہی رحمتوں اور برکتوں سے معمور ہے لیکن آخری عشرے میں مسجد میں اللہ رب العزت کی خوشنودی کے لیے اعتکاف کرنا رسول کریمﷺ کی سنت ہے۔ عالم دین اعتکاف کرنے والے اپنی تمام تر توجہ عبادات، تسبیحات اور اذکار کی طرف مرکوز کرکے دنیا سے ناطہ توڑ لیتے ہیں۔

    رمضان المبارک کا عشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی، مغفرت کے طلب گار پروردگار کی رضا کے لیے دنیاوی کاموں کو چھوڑ کر اعتکاف میں بیٹھ گئے،رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

    POST-3

    متعکفین اعتکاف کے دوران تلاوت قرآن اور نوافل اداکرتے ہیں، آخری عشرے کی طاق راتوں لیلتہ القدر کی تلاش کی جاتی ہے رات بھر عبادت کی جاتی ہے، یہ لوگ اللہ تعالی کے مہمان ہوتے ہیں، اعتکاف میں شرکت کے لیے اللہ کے مہمان بیس رمضان المبارک کو عصر کے وقت مساجد میں داخل ہوتے ہیں اور ازان مغرب کے ساتھ ہی ان کا اعتکاف شروع ہوجاتا ہے جبکہ شوال المبارک کا چاند نظر آتے ہی معتکفین کا اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔

    اعتکاف کے اجتماعات میں ائمہ و خطبا قرآن کی تفاسیر بیان کریں گے، اعتکاف کے اجتماعات میں ملک کی سلامتی و استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی سر بلندی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی ،آخری عشرے کی طاق راتوں میں مسلمان پوری رات اللہ کے حضور عبادات کرتے ہوئے اپنی حاجات و مناجات پیش کریں گے، شہر بھر میں رمضان کی 21 ویں شب سے محافل شبینہ منعقد ہوں گی جن سے علمائے کرام خطاب بھی کریں گے، شہر کی بیشتر مساجد میں معتکفین کو مساجد کی انتظامیہ اور مخیر حضرات کی جانب سے سحری و افطار فراہم کی جائے گی۔

    اعتکاف کے مسائل اور اجتماعی اعتکاف کی شرعی حیثیت

    ٭ اعتکاف کا مطلب کسی چیز پر متوجہ ہونا اور اس کی تعظیم کی خاطر اس سے لگ جانا۔ شریعت میں اعتکاف کا مطلب ہے اپنے آپ کو خدا کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے مسجد میں مقید کردینا۔، (مفردات راغب، ص342)۔

    قرآن کریم کی روشنی میں

    وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ

    (البقرة، 2 : 125)

    ’’اور یاد کرو ! جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے جمع ہونے کا مرکز اور جائے امن بنایا اور بنالو ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو جائے نماز اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید کی کہ میرا گھر پاک رکھو!طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے۔

    وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلاَ تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ

    (الکهف، 18 : 28)

    ’’(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا چہرہ تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں۔‘‘

    POST 1

    حدیثِ پاک کی روشنی میں

    سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں۔

    ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف بیٹھتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ پھر آپ کے بعد (بھی) آپ کی ازواجِ مطہرات اعتکاف بیٹھتی رہیں‘‘۔

    (بخاری و مسلم)

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبار ک کے آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے، ایک سال نہ بیٹھے، اگلا سال آیا تو بیس دن اعتکاف فرمایا۔

    (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

    POST 2

    امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک معتکف ایک لمحہ کے لیے بھی بلا ضرورت مسجد سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف جاتا رہا، قیاس یہی ہے کیونکہ اعتکاف مسجد میں ٹھہرنے کا نام ہے اور باہر نکلنا اسے ختم کر دیتا ہے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے تھے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے اعتکاف کبھی نہیں چھوڑا، حتٰی کہ اپنی عمر عزیز کے آخری برس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے دو عشروں کا اعتکاف کیا ۔

    POST 4

    اعتکاف کا وقت بیسواں روزہ ختم ہونے کے وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عید کا چاند ہونے تک باقی رہتا ہے،خواتین کو مسجد میں اعتکاف نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کا اعتکاف گھر میں ہی ہو سکتا ہے۔

    حضور اکرم کا فرمان ہے کہ اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچا رہتا ہے اور جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کر لیا اس کا عمل ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کر لے۔

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ پروردگار عالم کی جانب سے اپنے گنہ گار بندوں کے لیے رحمت ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو دنیا کو ترک کرکے اپنے رب کے مہمان بن گئے ہیں۔

  • نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    تراویح، ترویحہ کی جمع ہے جس کے معنی ہے ایک دفعہ آرام کرنا جبکہ تراویح کے معنی ہے متعدد بار آرام کرنا ہے ، رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے، جو بیس رکعت پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا، اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔

    تراویح کا نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ رمضان کا چاند نکلنے سے شوال کے چاند نکلنے تک روزانہ بعد نماز عشاء وتر سے پہلے پڑھی جاتی ہے، چند برس قبل سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ شہر میں مختلف جگہ پانچ روزہ ، دس روزہ ، پندرہ روزہ ، نماز تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے ، بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانچ روز تراویح پڑھ ختم کرلی گئی ہے لیکن یہ بلکل غلط سوچ ہے تراویح پہلی رمضان سے ماہ صیام کے آخری دن تک جاری رہتی ہے، البتہ پانچ روزہ ، دس روزہ اور پندرہ روزہ نماز تراویح کا مقصد رمضان المبارک میں ایک کم دنوں میں ایک ختمِ قرآن کا مکمل کرنا ہے ۔

    R1

    تراویح کی ابتدا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اندیشہ سے کہ یہ فرض نہ ہوجائیں تین دن سے زیادہ جماعت نہیں کرائی۔

    اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے، پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمای : میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی، یہ واقعہ رمضان المبارک کا ہے۔

    بخاری، الصحيح، کتاب التهجد، باب : تحريض النبيﷺ علی صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب، 1 : 380، رقم : 1077

     مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 : 524، رقم : 761

    R2

    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرداً فرداً پڑھا کرتے تھے اور کبھی دو دو، چار چار آدمی جماعت کرلیتے تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے عام جماعت کا رواج ہوا، اور اس وقت سے تراویح کی بیس ہی رکعات چلی آرہی ہیں، اور بیس رکعات ہی سنتِ موٴکدہ ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے

    “جعل الله صیامہ فریضة وقیام لیلہ تطوعًا۔”

    (مشکوٰة ص:۱۷۳)

    ترجمہ:…”اللہ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کے روزے کو فرض کیا ہے اور اس میں رات کے قیام کو نفلی عبادت بنایا ہے۔”

    R3

    نمازِ تراویح کی تعداد بیس ہے سے دس سلام سے یعنی دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقفہ ہوتا ہے، جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔

    جو شخص بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، تندرست ہونے کے بعد روزوں کی قضا رکھ لے، اور اگر بیماری ایسی ہو کہ اس سے اچھا ہونے کی اُمید نہیں، تو ہر روزے کے بدلے صدقہٴ فطر کی مقدار فدیہ دے دیا کرے، اور تراویح پڑھنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے تراویح ضرور پڑھنی چاہئے، تراویح مستقل عبادت ہے، یہ نہیں کہ جو روزہ رکھے وہی تراویح پڑھے۔

    R5

    امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہےحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیامِ رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے۔ چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

    پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافتِ عمررضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نمازِ (تراویح) پڑھایا کرتے تھے، لہٰذا یہ وہ پہلا موقع تھا جب لوگ نمازِ تراویح کے لئے (باقاعدہ با جماعت) اکٹھے ہوئے تھے۔

     ابن حبان، الصحيح، 1 : 353، رقم : 141
    .ابن خزيمة، الصحيح، 3 : 338، رقم : 2207

    R4

    جہاں تک تراویح کے رکعت کی تعداد ہے تو حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔

    بيهقي، السنن الکبری، 2 : 699، رقم : 4617

    حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے وقت سے آج تک بیس ہی تراویح چلی آتی ہیں اور اس مسئلے میں کسی امامِ مجتہد کا بھی اختلاف نہیں، سب بیس ہی کے قائل ہیں۔

    مذکورہ بالا روایات صراحتاً اِس اَمر پر دلالت کرتی ہیں کہ تراویح کی کل رکعات بیس ہوتی ہیں۔ اِسی پر چاروں فقہی مذاہب کا اِجماع ہے اور آج کے دور میں بھی حرمین شریفین میں یہی معمول ہے۔ وہاں کل بیس رکعات تراویح پڑھی جاتی ہیں، جنہیں پوری دنیا میں براہِ راست ٹی۔ وی سکرین پر دکھایا جاتا ہے۔

    تراویح کے دوران ہر چار رکعت کے بعد پڑھی جانے والی دعا:

    tarawih-post

  • ماہ مقدس رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت

    ماہ مقدس رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت

    ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا، رمضان المبارک کی فضیلت اور اس کے تقاضے یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔

    rm22

    رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔

    جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ

    یہ چاند خیر و برکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا۔

    ramzan-2

    حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیل علیہ سلام کی یہ دعا اوراس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہئے۔

    رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین کو بند کردیا جاتا ہے اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے اور سرکش جنوں کو بھی بند کردیا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اس کا کوئی بھی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے اے نیکی کے طالب آگے بڑھ کہ نیکی کا وقت ہے اور اے بدی کے چاہنے والے بدی سے رک جا اور اپنے نفس کو گناہوں سے باز رکھ کیونکہ یہ وقت گناہوں سے توبہ کرنے کا اور ان کو چھوڑنے کا ہے اور خدا تعالیٰ کے لیے ہے اور بہت سے بندوں کو اﷲ تعالیٰ معاف فرماتے ہیں دوزخ کی آگ سے بحرمت اس ماہ مبارک کے اور یہ آزاد کرنا رمضان شریف کی ہر رات میں ہے شب قدر کے ساتھ مخصوص نہیں۔

    rm2

    روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔

    خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
    حدیث مبارک میں ہے کہ

    رمضان شہر ﷲ“ رمضان ﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔

    dua
    حدیث مبارک میں ہے کہ

    رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کے اول حصہ میں حق تعالیٰ کی رحمت برستی ہے، جس کی وجہ سے انوار و اسرار کے ظاہر ہونے کی قابلیت و استعداد یپدا ہوکر گناہوں کے ظلمات اور معصیت کی کثافتوں سے نکلنا میسر ہوتا ہے اور اس مبارک ماہ کا درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے اور اس ماہ کے آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے۔

    حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ میری امت کو ماہ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ السلام کو نہ ملیں۔

    پہلی یہ کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ تعالیٰ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔

    دوسری یہ کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔

    تیسرے یہ کہ فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔

    چوتھے یہ کہ اﷲ تعالیٰ جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ’’میرے (نیک) بندوں کے لئے مزین ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔

    حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ

    روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے گویا روزہ دار اﷲ تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے کہ اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اﷲ تعالیٰ کو پسند اور خوشگوار ہوتی ہے۔

    پانچواں یہ کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔

    3

    رمضان کے اس مبارک ماہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔

    اس ماہ مبارک میں ایسے انداز میں عبادت کو فرض کے طور پر متعین فرما دیا گیا ہے کہ انسان اس عبادت کے ساتھ اپنی تمام ضروریات و حوائج میں بھی مصروف رہ سکتا ہے اور عین اسی خاص طریقہ عبادت میں بھی مشغول ہوسکتا ہے، ایسی خاص طریقہ کی عبادت کو روزہ کہا جاتا ہے، جسے اس ماہ میں فرض فرمادیا گیا ہے، روزہ ایک عجیب عبادت ہے کہ انسان روزہ رکھ کر اپنے ہر کام کو انجام دے سکتا ہے روزہ رکھ کر صنعت و حرفت تجارت و زیارت ہرکام بخوبی احسن کرسکتا ہے اور پھر بڑی بات یہ کہ ان کاموں میں مشغول ہونے کے وقت بھی روزہ کی عبادت روزہ دار سے بے تکلف خودبخود صادر ہوتی رہتی ہے اور اس کو عبادت میں مشغولی کا ثواب ملتا رہتا ہے۔

  • وزیراعظم کی سحر وافطار کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت

    وزیراعظم کی سحر وافطار کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ پرالیکشن جیتنےوالے نواز شریف کے دور حکومت میں عوام کو تیسرا ماہ رمضان بھی لوڈ شیڈنگ کےعذاب میں گزارناہوگا۔

    وزیراعظم نواز شریف نےماہ رمضان میں سحراورافطار کےاوقات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کر نے کی ہدایت کی ہے لیکن کیا روزہ صرف سحر و افطار کا نام ہے،نہیں جناب روزہ سحر اور افطار کے درمیان کا وقت ہے۔

     جب آپ کے زیر انتظام بجلی فراہم کرنےو الے ادارے بے رحمی سے لوڈ شیڈنگ کر رہے ہوں گے،وزیر اعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس میں اعلیٰ سطح کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موسم سرما میں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی یقینی بنا نے کی ہدایت بھی کی ۔