Tag: ramzan ul mubarak

  • سحر و افطار میں گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، قیدی حال سناتے ہوئے رو پڑے

    سحر و افطار میں گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے، قیدی حال سناتے ہوئے رو پڑے

    کراچی : ماہ رمضان میں جہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سحر و افطار اور عبادات میں وقت گزارتے ہیں تو دوسری جانب جیل کی دیواروں کے اندر قیدی اس ماہ مقدس کے شب و روز کیسے گزارتے ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم  نے میزبان اقرار الحسن کی قیادت میں کراچی سینٹر جیل کا دورہ کیا اور ماہ رمضان کی مناسبت سے قیدیوں سے ان کے خیالات اور احساسات جاننے کی کوشش کی۔

    اس موقع پر کراچی سینٹرل جیل کے ایس ایس پی عبدالکریم عباسی نے ٹیم سرعام کو قیدیوں کیلیے سحر و افطار کی تیاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔

    سینٹرل جیل کا کچن دیکھ کر حیرت ہوئی 

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر مخیر حضرات سحر و افطار کا بندوبست کرواتے ہیں اور 7200 افراد کیلیے کھانا فراہم کیا جاتا ہے جس میں 400 قیدی غیر مسلم اور کچھ ضعیف لوگ ہیں جو روزہ نہیں رکھتے باقی سب روزے سے ہوتے ہیں۔

    ٹیم سرعام نے جیل کے کچن کا دورہ کیا تو وہاں صفائی ستھرائی کی صورتحال دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی جہاں گندگی نام کی کوئی چیز نہیں تھی اور تمام ایس او پیز کا ہر طرح سے خیال رکھا گیا تھا۔

    یہاں 36 عیدیں گزار چکا ہوں

    اس موقع پر عمر قید کاٹنے والے ایک قیدی نے بتایا کہ مجھے یہاں 18 سال ہوچکے ہیں اور اب تک یہاں 36 عیدیں گزار چکا ہوں ہر رمضان اور عید کے موقع پر گھر والے بہت یاد آتے ہیں۔

    ایک اور قیدی نے بتایا کہ میں 17 سال کی عمر میں جیل میں آیا تھا مجھے قتل کے الزام میں25 سال کی سزا ہوئی ہے اس نے بتایا کہ ماہ رمضان میں جب گھر والوں کی یاد آتی ہے تو دل اداس ہو جاتا ہے۔

    بیوی کہتے تھی کہ آپ تو قیمے کے پیچھے ہی پڑگئے ہو

    ایک اور قیدی کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے یہاں پر گھر والوں کے ساتھ سحر و افطار کرنا بہت یاد آتا ہے مجھے قیمہ بہت پسند تھا تو میری بیوی مجھے کہا کرتی تھی کہ آپ تو قیمے کے پیچھے ہی پڑگئے ہو۔

    بچے بہت یاد آتے ہیں

    ایک قیدی نے بتایا کہ دس سال کی قید کاٹ رہا ہوں یہاں سے رہا ہونے بعد عزت اور شرافت کی زندگی گزاروں گا مجھے اپنے بچے بہت یاد آتے ہیں میری بیٹی 11 سال کی ہوگئی ہے،اکثر ملنے بھی آتی ہے۔

  • ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    روزہ رکھنے کی وجہ سے عام طور پر جسمانی تبدیلی کے ساتھ جلد پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں،  ایسے میں خواتین جِلد کو تر و تازہ اور اس کی دیکھ بھال کیسے کر سکتی ہیں؟۔

    ماہ رمضان میں اپنی ڈائٹ میں ایسی کون سی غذائیں شامل کی جائیں، جو جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں مدد کریں، پانی کی کتنی مقدار لی جائے؟

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے دوران جسم میں پانی کی کمی، نیند میں خلل اور ناقص غذا آپ کے جسم اور جِلد کو متاثر کرسکتی ہے، روزےمیں کئی گھنٹے بھوکے اور پیاسے رہنے کی وجہ سے عام دنوں کے مقابلے میں جلد کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ ،

    جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں سب سے اہم کردار پانی کا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ سحر اور  افطار میں آپ کیا کھارہے ہیں اور کتنا پانی پی رہے ہیں؟

    ایسے ہی کئی سوالات آپ کے ذہن میں بھی ہوں گے، اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے رکھنا نہ صرف روحانی فوائد رکھتا ہے بلکہ صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم کے قدرتی شفایابی کے عمل متحرک ہوتے ہیں، جو جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ عمل خلیوں کی مرمت، ہارمونز کا توازن اور آنتوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے، جس سے جلد زیادہ تروتازہ اور چمکدار نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران، جسم آٹوفیجی کے عمل کو متحرک کرتا ہے، جس میں پرانے یا خراب خلیے ٹوٹ کر دوبارہ استعمال میں آتے ہیں۔

    یہ عمل جلد کے خلیوں کی مرمت اور تجدید میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس سے جلد زیادہ صحت مند اور جوان نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    روزہ رکھنے کے دوران مناسب ہائیڈریشن اور غذائیت کا خیال رکھنا ضروری ہے، ورنہ جلد خشک اور بے رونق ہو سکتی ہے۔

    اس کیلیے کافی مقدار میں پانی پینا، سحری اور افطار میں زیادہ سے زیادہ پانی اور ہائیڈریٹنگ غذائیں جیسے کھیرے، تربوز، اور دہی کا استعمال کریں تاکہ جسم میں نمی برقرار رہے۔

    چکنائی اور چینی سے پرہیز، چکنائی اور زیادہ میٹھے کھانے انسولین لیول میں اضافہ کرکے جلد کے مسائل جیسے کیل مہاسے اور دانے پیدا کر سکتے ہیں۔

  • ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی ( ڈی ہائیڈریشن ) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے متعلق ناظرین کو مفید باتیں بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے، لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اس کے علاوہ فروٹ میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں لوگ کھانے کے بعد فروٹ کھاتے ہیں جبکہ اس صحیح وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان کے آتے ہی بہت سے لوگ اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں کو موقوف کردیتے ہیں جس میں ورزش سرفہرست ہے جس کی وجہ سے فٹنس کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کا ماننا ہوتا ہے کہ روزے کی وجہ سے ویسے ہی وزن میں کمی ہوجاتی ہے تو اس روٹین کو ایک ماہ کیلیے مؤخر کردیا جائے لیکن اس بات کو بنیاد بنا کر ورزش چھوڑ دینا مناسب نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رضوان نور  نے ماہ رمضان میں ورزش سے متعلق اہم اور مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ماہ رمضان میں بھی ورزش کو نہیں چھوڑنا چاہیے اگر روزے کی وجہ سے آپ کے اندر وہ توانائی نہیں تو افطار کے بعد ورزش کو معمول بنالیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان میں فٹنس کیلیے روزہ رکھ کر ورزش کرنا مکمل طور پر محفوظ ہے، لوگوں کو اس ماہ میں بھی ورزش کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ جسم کو پُھرتیلا اور توانا رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ روزے کے حالت میں صبح ہی ورزش کرلیں گے تو یہ آپ کی صحت کے لیے ایک اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہوگا، کیوں کہ صبح ورزش کرنے کے بعد آپ کے جسم میں پورا دن گزارنے کے لیے توانائی باقی نہیں رہے گی۔ اس موقع پر فٹنس ٹرینر رضوان نور نے کچھ ورزشیں کرکے بتائیں۔

  • ماہ رمضان میں بجلی کی فراہمی پر کے الیکٹرک کی وضاحت

    ماہ رمضان میں بجلی کی فراہمی پر کے الیکٹرک کی وضاحت

    کراچی : ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں شہر میں بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔

    ترجمان کےالیکٹرک کے جاری کردہ بیان کے مطابق ماہ رمضان میں سحر و افطار کے دوران بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے 70 فیصد فیڈرز لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں، 30 فیصد فیڈرز پر بجلی چوری، عدم ادائیگی کی شرح کے مطابق بجلی سپلائی جاری ہے۔

    ترجمان کےالیکٹرک کا کہنا ہے کہ وقت پر کی گئی بلوں کی ادائیگی لوڈشیڈنگ میں کمی یا مکمل خاتمے کا باعث بنتی ہے۔

    مقامی فالٹس کو لوڈ شیڈنگ سے تشبیہ دینا درست نہیں، سلورٹاؤن فیڈر، چکرا گوٹھ فیڈر کا ریکوری ریشو پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔

  • ماہ رمضان میں نیند کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

    ماہ رمضان میں نیند کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

    ماہ رمضان میں ہماری مصروفیات عام ایام سے ذرا مختلف ہوتی ہیں جس کی وجہ سے نیند کی کمی کی شکایت سب سے زیادہ ہوتی ہے لہٰذا جسمانی اور ذہنی تندرستی کے لیے نیند پوری کرنا بہت ضروری ہے۔

    یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ رات کو دیر تک نماز کے لیے اور سحری کے لیے جلدی جاگنے کے ساتھ نیند کا تسلسل کیسے برقرار رکھا جائے؟۔

    یاد رکھیں ماہ رمضان کے دوران نیند کی کمی کو پورا کرنے کیلیے چند طریقوں کو اپنا معمول بنا کر نیند کا دورانیہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

     سونے کا وقت مرتب کریں

    مستقل مزاجی جسمانی سکون بھی فراہم کرتی ہے جس کے لیے آرام کرنا ضروری ہے۔ دن کے 24گھنٹوں میں 8 گھنٹے مسلسل سونا ضروری ہے تاہم ایسا ممکن نہ تو اس دورانیے کو وقفہ دے کر بھی پورا کیا جاسکتا ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ سوتے ہوئے پرسکون ماحول اور کمرے میں اندھیرا رکھیں تو زیادہ بہتر ہوگا، بلاتعطل نیند کے لیے آئی ماسک کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، اچھی اور بھرپور نیند جسم اور دماغ میں توانائی کی سطح کو بڑھاتی ہے۔

    قیلولہ

    اس کے علاوہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت یکساں ہو۔ اگر ہوسکے تو دوپہر کے وقت مختصر سا قیلولہ بھی کیا جاسکتا ہے اس سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    مگر دوپہر کی اس نیند کا دورانیہ 20 سے 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ زیادہ وقت سونے سے جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچیں

    پانی کی کمی کو روکنے کے لیے افطار (روزہ افطار) اور سحری کے درمیان وافر مقدار میں پانی پئیں جو آپ کی نیند کے معیار کو بہتر کر سکتا ہے۔

    کیفین اور شوگر کا استعمال کم کریں

    سونے کے وقت کے قریب کیفین اور شوگر پر مشتمل مشروبات پینے سے پرہیز کریں، کیونکہ وہ آپ کی سونے کی صلاحیت میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

    دھوپ میں بیٹھیں

    اپنے جسم کی اندرونی گھڑی کو منظم کرنے میں مدد کے لیے دن کے وقت قدرتی سورج کی روشنی میں دھوپ میں بیٹھیں۔ اور شام کو روشنی کو مدھم کریں۔

    متوازن غذا لیں

    سحری اور افطار کے دوران متوازن غذا کھائیں، جس میں پروٹین، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائیاں شامل ہیں تاکہ دن بھر توانائی فراہم کی جاسکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے کھانوں میں مختلف کھانوں جیسے پروٹین (گوشت، انڈے، یا دالیں جیسے کھانے سے)، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، اناج اور سبزیاں، صحت مند چکنائی جیسے کہ گری دار میوے میں پائی جاتی ہے کا ایک اچھا مکسچر ایک متوازن خوراک ہوسکتا ہے۔

  • ماہ رمضان میں وزن گھٹنے کے بجائے بڑھتا کیوں ہے؟ آسان علاج

    ماہ رمضان میں وزن گھٹنے کے بجائے بڑھتا کیوں ہے؟ آسان علاج

    ماہ رمضان میں بہت سے لوگوں کو یہ امید ہوتی ہے کہ ان کا وزن کم ہو جائے گا لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔

    روزے کی حالت میں پورے دن کچھ کھانا پیا نہیں جا سکتا پھر بھی کیا وجہ ہے جو ہر کسی کا وزن کم نہیں ہوتا بلکہ کچھ کا وزن تو پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے؟

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رمضان کے مہینے میں آخر کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں! اگر آپ رمضان کے مہینے میں اپنی صحت کو درست رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وزن زیادہ نہ بڑھے تو ڈاکٹر بلقیس کے اس نسخے کا استعمال کرسکتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس شیخ نے وزن میں اضافے کی وجوہات اور اس پر قابو پانے سے متعلق مفید مشورے دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزن بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم سحر و افطار میں میٹھی اشیاء مثلاً کجھلا پھینی اور لال شربت اور جوسز جن میں بھرپور چینی شامل کی جاتی ہے بہت شوق سے اپنے دسترخوانوں پر سجاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس علاوہ افطار میں گھی اور تیل میں تیار کیے گئے پکوان جیسے پکوڑے سموسے، رول کچوری وغیرہ بھی وزن بڑھانے کی اہم وجوہات ہیں اور اس کے ساتھ زیادہ تر لوگ ورزش بھی نہیں کرتے۔

    ڈاکٹر بلقیس نے س مسئلے سے چھٹکارے کیلیے ایک نسخہ تیار کرکے بتایا ان کا کہنا ہے کہ یہ جادوئی نسخہ وزن میں کمی کیلیے بے حد مفید اور لاجواب ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 50گرام چھوٹی ہڑ کو دیسی گھی میں گرم کرکے پُھلا لیں، اور دوسری چیز ہے لونگ پیپر فلفل دراز۔ ان دونوں جڑی بوٹیوں کو ہم وزن لے کے اس کا پاؤڈر بنائیں اور رات کو سونے سے پہلے ایک چوتھائی چمچ پانی کے ساتھ لیں۔

    یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ دوا اس وقت کھانی ہے جب رات کا کھانا کھائے ہوئے تین گھنٹے گزر چکے ہوں، اس نسخے کے استعمال سے حیرت انگیز طور پر آپ کا وزن بہت تیزی سے کم ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • افطار میں میٹھی غذاؤں کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کریں

    افطار میں میٹھی غذاؤں کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کریں

    ماہ رمضان میں خصوصاً افطار کے دسترخوان پر تلی ہوئی اشیاء کے ساتھ میٹھے شربت اور چینی سے بنے دیگر پکوان بھی رکھے جاتے ہیں۔

    اکثر لوگ رمضان میں کی جانے والی بہت ساری احتیاطوں کو یکسر فراموش کرکے بے دریغ کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ زیادہ مٹھاس کا استعمال ان کو صحت کے بہت سارے مسائل میں بھی مبتلا کر سکتا ہے۔

    افطار کرتے ہوئے یہ بات یاد رکھیں کہ انسانی صحت کے لیے مٹھاس کا زیادہ استعمال متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    نئی تحقیق کے مطابق قدرتی مٹھاس یعنی(فرکٹوز) زیادہ تر میٹھے مشروبات ،میٹھے کھانوں اور پروسیسڈ غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔

    ان غذاؤں کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود بیماریوں کے خلاف اور اس سے بچنے والا نظام قوت مدافعت کمزور پڑ جاتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں میں جکڑا جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی مٹھاس میں پایا جانے والا ’’فرکٹوز‘‘انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس کے زیادہ استعمال سے انسان موٹاپے، ذیابیطس، ٹائپ ٹو،جگر کے متاثر اور بڑھ جانے کے خدشات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں سوجن بڑھ جاتی ہے جس کو صحت سے متعلق خطرناک علامات میں شامل کیا جاتا ہے۔

    سوجن کے باعث انسانی خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تے چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان متعدد بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

  • ماہ رمضان میں نیند کو کیسے منظم کیا جائے؟

    ماہ رمضان میں نیند کو کیسے منظم کیا جائے؟

    ماہ رمضان المبارک میں یومیہ معمولات میں تبدیلی کے سبب نیند کا متاثر ہونا عام سی بات ہے، جس کے نتیجے میں صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

    مناسب وقت تک سونا ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہے تاہم تراویح اور سحری کے اوقات کی وجہ سے نیند کا شیڈول بدل جاتا ہے جس سے جسمانی گھڑی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اکثر لوگ ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں نیند کو پورا کرنا ایک چیلنج سمجھتے ہیں، اس کے لیے ایک نازک توازن کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے صحت مند نیند کے انداز کو برقرار رکھنا اور بھی اہم ہو جاتا ہے لیکن رمضان کی مصروفیات کی وجہ سے اس ربط کو برقرار رکھنا مشکل بھی ہوتا ہے۔

    ’ٹائمز آف انڈیا‘ ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ یہ واضح کرنے میں مدد کرتی ہے کہ رمضان کے باقی ماندہ مہینے میں آپ کی نیند کے چکر کو کیسے منظم کیا جائے۔

    یہاں نیند کو منظم کرنے کےلیے کچھ تجاویز ہیں جو کھانے کے انتخاب میں تبدیلی اور روزانہ کے نظام الاوقات کو بہتر بنانے پر منحصر ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

     ایک مختصر جھپکی 

    اگر ممکن ہو تو اپنی توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے دن کے وقت مختصر جھپکی لیں لیکن رات کے وقت آپ کی نیند میں خلل ڈالنے سے گریز کریں۔

     جسم کو ہائیڈریٹ رکھیں

    پانی کی کمی کو روکنے کے لیے افطار (روزہ افطار) اور سحری کے درمیان وافر مقدار میں پانی پئیں جو آپ کی نیند کے معیار کو بہتر کر سکتا ہے۔

     کیفین اور شوگر کا استعمال کم کریں

    سونے کے وقت کے قریب کیفین اور شوگر پر مشتمل مشروبات پینے سے پرہیز کریں، کیونکہ وہ آپ کی سونے کی صلاحیت میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

     دھوپ میں بیٹھیں

    اپنے جسم کی اندرونی گھڑی کو منظم کرنے میں مدد کے لیے دن کے وقت قدرتی سورج کی روشنی میں دھوپ میں بیٹھیں۔ اور شام کو روشنی کو مدھم کریں۔

    متوازن غذا لیں

    سحری اور افطار کے دوران متوازن غذا کھائیں، جس میں پروٹین، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائیاں شامل ہیں تاکہ دن بھر توانائی فراہم کی جاسکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے کھانوں میں مختلف کھانوں جیسے پروٹین (گوشت، انڈے، یا دالیں جیسے کھانے سے)، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، اناج اور سبزیاں، صحت مند چکنائی جیسے کہ گری دار میوے میں پائی جاتی ہے کا ایک اچھا مکسچر ایک متوازن خوراک ہوسکتا ہے۔

    ہلکی پھلکی ورزش کریں

    رات کو بہتر نیند کو فروغ دینے میں مدد کے لیے روزہ نہ رکھنے کے اوقات میں ہلکی پھلکی ورزش کریں، لیکن سونے کے وقت کے قریب بھرپور ورزش سے گریز کریں۔

    سونے سے پہلے چند گہری سانسیں لیں

    اپنے دماغ کو پرسکون کرنے اور اپنے جسم کو سونے کے لیے تیار کرنے کے لیے سونے سے پہلے آرام کی تکنیکوں کی مشق کریں جیسے گہری سانس اور مراقبہ۔ ان حکمت عملیوں کو اپنے معمولات میں شامل کر کے آپ رمضان کے دوران اپنے نیند کے چکر کو بہتر طریقے سے منظم کر سکتے ہیں اور پورے مہینے میں مجموعی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

  • روزہ وقت دیکھ کر افطار کیا جائے یا اذان سُن کر؟ علمائے کرام نے وضاحت کردی

    روزہ وقت دیکھ کر افطار کیا جائے یا اذان سُن کر؟ علمائے کرام نے وضاحت کردی

    کراچی : علمائے کرام نے روزہ افطار کرنے کے وقت کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کیلئے وضاحت بیان کی ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں علامہ رضا داؤدانی اور مفتی اکمل قادری نے ناظرین کی جانب سے فون پر کیے جانے والے سوالات کے جوابات دیے۔

    ایک خاتون کالر نے دریافت کیا کہ ماہ رمضان میں ہمیں جو کلینڈرز ملتے ہیں ان پر جو سحر و افطار کا وقت لکھا ہوتا ہے تو اس پر عمل کیا جائے یا قریبی مسجد میں ہونے والی اذان کو سن کر روزہ رکھا یا افطار کیا جائے َ

    اس سوال کے جواب میں علامہ رضا داؤدانی نے کہا کہ اس بات کا دارومدار آپ کے اطمینان پر ہے سحر و افطار کا وقت متعین ہے، اذان ہوجانا معیار نہیں اس کا صحیح وقت پر ہونا معیار ہے۔

    کچھ اسی طرح کا جواب مفتی اکمل قادری نے بھی دیا کہ سحر و افطار کا وقت اہمیت رکھتا ہے اذان ہونا نہیں کیونکہ اذان غلطی سے وقت سے پہلے یا بعد میں دی جا سکتی ہے، اگر آپ کو مسجد کے مؤذن پر اعتماد ہے تو کوئی مسئلہ نہیں۔

    غروب آفتاب کے وقت روزہ کا وقت مکمل ہوجاتا ہے اور روزہ دار مغرب کی اذان کے بعد اہتمام کے ساتھ روزہ افطار کرتے ہیں۔

    روزہ یا صوم کے معنی "رکنا” کے ہوتے ہیں، یعنی صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزوں سے رک جانا۔

    لہٰذا سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے ہے اور افطاری کا وقت رات آنے سے پہلے ہے، غروب آفتاب سے رات شروع ہو جاتی ہے اور صبح صادق سے دن شروع ہو جاتا ہے اور روزہ دن کے وقت رکھا جاتا ہے۔