Tag: Rana sana ullah

  • ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آر کردیا جائے گا، رانا ثنا اللہ

    ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آر کردیا جائے گا، رانا ثنا اللہ

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جس تحریک کا نام ہی آریا پار ہے تو کون ایسے لوگوں کو وقت دے گا، ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آرکر دیا جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ کسی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کا اپنا طرز سیاست ہی ان کیلئے کافی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیان بازی زبانی جمع خرچ تک رہے گی ان لوگوں سے کچھ نہیں ہوگا، ان لوگوں کی بس یہ ہی کوشش ہے کہ لوگوں کو اسی طرف لگا کر رکھیں۔

    راناثنا اللہ نے کہا کہ مولانافضل الرحمان نے درست کہا کہ پی ٹی آئی خود تبدیلی لاتی ہے تو اچھی بات ہے، علی امین گنڈا پور کے بعد جو بھی وزیراعلیٰ آئے گا وہ کون سا بہتر ہوگا، علی امین گنڈاپوررہتے ہیں تو بھی ہمارے فائدے میں ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان جمہوریت میں ڈائیلاگ پر یقین رکھنے والے سیاستدان ہیں، ان کے ساتھ ہماری بات چیت ختم نہیں ہوسکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایسا کیا پروگرام ہوگا جو ان کی تحریک کا نکتہ عروج ہوگا، پی ٹی آئی نے خود کہہ دیا ہے کہ آر ہوگا یا پار ہوگا تو پھر وہی ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب بھی تحریک، احتجاج یا ہڑتال کی بات ہوتی ہے تو کسی سطح پر بات ہوتی ہے، میری اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ذمہ دار سطح پر کوئی بات نہیں ہوئی، تیسرے چوتھے لیول پر کسی سے کوئی بات ہوئی ہوگی لیکن ان کی حیثیت نہیں ہوتی۔

  • بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، رانا ثناء اللہ

    بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، رانا ثناء اللہ

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ  نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حملے کی اطلاع تھی اس لیے قوم کو بتایا گیا، بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی تو اسے بروقت اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بھارت ایسی کوئی حرکت نہ کرے، بھارت کی جانب سے حملے کی اطلاع تھی اس لیے قوم کو بتایا گیا، ہوسکتا ہے بھارت کا حملے کا ارادہ ہو اور بعد میں ملتوی کردیا گیا ہو۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، اگر اس نے پاکستان کے پانی کا رخ موڑا تو ہم برداشت نہیں کرینگے۔

    وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، اسے کاٹنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان بھرپور  اقدامات کرے گا، بھارت کافی عرصے سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑمیں 3 فائدےحاصل کرنے کی کوشش کی، بھارت سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا عرصے سے پروگرام بنا کر بیٹھا ہوا تھا، اس واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنا چاہتا تھااور واقعے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں مزید ظلم کرنا چاہتا تھا۔ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی معیشت پر حملے کی کوشش کی۔

    مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم پہلگام واقعے کے بعد ہوا اس کی ماضی میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی، کشمیریوں پرجو ظلم ہوئے ہیں بھارت انہیں رپورٹ کرنے سے روک رہا ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے آپسی اختلافات بھلا کر ایک قوم کا پیغام دیا ہے۔

    پہلے سفارتی سطح پرکام ہورہا ہے ،اس وقت کوئی سیاسی اختلاف نہیں ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کی تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔

  • نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں؟ رانا ثنااللہ

    نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں؟ رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں کیا جارہا ہے؟ سندھ میں کچھ لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیر اعظم شہبازشریف، صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو اور نوازشریف آن بورڈ ہیں، وزیراعظم کی ترکیہ سے واپسی پر نہروں کے معاملے پر پیش رفت ہوگی۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہوجائے گا تو سی سی آئی اجلاس بھی بلالیں گے، پری میٹنگ ہونی چاہیے یہ تکنیکی معاملہ ہے، ہم پر یہ الزام غلط ہے کہ سندھ کو بنجر بنانا چاہتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سیاسی لیڈر ہیں اور عوامی اجتماعات سے خطاب بھی کرتے ہیں، سیاسی لیڈر جب عوام میں جاتا ہے تو وہی بات کرتا ہے جو عوام سننا چاہتے ہیں۔

    شرجیل میمن سے بات ہوئی تو ان سے کہا کہ جو کوئی بھی مسئلہ ہو وہ افہام و تفہیم سے ہی حل ہوگا، سی سی آئی میں بیٹھ کرہم نے کوئی جھگڑا نہیں کرنا، شرجیل میمن نے کہا کہ نہروں کے مسئلے پرساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    نہروں کے معاملے پر ابھی مشاورت ہی ہورہی ہے منظوری نہیں ہوئی، اعتراض ایسے کیا جارہا ہے جیسےنہروں کی منظوری دے دی گئی اور کام بھی چل پڑا ہو۔

    پانی قومی مسئلہ ہے اور اس کے حل کیلئے اتفاق رائے سے ہی آگے بڑھیں گے، سی سی آئی سے ایک میٹنگ ہوجاتی ہے تواس میں کیا غلط ہے؟ نہروں کے معاملے پر پری میٹنگ ہونی چاہیے کیونکہ تکنیکی معاملہ ہے۔

  • سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں لیں گے، رانا ثنااللہ

    سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں لیں گے، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ  نے کہا ہے کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے ساتھ حل ہو جائے گا، سندھ میں نام نہاد قوم پرست جماعتیں پیپلز پارٹی کو ہدف بنا رہی ہیں۔

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ  نے بلاول بھٹو کے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پنجاب اور سندھ میں بنجر زمینوں کو زرخیز تو کرنا ہے۔ پی پی کے ساتھ آن بورڈ ہونگے ملک اور دونوں صوبوں کیلئے بہتر راستہ نکالیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ گرین انیشیٹو منصوبے کو ہم نے ہی لاناہے اور عمل درآمد بھی کرنا ہے، نہروں کاکوئی جھگڑا نہیں، ان نام نہاد قوم پرست جماعتوں کواہمیت نہیں دیں گے، پیپلزپارٹی کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ حل کرلیں گے۔

    پی ٹی آئی بات کرے ورنہ شکایتیں نہ کرے۔

    پاکستان تحریک انصاف سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی بیٹھ کر بات کرے ورنہ پھر ہم سے شکایتیں نہ کرے، ہماری باری ہے خراب کرنے کی لیکن ہم بات خراب نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس خرابی میں ان کا اپنا بھی عمل دخل ہے، دوسری طرف لوگوں کو بھی شکوہ ہے، جیل والوں کا بھی شکوہ ہے پی ٹی آئی کا ایک لیڈر کیسے پولیس والوں کو گالیاں دیتا ہے۔

    جیل کے باہر جو ماحول بنا ہوا ہے اس سے ہم خوش نہیں ہیں، متعلقہ آفیشلز کو گالیاں دینگے تضحیک کرینگے تو وہ بھی جواب دیں گے، پی ٹی آئی والے اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی بلائیں۔

    مزید پڑھیں : نہروں کا منصوبہ واپس نہ لینے پر بلاول بھٹو کا حکومت کے ساتھ نہ چلنے کا اعلان

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو مسئلہ پیدا کیا ہے یہ ان کا اپنا پیدا کردہ ہے، عدالت نے کہا کہ6لوگ بانی پی ٹی آئی سے مل سکتے ہیں جو ملاقاتیں ہوتی ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کرانے میں جیل سپرنٹنڈنٹ اور عملہ ہی بااختیار ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو بلاکر پوچھنا چاہیے کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ کیوں ہے؟

  • علی امین گنڈا پور نے اجلاس کے بعد جو کہا وہ ان کی مجبوری ہوگی، رانا ثناء اللہ

    علی امین گنڈا پور نے اجلاس کے بعد جو کہا وہ ان کی مجبوری ہوگی، رانا ثناء اللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ  نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عدم تعاون کی بات نہیں کی، باہرکوئی بات کی ہے تو وہ ان کی پارٹی مجبوری ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط پیغام دیا اور خود کو قومی دھارے سے الگ کرلیا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے بطور وزیراعلیٰ مثبت بات کی تھی البتہ انہوں نے فنڈز سے متعلق بات ضرور کی ہے، لیکن علی امین نے میٹنگ میں عدم تعاون کی کوئی بات نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف ہم حالت جنگ میں ہیں، جنگ کے دوران آپریشن ایک معمولی سی چیز ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں دشمن کہیں سرحد پار بھی ہمارے خلاف منصوبہ بندی کرتا ہے تو وہاں بھی اسٹرائیک کیے ہیں۔ ،

    نواز شریف سے متعلق کیے گئے ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے بہتر سمجھا کہ میٹنگ کو شہبازشریف ہی لیڈ کریں، اگر ان کا کوئی کردار الگ سے بنتا ہے تو وہ بھی ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نواز شریف پیش پیش رہے ہیں، ن لیگ نے2013کے بعد دہشت گردی کیخلاف مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

    علی امین گنڈاپور کا مؤقف

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں جو کہا اس کی تفصیلات سامنے آگئیں، علی امین گنڈا پور نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اجلاس میں کہا کہ کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے،انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

    انہوں نے ملٹری ٹرائل سے متعلق مؤقف اپنایا کہ ہمارے لوگ اگر کہیں داخل ہوئے ہیں تو وہ پارٹی پالیسی نہیں تھی، سویلِنز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہئیے۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ قومی مسئلے پر بھی پی ٹی آئی کے لوگ نہیں آئے، تو میں نے جواب میں کہا کہ میں اسی پارٹی کا وزیراعلی ہوں، اگر بانی سے ملاقات کرلینے دیتے تو پی ٹی آئی آجاتی۔

  • ’’دہشت گردوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے‘‘

    ’’دہشت گردوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے‘‘

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف کھڑے ہونے والے دہشت گردوں کو نہ کوئی ڈھیل دی جائے گی اور نہ ہی ان سے مذاکرات ہونگے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کےاجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ دہشت گردی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی دہشت گردوں سے کسی قسم کے مذاکرات ممکن ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلوچستان کے زمینی حقائق اور اس کے بنیادی مسائل سے کوئی انکار نہیں لیکن ان مسائل کو جواز بنا کر دہشت گردی سے منسلک یا اس کی وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہونگے۔ دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انہیں حل کرنا بھی ضروری ہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے لیکن ایسے مسائل کو دہشت گردی کے ساتھ رکھ کر حل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہورہی ہے تو یہ غلط ہے۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو استعفیٰ دے

    علاوہ ازیں پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انہیں کل اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہیں چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں نواز شریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔

  • کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے لیے آسان نہیں ہوں گے، نو مئی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نےکہا کہ  نو مئی پر پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی، دو تین ملاقاتوں میں پتہ چل جائے گا کہ پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن عالمی معاہدوں پر دستخط ہیں اس میں ملٹری کورٹس سے متعلق کچھ غلط نہیں، پاکستان میں مارشل لا نہیں، آئین کے مطابق ملٹری کورٹس کو اختیارات ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملٹری تنصیبات پرحملہ کرنے والوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر تنقید کرنے والے ممالک کے سامنے مؤقف رکھنا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہیے کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین وقانون کے مطابق ہوئی ہیں۔

    سیاست سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھٹیا سیاست کا آغاز دھرنوں سے 2014میں ہوا، ایک ہی طریقہ کار اور ذہن ہے جس کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے اور افراتفری کی سیاست کی جاتی ہے۔

    90کی سیاست میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان بھی محاذ آرائی کی کیفیت تھی، لیکن آج جو گھٹیا سیاست ہورہی ہے90کی دہائی میں ایسی نہیں تھی، ن لیگ اور پی پی کے آپس میں مذاکرات بھی ہوتے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات اچھی پیشرفت ہے، حملوں کی سیاست کے بجائے بات چیت اہم ہے، ہماری کوشش ہے کہ حملوں کی سیاست کے بجائے مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم بھی اپنی قیادت سے مینڈیٹ لے کر مذاکرات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی بھی اپنے بانی سے ہدایات لے کر گفتگو کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کے مطالبات یقیناً ہمارے لیے آسان تو نہیں ہونگے، دونوں طرف سے بات چیت ہوگی تو واضح ہے درمیانی راستہ نکلے گا۔

    مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہو گی تو تو ٹائم فریم بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی آن بورڈ لیں گے، آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کرنا ان کا کام نہیں۔

  • رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ میری ذاتی رائے ہے کہ نو مئی کے مقدمات کے فیصلے تین ماہ میں ہوجانے چاہیئں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جو گناہ گار ہوتے انہیں سزا ملتی جو بے گناہ ہوتے وہ اب تک گھر چلے جاتے۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کئی سال تک لوگوں کو مقدمات میں الجھائے رکھنا عدالتی نظام کی ناکامی ہے جو ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں اگر ختم ہونا ہوتی تو آج پیپلزپارٹی کا نام نشان بھی نہ ہوتا۔ سیاسی جماعتیں غلط کرتی ہیں توان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل بات چیت کے علاوہ ہے ہی نہیں، جب تک سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھیں گی نہیں مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی والے اداروں کو مخاطب کررہے ہیں ہمیں تو کبھی مخاطب نہیں کیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی تو کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے بات ہی نہیں کرنی، ان کے اسی رویے کی وجہ سے ہم نے بھی بات چیت کا ذکر کرنا چھوڑ دیا،

    بانی پی ٹی آئی کو جیل میں جو سہولتیں دی جا رہی ہیں ہمارا بتادیں کبھی ہم ایک بھی اعتراض بھی کیا ہو؟ کون کس کے ماتحت ہے یہ سب کو پتہ ہے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں۔

  • کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جتنی مرضی آگ برسائیں، وفاقی حکومت کو برا بھلا کہہ لیں لیکن کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے.

    ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج لگانا پی ٹی آئی کے ساتھ نیکی ہوگی، امن وامان مزید خراب ہوگا، کابینہ میٹنگ میں پی ٹی آئی سے متعلق تمام ممبران کی اپنی رائے تھی۔

    رہنما نون لیگ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال حکومت گورنر راج یا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شرپسند اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو جلد سے جلد سزا ملے گی تو آئندہ کوئی ایسی جرات نہیں کرے گا۔

    راناثناء اللہ نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی اس کی سیاست ختم نہیں کرسکتی، میرا اندازہ ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا کوئی فیصلہ نہیں ہونے جارہا، وزیراعظم ہی فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں، آخر میں ان کا ہی فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی شہیدوں میں نام لکھواناچاہتی ہے، جس طرح یہ سب کو چھوڑ کر بھاگے آئندہ یہ ہی آئیں گے عوام نہیں ہوگی۔

  • کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ  نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں میزبان محمد مالک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انہوں نے دیگر سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

    میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہیں بناتی تو پھر مولانا فضل الرحمان سے تو کوئی اختلاف نہیں رہے گا؟

    جس کے جواب میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ پارٹی کی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی اسے کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار یہ کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟۔

    یہ ریمارکس انہوں نے گذشتہ روز مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے جو بعد ازاں خارج کردی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ججز کیلیے خصوصی کلاسز کروائی جائیں، وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے۔

    قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے۔