Tag: Rana sana ullah

  • ہم عبوری سیٹ اپ کے حق میں نہیں دوبارہ الیکشن چاہتے ہیں، رانا ثناءاللہ

    ہم عبوری سیٹ اپ کے حق میں نہیں دوبارہ الیکشن چاہتے ہیں، رانا ثناءاللہ

    لاہور : مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ ہم عبوری سیٹ اپ کے حق میں نہیں دوبارہ الیکشن چاہتے ہیں، مریم نواز کے خلاف جھوٹا اوربےبنیاد مقدمہ قائم کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مجھے عدالت کے جج کی امانت اور دیانت پر کوئی شبہ نہیں، خصوصی عدالت کا المیہ ہے کہ ایک خط پرجج تبدیل ہوجاتا ہے، آدھے گھنٹے کا وقت مانگا گیا،15منٹ میں واٹس ایپ پرجج تبدیل ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکمران اتنی نفرتیں پیدا کر رہے ہیں کہ ازالہ سالوں میں بھی نہیں ہوسکے گا جن لوگوں کیخلاف بھی مقدمات بنائے گئے یا جو ان مقدمات میں قید ہیں وہ جلد رہا ہوں گے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف بھی جھوٹا اور بےبنیاد مقدمہ قائم کیا گیا حکومت کو مریم نواز کے پیش ہونے پر ابہام ہے تو عدالت سے رجوع کرے مریم نواز کا لندن میں والد صاحب کے پاس ہونا ان کاحق ہے چاہے ان کا پوراخاندان وہاں ہوان کا موجود ہونا ان کاحق ہے، ہماری طرف سے کوئی خاموشی والی بات نہیں ہے، ان سے صرف اتحادی ہی نہیں عوام بھی ناراض ہیں، حکومت کے ساتھ رہنے والےاتحادی ڈوب جائیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم عبوری سیٹ اپ کے حق میں نہیں دوبارہ الیکشن چاہتے ہیں، جلد سے جلد مڈٹرم الیکشن کرائے جائیں، حکومت والے آٹےاور چینی کے اےٹی ایم کھا گئے۔

    شہریار آفریدی کہتے ہیں کہ ایک آدمی پکڑا جس کے ذریعے مجھ تک پہنچے، اب جس آدمی کے ذریعے مجھ تک پہنچے کو عدالت میں پیش کریں، اپنے خلاف چلتے کیسز پر انہوں نے کہا کہ یہ جنگ انصاف کے حصول تک جاری رہے گی۔

    دوران گفتگو راناثنااللہ نے اعتراف کیا کہ مولانافضل الرحمان ہم سے ناراض ہیں، ہم مولانا کو منائیں گے اور آئندہ مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے۔

  • رانا ثناءاللہ سے17سال کا ریکارڈ طلب، جائیدادوں کی تفصیلات ساتھ لانے کی ہدایت

    رانا ثناءاللہ سے17سال کا ریکارڈ طلب، جائیدادوں کی تفصیلات ساتھ لانے کی ہدایت

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے حوالے سے نیب نے ن لیگی رہنما راناثنااللہ سے2001 سے2018تک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں، 17سال کا ریکارڈساتھ لانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں ملوث ن لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناءاللہ کو قومی احتساب بیورو نے ان کی تمام جائیداوں کی تفصیلات سمیت طلب کیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ راناثناءاللہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ2001سے2018تک اثاثوں کی تفصیلات ساتھ لائیں اور اہلخانہ کو موصول غیرملکی ترسیلات کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    اس کے علاوہ2001سے2018 اثاثے کتنے بڑھے، راناثنااللہ اس کی وضاحت بھی پیش کریں، راناثناءاللہ سیاست میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثوں کی تفصیلات بھی ساتھ لائیں۔

    آپ نے سیاست کب شروع کی اور کتنی دفعہ پبلک آفس ہولڈ کیا یہ بات تحریری طور پر بیان کریں، نیب ذرائع کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ بتائیں کہ آپ کے کاروبار کون کون ہیں اور خاندان سے کوئی اور شخص سیاست میں ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ہدایات میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ آپ کے اور اہل خانہ کے نام اور کتنی جائیدادیں ہیں اس کی تفصیلات ساتھ لائیں، گزشتہ20 سال میں کون کون سی جائیدادیں خریدی اور فروخت کی، کسی غیر ملکی کمپنی میں آپ کے یا فیملی کے کتنے شیئرز ہیں اس کی تفصیلات فراہم کریں۔

    نیب ذرائع کے مطابق ان سے کہا گیا ہے کہ آپ اور آپ کے اہلخانہ کے پاس کتنا سونا ہے؟ پرائز بانڈز اور گاڑیوں کی تفصیلات بھی ساتھ لائیں، سوالنامے میں درج 15جائیدادوں سے متعلق تفصیلات بھی جمع کرائی جائیں، بتایا جائے کہ 15 جائیداد کی مالیت کتنی اور ان کی سورس آف انکم کیا ہے؟

  • رانا ثناء اللہ کے وکلاء تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، اے این ایف پراسیکیوٹر

    رانا ثناء اللہ کے وکلاء تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، اے این ایف پراسیکیوٹر

    لاہور : رانا ثناءاللہ کیخلاف انسداد منشیات کیس میں پراسیکیوٹر اے این ایف نے عدالت کو بتایا ہے کہ رانا ثناءاللہ کے وکلا تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق رانا ثناءاللہ کیخلاف انسداد منشیات عدالت میں منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر جج کنے وکلا کو ہدایت دی کہ جتنےلوگ کھڑے ہیں بیٹھ جائیں۔

    جج نے راناثناءاللہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ راناصاحب آپ بھی بیٹھ جائیں، جس پر راناثنااللہ نے جواب دیا کہ میں کھڑے رہ کر اپنا کیس دیکھنا چاہتا ہوں۔

    عدالت میں راناثناء اللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کیخلاف قواعد کے مطابق چالان پیش نہیں کیا، راناثناء اللہ کو چالان کے ساتھ دستاویزات اور سی سی ٹی وی فوٹیج اے این ایف حکام فراہم کریں۔

    وکیل نے بتایا کہ صرف چالان کے دو صفحات فراہم کیے گئے جو ناکافی ہیں، سی ڈی آر، کیمیکل رپورٹ، ایف آئی اے کی سفری دستاویز نہیں دی گئیں، چالان پیش کرنے پر دستاویزات ملزم کو فراہم کی جاتی ہیں۔

    راناثناء اللہ کے وکیل نے کہا کہ الزام عائد کیا گیا کہ میرے مؤکل کے عالمی سطح پر ڈرگ فروحت کرنے والے افراد سے تعلقات تھے، اس حوالے سے وزیر مملکت شہریار آفریدی اور ڈی جی اے این ایف نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

    وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ فیصل آباد سے ایک منشیات فروش پکڑا گیا جس نے کہا کہ راناثناء اللہ کے لیے کام کرتا ہے، قومی اسمبلی میں بھی یہی بیان دیا گیا، قانون کے تحت ہمارے خلاف شواہد ملزم کو دیے جائیں، یہ برطانیہ نہیں جہاں تحریری آئین نہیں ہے، اگر ویڈیو نہیں ہے تو عدالت کو بتائیں۔

    ملزم کے وکیل کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے اے این ایف پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کو ایف آئی آر، پولیس رپورٹ اور بیانات کا ریکارڈ فراہم کردیا گیا ہے، دوسرے چالان کے ساتھ تمام دستاویزات بھی موجود ہیں۔

    اے این ایف پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کو اگر کوئی دستاویز نہیں دی گئی تو اس کا نقصان پراسیکیوشن کو ہی ہوگا، قانون کے مطابق ہمارا کیس عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناءاللہ کے وکلا تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ رانا ثناءاللہ کے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔

    وکیل اے این ایف کی استدعا کے جواب میں فاضل جج شاکر حسن نے کہا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کیسے کروں؟ میری عدالت کا مستقل اسٹینوگرافر موجود نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو ملتوی کرتا ہوں، جس گاڑی میں دفتر آتا ہوں وہ تھرڈ کلاس گاڑی ہے، یہ سارے کام وزارت قانون و انصاف نے کرنا ہیں۔

    جج شاکر حسن کا کہنا تھا کہ آپ بات کررہے ہیں کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے، میں نے یہ باتیں کرنا نہیں تھیں مگر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی بات پر کی ہیں۔

  • ’شہباز شریف نہیں آئیں گے، دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے گی‘

    ’شہباز شریف نہیں آئیں گے، دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے گی‘

    لاہور: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف 7 جنوری کو نہیں آئیں گے، انہیں دوبارہ گرفتارکرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف میرے خیال میں 7 جنوری کو نہیں آئیں گے، وہ حاضری سے استثنیٰ کے لیے درخواست دیں گے۔

    رانا ثنا نے کہا کہ حکومت کے پاس انتقام کے لیے علاوہ دوسری کوئی پالیسی ہی نہیں ہے، احسن اقبال کے ساتھ بی آر ٹی والوں کو بھی جیل میں ڈالنا چاہئے تھا، ہماری غلطی ہے ماضی میں ہم نے نیب قوانین میں ترمیم نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیب قوانین میں ترمیم پر جو راستہ اختیار کیا وہ درست نہیں تھا، بابا رحمتے نے 2017 میں ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے، نواز شریف نے جو خلائی مخلوق کی بات کی تھی وہ بالکل درست تھی، بابا رحمتے نے ریمارکس کے لیے سوموٹو نوٹسز لیے شہباز کو بلایا۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اداروں سے معاملات بہتر ہوئے یا نہیں میرے علم میں نہیں، میں جیل میں تھا اور میرے ساتھ کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا، امپائر نیوٹرل ہے یا نہیں اس بارے میں علم نہیں، ڈیڑھ سال پہلے عمران خان اس پوزیشن میں نہیں تھے، شہزاد اکبر کی زیرنگرانی احتساب سیل کا بڑا عمل دخل ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک مزید 6 ماہ اس طرح چلا تو حالات بہت بگڑ جائیں گے، 2020 الیکشن کا سال نہیں تو ملک آگے نہیں جاسکتا، پی ٹی آئی کی حکومت خود گھر جائے گی کسی کو بھیجنے کی ضرورت نہیں، 5 سے 6 لوگ ہیں ایک آدمی بھی ادھر ادھر ہوگیا حکومت جائے گی، صرف ایم کیو ایم ہٹ جائے حکومت چلی جائے گی۔

    منشیات برآمدگی کیس کے حوالے سے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آج تک ایسی محفل میں نہیں بیٹھا جہاں نشہ ہورہا ہو، میرے اوپر عائد الزامات بے بنیاد ہیں۔

  • مجھ پر ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ قائم کیا گیا، رانا ثناء اللہ

    مجھ پر ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ قائم کیا گیا، رانا ثناء اللہ

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ مجھ پر ایک بے بنیاد مقدمہ قائم کیا گیا جو سراسر جھوٹ تھا، میری رہائی ہائی کورٹ کے حکم پر عمل میں آئی۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پارٹی کارکنان اور ساتھیوں کا شکر گزار ہوں، ان اینکرز کا بھی شکریہ جنہوں نے حق میں آواز بلند کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی2019 کو اپنے گھر سے روانہ ہوا، راوی ٹول پلازہ کراس کیا تو میرے گارڈ کو گاڑیوں سے زبردستی اتارا گیا، مجھے تھانے لے جایا گیا پوری رات وہاں رکھا گیا۔

    پوری رات کسی تفتیشی افسر نے کوئی بات نہیں کی، میرے پوچھنے پر کہا گیا کہ میرے قبضے سے منشیات برآمد ہوئی ہے اور اس کی فوٹیج بھی موجود ہیں۔

    رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ تھا میرے خلاف ایک بے بنیاد مقدمہ قائم کرکے مجھے بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یکم جولائی کو میں سو فیصد اپنی جماعت کے ساتھ کھڑا تھا اور آج ایک ہزار فیصد اپنی جماعت مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑا ہوں، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، ہم کہتے ہیں کہ عوام کے ووٹ کو عزت دو۔

    مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    واضح رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کی ضمانت کا نو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد آج ان کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا، اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد رانا ثنا اللہ کے استقبال کے لیے پہنچی۔

  • رانا ثناء اللہ کیس : ہم شہادت صحیح وقت پر دیں گے، چیف پراسیکیوٹر اے این ایف

    رانا ثناء اللہ کیس : ہم شہادت صحیح وقت پر دیں گے، چیف پراسیکیوٹر اے این ایف

    اسلام آباد : چیف پراسیکیوٹر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ کیس سے متعلق تمام شہادتیں عدالت میں موجود ہیں، کچھ غلط فہمی چل رہی ہیں، ہم شہادت صحیح وقت پردیں گے۔

    یہ بات انہوں نے چیف پراسیکیوٹر اے این ایف راجہ انعام امین نے ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی، چیف پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رانا ثناءاللہ کے خلاف ایف آئی آر یکم جولائی 2019کو درج کی گئی تھی۔

    رانا ثناءاللہ کے خلاف بغیر تاخیر چالان 23جولائی کو جمع کرایا گیا، گواہوں کے بیان، برآمدگی اور کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹس پڑی ہیں۔

    کیس سے متعلق تمام شہادتیں عدالت میں موجود ہیں، ملزم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بارے میں جواب دے، ہم شہادت صحیح وقت پر دیں گے، تاثر دیا گیا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے تاخیر کی گئی ہے جو غلط ہے۔

    کیس کی دستاویزات ویڈیو نہیں بلکہ منشیات کی برآمدگی ہے، درخواست ضمانت میں شواہد کو زیر بحث نہیں لایا جاتا جو شواہد ہم نے دئیے ہیں اس پر دفاع کو پورا موقع دیا جائے گا، عدالت سے استدعا کی ہے کہ کیس کو روزانہ کی بنیاد پرسنا جائے۔

    21دسمبرکو ہڑتال تھی اور اسی دن ملزم نے ایک اور درخواست دی، پہلی ضمانت کی درخواست ٹرائل کورٹ میں دی گی جو مسترد ہوئی،20ستمبر کو راناثناءاللہ کی استدعا مسترد کی گئی، تفصیلی فیصلے کے بعد ہی کوئی مؤقف دیں گے۔

  • عدالتی وقت ختم، رانا ثنا اللہ ایک روز مزید جیل میں گزاریں گے

    عدالتی وقت ختم، رانا ثنا اللہ ایک روز مزید جیل میں گزاریں گے

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود ایک روز مزید جیل میں گزاریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی وقت ختم ہونے پر مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ ایک روز مزید جیل میں ہی رہیں گے، تحریری حکم جاری ہونے کے بعد رانا ثنا کے مچلکے جمع نہ ہوسکے۔

    رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم کے بعد ضمانتی مچلکے جمع ہونے پر رہائی کا روبکار جاری ہوگا، رانا ثنا کو 10، 10 لاکھ کے 2 مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رانا ثنا کے ضمانت پر رہائی کے تحریری حکم نامے اور مچلکوں کی تصدیق کے بعد روبکاری جاری ہوگا۔

    مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ رانا ثنا اللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، آج لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اے این ایف نے فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران ان کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی.

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے تھے۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کیس کا 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کیس کا 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

    لاہور: انسداد منشیات عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کیس کا 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے کیس کا چالان جمع ہوچکا ہے، ان کے کیس کا اب باقاعدہ ٹرائل شروع ہونے والا ہے، رانا ثنا اللہ پر اے این ایف حکام نے 15 کلو ہیروئن رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج پہلی درخواست پر ہی پیش کردی گئی تھی، ملزم کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق طبی بنیاد پر درخواست ضمانت اس مرحلے میں منظور نہیں کی جاسکتی، رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جو مواد پیش کیا گیا اس سے رانا ثنا اللہ کا جرم سے بظاہر واسطہ نظر آتا ہے، ایسی کوئی وجہ نہیں جس کی بنیاد پر فوری ان کو ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں: عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پھر مسترد کر دی

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت نے ملزم رانا ثنا اللہ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی استدعا ایک بار پھر مسترد کردی تھی۔

    وکلائے صفائی نے فوٹیج اور طبی بنیاد پر ضمانت دینے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ عدالت چاہے تو بہ طور گارنٹی پاسپورٹ بھی رکھ لے، رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی کے ممبر ہیں، ہر قسم کی ضمانت دینے کو تیار ہیں، مؤکل دل کے مریض ہیں آپریشن ہو چکا ہے۔

    اے این ایف وکیل نے دلائل میں کہا کہ فوٹیج ہی نہیں ایک رپورٹ بھی ہے جسے مد نظر رکھا جائے، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، مزید شواہد بھی ہیں، سیف سٹی اور موٹر وے کا سسٹم الگ الگ ہے، کیا تمام گھڑیاں ایک طرح کا وقت دے سکتی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت میں کوئی نئی دلیل نہیں اس لیے مسترد کی جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کر دی، اس سے پہلے بھی رانا ثنا نے درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے ڈیوٹی جج نے مسترد کر دیا تھا۔

  • راناثناء اورعابد شیرعلی کی بےنامی جائیدادیں، رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن کو ارسال

    راناثناء اورعابد شیرعلی کی بےنامی جائیدادیں، رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن کو ارسال

    فیصل آباد : رانا ثناءاللہ اور عابد شیرعلی کی بےنامی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن کو ارسال کردی گئی، بےنامی جائیدادیں ضبط کرنے کیلئے معاملہ کمشنر بےنامی کے سپرد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کے اہلکاروں نے ن لیگ کے رہنماؤں رانا ثناءاللہ اور عابد شیرعلی کی بےنامی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ تیار کرکے ڈی جی کو ارسال کردی۔

    اے آر وائی نیوز نے اینٹی کرپشن کی رپورٹ کی کاپی حاصل کرلی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رانا ثناءاللہ کی چک204 اور ڈیفنس پیراڈائز، واپڈا سٹی اور جنا ح کالونی میں بےنامی جائیدادیں ہیں۔

    اس کے علاوہ رانا ثناءاللہ چک204میں25کنال10مرلے بےنامی اراضی کے بھی مالک ہیں، محمد شکور کےنام 5کنال اور دو مرلے زرعی اراضی بھی رانا ثناءاللہ کی ملکیت ہے۔

    جناح کالونی میں19مرلے کا پلاٹ بھی رانا ثناءاللہ کی بےنامی جائیداد میں شامل ہے، ڈیفنس پیراڈائز میں رانا ثناءاللہ 3کنال کی زمین کے مالک نکلے۔

    رپورٹ کے مطابق ایکسپریس وے پر قائم واپڈا سٹی میں بھی ان کا ایک کنال کا بے نامی پلاٹ موجود ہے، حسن مارکیٹ اور کشمیر پل کے قریب15کمرشل دکانیں بھی ان کی ملکیت میں شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ن لیگی رہنما عابد شیرعلی کی فیڈمک، چنیوٹ اور تاندلیانوالہ میں بےنامی جائیدادیں ہیں، فیڈمک میں14ایکڑ اراضی پر مشتمل کشمیر کیمیکل فیکٹری عابد شیرعلی کی ہے اور چنیوٹ میں74کنال پر کشمیر ووڈ فیکٹری بھی عابد شیرعلی کی بے نامی جائیداد کا حصہ ہے۔

    اس کے علاوہ عابدشیرعلی کی تاندلیانوالہ میں17 کنال7مرلے کی فیکٹری بھی بےنامی جائیداد میں شامل ہے، کشمیر انڈسٹریز اور ووڈ فیکٹری خواجہ عمران اور شاہین عامر کےنام پر ہیں۔

  • رانا ثنا اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

    رانا ثنا اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

    لاہور: سابق وزیرقانون پنجاب اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج مسعود ارشدکا تبادلہ کردیا گیا، فاضل جج کی کیس کی سماعت سے معذرت ، سماعت نہ کرنے پررانا ثنااللہ کے وکلا کا فاضل جج سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما راناثناء اللہ کوسخت سکیورٹی میں انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا،ملزم کے وکلاء نے کہا کہ حکومتی وزیر نے منشیات برآمدگی کی ویڈیو کی موجودگی کا دعوی کیا، مگر موٹروے ٹول پلازہ کی ویڈیو دے دی گئی، الزامات بے بنیاد ہیں ۔

    وکلاء نے کہا کہ ایف آئی آر اور چالان میں واضح تضادات ہیں جن کی وجہ سے اے ای ایف کا کیس انتہائی کمزور ہے ۔ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہذا عدالت ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے اے این ایف کے وکیل کی استدعا پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی، سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو فاضل جج مسعود ارشد نے کہا کہ میرا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے، واٹس ایپ کے ذریعے مجھے تبادلے کا نوٹیفکیشن موصول ہوچکا ہے، اب کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔

    رانا ثنااللہ کے وکلا نے کیس کی سماعت نہ کرنے پر فاضل جج سے بحث شروع کردی،رانا ثناء اللہ کےوکلاء نے کہا کہ واٹس ایپ پر آنے والے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں یہ انصاف کا قتل ہے۔

    فاضل جج نے ریمارکس دئیےمیرے لئے تمام مقدمات ایک جیسے ہیں، یہ کہتے ہوئے عدالت نے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 07ستمبر تک توسیع کردی۔

    پیشی کے بعدمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف اپنی مرضی کے فیصلے چاہتی ہے، نواز شریف کے ساتھ رہوں گا، جھوٹے کیس بنا کر آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ۔

    رانا ثناءاللہ کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ،ضلع کچہری کے اطراف غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیاگیا تھا جس سے راہگیروں، وکلاء اور سائلوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔