Tag: rana-shamim

  • رانا شمیم سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کے لیے تیار، تحریری جواب عدالت میں جمع

    رانا شمیم سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کے لیے تیار، تحریری جواب عدالت میں جمع

    اسلام آباد : سابق چیف جج رانا شمیم نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ حلف کے بیان میں بیان کردہ حقائق بیان کرنے اور سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جج رانا شمیم نے اسلام آبادہائی کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں کہا گیا کہ میں نےبیان حلف پولیس کوبھیجانہ کسی اورکوبھیجا، مرحومہ بیوی سے وعدہ کیا تھا کہ حقیقت کو تحریری طور پر ریکارڈ پر لاؤں گا۔

    رانا شمیم نے جواب میں کہا حلف نامے کی شکل میں مرحومہ بیوی سے کیا ہوا وعدہ نبھایا، عدلیہ کی تضحیک کا ارادہ ہوتا توپاکستان میں حلف نامہ بنوا کرمیڈیا کو دیتا۔

    سابق جج کا تحریری جواب میں کہنا تھا کہ 4 جون 2021 کو اہلیہ کے انتقال کے بعد میرا پہلا غیر ملکی دورہ تھا، امریکہ سے واپس آتے ہوئے میں دو دن لندن میں رہا، لندن میں اپنے پوتے سے ملاقات کی جو قانون کا طالب علم ہے۔

    رانا شمیم کا کہنا تھا کہ حلف نامہ اپنی زندگی میں پاکستان میں عام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، مناسب سمجھا بیان ریکارڈاورپاکستان سے باہرنوٹرائز کرواؤں، میں نے لندن میں نوٹری پبلک کے سامنے بیان دیا ، بیان حلفی پوتے کو دیا اورہدایت کی نہ کھولے اور نہ شیئرکرے۔

    تحریری جواب کے مطابق مجھے نہیں معلوم حلف نامہ رپورٹر کے پاس کیسے آیا ، تب کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور راناشمیم میں گلگت میں بات ہوئی تھی، گلگت بلتستان پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، رانا شمیم کو توہین عدالت کی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔

    جواب میں کہا گیا کہ حلف نامے میں بیان اس گفتگو پرمبنی ہےجورانا شمیم نےاس وقت سنی تھی، رانا شمیم جھوٹا ثابت نہ ہو جائے، کسی قسم کی بددیانتی کو منسوب نہیں کیا جا سکتا، رانا شمیم نے میڈیا یا کسی صحافی کو بھی یہی بیان جاری نہیں کیا۔

    رانا شمیم حلف کے بیان میں بیان کردہ حقائق بیان کرنے کے لیے تیار ہے اور سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے حلف نامے کی کاپی جمع کرارہاہوں ، سوشل میڈیاوالےحلف نامےکےمندرجات وہی ہیں جو میرےتحریری جواب میں ہیں۔

    راناشمیم قانون کی پاسداری کرنے والےشہری ہیں، ان کاارادہ کبھی عدلیہ کوبدنام کرنے یامذاق اڑانے کا ارادہ نہیں تھا، رانا شمیم نےپاکستان میں کسی عدالتی کارروائی کومتاثر کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    حلف نامے میں بیان واقعات 15 جولائی 2018شام تقریباً 6بجے پیش آئے ، اس وقت ہم ایک ساتھ چائے اور ناشتہ کر رہے تھے، عدالت کو کوئی پریشانی ہوئی ہے تو افسوس کا اظہار کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں ہوگی، عاجزی کے ساتھ عدالت سے گزارش ہے شوکاز نوٹس واپس لے لیا جائے، راناشمیم کاجواب

  • رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی  درخواست مسترد

    رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    رائے محمد نوازکھرل نے توہین عدالت کیس میں فریق بننے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ رانا شمیم مسلم لیگ ن سندھ کےعہدیدار رہے، جنہیں بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان تعینات کیا گیا۔

    رائے محمد نوازکھرل کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کی کرپشن سے متعلق اہم معلومات ہے، رانا شمیم بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ توہین عدالت کا ہے، ای سی ایل میں نام ڈالنا حکومت کا کام ہے، کرپشن اور دیگر معاملات میں نہیں جانا۔

    عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیں، تحریر فیصلے میں کہا گیا کہ توہین کرنے والے کے علاوہ کوئی اور کیس میں فریق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

    دوسری جانب اٹارنی جنرل نے رانا شمیم کا اصل حلف نامہ برطانیہ سے منگوانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، متفرق درخواست میں خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جج بیان حلفی پاکستانی ہائی کمیشن لندن بھی دیں، کسی بھی قسم کے ابہام سے بچنے کے لیے حلف نامہ کی کاپی سربمہر لفافے میں ہائی کمیشن لندن کو بھیجا جائے۔

    جس کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن حلف نامہ وزارت خارجہ کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجے گا۔

  • حلف نامے کی تصدیق ، صحافی انصار عباسی اورسابق جج راناشمیم کے جوابات میں تضاد

    حلف نامے کی تصدیق ، صحافی انصار عباسی اورسابق جج راناشمیم کے جوابات میں تضاد

    اسلام آباد : حلف نامے کی تصدیق کیلئے رابطہ  کے  حوالے سے صحافی انصار عباسی اورسابق جج راناشمیم کے جوابات میں تضاد سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج راناشمیم کے بیان اور انصارعباسی کے تحریری جواب میں تضاد سامنے آگیا ، راناشمیم نے عدالت میں بیان میں کہا انصار عباسی کو خبر شائع ہونے کے بعد تصدیق کی تھی کہ حلف نامہ میرا ہے ، میں نے صحافی کو حلف نامہ نہیں دیامعلوم نہیں کہ یہ کیسے لیک ہوا۔

    رانا شمیم کا کہنا تھا کہ میرے پاس حلف نامہ موجود نہیں اسے برطانیہ سے منگوانا پڑےگا، لندن میں میرا حلف نامہ لاکرمیں میرے پوتے کے پاس محفوظ ہے۔

    اس س قبل انصارعباسی نے تحریری جواب میں کہا تھا کہ خبر فائل کرنے سے پہلے راناشمیم سے ایفیڈیوڈ پر مؤقف لیا تھا۔

    دوسری جانب اس حوالے سے اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج کی سماعت سے ایک چیز واضح ہے کہ توہین عدالت ہے ، راناشمیم نے کہا کہ لندن کے لاکر میں حلف نامہ پڑا ہے اور یہ بھی کہا کہ میرا حلف نامہ لیک ہوا ہے۔

    اظہرصدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ انصار عباسی کے اس ایفیڈیوڈ کب آیا، توہین عدالت ثابت ہوگی اور اس معاملے پر علیحدہ مقدمہ بھی درج ہوگا۔

    ایڈووکیٹ نے کہا نوٹری پبلک نے بتایا کہ ایفیڈیوڈ نوازشریف کا ملازم وقار لیکر آیا تھا اور یہ بھی پتہ چلا کہ نوٹری پبلک کوحسین نوازکے دفتر میں بلاکر دستخط کرائے گئے۔

    عدالت نے اصل بیان حلفی منگوایا ہے ، عدالت کے سامنے غلط بیانی پر دفعہ476 فور کےتحت کارروائی ہوگی۔

    بظاہر بنیادی طورپر یہ بیان حلفی نوازشریف نے تیار کروایا ہے، عدلیہ کو پلاننگ کےتحت بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے، جو ایفیڈڈیو ہے وہ اس وقت سے متعلق ہے جب راناشمیم چیف جج تھے۔

  • سابق چیف جج رانا شمیم کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

    سابق چیف جج رانا شمیم کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

    اسلام آباد : گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں سابق چیف جج راناشمیم کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ، جس میں رانا شمیم کے الزامات پر جوڈیشل کمیشن مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جج راناشمیم کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ، مذمتی قرارداد جی بی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں منظور کی گئی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سابق جج کامبینہ بیان حلفی ریاست،عدالتی نظام داغدارکرنےکی کوشش ہے، مبینہ بیان حلفی عدالتوں پرعوام کااعتمادمتاثرکرنےکی مذموم کوشش ہے۔

    متن میں کہا ہے کہ راناشمیم باراوربینچ میں غلط فہمیاں پیداکرنےکی کوششیں کرتےرہے، سابق جج راناشمیم کی وجہ سےعدالتی نظام کافی عرصہ ڈی ریل رہا، ایک سال تک وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔

    قرار داد کے مطابق وکلانےپہلی بارسپریم اپیلٹ کورٹ احاطےمیں راناشمیم کیخلاف دھرنادیا،راناشمیم کےصادرکردہ فیصلوں کوجوڈیشری میں کبھی پذیرائی نہ ملی، انھوں نےجی بی آرڈر2018کےبرخلاف اپنی پنشن بھی وصول کی۔

    جی بی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ راناشمیم نے سینئروکلاکیخلاف مقدمات درج کرائےاورلائسنس معطل کئے اور انھوں نے خلاف قانون گریڈ 18سے 20میں بھرتیاں کرائیں، خلاف قانون بھرتیوں کیخلاف مقدمات زیرسماعت ہیں۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ بار جی بی راناشمیم کےبیان حلفی کی بھرپورمذمت کرتی ہے، قانون وانصاف کی بالادستی کیلئےکسی قربانی سےگریزنہیں کریں گے ، سپریم کورٹ پاکستان راناشمیم کےالزامات پرجوڈیشل کمیشن مقررکرے۔

  • سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  کا  جج رانا شمیم کے جواب پر جواب الجواب

    سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا جج رانا شمیم کے جواب پر جواب الجواب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے جج رانا شمیم کے جواب پر درعمل دیتے ہوئے کہا رانا شمیم نے مجھ سےفون پر شکوہ کیا تھا کہ میری آبزرویشن کی وجہ سے ایکسٹیشن متاثرہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے جج رانا شمیم کے جواب پر جواب الجواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب جج صاحب کی بیگم کاانتقال ہواتو تعزیت کیلئےفون کیاتھا، رانا شمیم نے مجھ سےفون پر شکوہ بھی کیاتھا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بتایا راناشمیم نے کہا تھا آپ نے سپریم کورٹ میں میرے حوالے سے آبزرویشن دیں، میری آبزرویشن کی وجہ سے ایکسٹیشن متاثرہوئی تھی۔

    اس سے قبل جسٹس ریٹائرڈ راناشمیم نےسابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے حلف نامے پر قائم ہوں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس مجھے ایکسٹینشن دینے کا اختیار ہی نہیں تھا۔

    یاد رہے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس ریٹائرڈ رانا شمیم کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے مقامی اخبار کی خبر کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ راناشمیم بطورچیف جسٹس گلگت بلتستان عہدےکی ایکسٹینشن مانگ رہےتھے، جومیں نے منظورنہیں کی، رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں، ممکن نہیں اپنے خلاف چلنے والی خبروں کی وضاحتیں دیتا پھروں۔

    خیال رہے خبر کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ راناشمیم نےحلف نامہ دیا ہے کہ اس وقت کےچیف جسٹس ثاقب نثارنے ہائی کورٹ کے جج کو فون پر کہا کہ 2018 کے انتخابات تک نوازشریف اورمریم نوازکو جیل میں رہنا چاہئے۔