تفصیلات کے مطابق رینجرز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دوہزارچارسو دس آپریشنزمیں چارہزارچوہترمشتبہ افرادکو گرفتارکیا دوہزارایک سو اٹھانوےملزمان کو پولیس کےحوالےکیا گیا، جن میں 887 دہشت گرد 268 ٹارگٹ کلر ،97 بھتہ خور ، 49 اغواکار شامل ہیں۔
2ہزار 765 اسلحہ و بارود جن میں مشین گنز ، ایل ایم جیز، ایس ایم جیز ، اسنائپر رائفل، جی تھری رائفلز ، شاٹ گنز ، پسٹل ، آرپی جی 7، یو نی بیرل راکٹ لانچر گولوں کے ساتھ ، آوان بم ، ای ڈیز اور دھماکہ خیز مواد ، ڈیٹونیٹر ، ہینڈ گرنیڈ اور بلٹ پروف جیکٹ ایک لاکھ بانوےنوسوچوالیس مختلف ہتھیاروں کی گولیاں بھی برآمد کی گئی ہیں ۔
رینجرز کےملزمان کے ساتھ 69مقابلےہوئے،جس میں 152 خطرناک دہشت گرد اور جرائم پیشہ مارے گئے مقابلوں میں بارہ رینجرزاہلکاروں نےجام شہادت نوش کیا۔ بیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ رینجرز نے 18 مغویوں کواغواءکاروں کےچنگل سےآزاد کرایا۔
اسلام آباد : وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی ڈھائی سالہ رپورٹ پیش کر دی ہے اراکین اسمبلی نے وزارت داخلہ کی کار کردگی رپورٹ کو سراہا.
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایوان میں وزارت داخلہ کی کار کردگی پر بحث کی تحریک پیش کی اور وزارت کی کارکردگی کی رپورٹ کو پیش کیا، انہوں نے ایوان کو بتایا کہ وزراء کی ایوان کے سامنے احتساب کی روایت قائم کر نا چاہتا ہوں تاکہ ایوان وزراء کا احتساب کر سکے.
چودھری نثار نے کہا کہ ڈھائی سالوں میں سیکورٹی کے معاملات پر پیش رفت ہوئی، اڑھائی ہزار انفارمیشن رپورٹس شیئر کی گئیں جلد ہی جوائینٹ انٹیلی جینس ڈائرکیٹو ریٹ بھی قائم کر دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہمیں ہر وقت تیار رہنا ہوگا.
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ موثر اقدامات کے باعث دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، وزارت داخلہ کے مختلف اداروں میں کرپشن پر ملزمان کو معطل نہیں گرفتار کیا گیا 13سیکشن افیسر گرفتار ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایف ائی اے کے اندر کرپشن تھی 44لوگوں کو نکالا گیا ایک لاکھ جعلی شناختی کارڈ بلاک کیئے گئے، نادرا سے کرپشن پر لوگوں کو نکالا گیا.
انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجراء آسان بنا دیا گیا، وزارتِ داخلہ میں غیر ملکیوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے، اسلام آباد میں اس وقت کوئی بلیک واٹر یا غیر ملکی انٹیلیجنس کا شخص موجود نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اراکین کی اراء کو مدِنظر رکھ کر وزارت کی کار کردگی مزید بہتر بنائیں گے.
اراکین اسمبلی شیریں مزاری ،سید نوید قمر اور دیگر اراکین نے مطالبہ کیا کہ قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جائے، فوجی آپریشن کے بعد سیاسی حل بھی تلاش کیا جائے، اراکین نے مطالبہ کیا کہ دینی مدارس پر نظر رکھی جائے اور نام بدل کر کام کر نے والی
کالعدم تنظیوں کے خلاف کاروائی کی جائے.
کراچی: سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی عوام ہماری حکومت سے خوش ہے،گرمی تو ہر زمانے میں پڑی ہے اس میں کونسی نئی بات ہے۔
سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرمی قدرت کی طرف سے ہوئی ہے سب کے زمانے میں ہوئی تھی اس میں ہماری کیا غلطی ہے۔
سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کی تاریخ میں پہلی بار ایسی ناگہانی اموات دیکھنے میں آئی ہیں، زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی لیکن ان کی حکومت سے جو ہو سکا وہ لواحقین کے لیے کیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی معاملات وفاقی حکومت سنبھال رہی ہے ہم نے تو بجلی کی بحالی کے لیئے رات کو بھی احکامات جاری کیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی عوام ہماری حکومت سےبہت خوش ہے۔ وزیر اعلٰی سسندھ نے ہیٹ اسٹروک کیلئے زیادہ سے زیادہ سینٹرز قائم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ گرمی سے ہونے والی اموات پر سیاست کرنے سے گریز کریں۔
سندھ میں ڈیزاسٹرمینجمنٹ کا ادارہ موجود ہے جو کہ نا صرف قدرتی آفات میں اپنی ذمہ داری ادا کرتا ہے بلکہ کراچی میں درپیش صورتحال سے نمٹنا بھی اس ادارے کا کام ہے۔ یقیناً ڈیزاسٹرمینجمنٹ نے اپنا کام کیا ہو گا مگر وہ دو دن سے شہر میں نہیں تھے اس لیے اب اس سے اس حوالے سے پوچھیں گے۔
وزیر اعلٰی سندھ نے شدید گرمی کے باعث صرف آج کے لیئے سرکاری دفاتر میں عام تعطیل کا اعلان کیا۔
کراچی : وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرزکی ایپکس کمیٹی میں پیش کردہ رپورٹ پر ٹاسک فورس قائم کردی۔
وزیرِ اعلی ہاوس کے ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ڈی جی رینجرزکی رپورٹ پر تحقیقات کے لئے ٹاسک فورس قائم کردی ہے، ٹاسک فورس اپنی رپورٹ میں ملوث اداروں کا تعین اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے ذرائع کی روک تھام کی تجاویزدیگی۔
ٹاسک فورس کے سربراہ غلام سرور کورائی ٹاکس فورس کے چیرمین ہوں گے جبکہ ٹاسک فورس میں سیشن جج ارجن رام اورسیکرٹری داخلہ مختیارسومرو شامل ہونگے، اس ٹاسک فورس کو ذمہ داروں کے تعین کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سندھ اپیکس کمیٹی میں ڈی جی رینجرز نے انکشاف کیا تھا کہ سیکڑوں ایکڑ اراضی سے لے کر چھ فٹ کی قبر تک کا بھتہ لیا جاتا ہے، سائبر کرائم، میچ فکسنگ اور منی لانڈرنگ بھی منظم انداز میں کی جاتی ہے، بھتوں کے ذریعے 230 ارب روپےسالانہ وصول کئے جاتے ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں بڑے بڑے پلاٹوں سے لے کر قبروں تک کا بھتہ وصول کیا جاتا ہے، چارجڈ پارکنگ کے نام پر بھتہ لیا جاتا ہے، لینڈ کٹنگ اور چائنا کٹنگ کے نام پر نکالے جانے والے پلاٹ جرم کی نئی قسم ہے، ایران سے پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ بھی انہیں جرائم پیشہ عناصر کا کارنامہ ہے۔
رینجرز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی میں ہونے والے جرائم اور بھتوں کی وصولی میں سیاسی جماعتیں ،مدارس شامل ہیں ، جبکہ اہم خصیات اور سرکاری عہدیدار بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھتے وصول کرنے والوں میں لینڈ مافیا، سیاسی جماعتیں ، سٹی ڈسٹرکت کے افسران، ضلعی انتظامیہ ، تعیراتی کمپنیاں، اسٹیٹ ایجنٹس، اور پولیس اہلکار شامل ہیں، ان میں سے بیشتر کی سرپرستی کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت کرتی ہے جبکہ دیگر سیاسی رہنما اور بلڈرز بھی اس دھندے میں ملوث ہیں۔
کراچی : انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم کے گرفتار کارکن عمیر صدیقی 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔
ایم کیو ایم کے کارکن عمیر صدیقی کو نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے سے چند روز قبل عزیز آباد نمبر 8 سے گرفتار کیا تھا۔
تفصیلاے کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن عمیر صدیقی کو رینجرز نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے 90 روزہ تحویل میں دینے کی استدعا کی۔
رینجرز کی جانب سے ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا کہ عمیر صدیقی نے حماد صدیقی کے حکم پر ٹارگٹ کلرزکی ٹیم بنائی جس میں ایم کیوایم سےتعلق رکھنے والے تئیس ٹارگٹ کلرزکوشامل کیا گیا ، ٹارگٹ کلنگ ٹیم نے 120مخالفین سمیت رینجرز اہلکاروں کو بھی قتل کیا، ملزم کی ٹیم نہ صرف مخالفین بلکہ متحدہ کے اپنے کارکنان کے قتل بھی کر چکی ہے ،عمیر صدیقی کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
رینجرز ترجمان کے مطابق عمیر صدیقی نے اعتراف کیا ہے کہ ایک ماہ قبل تمام سیکٹرز کا اسلحہ ایمبولینسوں کے ذریعے نائن زیرو پر جمع کرایا گیا، تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ ٹارگٹ کلر عامر خان کے بھتیجے اور فیصل رضا عابدی کے گارڈ کے قتل میں بھی ملوث ہے، ٹارگٹ کلرز کی ٹیم نے ایک ایس پی کو بھی قتل کیا۔
عمیر صدیقی نے اعتراف کیا کہ دو ہزار آٹھ میں انیس قائمخانی نے لسانی ٹارگٹ کلنگ تیز کرنے کیلئے میٹنگ کی تھی، کوئٹہ کے ڈیلر کے ذریعےمتحدہ کا ایک ونگ اسلحہ خریداری میں ملوث رہا، ملزمان بڑی تعدادمیں اسلحےکی کھیپ کی خریداری کرتےتھے ایک راکٹ لا نچر، چھ جی تھری کی کھیپ خریدی گئیں، فروری دو ہزار پندرہ میں چھاپوں کے دوران سیکٹر انچارجزکواضافی اسلحہ نائن زیرو پرجمع کرانےکی ہدایت کی گئی تھی۔
ملزم نے نائن زیرو کے اطراف میں ٹارگٹ کلرز کے ٹھکانوں کا بھی انکشاف کیا، نائن زیرو کے اطراف میں 250 سے 300 ٹارگٹ کلرز روپوش ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے انکشاف کیاکہ اس کے حکم پر جوہر سیکٹر کےکارکنان نے فیصل سبزواری کے حلقے میں جعلی ووٹ کاسٹ کرائے جبکہ الیکشن سے ایک روز پہلے پریذائیڈنگ افسران کو سیکٹر آفس بلا کر جعلی ووٹ کاسٹ کرنے پر قائل کیا گیا۔
ملزم نے سانحہ بلدیہ سے متعلق انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ بلدیہ سیکٹر انچارج رحمان بھولا نے ساتھیوں سمیت لگائی۔
رینجرز کی جانب سے ملزم عمیر صدیقی سے پوچھ گشت کی جاری کردہ رپورٹ
گزشتہ روز ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران گرفتار کئے گئے 32ملزمان کو90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کردیا گیا جبکہ فیصل موٹا اور عبید کے ٹو سمیت 26ملزمان کو14روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے میں گرفتار مزید 50 زائد ملزمان کو انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، جن میں فیصل موٹا اور عبید کے ٹو اور نادر بھی شامل ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان ملزمان کو پیش کیا جائے گا جن پر شک ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں اشتہاری ، سزا یافتہ ملزمان کو پیش کیا جائے گا۔
کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر 2 میں نائن زیرو پر چھاپے میں گرفتار 32 ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کوہتھکڑیاں لگاکراورآنکھوں پر پٹیاں باندھ کرعدالت میں پیش کیا گیا۔
دوسرے مرحلے 26 ملزمان کو پیش کیا گیا، ذرائع کے مطابق ان میں ایسے ملزمان بھی شامل ہیں، جو سنگین جرائم میں ملوث تھے، چھبیس ملزمان کو غیرقانونی اسلحہ اور دیگرجرائم میں جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا،رینجرز ذرائع کے مطابق 26ملزمان میں عدالتوں سے بھاگے ہوئے اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں، ملزمان میں صحافی ولی خان بابرکے قتل میں ملوث فیصل موٹا ، عبید کے ٹو اور نادر بھی شامل ہے۔
متحدہ قومی مومومنٹ کے مرکز نائن زیروسے دو روزقبل حراست میں لئے گئے بتیس ملزمان کوتحفظ پاکستان قانون کےتحت نوے دن کے لیے رینجرزحکام کے حوالے کر دیا گیا جبکہ چھبیس ملزمان کوچودہ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا، جن سے تفتیش کی جائے گی۔
تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے تحت رینجرز کے پاس یہ اختیارات ہوتے ہیں کہ جن ملزمان پرسنگین جرائم میں ملوث ہونے کا شبہ ہو انہیں نوے روز تک بغیر کسی ایف آئی آر اور ثبوت کے اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔
رینجرز ذرائع کے مطابق ان میں ایسے ملزمان بھی شامل ہیں، جوسنگین جرائم میں ملوث تھے، چھبیس ملزمان کو غیرقانونی اسلحہ اور دیگرجرائم میں جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا، رینجرزذرائع کے مطابق بتیس ملزمان میں عدالتوں سے بھاگے ہوئے اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں۔ ملزمان میں صحافی ولی خان بابرکے قتل میں ملوث فیصل موٹابھی شامل ہے۔
رینجرزکے حوالے کئے گئے ایم کیو ایم کے رہنماء سمیت ساٹھ ملزمان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا، نوے روز تک تمام ملزمان کوسینٹرل جیل میں
رکھاجائے گا۔
یاد رہے کہ ملزمان کو دو روز قبل ایم کیو ایم کے مزکر نائن زیرو پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز بھی رابطہ کمیٹی کے ممبراور سینئر رہنماء عامرخان سمیت 27 ملزمان کو 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ نائن زیرو پر چھاپے میں گرفتار کیے گئے 3افراد کو تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا، رہائی پانے والوں میں پرویز، عظیم اور خرم شامل ہیں۔