Tag: rangers

  • لیاری میں امن قائم ہونے کا سہرا رینجرز کے سر ہے،  مراد علی شاہ

    لیاری میں امن قائم ہونے کا سہرا رینجرز کے سر ہے، مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عوام جشن آزادی کی تقریبات میں اسی جوش و خروش سے حصہ لے رہے ہیں جس کی قوم کو ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جشن آزادی کے موقع پر منعقدہ لیاری پیپلزاسٹیڈیم میں کیا، اُن کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے دشمنوں کو جشن آزاد ی منا کر جواب دیتے ہوئے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ’’کوئٹہ میں بزدلانہ حملہ کرکے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ہم نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے لیاری اور فٹبال گراؤنڈ کی حالت دیکھ کرمیرا دل خون کے آنسو روتا تھا تاہم سیکیورٹی اداروں کی کوششوں سے اب لیاری کے حالات بہتر ہوگئےہیں۔

    مراد علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’پیپلزاسٹیڈیم کو جلد بین الاقوامی معیار کی طرح بنایا جائے گا اور اس میں آل پاکستان فٹبال ٹورنمنٹ بھی منعقد کیا جائےگا ، اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ لیاری میں بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی کے قیام کے بعد انجیئرنگ کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا‘‘۔

    لیاری میں امن و امان کا سہرا رینجرز کو دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’’ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے جشنِ آزادی کےموقع پر فٹ بال میچ کے انعقاد کا مشورہ دیا تھا، جس پر میں اُن کا تہہ دل سے شُکر گزار ہوں‘‘۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے فٹبال میچ کے اختتام پر تقریر کرتے ہوئے  اس خواہش کا اظہار کیا کہ ’’میرا بھی فٹبال کھیلنے کا بہت دل چاہتا ہے مگر یہ کھیل جوانوں کا ہے‘‘۔

  • رینجرز کی منگھو پیر میں کارروائی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک

    رینجرز کی منگھو پیر میں کارروائی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک

    کراچی : شہر قائد میں منگھو پیر کے علاقے خیرآباد میں رینجرز کے  ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران  4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز کی بھاری نفری نے منگھوپیر کے علاقے خیرآباد میں آپریشن شروع کیا، دوران آپریشن دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ رینجرز کی جانب سے جوابی فائرنگ میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، تاہم علاقے میں سرچ آپریشن کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھیوں کے فرار ہوجانے کے بعد رینجرز نے آپریشن کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ ’’رینجرز کو دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالے سے خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد اس علاقے میں کارروائی کی گئی، کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے‘‘۔

    ترجمان رینجرز کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہلاک ہونے والے دہشت گرد 14 اگست کے موقع پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے‘‘۔

    دوسری جانب رینجرز کی بھاری نفری نے کراچی کے علاقے بھیم پورہ میں موجود ہوٹلوں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 3 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا ہے، تینوں ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار سے بتایا گیا ہے، ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    آپریشن کے دوران علاقے کے داخلی خارجی راستوں کو بند کرتے ہوئے آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

  • کراچی میں‌ مکان سے مدفون اسلحے کا ذخیرہ برآمد

    کراچی میں‌ مکان سے مدفون اسلحے کا ذخیرہ برآمد

    کراچی: رینجرز نے ناظم آباد کے ایک مکان میں‌ چھاپہ مار کر بڑی تعداد میں دفن شدہ اسلحے کا ذخیرہ برآمد کر کے قبضے میں لے لیا۔

    Rangers unearth huge cache of arms in Nazimabad by arynews

    رینجرز کے اعلامیے کے مطابق گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر کراچی کے علاقے میں ناظم آباد میں کارروائی کی گئی، دوران کارروائی زیر زمین اسلحے کی بڑی تعداد برآمد ہوئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’زیر زمین دفن اسلحہ 27 باکس برآمد ہوئے جن میں اسلحے اور گولیوں کی بڑی تعداد میں موجود تھی، برآمد کیے گئے اسلحے میں روسی ساختہ 7.62 ایم ایم پستول اور 12 ہزار 600 گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔

    پڑھیں :  کراچی : رینجرز نے سرجانی ٹاؤن سے زیر زمین چھپایا اسلحہ برآمد کر لیا

    ترجمان رینجرز نے دعویٰ کیاہے کہ مبینہ طور پر برآمد کیا جانے والا اسلحہ شہر میں بدامنی پھیلانے اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال ہونا تھا۔

    دوسری جانب رینجرز کی جانب سے جاری ایک اور اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’’ہیلپ لائن پر شہری کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد رینجرز نے لیاقت آباد میں کارروائی کرتے ہوئے فہیم نامی بھتہ خور کو گرفتار کرلیاہے‘‘۔

    رینجرز  اعلامیے میں کہا گیا کہ ’’ملزم کو تمام ثبوتوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے اور مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے، رینجرز نے شہری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ ’’اُس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا‘‘۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں کورنگی، لانڈھی، ملیر، لیاقت آباد، سرجانی، ناظم آباد کے علاوہ پاپوش نگر قبرستان، میوہ شاہ اور سخی حسن سمیت دیگر قبرستانوں سے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر مدفون اسلحہ برآمد کیا تھا۔

  • سندھ رینجرز کا ایکشن 8 ملزمان گرفتار اسلحہ برآمد

    سندھ رینجرز کا ایکشن 8 ملزمان گرفتار اسلحہ برآمد

    کراچی: سندھ رینجرز کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں سیاسی جماعت کے 3 کارکنان سمیت 8 افراد گرفتار تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیے گئے۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز کراچی کے مختلف علاقوں شاہ فیصل، کالونی، لانڈھی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کی گئیں، کارروائیوں کے دوران ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 3 کارکنان جب کے 3 کالعدم جماعت کے کارندوں اور 2 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’گرفتار ملزمان کے قبضے سے غیر قانونی اسلحہ اور بڑی تعداد گولیاں برآمد کی گئی ہیں جبکہ سیاسی جماعت کے کارکنان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور ٹارگٹ کلنگ کے مینہ الزام میں گرفتار کیاگیا ہے۔

    پڑھیں :   رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    یاد رہے ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب پر دو روزہ علامتی بھوک ہڑتال کی گئی تھی جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آج منعقد کردہ ریلی بارشوں کی پیش نظر مؤخر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

     

  • کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کراچی : ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق آج شام حیدرآباد سے ایم کیوایم کے سابق سیکٹر ممبر رضا کو مارکیٹ ٹاور کے علاقے سے گرفتار کرلیا گیا۔ جمعرات کی شب رینجرز نے ملیر کے علاقے نصرت کالونی کا محاصرہ کیااورایم کیوایم کے چارکارکنوں کو گھروں پرچھاپے مارکر گرفتار کرلیا۔

    گرفتار شدگان میں یوسی 12کے فائنانس سیکریٹری غلام سرور، عبدالقیوم، عبدالنعیم اورجنید قریشی شامل ہیں۔ عبدالقیوم اور عبدالنعیم دونوں بھائی ہیں جن کے ایک اوربھائی فہیم اجمیری پہلے ہی اسیر ہیں۔

    علاوہ ازیں رینجرز نے لیاقت آباد یونٹ 165کے کارکن احتشام احمد کو کریم آباد میں ان کی باربی کیو شاپ سے گرفتار کرلیا۔ احتشام احمد ایم کیوایم کے ایک اورکارکن تنویراحمد کے بھائی ہیں جو پہلے ہی اسیر ہیں۔

    رینجرزاور پولیس نے کورنگی ٹاوٴن یوسی 25 کے کارکن مرزا اظہر بیگ کو بھی آج علی الصبح ان کے گھرسے گرفتار کرلیا۔ پولیس اوررینجرز نے جمعرات کوعلی الصبح بلدیہ ٹاوٴن کے علاقے سعیدآباد کی یوسی 30 کے کارکن راوٴ شرا فت عدیل کو گرفتار کرلیا۔

    بدھ 3 اگست کو پولیس اور رینجرز نے لانڈھی یوسی 6 کے کارکن کے پی محمد بشیر اوریوسی 4 کے کارکن ماجد علی خان کو گرفتار کرلیا جبکہ رینجرز نے منگل 2 اگست کو پاک کالونی سے یوسی 5 کے کارکنوں عمردرازخان اورمحمد کلیم خان کو گرفتار کرلیا۔

    اس طرح گزشتہ چار روز کے دوران رینجرز اور پولیس ایم کیوایم کے 12 کارکنان وذ مہ داران کو گرفتارکرچکی ہیں جن میں سے سات کارکنوں کو صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران گر فتار کیا گیا۔

     

  • کراچی کے ساتھ متعصبانہ سلوک بند کیا جائے، ندیم نصرت

    کراچی کے ساتھ متعصبانہ سلوک بند کیا جائے، ندیم نصرت

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ندیم نصرت نے کہاہے کہ رینجرز کوصرف کراچی میں آپریشن کے لئے اختیارات دیناکراچی کے شہریوں کے ساتھ جاری متعصبانہ سلوک کاتسلسل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے پر اپنے ایک بیان میں ندیم نصرت نے کہاکہ ’’پورا ملک جانتاہے کہ اندرون سندھ کے بیشترعلاقوں میں ہمیشہ سے ڈاکووٴں اور پتھارےداروں کاراج رہاہے جس کی وجہ سے شام کواندرون سندھ کے کسی بھی علاقے یاشاہراہ پر لوگوں کانکلنا ناممکن ہے۔

    ندیم نصرت نے مزید کہا کہ ’’اندرون سندھ میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر رینجرز کی زیادہ ضرورت اندرون سندھ میں ہے لیکن وہاں سندھ حکومت پولیس سے کام لے رہی ہے۔ اگرآج بھی حکومت سندھ یہ سمجھتی ہے کہ وہ پورے سندھ میں دہشت گردوں، ڈاکووٴں، پتھاریداروں، اغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں اورجرائم پیشہ عناصر پر پولیس کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے تو پھر صرف کراچی میں رینجرز کو آپریشن کا اختیار کیوں دیا جارہا ہے؟‘‘۔

    پڑھیں : رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

    انہوں نے کہا کہ ’’اگر اندرون سندھ میں صرف پولیس ہی امن و امان کی صورتحال دیکھ رہی ہے تو پھر کراچی میں پولیس سے ہی کام کیوں نہیں لیا جارہا؟‘‘، رینجرز کو صرف کراچی میں کارروائیوں کی اجازت اور اختیارات دینا کراچی کے شہریوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کا تسلسل ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع، اندرون سندھ کارروائی نہیں‌ کرسکے گی

    کنوینر ایم کیو ایم نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی کے لیے اس طرز کے مسلسل یکطرفہ اور متعصبانہ فیصلے کے ذریعے حکومت سندھ خود اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ کراچی کو سندھ سے الگ تصور کرتی ہے۔ حکمران کراچی کے بارے میں اس طرح کے متعصبانہ فیصلے اور پالیسیوں کا نافذ کر کے عوام کو علیحدہ صوبے کا مطالبہ کرنے کی جانب دھکیل رہے ہیں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : وفاق نے رینجرزکوسندھ میں اختیارات دے دیئے، دو نوٹیفکیشن جاری

    ندیم نصرت نے کہاکہ’’ آج کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کاہرفرد یہ سمجھنے پر مجبورہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت دونوں ہی کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سلوک کررہے ہیں اور انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے ساتھ نفرت اور تعصب کا سلوک بند کیا جائے‘‘۔

  • لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ : گزشتہ روز رینجرز پر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں 4 نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاڑکانہ میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں رینجرز اہلکار اسلم سیال کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، 19 گھنٹے بعد درج ہونے والے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    پڑھیں :    لاڑکانہ :کریکردھماکہ،1اہلکار جاں بحق،سیاسی شخصیات کی مذمت

    دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے الزام میں لاڑکانہ اور قمبر سے 10 سے رائد مشکوک افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، یاد رہے گزشتہ روز لاڑکانہ کے مقام پر نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک رینجرز اہلکار جاں بحق جبکہ راہگیروں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : کسی علاقے کی بات نہیں،کرمنل کے پیچھے ہر جگہ جائیں گے،ڈی جی رینجرز

    گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد وزیر اعظم پاکستان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے رینجرز پر حملے کی مذمت اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے ملاقات کر کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی اور دہشت گردوں کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کیں۔

    ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے جاں بحق ہونے والے اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’واقعے کی تفتیش جاری ہے اس دہشت گردی میں کون ملوث ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم تفتیش پر مختلف پہلوؤں سے غور کیا جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گرد چاہیے جس علاقے میں ہوں اُن کاپیچھا کریں گے اور اس ناسور کو جلد جڑ سے اکھاڑ دیں گے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : اب ممکن نہیں کہ رینجرز کو اختیارات نہ دیے جائیں ، چودھری نثار علی خان

    واضح رہے سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ عبداللہ مراد نے کہا ہے کہ ’’رینجرز 1989 سے سندھ میں موجود ہے اختیارات کا معاملہ ایک دو روز آگے پیچھے ہو تو اس پر واویلہ شروع ہوجاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’خصوصی اختیارات اور رینجرز کے سندھ میں قیام کے حوالے سے معاملہ ایک دو روز میں مشاورت کے بعد حل ہوجائے گا‘‘۔

  • وائٹ ہاؤس کے باہر پاک فوج اور رینجرز کی حمایت میں مظاہرہ

    وائٹ ہاؤس کے باہر پاک فوج اور رینجرز کی حمایت میں مظاہرہ

    واشنگٹن : امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پاک فوج کے حق اور رینجرز کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں مقیم پاکستانیوں نےپاک فوج کے حق میں مظاہرہ کیا اور کراچی میں جاری رینجرز آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے پاک فوج کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ ’’آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد سے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے۔

    مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے، اسے ہر صورت جاری رہنا چاہیے، مظاہرین نے آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے دوران قربانی دینے والے اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ جرائم پیشہ افراد کو پناہ دینے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف ہر صورت کارروائی جاری رہنا چاہیے تاکہ پاکستان میں حقیقی امن آسکے۔

    یاد رہے کراچی میں رینجرز کو دیے گیے خصوصی اختیارات کی مدت 18 جولائی کو ختم ہوگئی ہے، لاڑکانہ میں رینجرز کی  کارروائی کے بعد سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان صورت حال سنگین ہوگئی ہے، رینجرز نے لاڑکانہ میں کارروائی کرتے ہوئے سندھ کی اہم سیاسی شخصیات کے فرنٹ مین اسد کھرل کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد وزیرداخلہ سندھ اور اُن کے بھائی نے اپنے کارکنان کے ہمراہ ملزم کو دخل اندازی کرتے ہوئے فرار کروایا تھا۔

    اے بھی پڑھیں :     سکھر: اسدکھرل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا

     بعد ازاں اسد کھرل کو حیدرآباد میں کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے اور گزشتہ روز سکھر کی سول عدالت میں پیش کرتے ہوئے ریمانڈ بھی طلب کرلیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ رینجرز کو صرف کراچی میں کارروائی کے خصوصی اختیارات دیے گیے تھے۔

    پڑھیں :      رینجرزاختیارات بحال کرنے کے لیے تاجروں کاسندھ حکومت کو72گھنٹےکاالٹی میٹم

     واضح رہے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے حوالے سے کراچی کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گیے جبکہ انجمن تاجر اتحاد نے بھی سندھ حکومت کو اختیارات دینے کے حوالے سے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے جس کی مدت پیر کے روز ختم ہوجائے گی، انجمن تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر رینجرز کو خصوصی اختیارات نہیں دیے گیے تو شہر میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات ایک بار پھر شروع ہوجائیں گے‘‘۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ نے رینجرز کو اختیارات نہ ملنے تک وی آئی پیز کی سیکورٹی واپس بلانے کے احکامات جاری کیے تھے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا ہے، جبکہ رینجرز نے شہر کے داخلی ، خارجی راستوں سمیت شہر میں جاری اسنیپ چیکنگ روکنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

    اس خبر کو بھی پڑھیں :      چوہدری نثار کی ڈی جی رینجرز کو وی آئی پی سیکورٹی سے نفری واپس بلانے کی ہدایت

     رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’خصوصی اختیارات نہ ملنے تک رینجرز کے اہلکار عوامی مقامات، مساجد اور تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے، خصوصی اختیارات اور سندھ کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کا دبئی میں دو روزہ اجلاس جاری طلب کیا تھا جس میں رینجرز اختیارات اور پانامہ لیکس کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیے جانے کا امکان ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت ختم، وزیراعلیٰ سندھ مشاورت کیلئے دبئی روانہ

     اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ، وزیر بلدیات سمیت پی پی رہنماء رحمان ملک ، فریال تالپور، خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک، لطیف کھوسہ، شرجیل میمن سمیت ریگر اعلیٰ قیادت دبئی پہنچ گئی ہے، جنہیں کل آصف علی زرداری کی جانب سے عشائیہ بھی دیا گیا، گزشتہ روز پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور نے سابق صدر اور شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری سے ملاقات کر کے تمام صورتحال سے آگاہ بھی کیا ہے۔

     

  • انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے منظور، فریقین کو نوٹس جاری

    انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت سماعت کے لیے منظور، فریقین کو نوٹس جاری

    کراچی : انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت ، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل کو 27 تک جواب دائر کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی، دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے جج سے استفتار کیا کہ ’’جب مقدمہ درج ہوا تو میرے موکل پاکستان میں موجود نہیں تھا، انیس قائم خانی پڑھے لکھے ہیں کبھی دہشت گردوں سے تعلقات نہیں رکھے‘‘۔

    وکیل انیس قائم خانی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’میرے موکل کو پہلے کبھی کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا، اب پولیس دیگر مقدمات میں بھی ملزم کو گرفتار کررہی ہے‘‘۔

    اس موقع پر وکیل رینجرز نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم کی ضمانت کے حوالے سے درخواست پر سماعت اور فیصلہ کرنے کا حق صرف اے ٹی سی کے پاس ہے،ملزم کے خلاف دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کرنے اور علاج و معالجے کے حوالے سے ثبوت موجود ہیں‘‘۔

    عدالت نے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز وکیل سے پوچھا کہ ’’آپ اس اتھارٹی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو  ملزم کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی ہے؟،جس پر رینجرز وکیل نے جواب دیا کہ ’’یہ آپ کو اختیار ہے کہ آپ ضمانت کی درخواست سُن سکتی ہیں کیونکہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے، ہم قانون کے پابند ہیں اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں‘‘۔

    جج نے رینجرز وکیل کے جواب پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت نے میرٹ پر فیصلہ دیا ہے ، کسی بھی مقدمے میں ضمانت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ عدالت کے اختیار میں ہے، عدالت نوٹس جاری کردے میرے موکل کو کوئی اعتراض نہیں ہے‘‘۔ جج نے رینجر وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لوگوں نے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا اگر آپ پہلے کہہ دیتے تو میں پہلے ہی نوٹس جاری کردیتی‘‘۔

    عدالت نے درخواست گزار سمیت تمام متعلقہ حکام کو نوٹس کا جواب 4 روز میں دینے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعت27 جولائی تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب رہنماء پیپلزپارٹی عبدالقادر پٹیل کو جیل میں بی کلاس اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ رہنماء پیپلزپارٹی ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں انہیں کسی بھی اسپتال میں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

    وکیل قادر پٹیل مندو خان کی جانب سے درخواست دائر پر سماعت آج ہی متوقع ہے۔

  • رینجرز اختیارات کا معاملہ پی پی قیادت کا اہم اجلاس دبئی میں طلب

    رینجرز اختیارات کا معاملہ پی پی قیادت کا اہم اجلاس دبئی میں طلب

    دبئی : رینجرز اختیارات، پاناما لیکس اور آزاد کشمیر انتخابات پر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پارٹی قیادت کا دو روزہ اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے دو روزہ اہم اجلاس کی قیادت سابق صدر آصف علی زرداری کریں گے جبکہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سمیت پیپلزپارٹی کی اہم قیادت اور سندھ حکومت کے اہم وزراء کل صبح دبئی روانہ ہوں گے۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں رینجرز کے خصوصی اختیارات، سندھ حکومت کی کارکردگی اور پانامہ لیکس اور کشمیر الیکشن کے حوالے سے غور و خوض کیا جائے گا، سابق صدر آصف علی زرداری نے تمام معاملات میں قانونی مشاورت کے لیے فارق ایچ نائیک اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ’’دبئی اجلاس میں کراچی میں صفائی ستھرائی کی صورتحال، نئے چیلجز سے نمٹنے اور آزاد کشمیر الیکشن میں مسلم لیگ ن کے خلاف تحریک چلانے پر بھی غور کیا جائے گا۔

    قبل ازیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور سندھ کے اہم وزراء کو طلب کیا اور کور کمانڈر کراچی نوید مختار سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات طلب کی، قائم علی شاہ نے بلاول بھٹو زرداری کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا، جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری اہم پیغام لے کر دبئی روانہ ہوں گے۔