Tag: rao anwar

  • راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج

    راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایس ایس پی راؤانوار کے خلاف 444 ماورائے عدالت قتل کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل راؤانوار نے کہا راؤانوار کا کیس ٹرائل کورٹ میں زیرالتوا ہے اور ٹرائل کورٹ نے راؤانوار کو ضمانت دے رکھی ہے ، وہ ہر پیشی پرپیش ہورہے ہیں
    لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    عدالت نے راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست خارج کردی اور کہا ای سی ایل سےنام نکالنے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے کہنے پر تاحکم ثانی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ، کوئی ریلیف لینا ہو تو نئی درخواست دائر کریں۔

    یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب کا بڑا قدم

    راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب کا بڑا قدم

    کراچی: سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب نے ان کے خلاف جاری انکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج نیب کراچی ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں 3 انکوائریز کو تفتیش میں تبدیل کرنے کی سفارش منظور کی گئی، جب کہ ایک انکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کی منظوری دی گئی۔

    نیب نے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی، 9 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی، ان تمام کیسز میں اربوں روپے کی رقم خورد برد کی گئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے جمع کرنے کا الزام ہے، نیب نے اس الزام کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی منظوری دی، ریکارڈ کے مطابق ملزم نے اربوں روپے سے زائد کے اثاثے جمع کیے۔

    دوسری طرف اجلاس میں این آئی سی وی ڈی افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری تحقیقات میں تبدیلی کی سفارش سامنے آئی، جس میں کہا گیا کہ اس کیس میں غیر قانونی تقرریوں اور کروڑوں کے غیر قانونی الاؤنس دیے گئے ہیں، افسران، عہدے داروں نے طبی آلات کی خریداری میں بے ضابطگیاں کیں۔

    نیب کے مطابق ڈاکٹر احسان اور شاہد یوسف کے خلاف انکوائری تحقیقات میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ان ملزمان نے کرپشن کے ذریعے خزانے کو 325 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس : سابق ایس ایس پی راؤانوار کی مشکلات میں اضافہ

    نقیب اللہ قتل کیس : سابق ایس ایس پی راؤانوار کی مشکلات میں اضافہ

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی،چیف جسٹس نے کہا آپ کو حاضری سےاستثنیٰ دینا کیا اسپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عامر منصوب ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حساس اداروں نےراؤانوار کی سیکیورٹی پررپورٹ دی، میرے موکل کو سخت سیکیورٹی خدشات ہیں۔

    چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو روز سماعت کی ہدایت دے دیتے ہیں، آپ کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں، جس پر وکیل راو انوار کا کہنا تھا کہ عدالت درخواست مسترد نہ کریں،ہم واپس لے لیتے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے درخواست واپس لینے پر سابق ایس ایس پی راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی،چیف جسٹس نے کہا آپ کوحاضری سےاستثنیٰ دینا کیا اسپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہوگا، کیا یہ دوسروں سے امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔

    خیال رہے راؤانوار نے ٹرائل کورٹ سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی ، ٹرائل کورٹ راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پہلے ہی مستردکرچکی ہے، راؤانوار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں موبائل سی ڈی آر ایکسپرٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی وقوعہ سے عدم موجودگی کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ راؤ انوار جائےوقوعہ پر مقابلے کے وقت موجود نہیں تھے، یہ افسران مقابلہ ختم ہونے کے بعدپہنچے۔

    یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا

    سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا، فیصلہ درخواست گزار کے درخواست واپس لینے پر کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق پولیس انسپکٹر راؤ انوار کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیس نمٹا دیا ہے، عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی، سرخواست کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پہلے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔

    دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا کوئی درخواست گزار ماورائے عدالت قتل کا براہ راست متاثرہ ہے؟ جس کے جواب میں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی درخواست گزار ہیں، نقیب اللہ کے قتل پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی۔

    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ راؤ انوار گرفتار ہوئے اور ٹرائل بھی چل رہا ہے عدالت اب مزید کیا کرے؟ راؤ انوار پر 444 ماورائے عدالت قتل کا کیا ثبوت ہے؟ کیا درخواست گزاروں کو قتل ہونے والوں کے نام معلوم ہیں؟

    جواب دیتے ہوئے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ریکارڈ سندھ پولیس کے پاس ہے عدالت نوٹس جاری کر سکتی ہے، عدالت انکوائری کرائے سب سامنے آ جائے گا،444قتل کی بات سندھ پولیس کی رپورٹ میں لکھی ہے،۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا نقیب اللہ محسود کے والد زندہ ہیں؟ وکیل نے کہا کہ نقیب اللہ کے والد انتقال کرگئے اب کیس کی پیروی ان کے ورثا کررہے ہیں۔

    جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر قتل ہونے والوں کے نام تک آپ کو معلوم نہیں ، مرنے والوں کا اتنا درد ہے تو ان کے نام بھی معلوم ہونے چاہیے تھے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں اعلیٰ عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، عدلیہ کی آبزرویشنز سے فوجداری کیس پربہت اثر پڑتا ہے، جسٹس مشیر عالم نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا؟

    وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے جو سپریم کورٹ پہلے بھی سن چکی، جس پر جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد کا کیس تو تب ہوتا جب متاثرہ افراد خود سامنے آتے۔

  • نقیب اللہ قتل کیس ،  سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ

    نقیب اللہ قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منسوخی کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں بے قصور نقیب کا قتل کیا، ملزم کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    تٍفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےگرد گھیرا تنگ کردیا گیا ، راؤ انوار کی ضمانت منسوخی کےلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی، درخواست بیرسٹر فیصل صدیقی کی جانب دائر کی گئی۔

    دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں بےقصورنقیب کا قتل کیا، جس سے معاشرے میں خوف وہراس پھیلا، لہذا ملزم راؤانوار کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • امریکا نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارپرپابندی عائد کردی ، اثاثے بھی منجمد

    امریکا نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارپرپابندی عائد کردی ، اثاثے بھی منجمد

    واشنگٹن : امریکا نے کراچی کے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی اور اثاثے بھی منجمد کر دئیے،ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ راو انوار ماورائے عدالت قتل کی سینکڑوں وارداتوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پرپابندی عائد کردی ہے، امریکی محکمہ خزانہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یہ اقدام کیا، راؤانوار ماورائے عدالت قتل کی سینکڑوں وارداتوں میں مبینہ طورپرملوث ہے ، امریکا انسانی حقوق کی پامالی کرنےوالوں کیخلاف اقدام کرتارہےگا۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے اعلامیہ بھی جاری کیا ہے ، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پرپابندی عائد کرتے ہوئے امریکا میں راؤ انوار کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔

    امریکی اعلامیہ میں کہا گیا راؤ انوارنےایک سو نوے جعلی پولیس مقابلے کیے، جس میں نقیب اللہ محسود سمیت چار سو سے زائد افراد قتل ہوئے، راؤ انوار نے بھتہ، قبضہ،منشیات اور قتل کا نیٹ ورک بنا رکھا تھا، جس میں پولیس اورجرائم پیشہ عناصر شامل تھے۔

    امریکی اعلامیہ کے مطابق راؤ انوار پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلے کو جعلی قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق چیف جسٹس چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیس، راؤ انوار کی سماعت جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا مسترد

    ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیس، راؤ انوار کی سماعت جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر سماعت جمعہ کو مقرر کر نے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ای سی ایل سے نام نکلوانا ہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بینچ نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت مخالف وکیل کی جانب سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔

    وکیل نے کہاکہ بیماری کے باعث دلائل دینا ممکن نہیں، کیس ملتوی کیا جائے، راؤ انوار کے وکیل نے مقدمہ جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے کیس جمعہ کو مقرر کرنے کی راؤ انوار کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ممکن ہے اس کیس کی سماعت طویل ہو جائے، جمعہ کے دن طویل کیس نہیں سنتے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں آپکو کیا جلدی ہے؟ ای سی ایل سے نام نکلوانا ہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔

    وکیل نے کہا کہ راؤ انوار کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ٹرائل کورٹ نہیں جا سکتا، جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ دو ہفتے تک کیس دوبارہ مقرر ہو جائے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤ انوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کردی تھی، چیف جسٹس نے راؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد

    نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے 11 اپریل کو کیس کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرمدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کا بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو بھی طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں افسران سمیت 13 پولیس اہلکار عدالتی ریمانڈ پرجیل میں ہیں جبکہ راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمرسمیت 5 ملزمان ضمانت پر ہیں۔

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

  • نقیب اللہ کیس: راؤ انوارنے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے پھر درخواست دائرکردی

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوارنے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے پھر درخواست دائرکردی

    اسلام آباد: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف نظرِ ثانی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق راؤ انوار کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں میرا عمل دخل ابھی تک ثابت نہیں ہوا ، اسی لیے میری نقل حرکت پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا میرا نام  ای سی ایل سےنکالا جائے۔

     راؤانوار نے نے یہ درخواست  سپریم کورٹ  آف پاکستان کے 10 جنوری کے حکم نامے  پر نظر ثانی  کے لیے دائر کی ہے۔

    سپریم کورٹ کے 10 جنوری کے حکم نامے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست میں راو انوار نے موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں انصاف کے تقاضوں کو نظر انداز کیا، ایف آئی آر کا اندراج یا زیر التوا مقدمہ نقل وحرکت کے حق ختم نہیں کرسکتا۔

    درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  عدالت کے عبوری حکم میں قانونی نکات کو مد نظر نہیں رکھا گیا ،جس سے ٹرائل کورٹ میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ نہیں ہوگا ۔عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے والی درخواست میں کئی پہلوئوں کو نظر انداز کیا۔ میں ایک والد ہوں ، ذمہ داریاں نبھانا فرض ہے اس پہلو کو بھی حکم نامے میں نظر انداز کیا گیا۔

    درخواست میں راؤ انوار کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں میرا عمل دخل ابھی تک ثابت نہیں ہوا، اس وجہ سے میری نقل حرکت پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ  میری زندگی کو بیشتر خطرات لاحق ہیں،  پاکستان میں آزادی سے سفر نہیں کر سکتا۔

     درخواست میں راو انوار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 10 جنوری کے حکم نامے پر نظر ثانی کرتےہوئے ای سی ایل سے نام خارج کیا جائے۔

    یاد رہے 28 دسمبر کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قتل کے مقدمے میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں فیصلے کا کوئی امکان نہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لئے جاسکے۔

     گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا۔ ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی راؤ انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس : چشم دید گواہ لاپتہ ہوگیا، ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست

    نقیب اللہ قتل کیس : چشم دید گواہ لاپتہ ہوگیا، ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست

    کراچی : نقیب اللہ محسود قتل کیس میں تفتیشی افسر نے عدالت میں انکشاف کیا کہ کیس کا چشم دید گواہ شہزادہ جہانگیر لاپتہ ہوگیا یے، ملزمان بااثر ہیں ضمانت منسوخ کی جائے، اے آر وائی نیوز نے گواہ کا پتہ لگالیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

    اس موقع پرتفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان نے مؤقف اختیار کیا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کا واحد عینی شاہد اور چشم دید گواہ شہزادہ جہانگیر لاپتہ ہوگیا یے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ اس کی گمشدگی ملزمان ملوث ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی بااثراور طاقتور ہیں، ان افسران کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں ورنہ تمام گواہان بھی منحرف ہوجائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز نے غائب ہونے والے  چشم دید گواہ کا پتہ لگا لیا

    دریں اثناء نقیب اللہ محسود قتل کیس کے اہم گواہ کا اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا، شہزادہ جہانگیر آج بھی قائد آباد تھانے میں ہیڈ محرر تعینات ہے، شہزادہ جہانگیر کی بطور ہیڈ محرر کی تعیناتی 6.11.2018 سے ہے۔

    مزید پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس، عدالت کا 19 فروری کو ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر ملزمان پرفرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان نے عدالت میں سماعت کے دوران بتایا کہ مفرورملزمان کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی مکمل ہوگئی،انسداد دہشت گردی عدالت نے مفرور ملزمان کو باضابطہ طور پراشتہاری قرار دے دیا۔

    اشتہاری ملزمان میں سب انسپکٹر امان اللہ مروت، اے ایس آئی گدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، سب انسپکٹرشیخ محمد شعیب، عرف شعیب شوٹر، ہیڈ کانسٹیبل صداقت حسین شاہ، راجہ شمس مختار، رانا ریاض احمد شامل ہیں۔