Tag: rao anwar

  • راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامز سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں راوٴ انوار کے سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت میں عدالت نے بیس جون سیکریٹری داخلہ کو تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں حکومت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے،  چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ مزید کتنے افراد کو ان کے گھروں میں قید کیا گیا ہے‘۔

    بیرسٹر فیصل صدیقی نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کو سیکیورٹی حکومت نے نہیں دی بلکہ سابق ایس ایس پی کو اُن کی خواہش کے مطابق  انہیں گھر پر رکھا گیا۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو 20 جون تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیس جون کو جواب نہیں آیا تو عدالت یک طرفہ طور پر دستیاب ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنائے گی۔

    واضح رہے کہ نقیب اللہ کے والد نے راوٴ انوار کے گھر کو سب جیل جیل قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ

    نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ

    کراچی : نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو سب جیل میں قید رکھے جانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ راؤ انوار کو گھر میں سب جیل بنا کر رکھنا غیرقانونی ہے۔

    محمد خان محسود نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ راؤ انوار کو سب جیل میں رکھے جانے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں جیل منتقل کیا جائے گا۔

    بعدازاں عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد نے کہا کہ وہ نہ نقیب کو بھول سکتے ہیں اور نہ اس کے خون کا سودا کرسکتے ہیں۔

    نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود نے کہا کہ اگر راؤ انوار طاقت ور ہے تو میں بھی محنت کش ہوں۔

    اس موقع پر گرینڈ جرگہ کے رہنما سیف الرحمان نے کہا کہ آج ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی ہے، درخواست میں راؤ انوار کا گھر سب جیل بنانے کو چیلنج کیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ محسود کے والد کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤ انوار کو سب جیل منتقل کرنے سے متعلق اعتراضات اور انہیں بی کلاس کی فراہمی سے متعلق درخواستوں پرسماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 6 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب محسود مقابلہ جعلی تھا،راؤانوار مرکزی کردار قرار

    نقیب محسود مقابلہ جعلی تھا،راؤانوار مرکزی کردار قرار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کے ضمنی چالان میں راؤانوار کو مرکزی کردارقرار دے دیا گیا،عدالت کو بتایا گیا راؤانوارقتل کے وقت جائےوقوعہ پرموجود تھا، نقیب محسودمقابلہ جعلی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں نقیب اللہ قتل کا ضمنی چالان پیش کیا گیا۔

    عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا ضمنی چالان منظورکرلیا۔

    عدالت کو بتایا نقیب اللہ قتل کا مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوعہ پر موجود تھا،جیو فینسنگ میں راؤ انوار کی موقع پر موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

    ضمنی چالان کے مطابق ملزم راؤانوار دو بجکر تینتالیس منٹ پرجائےوقوعہ پرپہنچا، ملزم اہلکار ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔ بادی النظرمیں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔

    چالان مین کہا گیا کہ راؤانوارملوث نہ ہونے کے ثبوت پیش نہیں کرسکے، ملزم راؤانوار دوران تفتیش ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، ملزم راؤ انوار مسلسل حقائق بتانے سے بھی گریز کرتے رہے، راؤ انوار کا جائے وقوعہ پر موجود ہونا جعلی مقابلہ ثابت کرتا ہے۔

    ضمنی چالان کے مطابق مقتولین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ہلاک کیا گیا، ملزمان کو ایک سے 5فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئیں۔

    تفتیش کے مطابق راؤانوارجھوٹے مقابلےکامرکزی کردارہے اور راؤانوار،ڈی ایس پی قمراحمدسمیت12ملزمان گرفتارہیں۔

    اس سے قبل نقیب محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانواربیمار ی کے باعث ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش نہ ہوئے، راؤ انوار کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیش کرنےکاحکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے


    جیل حکام نے دوران سماعت میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ راؤانوار کو بیماری کے سبب عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، راؤانوار علیل ہیں، کل ڈاکٹروں نے چیک اپ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ پولیس نے 21 اپریل کو راؤ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے انہیں 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    نقیب اللہ جرگے کے ارکان نے راؤ انوار کی عدالت میں غیر حاضری پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی پولیس کا فٹ افسر ان فٹ کیسے ہوگیا بیماری کا بہانہ نہیں چلے گا راؤانوارکوہتھکڑی نہ لگی توشہربند کر دیں گے۔

    خیال رہے کہ نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پوراملک بند کردیں گے، نقیب اللہ کے اہلخانہ

    اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پوراملک بند کردیں گے، نقیب اللہ کے اہلخانہ

    کراچی : نقیب اللہ کے اہلخانہ نے راؤ نوار کی غیر حاضری پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پورا ملک بند کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب محسود قتل کیس کی سماعت میں راؤ انوارکی عدم حاضری پر قبائلی عمائدین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ واضح ہوگیا ہے، حکومت سندھ کیس پراثر انداز ہورہی ہے اور تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔

    نقیب کیس کی پیروی کرنے والے قبائلی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اتنا فٹ افسراب ان فٹ کیسے ہوگیا؟ راؤ انوار کو ہتھکڑیاں پہنا کر لایا جائے، اگر راؤ انوار نہیں آیا تو پورا ملک بند کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار تو بہادر تھا، اب حیلے بہانے بنارہا ہے،لیکن ہمیں امید ہےکہ سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا۔ راؤ انوار سندھ حکومت کا بہادر بچہ بنارہا ہے تو یہ عمل انصاف کے خلاف ہوگا۔

    اس سے قبل نقیب محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانواربیمار ی کے باعث ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش نہ ہوئے، راؤ انوار کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیش کرنےکاحکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے


    جیل حکام نے دوران سماعت میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ راؤانوار کو بیماری کے سبب عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، راؤانوار علیل ہیں، کل ڈاکٹروں نے چیک اپ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ پولیس نے 21 اپریل کو راؤ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے انہیں 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    خیال رہے کہ نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے

    نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے

    کراچی : نقیب محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانواربیمار ی کے باعث ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش نہ ہوئے، راؤ انوار کی عدم حاضری پرعدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیش کرنےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار بیمار پڑگئے، جس کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ ڈی ایس قمر احمد سمیت 11 ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    جیل حکام نے دوران سماعت میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ راؤانوار کو بیماری کے سبب عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، راؤانوار علیل ہیں، کل ڈاکٹروں نے چیک اپ کیا ہے۔

    جس پر عدالت نے راؤ انوار کو پیش نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر راو انوار کو ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ضمنی چالان آج ہی پیش کیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں :  نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا


    یاد رہے کہ نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    کراچی: نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا.

    نمائندہ اےآر وائی نیوز سلمان لودھی کے مطابق سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں قائم کی جانے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے، جس میں‌ راؤ انوار کو واقعے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے.

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا، قتل ہونے والے دیگر افراد صابراوراسحاق کا بھی کرمنل ریکارڈ نہیں” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا.

    رپورٹ میں‌ کہا گیا ہے کہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا.

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا، قتل ہونے والے دیگر افراد صابراوراسحاق کا بھی کرمنل ریکارڈ نہیں.

    ڈی این اے سے مزید پتا چلا ہے کہ دومقتولین کو الگ کمرے میں قتل کیا گیا، چاروں افراد کو قتل کرنے کے بعد لاشیں ایک جگہ دکھائی گئیں.

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار نے نقیب اللہ ود یگر کو ماورائے عدالت قتل کیا، راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کا عمل دہشت گردی ہے.


    نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں پولیس نے راؤ انوار اور اس کے قریبی ساتھی شکیل فیروز سمیت 12 ملزمان کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت میں کیس کی سماعت کے آغاز پرتفتیشی افسرایس ایس پی ڈاکٹررضوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سفارشات کے بعد ہی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔

    پولیس نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست کی جس پر عدالت نے ملزم راؤ انوار اور شکیل فیروز کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کردی۔


    احاطہ عدالت میں راؤ انوار کی میڈیا سے بات چیت

    احاطہ عدالت میں صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نقیب اللہ دہشت گرد تھا؟ جس پر راؤ انوار نے جواب دیا کہ یہ میں بعد میں بتاؤں گا، مقدمے کا چالان جمع ہونے دیں سب پتہ چل جائے گا۔

    صحافی نے راؤ انوار سے سوال کیا کہ کراچی والے پولیس مقابلوں سے آپ کو ہیرو سمجھتے تھے، آپ کی اپنی پولیس کے مطابق آپ کے مقابلے جعلی تھے۔

    راؤ انوار نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی بننے کے بعد سب واضح ہوجائے گا، سب کو بتاؤں گا مقابلے جعلی تھے یا نہیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ 6 اپریل کو نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست دائرکی تھی۔


    راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

    راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد : نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست  دائرکر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کااظہار کردیا اور سابق ایس ایس پی ملیر کراچی نے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائرکر دی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان کا تعلق ایک ہی ادارے سے ہے، قانون کے مطابق جے آئی ٹی میں مختلف اداروں کے لوگ ہوتے ہیں۔

    سپریم کورٹ سے اکیس مارچ کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے ملزم راؤانوار نے اپنے ابتدائی بیان میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکارکردیا تھا۔

    راؤ انوار کا اپنے ابتدائی بیان میں کہنا تھا کہ نہ مجھے نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم تھا نہ ہی میں مقابلے کے دوران موقع پر تھا، میں جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاون پہنچا، مقابلہ ہوچکا تھا۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار


    سابق ایس ایس پی ملیر کراچی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ نقیب اللہ شاہ لطیف کیسے پہنچا، مجھے تو شاہ لطیف چوکی کےانچارج علی اکبرملاح نے مقابلے سے متعلق فون کیا اور صرف اتنا بتایا کہ ملزمان کی اطلاع ہے۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ کو راؤانوار نقیب اللہ کیس کی سماعت میں اچانک پیش ہوگئے تھے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس نے  پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت کی تھی ، جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہیں۔

    جہاں کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس سے متعلق ایڈیشنل آئی جی کی زیرصدارت تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں معاملے کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے پہلے اجلاس میں نقیب اللہ قتل کیس کی تفتیش کا ازسر نو اور بھرپور جائزہ لیا گیا جبکہ اس موقع پر ڈی آئی جی ولی اللہ، ڈی آئی جی آزاد خان سمیت دیگر ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔

    اجلاس سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مختلف جے آئی ٹیز کی تفتیش کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ کیس میں اب تک کی گئی تحقیقات پر مشتمل فائل بھی طلب کر لی گئی ہے، تفتیشی افسرعابد قائمخانی سے بھی معلومات لی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں راؤ انوار کو طلب نہیں کیا گیا تاہم کمیٹی کے اگلے اجلاس میں مرکزی ملزم راؤ انوار کی طلبی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    نقیب قتل کیس: راؤ انوارسخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد سے کراچی منتقل

    خیال رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی آفتاب پٹھان تھی جو گذشتہ دنوں مرکزی ملزم کی پیشی پر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا، اب ازسر نو تفتیش کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا آج پہلا اجلاس ہوا۔

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار

    نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم راؤانوار نے الزامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ مقابلے کے دوران میں موقع پر موجود نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزم راؤانوار کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا، جس میں راؤانوار نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکارکردیا ہے۔

    راؤ انوارنے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ نہ مجھے نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم تھا نہ ہی میں مقابلے کے دوران موقع پر تھا۔

    بیان میں راؤ انوارکا کہنا تھا کہ میں جتنی دیرمیں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاون پہنچا، مقابلہ ہوچکا تھا، مجھے نہیں پتہ نقیب اللہ شاہ لطیف کیسے پہنچا، مجھے تو شاہ لطیف چوکی کےانچارج علی اکبرملاح نے مقابلے سے متعلق فون کیا اور صرف اتنا بتایا کہ ملزمان کی اطلاع ہے۔

    ذرائع کے مطابق نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی روازنہ کی بنیاد پر میٹنگزکررہی ہے اور گواہوں اور گرفتاراہلکاروں سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ کیس ، راؤانوار 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ 21 مارچ کو راؤانوار نقیب اللہ کیس کی سماعت میں اچانک پیش ہوگئے تھے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

    جہاں کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔