Tag: rao anwar

  • نقیب اللہ کیس ، راؤانوار 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نقیب اللہ کیس ، راؤانوار 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی: انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت میں نقیب اللہ کیس کی بند کمرہ سماعت ہوئی ،سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا ، جے آئی ٹی کے افسران بھی عدالت میں موجود تھے۔

    اس موقع پر عدالت کے اطراف رینجرز اورپولیس کی اضافی نفری تعینات تھی اور راستے بھی بند کردیے گئے تھے جبکہ اےٹی سی جج نے صحافیوں کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

    دوران سماعت تفتیشی افسر ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا چالان پہلے ہی جمع کیا جا چکا ہے ،راﺅ انوار کی جان کو خطرہ ہے،سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بار بار عدالت لانا ممکن نہیں ۔

    تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم راؤ انوار کے 30 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    عدالت نے راؤ انوار کو21اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

    پیشی کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کوعدالت سے انصاف ملےگا، جس پر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ انشا اللہ۔

    اس سے قبل انسداددہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ کیس کی سماعت ڈی ایس پی قمر احمد سمیت 10پولیس اہلکار دوبارہ عدالت میں پیش
    کیا گیا اور راؤ انوار کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ راؤ انوارکومنتظم عدالت کے روبروپیش کیا جا رہاہے، ملزم راؤ انوار کو اگلی سماعت پر پیش کردیا جائے گا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کردی اور حکم دیا کہ آپ راؤ انوارکو یہاں پیش کریں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتارکیاگیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعےاسلام آباد سے کراچی لایا گیا، سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم راؤانوار کو اسلام آبادسے کراچی لائی۔


    مزید پڑھیں : راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا


    دوران سماعت راؤ انوار کے وکیل شمیم رحمٰن نے سابق ایس ایس پی ملیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے بھی حفاظتی ضمانت دی گئی تھی تاہم اب اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے  پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں اور نئی جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہوں گے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤانوارسپریم کورٹ آگئے،اب نقیب کوانصاف مل جائے گا، والد نقیب

    راؤانوارسپریم کورٹ آگئے،اب نقیب کوانصاف مل جائے گا، والد نقیب

    اسلام آباد : نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا ہے کہ راؤ انوار سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں ، اب امید ہے کہ نقیب کو انصاف مل جائے گا، راؤانوار کی گرفتاری کا حکم دینے پرسپریم کورٹ کے شکرگزارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب محسود کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ اداکرتاہوں، میڈیا،سرکاری اورغیرسرکاری ادارےنقیب کیساتھ ہیں،سپریم کورٹ سےانصاف ملنے کا یقین ہے۔

    نقیب اللہ والد کا کہنا تھا کہ راؤ انوار سپریم کورٹ آگئے، اب نقیب کو انصاف مل جائے گا، ہمارے مؤقف کو سنا گیا، جس پر بہت خوشی ہے، راؤ  انوار کی گرفتاری کا حکم دینے  پر عدالت کے اور   ہماری آواز  بننے پر عوام اور میڈیا کے شکرگزارہیں۔


    مزید پڑھیں : جس دن راؤ انوار کا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے، والدنقیب اللہ


    گذشتہ سماعت میں نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ راؤانوارآج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ہمیں سپریم کورٹ سےانصاف کی امید ہے، نقیب اللہ پورےپاکستان کا بیٹا ہے، ڈیل کی باتیں سراسربے بنیاد ہیں۔

    سیف الرحمان محسود کا کہنا تھا کہ تمام ادارے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان کی قسمت اچھی ہے جو ابھی تک انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا لیکن جس دن انکا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا


    یاد رہے کہ کراچی میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان شہری نقیب اللہ محسود کے فرضی مقابلے میں قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انواز اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے تھے ، جس کے بعد عدالت کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انور کے بینک اکاؤنٹس کو بھی دوبارہ بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق ایس ایس پی ملیر کے بینک اکاؤنٹس بحال کر دیے جائیں تاکہ ان کے بچوں کی روزی روٹی بحال ہو سکے اور جو تنخواہ انہیں جاتی تھی وہ بھی انہیں ملنی چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت کی جانب سے گرفتاری کے حکم کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔

    پیشی کے موقع پر راؤ انوار نے کہا کہ میں نے عدالت میں سرینڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اتنے دن کہاں چھپے رہے آپ تو بہادر اور دلیر تھے۔ راؤ انوار نے کہا کہ مجھے خطرات تھے جس کا درخواست میں ذکر بھی کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی کروائی تھی پھر بھی عدالت پر اعتماد نہیں کیا۔ بار بار مہلت دینے کے باوجود آپ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس سے متعلق نئی جے آئی ٹی بنائیں گے۔ جے آئی ٹی میں کس کو شامل کرنا ہے پہلے مشاورت کریں گے۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کا اس قتل کیس سے کیا تعلق ہے۔

    سپریم کورٹ نے پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں۔ نئی جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہوں گے۔

    راؤ انوار کا مؤقف تھا کہ میں بے گناہ ہوں مجھے قتل کے کیس میں پھنسایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون مفرور شخص کو کسی قسم کی رعایت نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کو سیکیورٹی دینے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم بھی دیا۔ راؤ انوار کا سیلری اور دوسرا اکاؤنٹ عدالتی حکم پر منجمد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ عدالت نے کہا کہ راؤ انوار کے راہداری ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ آئی جی سندھ اور اسلام آباد ذاتی حیثیت میں سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔


    مقدمے سے گرفتاری تک

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    انیس جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

    تئیس جنوری کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے 7 روز میں واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا۔

    ستائیس جنوری کو سپریم کورٹ نے معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو 3 دن کی مہلت دی تھی۔

    یکم فروری کو عدالت نے راؤ انوار کا پیغام میڈیا پر چلانے پر پابندی لگاتے ہوئے ملزم کی تلاش کے لیے ڈی جی ایف آئی اے کو انٹر پول کے ذریعے دنیا بھر کے ایئرپورٹس سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تیرہ فروری کو سپریم کورٹ نے راؤ انور کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی جبکہ ان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    سولہ فروری کو راؤ انوار حفاظتی ضمانت کے باوجود عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کو عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دیا تھا۔

    پانچ مارچ کو عدالت عظمیٰ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو تلاش کرنے سے متعلق خفیہ ایجنسیوں کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    چودہ مارچ کو راؤ انوار نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر اپنے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی استدعا کی تھی۔ وہ اس سے قبل بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر خود کو متعلق خطرات کا ذکر کر چکے تھے جس پر عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میں ان کیمرہ بریفنگ کے لیے تیار ہوں جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ بجے آپ سے بریفنگ لیں گے۔

    چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ راؤانوارکے بینک اکاؤنٹس سیل کردیے گئے؟ جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نےجواب دیا کہ راؤانوارکے دونوں بینک اکاؤنٹس سیل کردیے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا راؤانوارکی تنخواہ اکاؤنٹس میں آرہی ہے جس پر گورنراسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ تنخواہ تو آرہی ہے لیکن وہ تنخواہ نکلوا نہیں سکتے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤانوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے، عدالت آگئے توراؤ انوارکو پروٹیکشن دیں گے، معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوار کی مدد کی ہے تو کارروائی ہوگی۔


    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول

    نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول

    اسلام آباد : نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس میں راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کوموصول ہوگیا،عدالت نے آئندہ سماعت پرڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس بھی طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ریماکس میں کہا کہ کیس میں کوئی پروگریس نہیں ہوئی، راؤانوار سے متعلق مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، راؤ انوار کا ایک اورخط سپریم کورٹ کومل گیا۔

    چیف جسٹس نے بتایا کہ راؤانوار کا ایک اور خط ہمیں ملا ہے، خط میں ملزم نے بینک اکاؤنٹس کھولنے،اور میڈیا سے رابطے کی اجازت مانگی ہے۔

    راؤ انوار کی لوکیشن سے متعلق ایم آئی،آئی ایس آئی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے تمام اداروں نے میٹنگز کیں، ملزمان کے موبائل ڈیٹا کی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزمان کے قریبی رشتہ داروں کے موبائل نمبرز بھی ٹریس کئے، سندھ پولیس کو تمام سہولتیں فراہم کی گئیں، جس پر چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ کیس میں کوئی پروگریس نہیں ہوئی، راؤانوار سے متعلق مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔

    آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ گرفتاری کیلئے اقدامات کررہے ہیں، گرفتارملزمان کے خلاف چالان پیش کردیا، ملزم کی آخری لوکیشن لاہور آئی تھی، اس کے بعد نمبرز بند ہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ ممکن ہے ملزم کو کوئی شیلٹر دے رہا ہو؟چیف جسٹس نے آئی جی سے سوال کیا کہ راؤ انوار ملک سے فرارہونے کی کوشش کررہا تھا، کیا اُسوقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہیں؟

    آئی جی سندھ نے کہا کہ تمام فوٹیجز تفتیشی ٹیم کو فراہم کی ہیں،جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم فوٹیجز دیکھ سکتےہیں،آئی جی سندھ نے کہا کہ درخواست ہے آپ فوٹیجز چیمبر میں دیکھیں۔

    جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس بھی طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی جبکہ کیس کی آئندہ سماعت کراچی رجسٹری میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    یاد رہے گذشتہ ماہ 13 فروری کو سماعت میں سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دیدی تھی۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    کراچی: قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت سے متعلق کیس میں پولیس نے راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پولیس گردی اور نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کرنے والے مرکزی مفرور ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقدمہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عاند قائم خانی کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

    مذکورہ مقدمے میں ایس ڈی پی او ملیر قمر احمد، سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت کا نام بھی شامل ہے جبکہ دھماکا خیز مواد اور اسلحہ کی برآمدگی کی تفصیلات بھی مقدمے میں درج کی گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پولیس کی جانب سے اہم کارروائی سامنے آئی تھی جس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر عابد قائم نے کہا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کو فرانے کروانے والے 6 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں، ایس ایس پی نے فون بند کردیے

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے مبینہ فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ، بھی شامل تھا۔

      بعد ازاں عدالتی تحقیقات کے بعداس مقابلے کو جعلی قرار دے کر سابق ایس ایس پی ملیر اور دیگر پولیس افسران کیخلاف مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس: اسٹیٹ بینک کا ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ

    نقیب قتل کیس: اسٹیٹ بینک کا ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر اسٹیٹ بینک نے نقیب قتل کیس کےمرکزی ملزم راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بے گناہ نقیب اللہ کو قتل اور متعدد غیرقانونی انکاؤنٹرز کرنے والے ملزم راؤ انوار کے خلاف کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت جس کے حکم پر ملزم کے بینک اکاؤنٹس منجمد اور اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، جس کے بعد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

    ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ نے راؤ انوار کے مفرور ہونے کے بعد اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا بعد ازاں وزارت داخلہ سے بھی احکامات موصول ہوئیں جس پر کارروائی کی گئی۔

    نقیب قتل کیس:ابتدائی رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں‌ پیش، راؤانوار ملوث قرار

    خیال رہے گذشتہ دنوں اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی جس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • راؤ انوارکےمبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کےلیےدرخواست پرسماعت

    راؤ انوارکےمبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کےلیےدرخواست پرسماعت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں راؤ انوارکے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے درخواست پرسماعت کے دوران محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اوردیگرحکام نے جواب کے لیے مہلت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں راؤ انوارکے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست نا قابل سماعت ہے۔

    درخواست گزار مزمل ممتاز ایڈوکیٹ نے کہا کہ راؤ انوارنے جعلی مقابلوں کے ذریعے ترقی حاصل کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ راؤانوارنے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوزکیا، مبینہ طور پر250سے زائد افراد کوجعلی مقابلوں میں مارا۔

    راؤ انوارکو دوران ملازمت مسلسل ملیرمیں کس نے تعینات رکھا؟ جعلی مقابلوں کے الزامات کی باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    راؤ انوار کے خلاف دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ تحقیقات کے لیے اعلی سطح بورڈ قائم کیا جائے، درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤانوار اور دیگرحکام کو فریق بنایا گیا ہے۔

    محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اوردیگرنے جواب کے لیے مہلت مانگ لی جس کے بعد عدالت نے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔


    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا


    یاد رہے کہ 16 فروری کونقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار

    نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار

    رپورٹ: سلمان لودھی

    کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ذرائع کے مطابق پولیس نے راؤ انوار کے قریبی ساتھی اور قبائلی نوجوان کو مارنے والی ٹیم میں شامل سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق پولیس نے نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور راؤ انوار کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا جس کے بعد اب اُن کے زیر استعمال موبائل نمبرز کا ڈیٹا حاصل کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار جن ساتھیوں یا میڈیا نمائندگان سے مفروری کے بعد سے رابطے میں رہے اُن کے بیانات قلم بند کیے جائیں گے جبکہ پولیس نے اس سلسلے میں اہم کامیابی بھی حاصل کی۔

    نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت اُس وقت سامنے آئی کہ جب سابق ڈی ایس پی ملیر قمر احمد کو حراست میں لیا گیا، گرفتار کیے جانے والا شخص جعلی مقابلے میں موجود ٹیم کا حصہ تھا۔

    مزید پڑھیں: نقیب قتل کیس، راؤ انوار کا گن مین علی رضا گرفتار

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قمر احمد معطل ایس ایس پی ملیر کے قریبی ساتھی اور اُن کی ٹیم کا اہم حصہ ہے، انہوں نے بطور ڈی ایس پی راؤ انوار کے  ماتحت مختلف ڈویژن میں بھی کام کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے راؤ انوار کا خط موصول ہونے کے بعد انہیں ازخود پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم وہ گزشتہ سماعت پر بھی حاضر نہ ہوسکے جس پر اُن کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    سندھ پولیس کے چیف اے ڈی خواجہ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ راؤ انوار کا اُن سے واٹس ایپ پر رابطہ ہوا اور انہوں نے عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تاہم وہ نہیں ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار کو خط لکھنے پر ضمانت ملی، نواز شریف کا نام ای سی ایل میں‌ ڈالا جارہا ہے: رنا اثنا اللہ

    راؤ انوار کو خط لکھنے پر ضمانت ملی، نواز شریف کا نام ای سی ایل میں‌ ڈالا جارہا ہے: رنا اثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ ساڑھے چار سو افراد کے قاتل کو صرف خط لکھنے پر ضمانت اور ریلیف کیسے مل گیا؟

    تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ نے رائو انوار کو گرفتار نہ کرنے کے عدالتی حکم کو آڑتے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار سو افراد کے قاتل کو فرار کی حالت میں صرف خط لکھنے پر ضمانت اور ریلیف ملنا حیران کن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے خود کوعدالت میں پیش کیا، مگر انھیں اپنی اہلیہ کی عیادت کی اجازت نہیں دی جارہی اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا جارہا ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ راؤ انوار پرسیکڑوں افراد کے قتل کا الزام ہے، آج وزیر اعظم نوازشریف عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں، مگر راؤ انوار کا انتظار کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 فروری کو سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔

    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    البتہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    وزیر قانون پنجاب نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف راؤ انوار ہیں اوردوسری طرف نوازشریف ہیں، نواز شریف نے خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا، مگر انھیں اہلیہ کی عیادت کی اجازت سے انکار کیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔