Tag: rao anwar

  • سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار تشریف لا رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار تاحال نہیں پہنچے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے ڈی خواجہ سے سوال کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے اتوارکو خط لکھا تھا انہیں ہم نے موقع دیا، راؤ انوار کی گرفتاری پولیس کا کام ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں، راؤانوار نے ایک اچھا موقع گنوا دیا، انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ چلیں کچھ دیراور انتظار کر لیتے ہیں۔

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جس روزضمانت کا حکم ہوا اسی روز راؤانوار نے مجھے واٹس ایپ کیا۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤانوارنے لکھا تھا وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد سے حفاظتی اقدامات کی استدعا کی۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ان کا پیغام واٹس ایپ پر کیوں آیا، عدالت نے اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے آئی جی اسلام آباد کوحفاظتی اقدامات کے لیے کیوں کہا؟۔

    اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ حکم کے تحت راؤانوار کوآنا تھا اس لیے آئی جی اسلام آباد کو کہا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحفظات دورکرنے کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرسابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    عدالت عظمیٰ نے راؤانوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد ، اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کافی وقت ہوگیا ہےایسا لگتا ہے راؤ انواراب نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ راؤانوارکی گرفتار ی میں کوئی کسرنہ چھوڑی جائے، انصاف میں تاخیر ہوسکتی ہے مگرقانون سے کوئی بچ نہیں سکتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہماری ہمدردیاں مقتول کے خاندان کے ساتھ ہیں، جو کچھ ہوسکا ہم ان کے لیے کریں گے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام آئی جیزکو کیس کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔


    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ 13 فروری کوسپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس، راؤانوار کا پیغام میڈیاپرچلانے پر پابندی، گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت

    نقیب اللہ قتل کیس، راؤانوار کا پیغام میڈیاپرچلانے پر پابندی، گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت

    اسلام آباد: نقیب اللہ قتل کیس میں چیف جسٹس نے راؤانوار کا پیغام میڈیا پر چلانے پر پابندی لگاتے ہوئے گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب ،ذرا تفصیل سے واقعہ بیان کریں، کیا کوئی نجی طیارہ راؤ انوار کے فرار کیلئے استعمال ہوا ؟

    ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ نجی طیاروں کے مالکان نےبیان حلفی جمع کرادیئےہیں، بیان حلفی میں ہے راؤانوارنےانکے طیارے استعمال نہیں کئے، دنوں میں 4نجی طیاروں نے پروازیں کیں، پائلٹس کی ڈگریوں سے متعلق کمیٹی تشکیل دیدی، فروری تک پہلی رپورٹ آئے گی اور ایک ماہ میں مکمل اسکروٹنی رپورٹ دیں گے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کےمطابق راؤانوارملک سےباہرنہیں گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس قتل کا الزام ریاست پرہے، الزام ہے ریاست نے قانون سے انحراف کرتے ہوئے قتل کیا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس پر حفاظت کی ذمہ داری تھی انھی پر قتل کا الزام ہے، مجھے راؤ انوار کاسروس پروفائل مہیا کریں۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ پیش ہوئے اوربتایا راؤانوارکوگرفتارنہیں کرسکے اے ڈی خواجہ نے بتایا راؤ انوارواٹس ایپ استعمال کر رہا ہے، اس لیے لوکیشن معلوم نہیں ہوسکی، لوکیشن پتہ چل جائے توچوبیس گھنٹےمیں گرفتار کرسکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے بتایا کہ ابتدائی معلومات میں13جنوری کو 4دہشتگردوں کی ہلاکت کی اطلاع ملی، محمد اسحاق، نذر جان کی شناخت موقع پر کرلی گئی جبکہ 17 جنوری کو نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کی شناخت ہوئی ، فوری سی سی پی او کو مرنے والوں کی شناخت کا کہا، کمیٹی بنائی جس نے20 جنوری کو عبوری رپورٹ دی۔

    اے ڈی خواجہ نے مزید بتایا کہ کمیٹی نے انکاؤنٹر کو اسٹیج انکاؤنٹر کہا، نتیجے میں20جنوری کو راؤ انوار اور ٹیم کو معطل کردیا گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ فوری مقدمہ کیوں درج نہیں کیاگیا، راؤانوار کی حاضری یقینی بنانے کے اقدامات کیوں نہیں کئے، عدالتی حکم کے مطابق ایک دوسرا مقدمہ درج کیا جاسکتاہے، جب بھی مقدمہ پولیس کی جانب سےدرج ہو تو سوال اٹھتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے کیا اقدامات کئے گئے، کیا صرف وزارت داخلہ کو نام دیناکافی تھا، بطور سربراہ آپ کو مقدمہ درج کرانا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کمال کی سپروژن تھی آئی جی صاحب، راؤانوار اسلام آباد ایئر پورٹ سے پکڑا گیا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ 20 جنوری کو راؤ انوار کراچی سے اسلام آباد آیا تھا، جسٹس ثاقب نے ریمارکس دیئے کہ خیال تھا آپ کہیں گے راؤ انوار فلموں کی طرح بس یا ٹرک پر آیا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے پوچھا کہ آپ کو کس قسم کی مدد چاہئے، جس کے جواب میں اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ راؤ انوار میڈیا سمیت بہت سے دیگر افراد سے رابطے میں ہیں، عدالت تمام ایجنسیوں کو حکم دے، راؤ انوارکا فون 19جنوری سے بند ہے، راؤ انوار کے پاس دبئی کا اقامہ ہے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا پولیس افسران کے پاس اقامہ ہوسکتاہے، کیا آپ نے سوچا بھی نہیں تھا راؤانوار باہر جاسکتا ہے، جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ لکی مروت اور اسلام آباد میں ٹیمیں بھیجی ہیں ، راؤانوارکی آخری پوزیشن ڈھوک پراچہ اسلام آباد ترنول ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ نقیب سےزندگی کو کسی عام آدمی نےنہیں چھینا، ریاست نے ہی نقیب اللہ سے جینے کا حق چھینا ہے، اب یہ پوری ریاست کی ذمہ داری بن چکی ہے، ممکن ہے راؤانوارکو واپس لانے میں سال لگ جائے، بھول جائیں آپ پر کوئی سیاسی دباؤہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہم پولیس اورانتظامیہ کے تحفظ کے لیے تیار ہیں، معاملات میں عدالت حکم دے تو اختیارات سے تجاوز کہا جاتا ہے۔

    نقیب اللہ محسود کا چچا زاد بھائی سپریم کورٹ میں پیش ہوا اور کہا کہ ملزم کی عدم گرفتاری پر تحفظات ہیں۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ راؤانوار گرفتار نہیں ہوا، عدالت نے فو ج اور سویلین خفیہ اداروں کوپولیس کی مدد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مزید دس دن کی مہلت دیتے ہیں اور میڈیا کو کوہدایت کی کہ راؤ انوار کا آڈیو یاویڈیو پیغام نشر شائع نہ کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوارخود کو قانون کےحوالے کردیں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے، ملزم کی پشت پناہی کرنے والے بھی شاید قانون کی گرفت سے نہ بچ سکیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس میں انکوئری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع


    اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس میں انکوئری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے رپورٹ عدالت میں جمع کر سندھ پولیس کی رپورٹ میں 2نکات کو سامنے رکھا گیا ہے۔

    سندھ پولیس کی رپورٹ کہا گیاکہ یہ پولیس مقابلہ جعلی تھا،نقیب اللہ کوپولیس نے دو دوستوں کے ہمراہ تین جنوری کو اٹھایا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار قاسم اور علی کو چھ جنوری کو چھوڑ دیا گیا، کمیٹی کےسامنے نقیب کا پیش کیا گیا ریکارڈ بھی جعلی نکلا اور راؤ انوارکمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بجائے فرار ہوگئے۔

    سندھ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ پولیس افسران نقیب کوایک جگہ سےدوسری جگہ منتقل کرتےرہے، نقیب اللہ کسی دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث نہیں تھا، نقیب اللہ آزاد خیال طبیعت کاحامل تھا۔

    نقیب اللہ محسود کے والد کا خط عدالت میں پیش


    نقیب اللہ محسود کے والد کا خط عدالت میں پیش کیا گیا ، جس میں نقیب کےوالد کا کہنا تھا کہ راؤانوارمیڈیامیں بولتاہےالحمداللہ پاکستان میں ہوں، پولیس سے پوچھا جائے تفتیش کے دوران وہ کیسے غائب ہوا، پورافاٹاآپ کےانصاف کا منتظرہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ فاٹا والوں کا غم خوشی مشترک ہے، فاٹا والے فکرنہ کریں دل آپ کے لیے دھڑکتےہیں، سی دن فاٹا میں عدالت لگا سکتاہوں، دکھی باپ کاپیغام ہے سن کوافسوس ہورہاہے۔

    بعد ازاں نقیب محسوداز خود نوٹس کی سماعت 13فروری تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم


    گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس کو راؤ انوار کو گرفتار کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جبکہ تاحال راؤ انوار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب کی ہلاکت: انصاف نہ ملا تو اسلام آباد جائیں گے، سربراہ گرینڈ جرگہ رحمت خان محسود

    نقیب کی ہلاکت: انصاف نہ ملا تو اسلام آباد جائیں گے، سربراہ گرینڈ جرگہ رحمت خان محسود

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سہراب گوٹھ میں نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور دیگر پختونوں کی گمشدگی کے لیے لگائے جانے والے جرگے کے سربراہ رحمت خان محسود نے تحقیاتی کمیٹی کو تنبیہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ گرینڈ جرگہ رحمت خان محسود کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات مان لیے گئے ہیں لیکن انصاف نہ ملا تو اسلام آباد جائیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہماری بنائی گئی کمیٹی سندھ حکومت سے رابطے میں ہے، ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں بنائی گئی ٹیم نے سو فیصد کام کیا اور اب ہمارے سارے مطالبات مان لیے گئے ہیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس، گواہان نے تین ملزمان کو شناخت کرلیا

    سربراہ گینڈ جرگہ رحمت خان محسود کا کہنا تھا کہ مطالبات مان جانے کی صورت میں ہم نے جرگہ موخر کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد جرگہ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم نے نقیب اللہ محسود کے لیے آواز بلند کی، نقیب قتل کے حوالے سے اسلام آباد میں بھی احتجاج ہورہا ہے، ہوسکتا ہے ہم بھی اسی طرح احتجاج کریں۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل نقیب اللہ کی ہلاکت اور انصاف کے لیے لگایا جانے والا محسود قبیلے کا جرگہ پولیس کے خلاف شکایتی مرکز بن گیا تھا جہاں دیگر لاپتہ افراد  کے اہل خانہ بھی شکایات لے کر پہنچے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    کراچی: جعلی پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے لیے یوں‌ تو ہر پلیٹ فورم سے آواز اٹھی، مگر جو پہلا پلیٹ فورم اس کے حامیوں کو میسر آیا، وہ سوشل میڈیا تھا.

    یہ فیس بک اور ٹویٹر تھے، جہاں‌ سماجی مبصرین اور کارکنوں نے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور سندھ پولیس میں‌ موجود کالی بھیڑوں‌ کو بے نقاب کیا.جلد اس تحریک کو مرکزی دھارے کے میڈیا کا ساتھ مل گیا اور نقیب کا نام اعلیٰ ایوانوں‌ میں‌ بھی گونجنے لگا.

    اگر نقیب کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کا ساتھ نہ ملتا، تب نہ تو سابق ایس ایس پی ملیر کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی جاتیں، نہ ہی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں‌پختون قومی جرگہ ہوتا، جو آج لاپتا افراد کے اہل خانہ کی امیدوں‌ کا مرکز بن گیا ہے.

    نقیب اللہ محسود کی حمایت میں‌ جب ٹیوٹر پر Naqeeb اور JusticeForNaqib کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کا سلسلہ شروع ہوا، تو چند افراد نے اس خوبرو نوجوان کو رنگوں سے بھی خراج تحسین پیش کیا.

    ایک صارف عرفان آفریدی نے مذکورہ ٹیگ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں‌ ٹرک کے پیچھے ایک مصور نقیب کی تصور پینٹ کر رہا ہے.

    یاد رہے کہ پاکستان میں‌ ٹرکوں‌ کو سجانے کا چلن عام ہے، فوجی حکمرانوں اور معروف فلمی ہستیوں کی تصاویر پینٹ کرنے کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے. اب نقیب اللہ کا چہرہ ان مصوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا، جو ہمیں‌ پیغام دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے.

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسی طرح ایک ٹویٹر صارف نے یاسر چوہدری نے افغان مصور کی دو پینٹنگز شیئر کیں۔ ایک پینٹنگ میں زخمی نقیب کو دیکھا جاسکتا ہے، جس کے سر کے گرد منڈلاتا کوا قاتل کی علامت  ہے.

     

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، دعوے میں‌ کہا گیا تھا کہ پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا. ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.

    بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نہ صرف نقیب اللہ، بلکہ مقابلے میں‌ قتل ہونے والے باقی افراد بھی بے گناہ تھے.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • راؤ انوارکہاں‌ ہیں؟ پولیس کا اسلام آباد میں‌ چھاپا لاحاصل، وزیراعلیٰ سندھ لاعلم

    راؤ انوارکہاں‌ ہیں؟ پولیس کا اسلام آباد میں‌ چھاپا لاحاصل، وزیراعلیٰ سندھ لاعلم

    کراچی: راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ کی دی ہوئی مہلت ختم ہوگئی، مگر پولیس سابق ایس ایس پی ملیر کو تلاش کرنے میں‌ ناکام رہی.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کیس میں معطل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری میں سندھ پولیس کے لیے اسلام آباد پولیس کا تعاون بھی کسی کام نہ آیا، اسلام آباد  کے سیکٹر ایف ٹین میں‌ پولیس کا چھاپا لاحاصل رہا.

    آج سندھ پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں راؤانوار کی تلاش میں اسلام آباد پولیس کی مدد سے چھاپہ مارا۔ پولیس ذرایع کے کمطابق چھاپا راؤ انوار کی ممکنہ موجودگی کی اطلاع پر مارا گیا تھا، مگر پولیس کو گھر خالی ملا۔

    چھاپے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ سندھ پولیس راؤ انوار کے گھرپر اشتہار لگا کرواپس چلی گئی۔ چھاپے کا سبب یہ اطلاعات تھیں کہ مفرور سابق ایس ایس پی وہاں قیام کیا کرتے تھے۔

    اگر آپ کو پتا ہے کہ راؤ انوار کہا ہے، تو بتا دیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    ایک طرف پولیس کو پے در پے ناکامیوں کا سامنا ہے، دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ مراد بھی شاہ بھی اس ضمن میں‌ یکسر لاعلم اور بے بس دکھائی دیتے ہیں.

    کراچی میں‌ جب ایک صحافی نے سید مراد علی شاہ سے پوچھا کہ ’کیا رائو انوار سندھ میں ہیں؟‘ تو جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر انھیں پتا ہوتا، وہ ایکشن لیتے، لیکن اگر لیکن آپ کوپتا ہے، تو آپ بتا دیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’سندھ پولیس نے سارے اداروں کولکھ دیا تھا، سارے ادارے بھی گرفتارنہیں کرسکے، تو کچھ کہنا مشکل ہے، میرے خیال میں کوئی اتنا طاقت ور نہیں ہوسکتا۔‘

    یاد رہے کہ آج تونسہ میں جب میڈیا نے سابق صدر آصف علی زرداری سے رائو انوار سے متعلق سوال کیا، تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، ملک ریاض

    راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، ملک ریاض

    کراچی : چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے کہا ہے کہ میں کبھی غیرقانونی کام نہیں کرتا، راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، نقیب اللہ میرے بچوں کی طرح ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبروں کے ردعمل میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیا، ملک ریاض نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مجھے بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا اتناہی دکھ ہےجتنا ان کے والدین اورپاکستانیوں کو ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ میرے بچوں کی طرح ہے، لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں، نقیب کیس میں جو بھی قصور وار ہیں قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکتے، ا س کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کبھی غیرقانونی کام نہیں کرتا نہ اس کا حصہ بنتا ہوں، جوجہاز میری ملکیت ہیں8سال سے انہیں کبھی راؤانوار نےاستعمال نہیں کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2،3 ہفتےسے علاج کیلئے ملک سے باہرہوں، میں نے آج تک ایسا کوئی بھی کام نہیں کیا جو ملک کےخلاف یا غیرقانونی ہو، اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن بھی کبھی غیرقانونی کاموں کاحصہ کبھی نہیں بنا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • راؤ انوارکے سرکی قیمت مقررکرنے والا ملزم راولپنڈی سے گرفتار

    راؤ انوارکے سرکی قیمت مقررکرنے والا ملزم راولپنڈی سے گرفتار

    کراچی / راولپنڈی : راؤ انوار کے سر کی قیمت کا اعلان کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا گیا، ملزم سلیم جعفر کو آج راولپنڈی سے کراچی لایا جائے گا، معطل ایس ایس پی ملیر کی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ کی دی جانے والی مہلت بھی ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق انکاؤنٹراسپیشلسٹ اورجعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود سمیت چار افراد کے قتل میں ملوث ملزم راؤ انوار کے سر کی قیمت مقرر کرنے والے شخص سلیم جعفر کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ملزم راولپنڈی کا رہائشی ہے، اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر راؤ انوار کے سر کی قیمت پچاس لاکھ روپے مقرر کی تھی، سندھ پولیس نے راولپنڈی پولیس کی مدد سے ملزم سلیم جعفر کو گرفتار کیا۔

    ملزم کو آج راولپنڈی سے کراچی لایا جائے گا، سلیم جعفر کے غیرقانونی اعلان پر کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سلیم جعفر کو آج صبح راولپنڈی کی ماتحت عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود از خود نوٹس کیس سماعت کے موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی توجہ اس ویڈیو کی جانب مبذول کرائی تھی اور سوال کیا تھا کہ کیا انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل یہ ویڈیو دیکھی ہے؟ مائیک پر آئیں اور سب کو بتائیں کہ وہ کیا ہے۔

    جس کے بعد پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لے کرکارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لیے ایس ایس پی ذوالفقار مہر کی سربراہی میں ایس ایس پی عابد قائم خانی، ڈی ایس پی ازل نور، انسپکٹر راجہ مسعود اور دیگر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔

    راؤ انوارکی گرفتاری، سپریم کورٹ کی دی گئی مہلت ختم

    واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوارکی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے  دی گئی تین دن کی مہلت آج رات بارہ بجے ختم ہوگئی ہےلیکن تاحال قانون کے لمبے ہاتھ معطل ایس ایس پی ملیر تک نہ پہنچ سکے۔

    سابق ایس ایس پی کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، راؤ انوار کی عہدے سے معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

  • راؤانوار کو مقررہ وقت کے اندرعدالت میں پیش کریں گے، ثناء اللہ عباسی

    راؤانوار کو مقررہ وقت کے اندرعدالت میں پیش کریں گے، ثناء اللہ عباسی

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ راؤانوار کو مقررہ وقت میں گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کردیں، سپریم کورٹ کے تمام احکامات کو ہمیشہ پورا کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ثناءاللہ عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہم نے آج راؤ انوار اور انتظار قتل کیس سے متعلق سی ٹی ڈی کا اہم اجلاس منعقد کیا تھا۔

    اجلاس میں حساس اداروں سمیت دیگر سے باہمی تعلقات مزید بہتر کرنے کیلئے بات ہوئی ہے، کسی بھی ایک کیس سے دیگر اداروں سے معاملات خراب نہیں ہونے چاہئے، ہماری پوری کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کے ہر اقدام اور فیصلے کو پورا کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج تک سپریم کورٹ کا کوئی ایسا حکم نہیں ہے جسے پورا نہ کیا گیا ہو، اجلاس پر بہت سے دیگر التواء میں موجود کیسز پر بھی بات ہوئی۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا، انتظار قتل کیس میرٹ پر حل ہوگا، آئی او اور ایس پی کو حکم دیا ہے کہ انتظار کیس کی تفتیش بالکل میرٹ پر کی جائے، تفتیش کا کسی بھی کیس میں اہم کردار ہوتا ہے، جے آئی ٹی ہو نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    ایک سوال کے جواب میں ثناءاللہ عباسی کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔

  • راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں نشانہ بنانے والے رائو انوار کو صوبائی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ حکومت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوئی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں ایک دن کا وقت رہ گیا ہے۔

    راؤ انوار کی گرفتاری ،سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں 1 دن باقی

     آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری میں مدد کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی چیف کے نام خط لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے ملزم راؤ انوار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکنیکی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر سندھ پولیس کی مدد کی جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل نقیب اللہ محسود قتل کیس میں‌ پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کی تھی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا تھا۔

    اب سندھ حکومت نے اعلامیے جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت سندھ نے رائو انوار اور ملک الطاف دونوں کو معطل کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہماری جنگ راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، عمران خان

    ہماری جنگ راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، عمران خان

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جنگ پولیس وردی میں راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، بےگناہ نقیب اللہ محسود کو اسی پولیس افسر نے قتل کیا، کراچی میں پشتون کمیونٹی پر پولیس ظلم کررہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں محسود قبائل کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ راؤانوار440لوگوں کا انکاؤنٹر کرچکا ہے۔

    راؤ انوار کے ہاتھوں ماورائےعدالت قتل کیے گئے440افراد کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے اور اُس جیسے قاتلوں کوسزا دی جائے، ماورائے عدالت قتل کے پیچھے جو لوگ ہیں ان کا بھی پتہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ جب خود پولیس ہی قانون کو توڑے تو معاشرے کا کیا حال ہوگا؟ کیوں کہ جس معاشر ے میں پولیس قانون توڑے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ راؤانوار کے پیچھے سیاسی لوگ ہیں جو قتل کرواتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈرشپ خود پولیس سے قانون شکنی کرواتی ہے، سیاسی لوگ پولیس کے ذریعے زمینوں پر قبضے کراوتےہیں، سیاسی لیڈرشپ خود پولیس کو تباہ کرتی ہے، کراچی میں پولیس پشتون کمیونٹی پر ظلم کررہی ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں پہلی مرتبہ پولیس کا پروفیشنل نظام لائے ہیں، کےپی کے میں کوئی پولیس والاکسی کوقتل نہیں کرسکتا، سندھ پولیس کو بھی کے پی کے پولیس جیسا محکمہ بنانا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: انتظارکےوالد جےآئی ٹی سے مطمئن نہیں ہیں‘ عمران خان


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔