Tag: rao anwar

  • راؤ انوارپولیس مقابلہ: چاروں ہلاک شدگان بے گناہ ثابت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

    راؤ انوارپولیس مقابلہ: چاروں ہلاک شدگان بے گناہ ثابت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

    اسلام آباد : ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوار کا پولیس مقابلہ بھی جعلی نکلا، نقیب اللہ محسود سمیت جاں بحق ہونے والے چاروں نوجوانوں کی بے گناہی ثابت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کی جانے والی نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقابلے میں مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ تھے،ان چاروں نوجوانوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں نقیب اللہ، نذر جان، محمد اسحاق اور محمد صابر کو قتل کیا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چاروں افراد کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا، بہاولپور کے رہائشی محمد اسحاق کے خلاف کہیں کوئی مقدمہ درج نہیں۔

    اس کے علاوہ احمد پورکے محمد صابرکا بھی سندھ میں کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے، تحقیقات میں جنوبی وزیرستان کے نقیب اللہ اورنذرجان کا بھی کرمنل ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔

    رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کے کرمنل ریکارڈ کے لیے پنجاب، کے پی کے، بلوچستان، گلگت اوراسلام آباد کے ڈی آئی جیز کو خطوط لکھے گئے، کہیں سے کسی بھی ملزم کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار نے ان نوجوانوں پر کالعدم لشکرجھنگوی، تحریک طالبان کے کمانڈرز ہونے کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا، راؤ انوار نے مارے جانے والے چاروں افراد پردہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا بھی دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا۔


    مزید پڑھیں: راؤ انوار پر ہونیوالے مبینہ خود کش حملے میں ہلاک شخص کی شناخت


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • راوٴانوارکےحق میں بہترہےوہ خودگرفتاری دیں‘ آئی جی سندھ

    راوٴانوارکےحق میں بہترہےوہ خودگرفتاری دیں‘ آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ راؤانوارکا معلوم ہوتا کہ کہاں ہیں توخود گرفتارکرلیتا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤ انوار کے حق میں بہتر ہے کہ وہ خود گرفتاری دیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےحق میں بہتر ہے کہ وہ عدالت میں گرفتاری دیں۔

    اے ڈی خواجہ نےایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ تین روز میں راؤ انوار کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے جس کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ راؤانوار کہاں ہیں تو پہلے ہی پکڑ کرلےآتا۔ انہوں نے کہا کہ
    راؤ انوار کو چاہیے کہ وہ عدالتوں کا سامنا اور قانون کا احترام کریں۔


    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: راؤ انوار پر ہونے والے حملے میں ہلاک شخص کی شناخت ہوگئی

    کراچی: راؤ انوار پر ہونے والے حملے میں ہلاک شخص کی شناخت ہوگئی

    کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر ہونے والے مشکوک خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے روز بہ روز اضافہ ہوتاجارہا ہے، تفتیشی ٹیم نے قبائلی نوجوان کو بے گناہ قرار دے دیا۔

    سابق ایس ایس پی کی گاڑی پر 16 جنوری 2018 کو ملیر کے لینک روڈ پر مشکوک خود کش حملہ ہوا تھا جس وہ خود محفوظ رہے تھے البتہ حملہ آور جل کر ہلاک ہوگیا تھا۔

    نقیب اللہ قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ اور سی ٹی ڈی کے افسران نے اس حملے کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    سلطان خواجہ کا کہناتھا کہ ’راؤ ار پر ہونے والا حملہ مشکوک معلوم ہوتا ہے کیونکہ آج تک ایسا واقعے نہیں دیکھا کہ حملہ آور جل کر ہلاک ہوا اور اُس کا جسم بالکل سالم ہو‘۔

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق راؤ انوار پر ہونے والے مشکوک خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے شخصکی شناخت 34 سالہ گل سعید ولد انعام گل کے نام سے ہوئی جو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے مکان نمبر اے 47 فرید کالونی کا رہائشی ہے۔

    مشتبہ حملہ آور کے بھائی کا دعویٰ ہے کہ ’گل سعید کراچی تا پشاور مسافر بس چلاتا تھا، اتنے روز سے وہ گھر نہیں آیا تو ہم سمجھے کہ روٹ پر گیا ہوا ہے تاہم ایدھی سرد خانے میں آج اُس کی لاش کی اطلاع ملی‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، راوٴ انوار کا مطالبہ

    حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، راوٴ انوار کا مطالبہ

    کراچی : معطل ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار نے ساتھی پولیس افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ میں اور میرے ساتھی بے گناہ ہیں، کچھ افسران مجھ سے ذاتی بغض رکھتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب قتل کیس میں روپوش ایس ایس پی راؤانوار کمیٹی کے سامنے تو پیش نہ ہوئے مگر میڈیا پر بیانات دینے کا سلسلہ جاری ہے ، راوٴ انوار معطل ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار نے ساتھی پولیس افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، کچھ افسران مجھ سے ذاتی بغض رکھتے ہیں۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ نقیب کیس میں گھروالوں کو پولیس افسران گمراہ کررہے ہیں، میرےخلاف بیان دینے والے افسران کے ہاتھ صاف نہیں۔

    ثنااللہ عباسی پر تنقید کرتے ہوئے معطل ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ثنااللہ عباسی نے آج تک کتنے کامیاب آپریشن کئے؟ میرے پاس ان کے خلاف ٹھوس شواہدموجودہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ میں اور میرے ساتھی بے گناہ ہیں ، فرار نہیں ہورہا،اہلخانہ سے ملاقات کیلئے جاناکوئی جرم نہیں، جلد عدالتوں میں پیش ہوں گا۔

    اس سے قبل بھی سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے دبئی فرار کی کوشش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، مجھ سےمتعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔


    مزید پڑھیں : میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار


    راؤانوار کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہےمیں کراچی میں ہی ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوارکی دبئی والی خبرمیں صداقت نہیں، این او سی جعلی ہے، سہیل انورسیال

    راؤ انوارکی دبئی والی خبرمیں صداقت نہیں، این او سی جعلی ہے، سہیل انورسیال

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے کہا ہے کہ راؤ انوار سے متعلق دبئی جانے والی خبر میں صداقت نہیں، میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ راؤ انوار کی میڈیا پر خبر دیکھنے کے بعد کہ انہیں دبئی جانے پر روک دیا گیا، چیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کرکے پوچھا کہ آپ نے کوئی این او سی دیا ہے، پتہ چلا کہ میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کیس سے متعلق انکوائری کمیٹی پر کہا گیا یہ کیا کرینگے، میں نے کہا کہ انکوائری چلنے دیں پھراپنے بیانات دیں، راؤ انوار اپنے عہدے پر اب نہیں رہے، کچھ اہلکار گرفتار ہوچکے ہیں، انکوائری کمیٹی مکمل بااختیار ہے کوئی بھی فیصلہ کرسکتی ہے۔

    سہیل انورسیال کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد کل گاؤں سے واپس آئے ہیں، ان سےملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا ہے، نقیب اللہ کے والد پولیس تحقیقات سے مطمئن ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاترنہیں، جو جرم کرے گا اسے سزا بھگتنا پڑے گی، پہلے بھی کہا تھا کہ راؤانوار کو کمیٹی پر خدشات ہیں تو وہ آئی جی کے پاس جاسکتے ہیں اور اب بھی کہتا ہوں کہ راؤانوار کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔

    کمیٹی نے3سے4بار انہیں بلایا لیکن راؤ انوار پیش نہیں ہورہے، پولیس افسر کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ وزیرداخلہ ہونے کے ناطے مجھ پربھی قانون پر عملدرآمد کی ذمہ داری زیادہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز انتظاراحمد کے والد کے پاس بھی گیا اور ان سے تعزیت کی، انتظار کے والد نےکہا کہ عامرفاروقی پر انہیں اعتماد ہے، انتظار کے والد کی درخواست پر ہی انکوائری کمیٹی کےارکان تبدیل کئے گئے ہیں۔

  • جعلی مقابلے میں ہلاک نوجوان کی نماز جنازہ، راؤ انوارکی پھانسی کا مطالبہ

    جعلی مقابلے میں ہلاک نوجوان کی نماز جنازہ، راؤ انوارکی پھانسی کا مطالبہ

    کراچی : نقیب اللہ کے ساتھ راؤ انوار کے جعلی مقابلے میں ہلاک کئے گئے 26 سالہ نوجوان نذرجان کی نماز جنازہ سہراب گوٹھ کے قریب ادا کردی گئی، مقتول کی تدفین وزیرستان میں کی جائے گی، بھائی نے مطالبہ کیا ہے کہ راؤ انوار کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔

     تفصیلات کے مطابق مقتول نقیب اللہ کے ساتھ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نذرجان  کے اہل خانہ بھی سامنے آگئے۔

    نذر جان کے اہل خانہ اس کی میت سمیت سہراب گوٹھ جرگے میں پہنچ گئے، جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک نذر جان کی نماز جنازہ سہراب گوٹھ کے قریب ادا کردی گئی، مقتول کی تدفین وزیرستان میں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ نذر جان کو بھی نقیب اللہ کے ساتھ مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا، نذر جان کے بھائی رشید نے بتایا کہ میرا بھائی چھ ماہ سے لاپتہ تھا، پولیس حرکت میں آئی نہ تاوان کیلئے کوئی فون آیا۔

    مقتول کے بھائی نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ راؤ انوار کو پھانسی پر لٹکایا جائے، نذر جان کے اہل خانہ نے آئندہ کے لائحہ عمل کی ذمہ داری جرگے کو سونپ دی ہے۔

    علاوہ ازیں مقتول نذرجان بھی نقیب اللہ کی طرح محسود قبائل اور وزیرستان کا رہائشی تھا، وہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں لوڈر کا کام کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ معطل ایس ایس پی ملیر نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس مقابلے میں چار دہشت گرد مارے گئے تھے جس میں سے صرف ایک نقیب اللہ  پر ہی آواز اٹھائی جارہی ہے، ایک ہی رات میں ماحول بنا دیا گیا کہ میں نے نقیب کو پکڑکرمار دیا۔

  • نقیب اللہ ہلاکت: راؤ انوار کی گرفتاری کا معاملہ، تفتیشی ٹیم کو مشکلات درپیش

    نقیب اللہ ہلاکت: راؤ انوار کی گرفتاری کا معاملہ، تفتیشی ٹیم کو مشکلات درپیش

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت میں ملوث معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں تاہم تفتیشی ٹیم کو شدید مشکلات دریپش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا جس میں نقیب اللہ کی جعلی مقابلے میں ہلاکت اور تحقیقات کی پیشرفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اے ڈی خواجہ نے راؤ انوار کی پراسرار گمشدگی پر برہمی کا اظہار کیا اور گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں، اجلاس میں دیگر اداروں سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق راؤ انوار سمیت تمام ملوث اہلکاروں کا موبائل ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے جس کے بعد اُن کی آخری لوکیشن سے مذکورہ اہلکاروں کو تلاش کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    پولیس چیف کی ہدایت پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم معطل ایس ایس پی کی آخری معلومات حاصل کرنے کے بعد ملک کے کسی بھی شہر میں کارروائی کرے گی۔

    تفتیشی ٹیم سر پکڑ کر رہ گئی

    دوسری جانب تفتیشی ٹیم کو راؤ انوار کی تلاش میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ معطل ایس ایس پی ملیر کی لوکیشن ایک ہی وقت میں دو جگہ میں نظر آرہی ہے۔

    تحقیقاتی ذرائع کے مطابق راؤ انوار کے زیراستعمال 2 نمبروں کی لوکیشن ایک ہی وقت میں دو مقامات پر نظر آرہی ہے، جنوری کو خود سے لاپتہ ہونے والے سابق ایس ایس پی ایک ہی وقت میں دو علیحدہ علیحدہ علاقوں (راولپنڈی، جامشورو) میں نظر آئے۔

    ذرائع کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت میں ملوث پولیس کےمرکزی ملزم موبائل لوکیشن چھپانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں جس کے باعث اُن کی گرفتاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    گذشتہ روز وجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کا مقدمہ ایس ایس پی کے خلاف درج کرلیا گیا، ایف آئی آر مقتول اہل خانہ کی درخواست پر سچل تھانے میں درج کی گئی۔ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں 365،302،309اور انسداددہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ مقدمے میں راؤ انوار اور 8دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    راو انوار کے خلاف تحقیقات ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے نقیب اللہ کے اغوا کے دوعینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے۔

    تحقیقاتی ٹیم نقیب اللہ کے گھر علی ٹاون بھی گئی تھی جہاں ٹیم نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتے داروں سے ملاقات کی تھی۔

    خیال رہے  راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے تھے اور وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔

    اسے بھی پڑھیں: نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے کراچی میں دھرنا

    راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے کراچی میں دھرنا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چند روز قبل قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف دھرنا دیا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا وفد بھی دھرنے میں پہنچا اور نقیب کے والد کو انصاف کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے ذمہ دار سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے سہراب گوٹھ پر دھرنا دیا جارہا ہے۔

    دھرنے میں محسود قبائل کے افراد اور عام شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔

    دھرنے میں رکن صوبائی اسمبلی عرفان اللہ مروت نے بھی شرکت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے زمینوں پر قبضے کیے، کوئی بولنے والا نہیں تھا۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر محسود قبائل کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    بعد ازاں پیپلز پارٹی کا وفد بھی دھرنے میں پہنچا اور نقیب اللہ محسودکے والد سے ملاقات اور تعزیت کی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایک ڈیڑھ ماہ پہلے پیپلز پارٹی کے کارکن کو بھی ایسے قتل کیا گیا۔ یہ تاثر درست نہیں کسی مخصوص جماعت یا لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن مقابلوں میں لوگ مارے گئے ان کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ کسی مجرم کو بھی پولیس کو براہ راست مارنے کی اجازت نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرگے کے مطالبے کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے لیے کردار ادا کریں گے۔

    دوسری جانب نقیب اللہ کیس میں نامزد راؤ انوار اور دیگر ملزمان روپوش ہوچکے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔


     

  • نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    کراچی : نقیب اللہ کی ہلاکت میں معطل ایس ایس پی راؤ انوار اور اُن کی ٹیم روپوش ہیں نہ ہی کوئی اہلکار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہے، سندھ پولیس نے اپنے ہی معطل افسر راؤ انوار سمیت دیگر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کیس میں سندھ پولیس اپنے ہی معطل افسران کو قانون کے دائرے میں لانے میں ناکام ہوگئی اور پولیس فورس نے تنگ آکر چھاپے مارنا شروع کردیئے۔

    ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے مطابق نقیب اللہ کیس میں نامزد راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم حرکت میں آگئی ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرکے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، رات گئے بھی ایک اطلاع پر چھاپہ مارا گیا تھا اور یہ سلسلہ ملزمان کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جارہا ہے ، راؤ انوار کو این او سی جاری نہیں کیا گیا، راؤ انوار کو چھٹی نہیں دی،  نقیب اللہ کیس کے جلد نتائج سامنے آجائینگے۔


    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج


    گذشتہ روز وجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کا مقدمہ ایس ایس پی کے خلاف درج کرلیا گیا، ایف آئی آر مقتول اہل خانہ کی درخواست پر سچل تھانے میں درج کی گئی۔ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں 365،302،309اور انسداددہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ مقدمے میں راؤ انوار اور 8دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    راو انوار کے خلاف تحقیقات ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے نقیب اللہ کے اغوا کے دوعینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے۔

    تحقیقاتی ٹیم نقیب اللہ کے گھر علی ٹاون بھی گئی تھی جہاں ٹیم نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتے داروں سے ملاقات کی تھی۔

    خیال رہے  راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے تھے اور وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی: نقیب کیس میں‌ اہم پیش رفت ہوئی ہے. جعلی پولیس مقابلے میں‌ نوجوان کو قتل کرنے کے الزام میں‌راؤانوارکےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کو مبینہ پولیس مقابلے میں‌ نشانہ بنانے کے الزام میں‌ سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارکےخلاف مقدمہ سچل تھانےمیں درج کیا گیا.

    مقدمہ نقیب اللہ کےوالد کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمےمیں 365،302 ،309 اورانسداددہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں. مقدمےمیں راؤ انواراور8 دیگراہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ آج تحقیقاتی کمیٹی نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتہ داروں سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم کیخلاف نقیب اللہ کےقتل کی ایف آئی آر درج کرنےکےحوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، کسی کوماورائےعدالت قتل کی اجازت نہیں دیں گے، کچھ برے افسران کی وجہ سے پورے ڈیپارٹمنٹ کی بدنامی ہورہی ہے. نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کوانصاف ملے گا۔

    ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی

    یہ بھی یاد رہے کہ راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے، وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے.

    تجزیہ کار اورماہرین قانون مقدمے میں دہشت گردی کے دفعات کو شامل کیا جانا انتہائی اہم اقدام ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔