Tag: rao anwar

  • راؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    راؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو تحریری احکامات موصول ہوگئے جس کے بعد راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آج نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیرراؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 27 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیراؤانوارکوبھی ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ راؤ انواربیرون ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں، وزارت داخلہ فوری طورپرراؤ انوارکا نام ای سی ایل میں ڈالے۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سنا ہے جےآئی ٹی بنی لیکن راؤانوارپیش نہیں ہورہے، کیا راؤانوارابھی بھی ایس ایس پی ہیں؟۔

    عدالت عظمیٰ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ممبران کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 27 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔


    راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام


    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی آج صبح دبئی فرارہونےکی کوشش ناکام بنادی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

    میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

    کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا فرار ہونے کی خبروں پر کہنا ہے کہ میں کراچی میں ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں دبئی فرار کی کوشش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا اور کہا کہ میں کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، مجھ سےمتعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔

    راؤانوار کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہےمیں کراچی میں ہی ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    یاد رہے اس سے قبل راولپنڈی ائیرپورٹ پرایف آئی اے نے راؤ انوار کو دبئی جانے سے روک دیا تھا اور پروازای کے615 سےآف لوڈ کردیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بزنس کلاس میں سیٹ بک کرانے والے راؤانوار رات ایک بجےایئرپورٹ پہنچے ، راؤانوار نے کاؤنٹر پر پاسپورٹ دیا تو اہلکار نے کہا آپ تو مطلوب ہیں تو راؤانوارنےپاسپورٹ واپس لیا اور راول لاؤنج میں جانے کی کوشش کی اور راولپنڈی ایئرپورٹ پرکیپ سے اپنا چہرہ چھپانےکی کوشش کرتے رہے۔


    مزید پڑھیں : کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار


    گذشتہ روز نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے صفائی کا موقع نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ میں غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ میڈیا کو چار دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبر دی تھی، سب سے پہلے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ نقیب اللہ مارا گیا،میں نے معلومات لیں تو مقدمات میں نقیب اللہ کا نام تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو کمیٹی کا نوٹس ملا، اگلے دن پیش ہوگیا، خراسانی نے مجھے مارنےکی دھمکی بھی دی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان پہلے ہی دے چکا ہوں۔

    ایک سوال کے جواب میں راؤ انوار نے کہا کہ چار دہشت گرد مارے گئے صرف ایک پر آواز اٹھائی جارہی ہے، ایک ہی رات میں ماحول بنا دیا گیا کہ میں نے نقیب کوپکڑکرماردیا، اب کہا جارہا ہے نقیب اللہ بےگناہ ہے، قسم کھا کر کہتا ہوں میری اس میں کوئی بددیانتی نہیں اور نہ ہی میری نقیب اللہ کے خاندان سے کوئی دشمنی ہے۔

    معطل ایس ایس پی راؤانوارکا مزید کہنا تھا کہ کراچی دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، ملیر کے لوگ میرے ساتھ ہیں مجھے دعائیں دیتے ہیں، غیرملکی ایجنسیاں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں رکنی چاہئے، دہشت گردہمارے ملک کونشانہ بنارہے ہیں، دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے گئے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا گیا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔

    راؤ انوار کی ٹیم میں شامل مزید تین افسران کا تبادلہ

    علاوہ ازیں کراچی کے ضلع ملیر سے راؤ انوار کی ٹیم کا صفایا کردیا گیا، پہلے گیارہ تھانیدارہٹائے گئے اور اب راؤ انوار کے تینوں ایس پیز کا بھی دوسری جگہوں پر تبادلہ کردیا گیا ہے۔ تبادلے اورتقرریوں کا نوٹی فکیشن آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جاری کردیا۔

    تبادلے کیے جانے والوں میں ایس پی نجیب اللہ خان، ایس پی چوہدری سیف اور ایس پی افتحارلودھی شامل ہیں۔ یہ تینوں افسران ایس پی راؤ انوار کی ٹیم میں شامل تھے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق نجیب اللہ خان کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ بنا دیا گیا، چوہدری سیف کو ضلع ملیرسہراب گوٹھ ڈویژن سے ہٹا کر ایس پی کرائم برانچ لگا دیا گیا۔

    ایس پی شبیر احمد بلوچ کا بلدیہ سے ملیر تبادلہ کر دیا گیا جبکہ ظفراقبال کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ سے ہٹا کر ڈسٹرکٹ ایسٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز راؤ انوار کی ٹیم کے11تھانیدار ضلع ملیر سے ہٹائے گئے تھے، ملیرمیں تعینات چھ چوکی انچارج سمیت تمام افسران کی تبدیلی کی سفارش کی خبر بھی گرم ہے۔

  • تعاون نہ کرنے پر راؤانواراور ٹیم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے ،  ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر

    تعاون نہ کرنے پر راؤانواراور ٹیم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر

    کراچی : نقیب اللہ کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ تعاون نہ کرنے پرراؤانواراورٹیم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے ، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیرعابد قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤانوارکاانتظارکررہےہیں مگروہ ابھی تک نہیں پہنچے، راؤ انوار سے کسی قسم کا رابطہ بھی نہیں ہوا، راؤانوارکا انتظار کر رہے ہیں، خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔

    عابدقائمخانی کا کہنا تھا کہ راؤانوار پیش نہی ہوتے تو رپورٹ افسران کو بھیج دیں گے، دباؤ قبول کیا ہے نہ کریں گے، راؤانوارسمیت تمام افسران پیش ہوں تعاون کریں، کیس میں تعاون نہیں کیاجائے گا تو گرفتاریاں بھی کریں گے۔

    ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر نے مزید کہا کہ تعاون نہ کرنےپرراؤانواراورٹیم کیخلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں، راؤانوارکے گھر پر پیشی سے متعلق نوٹس لگایا گیا ہے چھاپہ نہیں مارا گیا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، سندھ ہائیکورٹ میں راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔

    مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے اورراؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر250سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، جعلی مقابلوں میں 250سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں کیوں تعینات کیا گیا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ راؤ انوارکے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہناتھا کہ راؤ انوار نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں؟،تحقیقات کرائی جائیں۔

    درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میرے خلاف یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے‘ راؤ انوار کا کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے انکار

    میرے خلاف یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے‘ راؤ انوار کا کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے انکار

    کراچی : معطل ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا کہنا ہے کہ میں آج کسی بھی کمیٹی کےسامنے پیش نہیں ہوں گا ،جہاں انصاف کی امیدہی نہیں وہاں جاکر کیا کروں، میرےخلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر ایس ایس پی راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں انصاف کی امیدہی نہیں وہاں جاکر کیا کروں ، میرے خلاف میڈیا پر بھر پور پروپیگنڈا کیاجارہا ہے۔

    راؤانوار کا کہنا تھا کہ کچھ روزپہلےشارع فیصل مقابلےپر آئی جی نےانعام کا اعلان کیاتھا، بعد میں شارع فیصل مقابلہ غلط ثابت ہوا تو کیا آئی جی ملوث ہیں؟ میرےخلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ آئی جی آفس نے آج صبح اور ایس پی انویسٹی گیشن نے بھی دوپہر ایک بجے طلب کر رکھا ہے۔

    گذشتہ روز جعلی مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے الزام میں راؤانوار نے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں طلبی کا سمن ہوا میں اڑادیا اور پیشی سے صاف انکار کرتے ہوئے اپنے تمام نمبرز بند کردیے اور کہا تھا کہ دیگر کمیٹیوں میں پیشی کا بھی فی الحال فیصلہ نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ کیس: راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں، ایس ایس پی نے فون بند کردیے


    ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کررہے ہیں مگر راؤ انوار یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہم انہیں سننا نہیں چاہتے ،  اُن کے موبائل مسلسل بند جارہے ہیں ، نقیب اللہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ سامنے نہیں آیا، ان تمام چیزوں کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ راؤ انوار پر ہونے والا حالیہ خود کش حملہ مشکوک تھا۔

    راؤ انوار نے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر پیش ہونے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دیگر کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نقیب اللہ کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیا تھا اور آئی جی سندھ سے سات روز میں واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں گزشتہ روز عہدے سے برطرف کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیکیورٹی کے مسائل ہیں‘ راؤ انوار کے خلا ف مقدمہ درج کرائیں گے: اہلِ خانہ نقیب

    سیکیورٹی کے مسائل ہیں‘ راؤ انوار کے خلا ف مقدمہ درج کرائیں گے: اہلِ خانہ نقیب

    کراچی: سندھ پولیس کےمبینہ مقابلے میں مارےجانے والے نقیب کے اہلِ خانہ نے ایڈیشنل آئی جی سے رابطہ کیا ہے اورعدالتی حکم پر معطل ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب کے اہلِ خانہ نے ایڈیشنل آئی جی انسدادِ دہشت گردی ثنا اللہ عباسی سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ کراچی آنے کا مسئلہ نہیں ‘ لیکن سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔ راؤ انوار کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔

    نقیب کے کزن نوررحمان کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے سیکیورٹی دینے کی یقین دہانی کرائی ہے‘ نقیب کے بھائی ایک سے دو روز میں کراچی پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نقیب کے قاتل کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے۔

    نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    یاد رہے کہ جعلی مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار گزشتہ روز عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ راؤانوارکانام ای سی ایل میں ڈالنےکافیصلہ کیاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوارکے خلاف انکوائری مکمل ہونے پر مزید کارروائی ہوگی، تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب اللہ کے خلاف شواہد نہیں ملے، راؤ انوار کی جانب فراہم کیا گیا نقیب کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے جبکہ جیل میں قید دہشت گرد قاری احسان اللہ نے بھی نقیب کو پہچانے سے انکار کردیا ہے ۔

    گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشت گردی کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نقیب اللہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول کی الاآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی، تین جنوری کو سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار اسے لے کر گئے اور تیرہ جنوری کو ایدھی سینٹر سہراب گوٹھ سے اس کی لاش ملی۔ یاد رہے کہ ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤانوار نے تیرہ جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشت گردوں کو مقابلےمیں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: 27 مظاہرین زخمی، راؤ انوار کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    کراچی: 27 مظاہرین زخمی، راؤ انوار کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے اسٹار گیٹ پر زخمی ہونے والے 27 مظاہرین کی تحقیقات کا حکم ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے ڈی خواجہ نے 25 نومبر کو کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر واقع اسٹار گیٹ کے قریب دھرنے کے شرکاء پر ایس ایس پی ملیر کی جانب سے کی جانے والی مبینہ فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کو 11 دسمبر تک تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

    مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ اور سنی تحریک کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایس ایس پی ملیر نے براہ راست مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 27 افراد زخمی ہوئے۔

    آئی جی سندھ کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری ہونے کےبعد مشتاق مہر ایس ایچ او میمن گوٹھ اور 27 زخمی مظاہرین سمیت اعلیٰ پولیس حکام سے تفتیش کریں گے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق ایڈیشنل آئی جی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد 12 دسمبر تک اے ڈی خواجہ کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے جس کی روشنی میں کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب اسٹار گیٹ کی تحقیقات کا حکم آتے ہی ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے چھٹیوں کی درخواست دائر کی جسے منظور کرلیا گیا ہے۔

    عارف راؤ نے ایس ایس پی ملیر کا اضافی چارج سنبھال لیا

    راؤ انوار کی رخصت کی درخواست منظور ہونے کے بعد ایس پی لانڈھی عارف راؤ نے ایس ایس پی ملیر کا اضافی چارج سنبھال  لیا ہے۔

    عارف راؤ کا کہنا ہے کہ ’ایڈیشنل آئی جی کراچی اسٹار گیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جسے طلب کریں گے وہ ضرور پیش ہو گا، جو بھی ایس ایس پی ملیر کی سیٹ پر ہوگا وہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ضرور پیش ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسٹار گیٹ انکوائری راؤ انوار کے لیے شروع کی گئی تاہم ابھی تحقیقات میں کسی کا نام نہیں ہے۔

    ملک چھوڑ کر نہیں جارہا، راؤ انوار

    بعد ازاں راؤ انوار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جارہا، نجی مصروفیات کی وجہ سے 14 روز کی چھٹی لی ہے مگر ڈسٹرکٹ ایسٹ کا پولیس افسر میرے خلاف بے بنیاد خبریں پھیلا رہا ہے‘۔

  • کراچی : پولیس مقابلہ، 5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی : پولیس مقابلہ، 5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی : پولیس نے محرم الحرام کے دوران دہشت گردی اور تخریب کاری کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا، کراچی کے علاقے سچل میں پولیس مقابلے میں فائرنگ کے تبادلے میں پانچ دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداے امن دشمنوں کے خلاف سرگرم ہے، محرم میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ سچل میں خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارا گیا، دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ سے پانچ دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔

    ایس ایس پی ملیرراؤانوار کے مطابق ملزمان نے محرم میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا تھا، دہشت گردوں پر 4،5دنوں سے نظر رکھی ہوئی تھی، دہشت گردفرار نہ ہوجائیں اس لیےآج فوری کارروائی کی۔

    راو انوار کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان کا تعلق کالعدم جماعت القاعدہ سے تھا، ہلاک ہونے والوں میں ایک خطرناک دہشتگرد کی شناخت ہوگئی، ہلاک دہشت گردعامرشریف القاعدہ کاممبرتھا، عامرشریف القاعدہ کاانتہائی مطلوب دہشت گردتھا۔


    مزید پڑھیں : پولیس مقابلے میں طالبان کمانڈر ملا اکبر سواتی سمیت چاردہشت گرد ہلاک


    انھوں نے مزید بتایا کہ عامرشریف فیصل آباد کا رہائشی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئر تھا،  ڈرون کو ہائی جیک کرکےاستعمال کرسکتاتھا، عامرشریف نےایک بغیرڈرائیورکےگاڑی بھی تیارکی تھی، بغیرڈرائیور گاڑی میں بارودی مواد نصب کرکے استعمال کرسکتا تھا۔

    ایس ایس پی ملیرراؤانوار کا کہنا تھا کہ ہلاک دیگردہشت گردوں کی شناخت کی جارہی ہے، ہلاک عامرشریف سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم سعدعزیز کا دوست تھا۔

    پولیس مقابلے کے بعد سرچ آپریشن کے دوران دو مشکوک افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جنہیں تفتیش کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپر ہائی وے پر مبینہ پولیس مقابلہ، چھ ملزمان ہلاک

    سپر ہائی وے پر مبینہ پولیس مقابلہ، چھ ملزمان ہلاک

    کراچی:ایس ایس پی راؤ انوار نے سپر ہائی وے پر پولیس مقابلے اور چھ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے سپر ہائی وے پر پولیس پارٹی کا مسلح ملزمان سے پولیس مقابلہ ہوا، پولیس پارٹی کی قیادت ایس ایس پی راؤ انوار نے کی۔

    راؤ انوار کے مطابق مقابلہ گڈاپ فیز ٹو بقائی اسپتال کے قریب ہوا جس میں دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔


    ایس ایس پی کے مطابق لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،دو دہشت گردوں کی شناخت نور اور نعیم کے ناموں سے ہوئی جب کہ دیگر دہشت گردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

    واضح رہے کہ شہر قائد میں رہزنی، ڈکیتی و چوری کی  وارداتیں کراچی آپریشن کے باوجود جاری ہیں، ایک طرف قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری جانب جرائم پیشہ افراد بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں کسی بھی طور کمی آتی نظر نہیں آرہی۔