Tag: rao anwar

  • معطل ایس ایس پی راؤ انوار دبئی روانہ

    معطل ایس ایس پی راؤ انوار دبئی روانہ

    کراچی: معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ دبئی جانے کا مقصد کسی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات نہیں تاہم وہاں میرےبچے مقیم ہیں جن سے ملنے جارہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی روانگی سے قبل ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے معطل ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ’’کسی بھی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملنے نہیں، وہاں میرے بچے مقیم ہیں جن سے ملاقات کرنے جارہا ہوں تاہم واپس آکر اپنا مقدمہ لڑوں گا‘‘۔

    پڑھیں:   متحدہ رہنما خواجہ اظہار الحسن کو رہا کردیا گیا

    معطل ایس ایس پی  آج سندھ پولیس میں دھڑے بندیوں کے حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس مؤخر کرکے دبئی روانہ ہوئے تو خبریں آئیں کہ وہ دبئی میں مقیم پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مفاہمت اور ملاقات کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے راؤانوار نے اس بات کی تردید کی اور اپنی روانگی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے روانگی کو غلط رنگ نہ دیا جائے ، پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت لندن میں مقیم ہے اور میرے پاس وہاں جانے کا ویزہ موجود نہیں ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار گرفتار، ایس ایس پی راؤ انوار معطل

    راؤ انوار نے دبئی دورے پر مزید صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ’’دو روز میں واپس آکر اپنے حق کے لیے ہر فورم پر جاؤں گا ، انہوں نے کہا کہ ’’اگر واپس وطن نہ آؤں تو عوام سمجھ لے میں جھوٹا ہوں‘‘۔

    یاد رہے راؤانوار کو خواجہ اظہار الحسن کی بغیر اجازت گرفتاری پر وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر معطل کیا گیا تھا، جس کے اگلے روز مراد علی شاہ بھی اچانک دبئی کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم

    معطلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی نے سندھ گورنمنٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے اپنے فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا ہے تاہم اگر مجھے ہٹایا گیا تو کراچی آپریشن کے منفی نتائج سامنے آنے لگیں گے‘‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’مجھے کسی گورنمنٹ کی کوئی پرواہ نہیں ہے ، پولیس کے اندر گروہ بندی ہے اور ایک گروپ میرے خلاف سرگرم ہے جنہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو میرے بارے میں غلط آگاہی دی جبکہ خواجہ اظہار کی گرفتار ی کے بعد سیکریٹری سندھ کو اطلاع دے دی گئی تھی‘‘۔

  • میرے بارے میں وزیر اعلیٰ کو مس گائیڈ کیا گیا، راؤ انوار

    میرے بارے میں وزیر اعلیٰ کو مس گائیڈ کیا گیا، راؤ انوار

    کراچی: معطل ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے کہا ہے کہ میرے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ کو مس گائیڈ کیا گیا، ہم خواجہ اظہار کے گھر میں داخل ہی نہیں ہوئے اور نہ خواتین سے بدتمیزی کی۔

    پروگرام ’’سوال یہ ہے ’’میں گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کو مس گائیڈ کیا گیا،ہم خواجہ اظہار الحسن کے گھر میں داخل نہیں ہوئے اور پولیس نے کسی خاتون سے بدتمیزی نہیں کی۔


    رکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی اجازت ضروری نہیں، راؤ انوار


     انہوں نے کہا کہ مجھے خواجہ اظہار کی گرفتاری کے کچھ دیر بعد ہی معطل کردیا گیا تھا جس کا علم مجھے میڈیا کے ذریعے ہوا،گرفتاری کے بعد ہی اسپیکر کو مطلع کیا جاتا ہے پہلے نہیں، میری معطلی غیر قانونی ہے جس کے خلاف مختلف وکیلوں نےمدد کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے،دوستوں سے مشورے کے بعد قدم اٹھاؤں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے، وزیراعظم

    انہوں نے کہا کہ ملک دشمن لوگوں کو حکومت میں نہیں ہونا چاہیے،پولیس والے ان کے خلاف کارروائی سے ہچکچاتےہیں۔

    پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار کی گرفتاری، ایس ایس پی راؤ انوار معطل

    راؤ انوار نے مزید کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کی ضمانت نہیں ہوسکتی تھی،ان کے کیس میں تفتیش نہیں ہوئی،سیون اے ٹی اے میں ریمانڈ کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

  • رکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی اجازت ضروری نہیں، راؤ انوار

    رکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی اجازت ضروری نہیں، راؤ انوار

    کراچی: معطل شدہ ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے کہا ہے کہ رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت ضروری نہیں صرف اطلاع دی جاتی ہے، خواجہ اظہار گرفتار ہیں سوائے عدالت کے انہیں کوئی رہا نہیں کرسکتا، کسی کی گرفتاری کے لیے آئی جی کے حکم کی ضرورت نہیں، میری معطلی غیر قانونی ہے ممکن ہے پولیس ڈپارٹمنٹ کو خیر باد کہہ دوں۔

    میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے رائو انوار نے کہا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت لینا ضروری نہیں صرف اطلاع دی جاتی ہے، ایم پی اے شیراز وحید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس کی صرف اطلاعی خط لکھا جاتا ہے، رینجرز نے 22اگست کو ایم کیو ایم کے کئی رہنمائوں کو حراست میں لیا اور ایک رات کے بعد رہا کیا تو انہیں کیوں معطل نہیں کیا گیا؟

    انہوں نے کہا خواجہ اظہار کی گرفتاری غیر قانونی نہیں، ان کے خلاف دو ایف آئی آرز درج ہیں جنہیں ان کے وکیل نے بھی تسلیم کیا ہے، فی الحال وہ گرفتار ہیں اور سوائے عدالت کے کسی کے حکم پر نہیں چھوٹ سکتے اور ان کی رہائی کے احکامات صرف ہائی کورٹ یا انسداد دہشت گردی کی عدالت کا جج ہی دے سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار کے خلاف ایف آئی آرز وزیراعلیٰ بھی فوری طور پر واپس نہیں لے سکتے اس کے لیے سمری ارسال ہوتی ہے باقاعدہ طریقہ کار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے معطل کرنا غیر قانونی ہے، میں نے قانون کے مطابق کام کیا،مجھے اس گرفتاری کے لیے کسی خفیہ ادارے نے نہیں کہا ، خواجہ اظہار کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں،ملک کے خلاف نعرے بازی کی گئی، فوج اور ملک کے خلاف غلط زبان استعمال ہوئی، یہ ساری ایف آئی آرز غداری کے زمرے میں آتی ہیں، جو گاڑیاں جلی ہیں اس میں لڑکے گرفتار کیے ہیں، متحدہ نے سائوتھ افریقا سے ٹیمیں بلائی ہیں یہ لوگ مزید کارروائیاں کریں گے۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کسی بھی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں؟ ایک سب انسپکٹر کو بھی اجازت ہے، میں بھی مجاز ہوں، اگر اجازت کے چکر میں پڑے تو شہر کا امن پھر خراب ہوجائے گا۔

    پولیس افسران کے ہنگامی اجلاس کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر خواجہ اظہار کو رہا کرنا ہوتا تو حکم آجاتا، ہائی کورٹ یا اے ٹی سی کا جج ہی ان کی ضمانت دے سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج ہیں ان سب کو گرفتار ہونا چاہیے چاہے وہ کسی بھی پارٹی کے ہوں، فاروق ستار پر مقدمات ہیں انہیں بھی گرفتار ہونا چاہیے

    رائو انوار نے کہا کہ میں نے اپنے اختیار ات کا کوئی ناجائز استعمال نہیں کیا،مجھے مجرم پکڑنے پر معطل کردیا گیا، اسے معطل نہیں کیا جاتا جو مجرم نہیں پکڑتا، مجھے سندھ حکومت دھمکی دے رہی ہے کہ ایف آئی آر کاٹی جائے گی مجھے بتائیں میں نے کیا جرم کیا ہے؟

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہا تو ممکن ہے پولیس کو خیرباد کہہ دوں،پولیس افسران کا ایک گروپ حاوی ہوگیا ہے، جو لوگوں کو کام کرنے نہیں دیتا، میں ان پولیس افسران کو پیغام دیتا ہوں کہ میں نہ ڈاکٹر جمیل ہوں اور نہ ڈاکٹر فاروق مجھے انڈر اسٹیمیٹ نہ کیا جائے، میری معطلی کے سائیڈ افیکٹس نظر آئیں گے۔

    معطلی  کا نوٹی فکیشن چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نمائندہ اے آر وائی نذیر شاہ کے مطابق رائو انوار نے اپنی معطلی کا نوٹی فکیشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے  اور کہا ہے کہ ملوث پولیس افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کروں گا،میری معطلی غلط ہے ، چیلنج کرنے کا حق رکھتا ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے، وزیراعظم

    آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم

    پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار کی گرفتاری، ایس ایس پی راؤ انوار معطل

  • آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم

    آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق کچھ دیر قبل گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم پاکستان کے اہم رہنماء خواجہ اظہار الحسن کو اُن کی رہائش گاہ سے ایس ایس پی راؤ انوار کی سربراہی میں آنے والی ٹیم نے حراست میں لے کر شاہ لطیف تھانے منتقل کیا تھا۔

    ایس ایس پی کے مطابق خواجہ اظہار الحسن 4 مقدمات میں درج ہیں جن میں 12 مئی اور اشتعال انگیز تقاریر کے کیسز بھی شامل ہیں، راؤ انوار کا کہنا ہے کہ ’’اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے بعد سیکریٹری سندھ کو اطلاع دے دی گئی ہے۔

    پڑھیں:  پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار کی گرفتاری، ایس ایس پی راؤ انوار معطل

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپیکر سندھ اسمبلی سے اجازت کے بغیر اپوزیشن لیڈر کے گھر چھاپہ مارکر انہیں گرفتار کرنے پر ایس ایس پی کو معطل کردتے ہوئے آئی جی سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔ جس کے بعد مراد علی شاہ نے باضابطہ نوٹیفکشن جاری کردیا۔

    letter-post

    دوسری جانب سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے خواجہ اظہار کی گرفتار کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’کل تک غیر مطلوب آج کیسے مطلوب ہوگیا، اگر یہی طرز عمل رکھنا ہے تو ہمیں واضح کردیا جائے تاکہ ہم اجتماعی گرفتاریاں دے دیں‘‘۔

    علاوہ ازیں آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ کامران فضل کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اُن کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کا نوٹیفکشن جاری کردیا ہے، تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے احکامات جاری کیے ہیں کہ  خواجہ اظہار الحسن کو ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفتر منتقل کیا جائے۔

  • ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    کراچی : حساس اداروں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تھریٹ الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حساس اداروں کی جانب سے جاری کیے گئے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیم کے کارندوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

    الرٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کالعدم تنظیم کے کارندے 10 سے 14 اگست کے درمیان ایس ایس پی ملیر پر حملہ کرسکتے ہیں، حساس اداروں کے مطابق کالعدم تنظیم کی مرکزی قیادت کی جانب سے راؤ انوار کے دفتر پر حملے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔

    حساس اداروں نے راؤ انوار کو دفتر اور اپنی سیکورٹی بڑھانے کے لیے  اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    پڑھیں :    کراچی میں‌عبادت گاہوں پر حملوں کا خطرہ، الرٹ جاری

    یاد رہے گزشتہ روز شہر قائد میں مختلف فرقوں اور اقلیتی عبادت گاہوں پر حملوں کا خطرہ ہے جس کے سبب حساس اداروں نے سیکیورٹی الرٹ جاری کرکیا گیا تھا۔

    جاری کئے گئے تھریٹ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’افغانستان کے بیسڈ کالعدم تنظیم نے کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر الیون بی یوپی موڑ کے قریب ایک عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

  • سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    کراچی : ملیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث ایم کیو ایم کے پانچ کارکنان کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملیر پولیس نے سپر ہائی وے اور سائٹ ایریا میں کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر نے  بتایا کہ ’’گرفتار ملزمان میں سلمان رضوی، ناصر ضیاء اور عبدالاحد سمیت 5 افراد شامل ہیں اور ملزمان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے‘‘۔

    راؤ انوار کا  کہنا تھا کہ ’’ملزمان کے قبضے سے 12 مئی میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہےاور انہیں سائٹ ایریا و سپرہائی وے سے گرفتار کیا گیا‘‘۔

    ایس ایس پی ملیر نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پانچوں افراد کے حوالے سے کل میڈیا کو تفصیلی طور پر آگاہ کروں گا‘‘۔

    پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ

    یاد رہے نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے دوران تفتیش 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کی مبینہ جے آئی ٹی منظر عام پر آئی تھی جبکہ وسیم اختر کا ایک خط بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے جے آئی ٹی کو میڈیا ٹرائل کہتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد قرار دیا تھا۔

    ایس ایس پی راؤ انوار اور تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وسیم اختر نے دورانِ تفتیش 12 مئی کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں اور وسیم اختر کی نشاندہی پر سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا‘‘۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد مئیر کراچی کو آج سخت سیکورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہتھکڑیاں پہنا کر پیش کیا گیا جہاں فاضل جج نے انہیں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکردیا۔

    اس موقع پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم وسیم اختر کے خلاف ملیر سٹی ، سچل تھانے میں اشتعال انگیز تقریر اور سہولت کار کے مقدمات درج ہیں، پولیس نے وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے منظور کر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملزم کے خلاف عوام کو بغاوت پر اکسانے اور خواتین کی موجودگی میں فحش تقاریر کے الزامات عائد ہیں جن پر تحقیقات کی جائیں گی, ملزم کو ڈسٹرکٹ ملیر منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تفتیشی ٹیم آج سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی‘‘۔

    قبل ازیں ایم کیو ایم کے وکلاء کی جانب سے وسیم اختر اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، جس پر عدالت نے اعتراضات لگا کر واپس کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردیئے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے مگر پھر بھی عدالت نے ہمارے موکلوں کے خلاف فیصلہ دیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رکن رابطہ کمیٹی محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں قانونی راستہ ہی اپنایا جائے گا،  رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ تک رسائی کا اختیار ہے ہم انصاف کے حصول کے لیے ہر در پر دستک دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وسیم اختر اور  رؤف صدیقی کی گزشتہ روز ہونے والی گرفتاری کا فیصلہ غیر متوقع تھا، ہم نے ضمانت کے لیے پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ہی رجوع کیا تھا مگر وہاں درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

    محفوظ یار خان نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک بار پھر انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور اگر انصاف نہ ملا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ انیس قائم خانی کے وکلاء کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے اے ٹی سی سے رجوع کرنے کے احکامات جاری کردئیے، عدالتی احکامات کی روشنی میں‌ انیس قائم خانی کے وکلا نے ضمانت میں‌ توثیق حاصل کرنے کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروادی۔

    یاد رہے دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں عدالت نے گزشتہ روز نامزد میئر وسیم اختر، رکن صوبائی اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پاک سرزمین انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے ، تاہم پی پی سندھ کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل نے عدالت سے فرار ہونے کے بعد رات کو پولیس کو از خود گرفتاری دی تھی۔

     

  • سپرہائی وے کے قریب مبینہ پولیس مقابلہ 4 دہشت گرد ہلاک

    سپرہائی وے کے قریب مبینہ پولیس مقابلہ 4 دہشت گرد ہلاک

    کراچی : سپرہائی وے کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہونے لگا۔ سپر ہائی وے کے قریب مبینہ پولیس مقابلہ میں چار مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔

    ایس ایس پی راؤ انوار نے میڈیا کو بتایا کہ خفیہ اطلاع پر غازی گوٹھ پر چھاپہ مارا تو ملزمان نے فائرنگ کردی، پولیس سے مقابلے میں ہلاک چار دہشت گردوں میں سے تین کی شناخت ہوگئی ہے۔

    ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کا نام خانیوال عرف خان ولی ہے۔ راؤ انوار نے بتایا کہ دوسرا دہشت گرد امیر اللہ محسود قاری نعمت کا ساتھی اور وزیرستان میں کالعدم تنظیم کا نائب امیر اور کمانڈر تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تیسرا دہشت گرد بھی سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث تھا۔ پولیس کے مطابق مبینہ دہشت گرد کراچی میں بڑی کارروائی کامنصوبہ بنا رہے تھے۔

  • اختیارات کے غلط استعمال پر راؤ انوارکو ہٹایا گیا، قائم علی شاہ

    اختیارات کے غلط استعمال پر راؤ انوارکو ہٹایا گیا، قائم علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوارنے اپنے اختیارات سے تجاوزکیا، اختیارات کے غلط استعمال پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

    ان خیالات  کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایس پی راؤ انوارنے اپنے اختیارات سے تجاوزکیا تھا ۔

    قائم علی شاہ نے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکی سلامتی کیلئے کام کررہے ہیں،الطاف حسین نے پاک فوج کے خلاف غلط زبان استعمال کی۔

    انہوں نے کہاکہ بہت سارے فیصلے کراچی آپریشن کو متاثر کررہے ہیں۔علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی ایس پی بن قاسم عبدالفتح اور دو اہلکاروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

  • کراچی میں پولیس مقابلےکے دوران9 ملزمان ہلاک،

    کراچی میں پولیس مقابلےکے دوران9 ملزمان ہلاک،

    کراچی : شہر کےمختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر حملے میں ملوث کالعدم تنظیم کے کارندوں سمیت نو ملزمان ہلاک ہوئے ، دیگر کارروائیوں میں پولیس اور رینجرز نے ایک درجن سے زائد ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیااورشہریوں کے تشدد کے واقعات میں تین ڈاکو ہلاک ہوگئے۔

    شہر میں فائرنگ اور پرتشددواقعات میں دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مطابق گڈاپ کے علاقے ایوب گوٹھ میں پولیس نے کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ٓپریشن کرتے ہوئے سات دہشتگرد ہلاک کردیئے۔

    ہلاک دہشتگردوں میں چوہدری اسلم پر حملے میں ملوث دہشتگرد بھی شامل ہیں۔جن کی شناخت حضرت حسین اور لال زادہ اورا مین کے ناموں سے ہوئی ہے۔کارروائی کے دوران ایک گھر سے دھماکہ خیز مواد اور بھاری اسلحہ برآمد ہوا۔

    سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب ہوٹل میں لوٹ مار کرنے والے ڈاکووٴں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو ڈاکو مارے گئے جبکہ انکے تین ساتھی فرار ہوگئے۔

    دوسری جانب اورنگی ٹاوٴن میں شہریوں نے دو ڈاکووٴں کو پکڑ کرشدید تشدد کا نشانہ بنادیا،پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں کے تشدد سے ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا زخمی ہے۔ کورنگی میں بھی لوٹ مار کرنیوالے دو ڈاکو عوام کے ہتھے چڑھ گئے جنہیں مشتعل افراد نے شدید تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیا۔تاہم دونوں ڈاکو اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے۔

    سہراب گوٹھ کے قریب کوئٹہ ٹاوٴن میں رات گئے رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کیا۔ آپریشن میں تین سو سے زائد رینجرز کمانڈوز اور خواتین اہلکاروں نے حصہ لیا۔کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا ایک دہشت گرد گرفتار ہوا، جس کے قبضے سے 17 اقسام کے چھوٹے بڑے ہتھیار اور بلٹ پروف جیکٹس برآمد ہوئیں.

    گارڈن کے علاقے میں پولیس نے کارروائی کے دوران تین ملزمان کو گرفتار کیا ملزمان ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں، ملزمان کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، لیاری سنگولین میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔جبکہ پیر آباد کے علاقے میں بدھ کے روز زخمی ہونے والے پولیس اہلکار نے نجی اسپتال میں دم توڑ دیا۔