Tag: rape

  • نابالغ لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا بلدیہ کا کونسلر گرفتار

    نابالغ لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا بلدیہ کا کونسلر گرفتار

    حیدرآباد: بھارت میں خواتین کی عصمت ریزی کے بڑھتے واقعات کے باعث خواتین خوف کا شکار ہیں، تلنگانہ کے بودھن شہر میں نابالغ مسلم لڑکی کے ساتھ زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلم لڑکی کوزیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم بودھن میونسپل کارپوریشن کانگریس کونسلر رادھا کرشنا کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بودھن شہر کی رہنے والی متاثرہ نابالغ مسلم لڑکی جو اپنی والدہ کی دوائیاں لینے کی غرض سے بذریعہ آٹو نظام آباد روانہ ہوئی۔

    میونسپل کونسلر رادھا کرشنا نے اپنی گاڑی ایڑپیلی بس اسٹینڈ پر روک کر متاثرہ لڑکی کو لفٹ دینے کی بہانے بٹھایا اور روانہ ہوگیا۔

    کونسلر رادھا کرشنا کو نوجوانوں نے متاثرہ لڑکی کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کرتے ہوئے دیکھ کر دھرلیا اور مار پیٹ کے بعد پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

    جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع بودھن میں عام ہوئی مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور نوجوانوں نے زبردست احتجاج کیا اور ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل دیپالپور میں 12 سالہ معذور بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    بچی ٹیوب ویل پر نہانے گئی تھی جہاں ملزم نے اس کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی، پکار 15 پر پولیس کو معذور بچی سے زیادتی کی کوشش کی اطلاع ملی، پولیس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے 30 منٹ سے پہلے ہی ملزم کو گرفتارکرلیا۔

    کراچی : لاپتا ہونے والی لڑکی کہاں ہے؟ شوہر کا بیان سامنے آگیا

    پولیس نے بتایا کہ ملزم یعقوب نے دونوں ٹانگوں سے معذور بچی سے زیادتی کی کوشش کی جس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

  • آگرہ میں سادھو کی معذور خاتون سے زیادتی

    آگرہ میں سادھو کی معذور خاتون سے زیادتی

    آگرہ: ٹرانس یمنا تھانہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک معذور خاتون سے جنسی زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزام میں مفرور سادھو ماروتی بابا کوحراست میں لے لیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سادھو کو بدھ کی شام دیر گئے ورنداون میں کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا، واضح رہے کہ ماروتی بابا کے نام سے مشہور کتھا واچک معذور خاتون سے جنسی زیادتی کے بعد فرار تھا اور ورنداون میں جاکر چھپ گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق اس کیس میں بابا کی ایک شاگرد پر بھی الزام ہے، جس کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں، ملزم کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    رپورٹس کے مطابق ماروتی بابا کی ایک شاگرد کو اس بات کا علم ہے کہ بابا نے اس معذور خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہی نہیں اس نے اپنے جرم کو چھپانے کے لئے متاثرہ کو دھمکی بھی دی کہ اس بات کو خاموشی سے ختم کر دیا جائے، ورنہ انجام اچھا نہیں ہوگا۔

    متاثرہ خاتون کے مطابق ملزم نے اس سے قبل بھی یہ حرکت انجام دینے کی کوشش کی تھی مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہو پایا تھا۔

    ایک اور واقعے میں بھارتی شہر متھرا کے مہاواں پولیس حکام نے یمنا ایکسپریس وے کے قریب ملزم کو پکڑا، ملزم تنہا خواتین کو لفٹ دینے کے بہانے موٹر سائیکل پر بٹھاتا تھا، خاتون سے زیورات، رقم لوٹنے کے بعد عصمت دری کرتا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب ملزم کو اس کی گرفتاری کا پتہ چلا تو وہ بھاگنے لگا اس دوان پولیس نے اس کی دونوں ٹانگوں میں تین گولیاں لگیں جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    ساس کو 95 بار چاقو گھونپنے والی بہو کو سزا ہوگئی

    بھاری پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مجرم منوج گاؤں شیر گڑھ کا رہنے والا تھا، اس کے پاس سے مسروقہ موٹر سائیکل، پستول وغیرہ بھی برآمد ہوا ہے جبکہ پولیس کافی دنوں سے اس کی تلاش میں تھی۔

  • اوباش نوجوان کی گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی سے زیادتی

    اوباش نوجوان کی گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی سے زیادتی

    مریدکے:آبادی ٹپیالہ میں اوباش نوجوان نے گونگی بہری ذہنی مریضہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی یتیم عاصمہ گھر میں اکیلی تھی، بھائی بھابی مزدوری کرنے کھیتوں میں گئے تھے۔

    پولیس کے مطابق نامعلوم اوباش گھر میں داخل ہوا، ذہنی معذور لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناکر فرار ہوگیا، زیادتی کی شکار لڑکی کے بھائی کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں بھتیجی سے زیادتی کرنے والے شخص نے جرم کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ اسٹیل ٹاؤن کی حدود میں بچی سے زیادتی کیس میں اپنی بھتیجی سے زیادتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے ویران جگہ پر اپنی بھتیجی کو حوس کانشانہ بنایا تھا اور بچی کی نشان دہی پر ملزم کو گرفتار کیا گیا۔

    زیادتی کا جھوٹا کیس دائر کرنے والی لڑکی کے ساتھ قسمت کا عجیب کھیل

    ملزم عثمان شیخ نے بچی سے زیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان دیا کہ میں بہک گیا تھا مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔

  • دہلی میں نابالغ  بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی

    دہلی میں نابالغ بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی

    نئی دہلی میں مبینہ طور پر افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تھانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متاثرہ بچی کے والدین تھانے کے چکر لگا رہے ہیں، جبکہ مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس متاثرہ کے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہی ہے۔

    متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ لڑکا بالغ ہے۔ اس نے ان کی بیٹی کو کسی نا معلوم جگہ لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا، ہم نے رات بھر بچی کو ڈھونڈا، بچی اگلی صبح میٹرو اسٹیشن کے قریب سے ملی۔

    تھانے کے باہر احتجاج کا دائرہ بڑھنے لگا تو ضلع کے اعلیٰ حکام بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔

    خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال، بی جے پی نے ملزم کے بیٹے کو ٹکٹ دیدیا

    پولیس کے اعلیٰ حکام نے متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی، جبکہ بچی کو دوبارہ طبی معائنے کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

  • بھارت: 70سالہ شخص نے 6 سال کی بچی کو بھی نہ بخشا

    بھارت: 70سالہ شخص نے 6 سال کی بچی کو بھی نہ بخشا

    بھارتی حیدرآباد کے پرانے شہر میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں 6 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حسینی علم پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 70 سالہ شخص نے گھر کے باہر کھیلتی ہوئی بچی کو بہانے سے اپنے گھر بلایا اور عصمت ریزی کا نشانہ بنادیا۔

    مذکورہ واقعے کے بعد معصوم بچی نے اپنے گھر والوں کو ساری روداد سنائی، جس پر بچی کے والدین نے پولیس سے رابطہ کیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ مزید کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب بھارت کی ریاست اتر پردیش میں انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رہنما اور ان کی سوتیلی بیٹی کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے 67 سالہ رہنما اور ان کی سوتیلی بیٹی کو نامعلوم افراد نے اُس وقت قتل کیا جب وہ گھر میں سو رہے تھے۔

    علی الصبح 6 بجے جب پڑوسی نے مقتولین کے گھر کا مرکزی دروازہ کھلا دیکھا تو وہ اندر گیا جہاں لاشیں موجود تھیں۔ اس نے فوری پولیس کو طلب کیا۔

    مقتول کی شناخت یوگیش چند اگروال کے نام سے ہوئی جو آر ایس ایس کے ضلعی صدر تھے۔ انہوں نے 27 سالہ مقتولہ شریتی کو گود لیا تھا۔

    ہیوسٹن کے چرچ میں خاتون کی فائرنگ سے متعدد زخمی

    جس کمرے میں مقتولین سو رہے تھے وہاں ہرطرف خون کے نشانات پائے گئے۔ پولیس کے مطابق ڈکیتی کے دوران باپ بیٹی نے مزاحمت کی جس پر دونوں کو قتل کیا گیا۔

  • خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے بعد خود کشی کا رنگ دیے جانے کا انکشاف، رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبہ کے پی کے میں ایک سال میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، 43 کا ریپ ہوا جب کہ 19 نے مبینہ طور پر خود کشی کی۔

    خیبر پختون خوا سمیت ملک بھر میں خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات آئے دن رونما ہو رہے ہیں، خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل پر بات تو کی جاتی ہے، حکومت قانون سازی بھی کرتی ہے، لیکن پھر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

    عورت فاؤنڈیشن کی ریجنل ڈائریکٹر شبینہ ایاز نے بتایا کہ ہیومن رائٹس کمیشن رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 22 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، خواتین پر تشدد کے واقعات بھی تواتر کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں، خیبر پختون خوا میں گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے علاوہ مختلف طریقوں سے خواتین کے ہراسانی کے واقعات میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے خواتین میں ذہنی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں اور خود کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    قتل یا خود کشی؟

    شبینہ ایاز نے بتایا کہ سوات اور چترال میں خاص طور پر خواتین میں خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات پیش آ رہے ہیں، اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران 19 خواتین نے خود کشی کی ہے، لیکن پولیس تفتیش کے دوران پتا چلا کہ مبینہ خود کشی کرنے والی بیش تر خواتین کو قتل کیا گیا ہے، جو تشویش کا باعث ہے۔ شبینہ ایاز نے بتایا کہ خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے اور جب تشدد میں خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں تو پھر ان کو خود کشی کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔

    قوانین موجود پھر بھی واقعات میں اضافے کی وجہ کیا؟

    پشاور ہائیکورٹ کی وکیل اور سماجی کارکن مہوش محب کاکاخیل نے بتایا کہ 2021 میں خیبر پختون خوا اسمبلی سے گھریلو تشدد کا بل پاس ہوا ہے لیکن یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ جسم ہو اور اس میں روح نہ ہو، کیوں کہ اس ایکٹ کی روح ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز ہے لیکن ابھی تک یہ کمیٹیز نوٹیفائی نہیں ہوئیں، جس کی وجہ سے خواتین کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کسی خاتون پر تشدد ہوتا ہے اور وہ پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر درج کرنا چاہتی ہے تو پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، زیادہ سے زیادہ پولیس روزنامچہ درج کر دیتی ہے اور ایک دو دن بعد اس شخص کی ضمانت ہو جاتی ہے اور پھر مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ تشدد کرنے والا جب جیل سے واپس گھر آتا ہے تو خاتون پر اور بھی تشدد شروع کر دیتا ہے اور اس طرح بات قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے، اس کا سدباب صرف پروٹیکشن کمیٹیز ہیں۔

    خواتین کے ساتھ ساتھ پولیس بھی قانون سے بے خبر

    سماجی کارکن صائمہ منیر نے بتایا کہ قوانین تو بنائے جاتے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، پارلیمنٹرین اسمبلی سے بل منظور کرتے ہیں اس پر عمل درآمد کرانا بھول جاتے ہیں۔ صائمہ منیر نے بتایا کہ گھریلو تشدد بل کو منظور ہوئے 2 سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن آج تک اس قانون کے تحت ایک بھی کیس تھانے میں درج نہیں ہوا کیوں کہ خواتین کو اس قانون کے بارے میں علم ہی نہیں ہے اور نہ پولیس کو پتا ہے کہ یہ قانون کیا ہے۔

    مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ بھی صائمہ منیر کی بات سے اتفاق کرتی ہیں، انھوں نے بتایا کہ قانون بنایا جاتا ہے لیکن قانون سازی کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا، گھریلو تشدد بل اسمبلی سے منظور ہوا ہے لیکن پولیس کو اس کے بارے میں کچھ معلومات نہیں ہیں۔ اب پولیس کو اس حوالے سے ٹریننک دی جا رہی ہے کہ اگر کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوئی ہے تو اس ایکٹ کے تحت ملزمان کو چارج کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ خواتین کے مسائل پر ہونے والی قانون سازی پر صوبے کے مختلف پولیس لائنز جا کر اہلکاروں کو لیکچر بھی دے رہی ہیں۔

    مہوش کے مطابق تشدد کی روک تھام اس وقت تک مشکل ہے جب تک لوگوں کو اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس سے آگاہی نہ ہو، یہاں مسئلہ یہ ہے کہ جب کسی خاتون پر تشدد کیا جاتا ہے تو وہ پہلے تو اس کی رپورٹ درج نہیں کرتی اور اگر کوئی خاتون رپورٹ درج کرنا چاہے تو پھر پولیس اس کی رپورٹ نہیں لیتی، جب تک معاشرے میں اس کے بارے میں مکمل آگاہی نہیں ہوگی یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

    جرم ثابت ہونے پر سزا کتنی ہوگی؟

    گھریلو تشدد کے قانون کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے ملزم کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال تک سزا ہوگی، اس کے علاوہ جرم ثابت ہونے پر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا، اگر کوئی شوہر اپنی بیوی پر تشدد کرتا ہے اور بیوی اس کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتی تو ملزم خاتون کو خرچہ بھی دے گا اور اگر بچے بھی ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو بچوں کا خرچ بھی وہی مرد برداشت کرے گا۔

    ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیز کیوں ضروری ہیں اور یہ کام کیسے کریں گی؟

    جب کوئی خاتون تشدد کا شکار ہوتی ہے تو وہ پہلے ڈسٹرکٹ کمیٹی کو شکایت درج کرے گی، پروٹیکشن کمیٹی پہلے فریقین کے درمیان مصالحت سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی، یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک جرگہ میں ہوتا ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

    مسئلے کا حل نہیں نکلتا تو پھر کمیٹی متاثرہ خاتون کا بیان لے گی اور دوسرے فریق کو نوٹس جاری کرے گی، کمیٹی میں ایک سیکریٹری ہوگا جس کی اپنی ذمہ داریاں ہوں گی، جتنے سروس فراہم کرنے والے سرکاری اور نجی ادارے ہوں گے ان کی ایک ڈائریکٹری کمیٹی میں ہوگی، کسی بھی متاثرہ خاتون کو مدد کی ضرورت ہوگی تو سیکریٹری ان کو فراہمی کے لیے اقدامات کرے گا، لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ کمیٹیز ہے نہیں، کمیٹیز نوٹیفائی ہو جاتی ہیں تو خواتین کو بڑی آسانی ہوگی۔

    بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے؟

    ریجنل ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن شبینہ ایاز نے بتایا کہ مختلف تنازعات کے حل کے لیے تھانوں کی سطح پر قائم مصالحتی کمیٹیوں (ڈی آرسیز) میں خواتین نمائندگی بڑھانی چاہیے اور ضم اضلاع میں بھی فوری طور پر ڈی آرسیز قائم ہونی چاہیئں، تاکہ ضم اضلاع میں خواتین کو درپیش وراثت اور دیگر مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

    الیکشن وقت پر نہیں ہوتے تو کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہو سکتی ہے

    خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی رہنما صائمہ منیر نے بتایا کہ اب اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہے ہیں، اب الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اگر فوری الیکشن نہیں ہوتے اور نگران حکومتیں قائم رہتی ہیں تو اس سے گھریلو تشدد بل کے تحت کمیٹیوں کی تشکیل میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ خواتین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت، ضلعی انتظامیہ، محکمہ پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈی نیشن بڑھانے کی ضرورت ہے۔

  • مال روڈ کے فائیو اسٹار ہوٹل میں سوشل میڈیا پر دوستی کرنے والی لڑکی سے زیادتی

    مال روڈ کے فائیو اسٹار ہوٹل میں سوشل میڈیا پر دوستی کرنے والی لڑکی سے زیادتی

    لاہور: مال روڈ کے فائیو اسٹار ہوٹل میں سوشل میڈیا پر دوستی کرنے والی لڑکی سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حسنین نامی لڑکے نے سوشل میڈیا پر لڑکی سے دوستی کر کے اسے مال روڈ پر واقع فائیو اسٹار ہوٹل بلوا لیا، لڑکی کے دعوے کے مطابق لڑکے نے اسے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ 15 دن پہلے اس کی ملزم حسنین کے ساتھ سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی، ملزم نے اسے ہوٹل بلا کر زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔

    پولیس نے لڑکی کے دعوے کے مطابق ملزم حسنین کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے حراست میں لے لیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کرا کے تفتیش کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

  • اوکاڑہ میں عمر رسیدہ ذہنی معذور خاتون سے زیادتی

    اوکاڑہ میں عمر رسیدہ ذہنی معذور خاتون سے زیادتی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں عمر رسیدہ ذہنی معذور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا، دونوں خاندانوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ کے تھانہ صدر کے علاقے میں 52 سالہ ذہنی معذور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔

    متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ملزم نے گھر میں گھس کر اسلحے کے زور پر زیادتی کی، عزیز و اقارب نے موقع پر پہنچ کر زیادتی کرنے والے ملزم کو پکڑا۔

    متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ بعد ازاں ملزم کے عزیز و اقارب ڈنڈے اور کلہاڑیاں لے کر اسے چھڑوانے آئے، انہوں نے متاثرہ خاتون کے بھائی اور بہن پر بہیمانہ تشدد کیا اور ملزم کو چھڑا کر موقع سے فرار ہو گئے۔

    پولیس نے واقعے کے خلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ: میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 ٹیچرز کو رہا کرنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ: میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 ٹیچرز کو رہا کرنے کا حکم

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میرس میں میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 اساتذہ اور دیگر ملزمان کی اپیلیں 10 سال بعد منظور کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں خیرپور میرس میں میٹرک کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں، خاتون سمیت 5 ملزمان کی اپیلوں پر 10 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔

    عدالت نے تمام ملزمان کی اپییں منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان میں صائمہ، شوکت علی، استخر، امتیاز راجپر اور غلام مصطفیٰ شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 10 اکتوبر 2009 کو میٹرک کی طالبہ متاثرہ لڑکی کی دوست کلاس فیلو صائمہ اسے ایک گھر میں لے گئی تھی۔

    گھر کے دوسرے کمرے میں 3 ٹیچرز موجود تھے جنہوں نے طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    ملزمان کے خلاف خیر پور میرس کے تھانہ فیض گنج میں مقدمہ درج کروایا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر تمام ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ملزمان نے سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جن پر 10 سال بعد عدالت نے آج فیصلہ سنایا اور اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

  • لاہور میں ایک روز میں خواتین سے زیادتی کے 3 مقدمات درج

    لاہور میں ایک روز میں خواتین سے زیادتی کے 3 مقدمات درج

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک روز میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے 3 مقدمات درج کیے گئے ہیں، پولیس ملزمان کو تلاش کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے 3 واقعات پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق گرین ٹاؤن میں شادی شدہ خاتون کو نوکری کاجھانسہ دے کر زیادتی کی گئی، ملزم وقاص نے نوکری دلانے کے بہانے 1 لاکھ روپے بھی ہتھیائے۔

    دوسرا واقعہ گجر پورہ کا ہے جہاں 20 سالہ معذور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    ایف آئی آر متاثرہ خاتون کے چچا نے درج کروائی جس کے مطابق ملزم صداقت گھر کے ساتھ حویلی میں خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا کر فرار ہوا۔

    تیسرا واقعہ اقبال ٹاؤن کا ہے جہاں ملزم تنویر نے اپنی 17 سالہ کزن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کے والد محمد ریاض کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزم تنویر نے کزن کو شادی کا جھانسہ دے کر متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔