Tag: Rape Case

  • اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ملازمت کا جھانسہ دیکر خاتون سے اجتماعی زیادتی

    اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ملازمت کا جھانسہ دیکر خاتون سے اجتماعی زیادتی

    صادق آباد: پولیس نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت جمیل الرحمان کو زیادتی کیس میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت جمیل الرحمان نے متاثرہ خاتون کو نوکری کا جھانسہ دیکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    صادق آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے اسپتال ملازم کے ساتھ ملکر خاتون سے اجتماعی زیادتی کی، اس واقعے کے بعد خاتون کو میڈیکل چیک اپ کیلئے شیخ زید اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    اس واقعےکے بعد مقدمہ تھانہ بی ڈویژن میں درج کروایا گیا جس کے بعد پولیس نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت جمیل الرحمان کو زیادتی کیس میں گرفتار کرلیا۔

  • سندھ ہائیکورٹ: میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 ٹیچرز کو رہا کرنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ: میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 ٹیچرز کو رہا کرنے کا حکم

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میرس میں میٹرک کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے 3 اساتذہ اور دیگر ملزمان کی اپیلیں 10 سال بعد منظور کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں خیرپور میرس میں میٹرک کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں، خاتون سمیت 5 ملزمان کی اپیلوں پر 10 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔

    عدالت نے تمام ملزمان کی اپییں منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان میں صائمہ، شوکت علی، استخر، امتیاز راجپر اور غلام مصطفیٰ شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 10 اکتوبر 2009 کو میٹرک کی طالبہ متاثرہ لڑکی کی دوست کلاس فیلو صائمہ اسے ایک گھر میں لے گئی تھی۔

    گھر کے دوسرے کمرے میں 3 ٹیچرز موجود تھے جنہوں نے طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    ملزمان کے خلاف خیر پور میرس کے تھانہ فیض گنج میں مقدمہ درج کروایا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر تمام ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ملزمان نے سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جن پر 10 سال بعد عدالت نے آج فیصلہ سنایا اور اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

  • 6 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل: عدالت نے مدعی اور گواہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    6 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل: عدالت نے مدعی اور گواہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 6 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی اور قتل کیس میں پیش نہ ہونے پر مدعی اور گواہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ شرقی میں کراچی کے علاقے کورنگی میں 6 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے ملزم ذاکر کو عدالت میں پیش کردیا۔

    استغاثہ کی جانب سے مسلسل کوئی بھی گواہ پیش نہیں کیا جا سکا، عدالت نے مدعی اور گواہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    عدالت نے رپورٹ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ 28 جولائی کو زمان ٹاؤن تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، گرفتار ملزم ذاکر نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم بھی کیا ہے۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔

  • لاہور: ایک ہی روز میں دو خواتین مبینہ زیادتی کا شکار

    لاہور: ایک ہی روز میں دو خواتین مبینہ زیادتی کا شکار

    لاہور شہر میں دو مختلف مقامات پر خواتین کو مبینہ ذیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں جنسی درندے بے لگا ہوگئے، چلڈرن اسپتال کے باہر سے خاتون کو اغوا کرنے کے بعد کاہنہ لے جا کر گینگ ریپ کا نشانہ بنا دیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ دوا لینے اسپتال سے باہر آرہی تھی کہ تین نامعلوم ملزمان نے اسلحے کی زور پر اغوا کیا اور خاتون کو اغوا کر کے کاہنہ لے گئے اور مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

    پولیس کے مطابق خاتون نے بتایا کہ ملزمان کے نشے میں دھت ہونے پر وہ اغوا کاروں کے چنگل سے بھاگ آئی، پولیس نے خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: درندگی کی انتہا: آٹھویں جماعت کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی

    خاتون سے مبینہ زیادتی کا دوسرا واقعہ ہنجروال میں پیش آیا ، جہاں ماجد نامی شخص نے گھر میں گھس کر 35 سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا، پولیس نے متاثرہ خاتون کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لئے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں کم سن بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے، چند روز قبل کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں ڈکیتی کے دوران لڑکی سے اجتماعی زیادتی کا اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا۔

    اس سے قبل گذشتہ ماہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں تین ملزمان نے آٹھویں جماعت کی طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    رواں سال بارہ فروری کو صوبہ سندھ کے ضلع میرپور خاص کے علاقے نوکوٹ میں دو خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، خبر نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا تھا۔

  • لڑکی سے زیادتی کیس ، معروف ٹک ٹاکر بھولا ریکارڈ کی  ضمانت منظور

    لڑکی سے زیادتی کیس ، معروف ٹک ٹاکر بھولا ریکارڈ کی ضمانت منظور

    لاہور : سیشن عدالت نے لڑکی سے زیادتی کے مقدمے میں ٹک ٹاکر نبیل عرف بھولا ریکارڈ کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت میں نبیل عرف بھولا ریکارڈ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوٸی، ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لڑکی نے جھوٹا مقدمہ درج کرایا، زیادتی کا کوٸی واقعہ پیش نہیں آیا ۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے الزامات غلط ہیں لہذا عدالت عبوری ضمانت منظور کرے ، عدالت نے ابتداٸی سماعت کے بعد عبوری ضمانت منظور کرلی۔

    عدالت نے پولیس کو پانچ مارچ تک ملزم کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ملزم کو شامل تفتش ہونے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے معروف ٹک ٹاکر بھولا ریکارڈ پر لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ تھانہ غالب مارکیٹ میں درج کیا گیا تھا۔

  • 14 سالہ بچی سے زیادتی کیس کا فیصلہ

    14 سالہ بچی سے زیادتی کیس کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 14 سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی، ملزم پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن غربی کی عدالت نے 14 سالہ بچی سے زیادتی کے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم خلیل کو 10 سال قید کی سزا سنا دی، عدالت نے ملزم خلیل پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت نے ضمانت پر رہا ملزم کو فوری گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے 6 سالہ بچی سے زیادتی کے کیس میں قرار دیا تھا کہ جنسی زیادتی کے کیسز میں میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہوں تو ملزم کو متاثر فرد کے بیان پر سزا ہوسکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ اکثر کیسز میں ڈی این اے کے لیے مواد ناکافی ہوتا ہے جس کو بنیاد بنا کر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جرم نہیں ہوا۔

    فیصلے کے مطابق میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہو تو ملزم کو ریپ کا شکار فریق کے بیان پر سزا ہو سکتی ہے۔

  • ریپ کیسز میں متاثرہ کے صرف بیان پر بھی ملزم کو سزا ہوسکے گی: عدالت کا فیصلہ

    ریپ کیسز میں متاثرہ کے صرف بیان پر بھی ملزم کو سزا ہوسکے گی: عدالت کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ جنسی زیادتی کے کیسز میں میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہوں تو ملزم کو متاثر فرد کے بیان پر سزا ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس امجد رفیق نے 6 سالہ بچی سے زیادتی کیس کا 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثر کیسز میں ڈی این اے کے لیے مواد ناکافی ہوتا ہے جس کو بنیاد بنا کر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جرم نہیں ہوا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہو تو ملزم کو متاثرہ خاتون کے بیان پر سزا ہو سکتی ہے۔

    مذکورہ کیس میں کامران اور برکت علی نامی دو ملزمان ملوث تھے، دونوں ملزمان اسکول گارڈز تھے جن پر 6 سالہ اسکول کی بچی کے ساتھ واش روم میں زیادتی کا مقدمہ درج تھا، ملزمان کے خلاف گوجرانولہ پولیس نے 2017 میں زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نے مجرم کامران کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ برکت علی کو بری کیا تھا، ہاٸی کورٹ نے کامران کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی اپیل مسترد کردی جبکہ شریک ملزم برکت علی کو سزا دینے کے لیے دائر اپیل بھی مسترد کردی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ٹرائل کورٹ نے قانون کی روشنی میں فیصلہ سنایا ہے، عدالت نے بین الاقوامی میڈیکل ماہر کے اقوال کو بھی فیصلے کا حصہ بنایا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ جات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

  • پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسرکیخلاف خاتون سے زیادتی کا مقدمہ 3 سال بعد درج

    پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسرکیخلاف خاتون سے زیادتی کا مقدمہ 3 سال بعد درج

    لاہور : پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) کےاسسٹنٹ پروفیسرکیخلاف خاتون سے زیادتی کامقدمہ 3 سال بعد درج کرلیا گیا ، خاتون کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعامربندیشہ شادی کاجھانسہ دے کر 3سال تک زیادتی کانشانہ بناتارہا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) کےاسسٹنٹ پروفیسرکیخلاف خاتون سے زیادتی کامقدمہ درج کرلیا گیا، خاتون سےزیادتی کامقدمہ 3 سال بعد پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی ہدایت پر درج کیاگیا ہے۔

    اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرعامربندیشہ اورانکا ساتھی شوکت بسرامقدمےمیں نامزد ہیں ، متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ 15 اپریل 2019کووالدکولےکرپی آئی سی گئی تھی، ڈاکٹرعامربندیشہ نے شادی کاجھانسہ دےکرزیادتی کی۔

    خاتون نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹرعامربندیشہ 3سال تک زیادتی کانشانہ بناتارہا، شادی کی بات کی توغصےمیں آگیا اور شوکت بسراکیساتھ ملکردھمکیاں دیں۔

  • برطانیہ پلٹ لڑکی سے زیادتی کیس کا ڈراپ سین

    برطانیہ پلٹ لڑکی سے زیادتی کیس کا ڈراپ سین

    لاہور: برطانیہ پلٹ لڑکی سے زیادتی کیس میں اہم موڑ آیا ہے، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور نے سائنسی بنیادوں پر کیس کو حل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جینڈر سیل اقبال ٹاؤن ڈویژن میں دائر برطانیہ پلٹ لڑکی سے زیادتی کیس کا معمہ حل ہوگیا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان کے مطابق ولیحہ عرفات نے ملزم فیضان تقویم کیخلاف ریپ کا مقدمہ تھانہ وحدت کالونی میں درج کروایا تھا۔

    جس پر جینڈر سیل اقبال ٹاؤن کی تفتیشی ٹیم نے پولیس ٹیم کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے ملزم فیضان کو گرفتار کیا، دوران تفتیش مدعیہ مقدمہ نے روبرو عدالت میڈیکل کروانے سے انکار کیا۔

    مدعیہ مقدمہ کا پولیس ریکارڈ چیک کروانے پر ولیحہ پیشہ ور مقدمہ باز نکلی، ولیحہ عرفات نے اس مقدمے میں بھی اپنا نام امان لکھوا کر پولیس کو گمراہ کیا، ولیحہ عرفات درجن سے زائد مقدمات میں مدعیہ، ملزمہ اور متاثرہ نکلی، ولیحہ عرفات شہریوں کو مقدمات میں پھنسا کر پیسے بٹورتی تھی۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق ولیحہ عرفات ہر مقدمے میں نام تبدیل کرتی اور جعلی شناختی کارڈ استعمال کرتی تھی، مدعیہ مقدمہ نے روبرو عدالت مقدمہ خارج کرنے کا بیان ریکار ڈ کروایا، حقائق کی روشنی میں شہری فیضان تقویم کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے۔

  • زیادتی کیس، مجرموں کیلئے عبرتناک سزائیں تجویز

    زیادتی کیس، مجرموں کیلئے عبرتناک سزائیں تجویز

    اسلام آباد : سینیٹرفیصل جاوید نے زیادتی کیس مجرموں کیلئے عبرتناک سزائیں تجویز کردیں اور کہا حکومتیں زینب الرٹ بل کےفوری نفاذ کیلئےاقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق زیادتی کیس میں سینیٹرفیصل جاوید نے مجرموں کیلئے عبرتناک سزائیں تجویزکرتے ہوئے کہا بچوں،عورتوں پرحملہ کرنیوالوں کیخلاف آختہ کاری کاقانون بنایاجائے، تمام جماعتیں اکٹھی ہوں ،ان درندوں کیلئےقانون سازی کی جائے،

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق تو صرف انسانوں کےلئے ہوتے ہیں، ان معصوم بچوں اور متاثرہ خاتون کی عزت و تکریم کا کیا ہوگا، کیا اس کرب کا اندازہ ممکن ہے جس سے خاتون کا بچہ گزرتا ہے، کیا بچوں،خواتین پر دست درازی حیوانیت،ظلم ،درندگی نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ خواتین،بچوں کی عصمتوں پر ہاتھ ڈالنے والے انسان نہیں ،یہ لوگ ہر پہلو سے درندے ہیں جو عبرتناک سزاؤں کےمستحق ہیں، زینب الرٹ بل کا نفاذ بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، حکومتیں زینب الرٹ بل کےفوری نفاذ کیلئےاقدامات کرے۔

    اس سے قبل سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ حقوق صرف انسانوں کیلئے ہوتے ہیں ، خواتین، بچوں سےزیادتی کرنے والےملزمان انسان نہیں ہوتے ، ان جانوروں کو سخت سزا ملنی چاہئیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیڈو فائل،زیادتی کےمجرموں کیخلاف قوانین کیلئےمتحدہ ہونا ہوگا، زینب الرٹ بل پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنا نا ہوگا۔

    فیصل جاوید نے کہا کہ ان درندوں کوکیمیائی معدنیات سےآختہ کاری کی سزا دینی چاہیے، ہم سب کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا کہ درندوں کیلئےیہ قانون لائیں، نفاذ بہت ضروری ہے ، زینب الرٹ بل کو بھی ہنگامی بنیادپر نافذ کیا جاناچاہیے۔