Tag: rape

  • پولیس کانسٹیبل  کی 12 سال کے بچے سے مبینہ زیادتی، مقدمہ درج

    پولیس کانسٹیبل کی 12 سال کے بچے سے مبینہ زیادتی، مقدمہ درج

    جہانیاں:صوبہ پنجاب میں پولیس کانسٹیبل نے 12 سال کے بچے کو مبینہ زیادتی بنا ڈالا ، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل جہانیاں میں پولیس کانسٹیبل عابد نے 12 سال کے بچے سے مبینہ زیادتی کی ، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    ڈی پی او محمد علی وسیم نے بچے سے مبینہ زیادتی کے واقعہ کانوٹس لے لیا ، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد جیل پولیس کا اہلکار ہے ، ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہے اور چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع گزری میں موبائل شاپ پر کام کرنے والے گیارہ سالہ بچے کو دکاندار نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا ، جس کے بعد ڈاکٹر نے میڈیکل کیا تو رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوگئی تھی۔

    اہل خانہ نے بتایا تھا کہ متاثرہ بچہ موبائل کی دکان پر کام کرتا تھا جہاں اُسے دکاندار نے زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے مفرور ملزم کی تلاش شروع کردی تھی۔

  • بھارت: 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی پر ملک میں غم و غصے کی لہر

    بھارت: 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی پر ملک میں غم و غصے کی لہر

    نئی دہلی: بھارت میں ایک 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی کے واقعے نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی، خاتون سے 50 برس کم عمر 30 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہلا دینے والا واقعہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آیا جسے ویسے ہی بھارت کے ریپ کیپیٹل کا نام دیا جاتا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ایک بزرگ خاتون اپنے گھر کے باہر دودھ والے کا انتظار کر رہی تھیں کہ ایک شخص وہاں آیا، اس نے انہیں کہا کہ دودھ والا آج نہیں آ رہا ہے اور ساتھ ہی کہا کہ وہ انہیں اس جگہ لے جائے گا جہاں دودھ مل رہا ہے۔

    مذکورہ شخص بزرگ خاتون کو قریب واقع ایک فارم پر لے گیا اور گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا۔ اس دوران خاتون رو رو کر کہتی رہیں کہ وہ اس کی دادی کی طرح ہیں تاہم ملزم کے کان پر جوں نہ رینگی اور مزاحمت پر اس نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    شور شرابے پر مقامی افراد وہاں پہنچ گئے جنہوں نے ملزم کو پکڑ لیا اور بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

    ایک مقامی سماجی کارکن کے مطابق وہ 86 سالہ بزرگ خاتون سے مل کر آئی ہیں، ان کے چہرے اور جسم پر زخموں کے نشان ہیں جبکہ وہ سخت صدمے کی حالت میں ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی کے جرائم بھیانک صورت اختیار کر گئے ہیں، نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق سنہ 2018 میں پولیس نے زیادتی کے 33 ہزار 977 کیسز ریکارڈ کیے جس کا مطلب ہے کہ ہر 15 منٹ میں ایک ریپ۔

    تاہم اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ بہت سے کیسز رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔

    بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کا گراف اس قدر بڑھتا جارہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کرونا مریضوں کے ساتھ بھی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ ماہ کووڈ 19 کی مریضہ کو لے کر جانے والی ایمبولینس کے ڈرائیور نے انہیں راستے میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    گزشتہ ماہ ہی گنے کے ایک کھیت میں ایک 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کے اہلخانہ کے مطابق اس کی آنکھیں نکال دی گئی تھیں اور زبان کاٹ دی گئی تھی۔

    جولائی میں ایک 6 سالہ بچی کو بھی اغوا کرنے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ اس کی آنکھوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تاکہ وہ حملہ آوروں کو شناخت نہ کرسکے۔

    علاوہ ازیں گزشتہ برس ایک 11 سالہ معذور بچی کو 17 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، تمام ملزمان رہائشی عمارت کے چوکیدار اور دیگر ملازمین تھے جو سننے کی صلاحیت سے محروم بچی کو جنریٹر روم میں لے گئے اور نشہ آور دوائیں پلانے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی۔

    بھارت میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ دلی کو ریپ کیپیٹل کا نام وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت دیا تھا جب وہ اپنی انتخابی مہم میں مصروف تھے اور انہوں نے زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف دلانے کے وعدے کیے تھے۔

    تاہم اب وہ اپنا وعدہ فراموش کرچکے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی بے قابو اور ہولناک صورتحال کو حکومتی مشینری قابو کرنے میں ناکام ہے۔

  • نئی دہلی : اجتماعی زیادتی کے چار مجرم جمعہ کو پھانسی پر لٹکائے جائیں گے

    نئی دہلی : اجتماعی زیادتی کے چار مجرم جمعہ کو پھانسی پر لٹکائے جائیں گے

    نئی دہلی : چلتی بس میں ایک طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو جمعہ کو پھانسی دے دی جائے گی، تہاڑ جیل میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نربھیا کیس میں سزا یافتہ 4مجرمان کو 20مارچ بروز جمعہ کی صبح 5:30 بجے پھانسی دی جائے گی، زیادتی کیس میں ملوث اکشے ٹھاکر ، ونے شرما، پون گپتا اور مکیش سنگھ کو تیز ترین ٹرائل کے بعد 2013 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس پر عمل درآمد تقریباً چھ سال بعد ہو رہا ہے۔

    ان مجرموں کو تہاڑ جیل میں کیسے پھانسی دی جائے گی اور قانونی کارروائی کیسے ہوگی اس حوالے سے تہاڑ جیل کے سابق قانونی مشیر سنیل گپتا نے کہا کہ اب نربھیا واقعے کے مجرموں کی پھانسی ہونا یقینی ہے۔

    انہون نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں جیل میں پھانسی کے آٹھ واقعات دیکھے لیکن یہ تہاڑ جیل کی تاریخ میں پہلی بار ہونے جا رہا ہے جب چار مجرموں کو ایک ساتھ پھانسی دی جائے گی۔

    سنیل گپتا نے بتایا کہ ‘تہاڑ جیل نمبر تین میں ایک پھانسی سیل ہے، صبح 4 بجے ملزموں کو پھانسی کے لیے لے جایا جائے گا۔ ان سے نہانے کو کہا جائے گا، ان کو چائے دی جائے گی۔

    اس کے بعد انہیں کالے کپڑے پہننے کے لئے دیئے جائے گے، ساڑھے چار بجے تک مجسٹریٹ وہاں پہنچیں گے اور مجرموں سے ان کی آخری خواہش پوچھی جائے گی۔

    اگر وہ کوئی قانونی عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس کے بعد جلاد مجرموں کے دونوں ہاتھ پیچھے باندھے گا اور انہیں پھانسی کے پھندے تک لے جایا جائے گا۔

    انہیں لکڑی کے پلیٹ فارم پر چڑھانے کے بعد ان کے پاؤں باندھ دیئے جائیں گے اور سر کالے کپڑے سے ڈھانپ دیا جائے گا۔ چاروں کی گردن میں پھانسی کا پھندہ ڈال کر لیور کھینچ لیا جائے گا اور بلآخر چاروں کی موت ہوگی۔

    تہاڑ جیل کے سابق قانونی مشیر سنیل گپتا نے کہا کہ ‘مجرموں کو پھانسی کے بعد تقریبا 30 منٹ تک پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے گا۔ اس کے بعد طبی جانچ ہوگی اور مجرموں کو قانونی طور پر مردہ قرار دیا جائے گا۔ پھر ان کی لاش نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال کی مردہ خانہ بھیج دی جائے گی۔

    پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی نعش لواحقین کے حوالے کردی جائے گی، اگر کوئی نعش لینے سے انکار کرتا ہے تو آخری رسومات تہاڑ جیل انتظامیہ ہی کریں گی۔ ان چاروں کا سامان جیل انتظامیہ ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دے گی۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2012 میں چلتی بس میں ایک طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیے گئے تھے، نربھیا کیس میں چھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم رام سنگھ نامی ملزم نے مارچ 2013 میں جیل میں ہی خود کشی کرلی تھی،۔

    اجتماعی زیادتی کے الزام میں ایک 17 سالہ نوجوان بھی گرفتار ہوا تھا جسے تین برس قید کی سزا سنائی گئی اور وہ بھارتی قانون کے مطابق نابالغ مجرموں کو ریپ کیس میں اس سے زیادہ سزا نہیں دی جاسکتی۔

  • قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پیپلز پارٹی نے قرارداد کی  مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سر عام سزائے موت کی مخالفت کی، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کرچکا ہے، دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے، اپوزیشن بتائے وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے؟

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔

    ایکٹ کےتحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔

  • بھارت زیادتی کیس، رحم کی اپیل مسترد، مجرمان کو پھانسی دینے کی تاریخ کا اعلان

    بھارت زیادتی کیس، رحم کی اپیل مسترد، مجرمان کو پھانسی دینے کی تاریخ کا اعلان

    نئی دہلی:بھارت میں  نربھیا اجتماعی زیادتی کیس میں ملوث چاروں مجرمان یکم فروری کی صبح اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی کورٹ نے تمام مجرمان کے خلاف ڈیتھ وارنٹ جاری کردیے، چاروں کو یکم فروری کی صبح چھ بجے تہاڑ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مجرموں کو 22 جنوری کی صبح پھانسی دی جانی تھی۔ تاہم اس معاملے کے ایک مجرم مکیش سنگھ نے دہلی کورٹ میں سزائے موت کی تاریخ ملتوی کرنے کی اپیل دائر کی تھی اور رحم کی عرضی بھی صدر رام ناتھ کووند کو بھجوائی تھی جو آج مسترد ہوگئی۔

    صدر سے رحم کی بھیک مانگنے پر مجرمان کی 22 جنوری کو ہونے والی پھانسی روک دی گئی تھی۔ رحم کی عرضی مسترد ہونے کے بعد دہلی کورٹ نے آج چاروں مجرمان کے خلاف 1 فروری کو پھانسی کی سزا سنائی۔

    نربھیا زیادتی کیس: مجرم کے بیان پرمبنی ڈاکیومنٹری نشرکرنے پرپابندی

    بھارت میں 16 دسمبر 2012 کی رات کو انسانیت کو شرمسار کرنے والے زیادتی کے عمل کے دیگر تین مجرم پون گپتا، وِنَے شرما اور اکشے کمار سنگھ کو بھی پھانسی دی جائے گی۔ خیال رہے کہ اس معاملے میں کل چھ افراد تھے جن میں ایک نابالغ تھا اور وہ تین سال کی سزا مکمل کرنے کے بعدرِہا ہوگیا جبکہ ایک دیگر نے مقدمے کے دوران ہی جیل میں پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔

    دہلی ریپ کیس:ملزمان کی اپیل مسترد ‘سزائے موت برقرار

    واضح رہے کہ مقامی عدالت نے تمام ملزموں کو ستمبر 2013 میں سزائے موت دی تھی جس کی توثیق دہلی ہائی کورٹ نے مارچ 2014 میں کی۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی مئی 2017 میں ذیلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے مجرموں کی نظرِ ثانی کی اپیلیں بھی خارج کر دی تھیں۔

  • بھارتی خواتین اپنے ہی ملک میں خطرے کا شکار، ہر 15 منٹ میں ایک خاتون سے زیادتی

    بھارتی خواتین اپنے ہی ملک میں خطرے کا شکار، ہر 15 منٹ میں ایک خاتون سے زیادتی

    نئی دہلی: بھارت میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر نئی دہلی کو ریپ کیپیٹل کہا جاتا ہے، حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

    سنہ 2012 میں نئی دہلی میں ہونے والے اجتماعی زیادتی کے ایک کیس نے پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس میں ایک میڈیکل کی طالبہ نربھیا کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    مجرمان نے نہ صرف نربھیا کے ساتھ جنسی زیادتی کی بلکہ اسے اس قدر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی آنتیں جسم سے باہر آگئیں۔ نربھیا چند روز بعد نہایت تکلیف کی حالت میں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

    مذکورہ کیس نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں لوگ سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے لگے، احتجاج میں سیاستدان اور بالی ووڈ فنکار تک شامل تھے۔

    اس کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنائی گئی تاہم اس کے باوجود بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔ حال ہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ جرائم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 2018 میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون نے زیادتی کا واقعہ رپورٹ کیا۔

    اس سال بھارت میں 34 ہزار سے زائد زیادتی کے واقعات رپورٹ کیے گئے، ان میں سے صرف 85 فیصد کے ملزمان کو گرفتار کیا جاسکا جبکہ سزائیں صرف 27 فیصد ملزمان کو ہوئیں۔

    بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف ہولناک اور سنگین ترین جرائم کو بھی غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور پولیس ان کی تفتیش میں نہایت سستی و غفلت برتتی ہے۔

    حکومتی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن للیتا کمار منگلم کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے بنائی گئی فاسٹ ٹریک عدالتوں میں بہت کم جج ہیں جبکہ ملک میں فارنزک لیبز بھی کم ہیں۔

    سنہ 2015 میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق فاست ٹریک عدالتوں میں مقدمات کی سماعت تو تیزی سے ہوتی ہے، تاہم مقدمات کی تعداد بہت زیادہ اور عدالتیں بہت کم ہیں۔

    علاوہ ازیں بھارت کے کئی علاقوں میں معاشرتی روایات کی وجہ سے زیادتی کے واقعات کو رپورٹ بھی نہیں کیا جاتا، جبکہ زیادتی کے بعد قتل ہونے کے واقعات کو بھی صرف قتل کی واردات کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔

  • سال 2019: خواتین سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ

    سال 2019: خواتین سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ

    لاہور: سال 2019 پنجاب میں خواتین کے لیے کوئی امید کی کرن نہ جگا سکا، صوبے میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں رواں برس مزید اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں رواں برس بھی خواتین سے زیادتی، قتل اور تیزاب گردی کے سینکٹروں واقعات رونما ہوئے۔

    تحفظ نسواں یونٹ کے مطابق صوبے میں گزشتہ سال 2018 میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے 2 ہزار 937 واقعات پیش آئے تھے جبکہ سال 2019 میں خواتین سے زیادتی کے واقعات میں مزید اضافہ ہوا اور یہ تعداد بڑھ کر 3 ہزار 387 ہوگئی۔

    خواتین کے قتل کے واقعات میں کمی ہوئی، گزشتہ سال صوبے بھر میں 198 خواتین قتل ہوئیں جبکہ رواں برس یہ تعداد کم ہو کر 149 ہوگئی۔

    رواں برس خواتین کے ساتھ تیزاب گردی کے 36 واقعات پیش آئے، گزشتہ سال یہ تعداد 37 تھی۔

    سال 2019 میں تحفظ نسواں یونٹ میں پنجاب کمیشن آف دی سٹیٹس کی چیئر پرسن کی سیٹ خالی رہی۔ محکمہ بحالی خواتین کی سیکریٹری کا چارج بھی ایڈیشنل سیکریٹری شازیہ کیانی کو سونپا گیا۔

    خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق ادارے کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق رواں برس 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔

    پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔

    کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔

  • گوجرانوالہ میں 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

    گوجرانوالہ میں 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں ایک اور کمسن بچی زیادتی کا نشانہ بن گئی۔ گوجرانوالہ کی 8 سالہ مریم کو مبینہ زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں 8 سالہ مریم لاپتہ ہوگئی تھی جس کی لاش 3 روز بعد کھیتوں سے برآمد ہوئی۔

    بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا۔ بچی کی لاش برآمد ہونے سے قبل پولیس نے شک کی بنیاد پر ہمسائے عبد الغنی کو گرفتار کیا تھا جس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کیا۔

    ملزم کی نشاندہی پر کمسن مریم کی لاش برآمد کی گئی۔

    پولیس کے مطابق ملزم عبد الغنی بچی کو چیز دلوانے کے بہانے کھیتوں میں لے گیا اور زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    بچی کے ورثا نے لاش جی ٹی روڈ پر رکھ کر احتج بھی کیا، مظاہرین نے جی ٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا جس سے لاہور اور گوجرانوالہ آنے جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی۔

    چند روز قبل راولپنڈی میں 7 سال بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا تھا۔ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک چوہدریاں میں 7 سال کی بچی سدرہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    سی پی او راولپنڈی کے مطابق ملزم بچی کا قریبی رشتہ دار ہے، ملزم نے بچی کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، پولیس کی بر وقت کارروائی سے ملزم کو فرار ہونے کا موقع نہیں مل سکا۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی، پولیس کیا کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گزشتہ روز انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو مذکورہ کیس میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے کل سوال کیا تو تفتیشی افسر نے کہا مدعی سے پوچھ لیں، مدعی نے ہی بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کو بچے سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    اے آئی جی اسلام آباد نے عدالت میں کہا کہ سب انسپکٹر تفتیش کر رہا ہے، ایس ایس پی اس کیس کی نگرانی کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پولیس اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے میں زیادتی کا واقعہ رواں برس 28 اگست کو پیش آیا۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق واقعہ مدرسہ تحفیظ القرآن میں ہوا۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے فوری طور پر مدرسے کے قاری ارشد کو بتایا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملزم ذیشان خود بھی مدرسے میں زیر تعلیم ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے، ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

  • طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    ڈھاکہ: بنگلادیشی عدالت نے 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے 7 ماہ بعد 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے طالبہ کو آگ لگانے والے ہیڈماسٹر سمیت 16 حملہ آوروں کو سزائے موت سنادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تفتیشی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں ایک مدرسے کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے پولیس میں اپنے ہیڈماسٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست دے رکھی تھی۔

    پولیس افسر نے کہا کہ اس درخواست کے بعد ہیڈماسٹر نے چند افراد کو یہ کیس واپس لینے کے لیے ناصرف دباؤ ڈالنے کا کہا بلکہ انکار کی صورت میں قتل کرنے کی ہدایت بھی دی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق حملہ آوروں نے نصرف کو جھانسا دیکر چھت پر بلایا اور مقدمہ واپس لینے کے لیے کہا لیکن وہ نہ مانی جس پر انہوں نے تیل چھڑک کر 19 سالہ طالبہ کو آگ لگادی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئیں۔

    طالبہ نے مرنے سے پہلے ایک ویڈیو میں ہیڈماسٹر کے خلاف تمام الزامات کو دہرایا اور چند حملہ آوروں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ استاد نے مجھے چھوا اور میں آخری دم تک لڑوں گی۔

    واضح رہے نصرت جہاں رفیع کی موت کے بعد بنگلادیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور وزیراعظم پر انصاف کے لیے دباو ڈالا گیا جس پر وزیراعظم حسینہ واجد نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔