Tag: rape

  • ابوظہبی : جنسی زیادتی اورقتل‘ پاکستانی نژاد شخص کو سزائے موت

    ابوظہبی : جنسی زیادتی اورقتل‘ پاکستانی نژاد شخص کو سزائے موت

    ابو ظہبی: پاکستانی بچے کو اغوا کرنے‘ جنسی زیادتی اور گلا گھونٹ کر قتل کے الزام میں پاکستانی شہری کو سزائے موت سنا دی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق ابو ظہبی میں مقیم ایک پاکستانی شخص کو گرفتار کیا گیا ‘ اس پر الزام تھا کہ اس نے ۱۱ سالہ پاکستانی بچے کو اغوا کرکے اپنے مکان کی چھت پر جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔

    ابو ظہبی کی فوجداری عدالت نے آج بروزپیر 33 سالہ پاکستانی شخص کو اغوا‘ جنسی زیادتی اور قتل جیسے سنگین جرم میں سزائے موت سنائی اور ساتھ ہی مجرم کو حکم دیا کہ وہ بچے کہ والدین کو دو لاکھ درہم ہرجانہ بھی ادا کرے ۔

    بچے کی شناخت اذان ماجد کے نام سے ہوئی ہے‘ جو کہ ۱جون 2017 کو گھر سے نماز کی ادائیگی کے لیے نکلا اورلاپتا ہوگیا‘ بچے کی لاش اگلے دن مرور روڈ پر واقعہ اپارٹمنٹ کی چھت پر ملی جہاں وہ اپنے والد اور سوتیلی ماں کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔

    عدالت کے فیصلے کے مطابق واقعے میں ملوث ملزم بچے کا رشتے دار بھی تھا‘ اس نے بچے کو چھت پر لے جانے کے لیے عورت کا بہروپ دھارا اور اپنی سفلی خواہشات کی تسکین کے بعد بہیمانہ طریقے سے رسی کا استعمال کیا اور بچے کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کردیا۔

    واقعے میں مجرم قرار دیے شخص نے ان تمام الزامات کی دورانِ سماعت ہر مرحلے پر نفی کی اور کہا کہ اس نے پولیس اور وکیلِ استغاثہ کے دباؤ میں آکر اقرارِ جرم کرلیا تھا جبکہ وہ اس معاملے میں ملوث نہیں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    یمن میں 3 سالہ بچی سے زیادتی کے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی

    صنعا: یمن کے دارالحکومت صنعا میں 3 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سرعام سزائے موت دے دی گئی۔

    محمد المغربی نامی 41 سالہ مجرم کی سزائے موت دیکھنے کے لیے صنعا کے تحریر اسکوائر پر لوگوں کا ایک ہجوم امڈ آیا جسے پولیس کی بھاری نفری نے قابو میں رکھا۔ لوگوں نے قریب موجود چھتوں اور کھمبوں پر چڑھ کر سزا پر عملدرآمد دیکھا۔

    موقع پر موجود جج نے مجرم کا جرم اور موت کی سزا پڑھ کر سنائی جس کے بعد ایک پولیس اہلکار نے 5 گولیاں مار مجرم کو اس کے انجام تک پہنچا دیا۔

    المغربی نے کچھ عرصہ قبل 3 سالہ بچی رعنا کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    بچی کا تعلق ایک مسلح قبیلے سے تھا اور پولیس کو خدشہ تھا کہ قبیلے کے لوگ مجرم پر حملہ کرسکتے ہیں جس کے پیش نظر مجرم کو سخت سیکیورٹی میں قتل گاہ تک لایا گیا۔

    اس دوران پولیس کی بھاری نفری آس پاس کے علاقوں میں بھی تعینات رہی۔

    سزا کے بعد بچی کے والد یحییٰ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’آج میں ایک بوجھ سے آزاد ہوگیا۔ آج یوں محسوس ہورہا ہے جیسے میں نے پھر سے جنم لیا ہے‘۔


  • پنچایت کا زیادتی کے بدلے ملزم کی بہن سے زیادتی کا حکم

    پنچایت کا زیادتی کے بدلے ملزم کی بہن سے زیادتی کا حکم

    ملتان : راجا پور میں پنچایت کے حکم پر لڑکی سے ذیادتی کے بدلے میں ملزم کی سترہ سالہ بہن کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مظفرآباد راجا پور میں پنچایت نے جنگل کاقانون نافذ کردیا، 12سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی پر پنچایت نے فیصلہ دیتے ہوئے بدلے میں ملزم کی بہن کے ساتھ مبینہ زیادتی کا ہولناک حکم دے ڈالا۔

    پولیس کے مطابق ملتان کے نواحی علاقے راجا پور میں 16 جولائی کو عمر وڈا نامی شخص نے 12 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    واقعے کے بعد 18 جولائی کو معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پنچایت لگائی گئی جہاں پنچایت نے زیادتی کے بدلے میں ملزم عمر وڈا کی 17 سالہ بہن کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا حکم سنایا۔

    پولیس کے مطابق پنچایت کے حکم پر 19 جولائی کو ملزم کی بہن کو متاثرہ لڑکی کے بھائی نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    سٹی پولیس آفیسر ملتان احسن یونس نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کوئی روایتی پنچائیت نہیں تھی بلکہ ایک ہی خاندان کے لوگوں نے آپس ہی میں تمام معاملات طے کر لیے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ17سالہ لڑکی کو انتقامی طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد دونوں فریقین میں صلح ہو گئی جس کا صلح نامہ بعد میں تفتیش کے دوران پولیس کو بھی دکھایا گیا تھا۔

    لڑکی کے اہل خانہ کی درخواست پر خواتین پولیس سینٹر میں ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے پنچایت کے سربراہ سمیت 20ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مفرورملزموں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نےسی پی او ملتان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے، سی پی او ملتان کا کہنا ہے باقی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کرلیں گے۔

    علاوہ ازیں دونوں متاثرہ لڑکیوں کو بیانات قلمبند کرانے کیلئے تھانے پہنچا دیا گیا ہے، پولیس کے مطابق سی پی او، آرپی او، کمشنر کی موجودگی میں بیانات قلمبند کیےجائیں گے۔

    دوسری جانب اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں زیادتی کا شکار ایک نوعمر طالبہ کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش پر اسے 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ اس نے بچے کی مناسب نگہداشت نہیں کی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سلواڈور کے ایک قصبے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ طالبہ ایویلین کروز کو گزشتہ برس جرائم پیشہ گروہ کے ایک رکن کی جانب سے زبردستی جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئی۔

    نو عمر طالبہ کو اپنے حاملہ ہونے کا اندازہ نہیں ہوا حتیٰ کہ آخری دنوں میں اس کی والدہ اسے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کے باعث اسپتال لے گئیں جہاں اس پرانکشاف ہوا کہ وہ بچے کو جنم دینے والی ہے۔

    بعد ازاں طالبہ نے بچے کو باتھ روم میں جنم دیا جو مردہ تھا۔ ڈاکٹرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے کہ آیا بچے کی موت پیدائش سے قبل واقع ہوچکی تھی یا دنیا میں آنے کے بعد ہوئی۔

    سلواڈور میں اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے باعث مردہ بچے کی پیدائش کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جاں بہ لب طالبہ کو اسپتال کے بستر پر اس وقت ہتھکڑیاں لگا دی گئیں جب وہ متعدد انفیکشنز اور طبی پیچیدگیوں کا شکار تھی۔

    بعد ازاں مقدمہ عدالت میں چلا اور جج نے طالبہ کو بچے کی صحیح نگہداشت نہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

    اسقاط حمل پر پابندی کا قانون

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں اسقاط حمل کو جرم قرار دے کر ہر قسم کے حالات میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    اس بدترین قانون کی وجہ سے لاکھوں غریب اور نوجوان خواتین قتل کے جرم میں جیلوں میں قید ہیں جن کا نومولود بچہ مختلف پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔

    اس قانون سے وہ خواتین بھی مستثنیٰ نہیں جو اسمگلنگ یا زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہوئی ہوں۔

    نو عمر طالبہ ایویلین کروز کی سزا کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اس قانون پر تنقید شروع ہوگئی حتیٰ کہ قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو سراسر ناانصافی قرار دیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا اسقاط حمل نہیں بلکہ مس کیرج ہے جس کا علم طالبہ کو نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    ملک کی پارلیمان مذکورہ قانون کو نرم کرنے کے لیے بہت جلد ایک بل بھی پیش کرنے والی ہے جس کے بعد کم از کم زیادتی کا شکار خواتین اس قانون سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی گجرات میں 10 ماہ کی بچی سے زیادتی

    بھارتی گجرات میں 10 ماہ کی بچی سے زیادتی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست گجرات میں زیادتی کا ایک اور گھناؤنا واقعہ پیش آگیا جس میں ایک 10 ماہ کی معصوم بچی کو اس کے اپنے ہی رشتہ دار نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق واقعہ ریاست گجرات کے ضلع جمنا گر میں ایک دور افتادہ گاؤں کنالوس میں پیش آیا۔ زیادتی کا شکار بچی کا والد ایک حجام ہے جو گاؤں میں اپنی چھوٹی سی دکان چلا کر اپنے خاندان کا پیٹ پالتا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچی سے زیادتی کا ارتکاب اس کے اپنے ہی ایک 30 سالہ رشتہ دار نے کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں 2 سالہ بچی سے زیادتی

    بچی کے والد کا بیان ہے کہ مذکورہ رشتہ دار گزشتہ روز ان کے گھر ملنے آیا اور اس دوران بچی سے کھیلتا رہا۔ اس کے بعد اس نے بچی کو باہر گھمانے کا عندیہ دیا اور اسے لے کر چلا گیا، تاہم دس منٹ بعد ہی اس نے بچی کو گھر کی دہلیز پر پھینکنے کے انداز میں ڈالا اور فرار ہوگیا۔

    والد کا کہنا ہے کہ بچی بہت زیادہ رو رہی تھی اور جب انہوں نے اسے دیکھا تو اس کی فراک پر خون کے دھبے بھی موجود تھے۔ بچی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اب اس کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گھناؤنے جرم کے ارتکاب کے بعد مجرم روپوش ہے اور تاحال اسے گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ پولیس نے مجرم کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں متعدد ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں 5 سال سے کم عمر تک کی بچیوں کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے اور بھارتی، عمر کی تمیز کیے بغیر بوڑھی، جوان، ادھیڑ عمر اور ننھی بچیوں تک کو زیادتی کا نشانہ بنانے لگے ہیں۔

    بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    رپورٹ کے مطابق زیادہ تر زیادتی کا شکار متاثرہ خاتون اور اس کے اہل خانہ بھارتی نظام عدل سے انصاف پانے میں بھی بری طرح ناکام رہتے ہیں اور عدالتیں باآسانی مجرم کو آزاد کردیتی ہیں۔

    بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں زیادتی کی خوفناک شرح کے باعث اسے دنیا بھر میں ریپ کیپیٹل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

  • بھارت کے ریپ کیپیٹل کا بھیانک چہرہ اجاگر کرتی ماتر

    بھارت کے ریپ کیپیٹل کا بھیانک چہرہ اجاگر کرتی ماتر

    دنیا بھر میں ریپ کیپیٹل کے نام سے جانے جانے والے شہر نئی دہلی میں عورتوں سے زیادتی اور بعد ازاں نااںصافی کی بھیانک تصویر پیش کرتی بالی ووڈ فلم ’ماتر‘ کا ٹریلر جاری کردیا گیا۔ فلم میں روینہ ٹنڈن ایک طویل عرصے بعد نہایت مضبوط کردار میں نظر آرہی ہیں۔

    فلم ماتر ایک ایسی ماں کی کہانی ہے جس کی نو عمر بیٹی ٹیا کو اجتماعی زیادتی و تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ٹریلر میں نو عمر ٹیا کو نہایت ابتر حالت میں دکھایا گیا ہے جو بعد ازاں مر جاتی ہے۔

    maatr-3

    ٹریلر کے مطابق ٹیا اور اس کی ماں بھارتی عدلیہ سے انصاف پانے میں ناکام رہتی ہیں جس کے بعد ٹیا کی ماں اپنی بیٹی کا بدلہ لینے کے اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔

    فلم میں ماں کا کردار ادا کرنے والی روینہ ٹنڈن کی ایک طویل عرصے بعد فلموں میں واپسی ہوئی ہے اور ٹریلر کو دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ اپنے اس جاندار کردار کو نہایت بھرپور اور شاندار انداز سے نبھانے میں کامیاب رہی ہیں۔

    فلم میں بھارتی نظام انصاف کی خامیوں کا پردہ چاک کیا گیا ہے کہ کس طرح زیادتی کا شکار لڑکی اور اس کا خاندان اندوہناک واقعے کے بعد دہری ذلت اور اذیت سے گزرتے ہیں، جب پولیس اسٹیشن اور عدالتوں میں انہیں اپنے ہی کردار کی گواہی کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: خواتین اپنے ساتھ زیادتی کی خود ذمہ دار ہیں، بھارتی سیاستدان

    ٹریلر میں متعدد بار جج اور پولیس اہلکار ماں اور اس کی بیٹی کو ہی اس بھیانک واقعے کا ذمہ دار ٹہراتے نظر آتے ہیں۔

    maatr-2

    ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ با اثر ملزمان ٹیا کے باپ کو تشدد کر کے اسے کیس واپس لینے پر مجبور کرتے ہیں جس کے بعد وہ اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کرلیتا ہے، اور اس کے بعد روینہ اکیلی اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کی جنگ لڑتی ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

    دوسری جانب ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔

    ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔

    ٹریلر میں آخر میں دکھایا گیا ہے، ’اس وقت جب آپ یہ ٹریلر دیکھ رہے ہوں گے، اس وقت بھارت میں کہیں نہ کہیں کوئی لڑکی زیادتی کا نشانہ بن رہی ہوگی‘۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    اشتر سعید کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ماتر رواں سال 21 اپریل کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کردی جائے گی۔

  • بھارت میں فلمی اداکارہ کے ساتھ  اجتماعی جنسی زیادتی

    بھارت میں فلمی اداکارہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی

    نئی دہلی: بھارتی پولیس نے اورنگ آباد میں 21 سالہ اداکارہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں ایک شخص کو گرفتارکرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان اداکارہ مراٹھی فلم ’لہن پن‘ کی شوٹنگ کے لئے ضلع پیتھان میں موجود تھی جہاں مبینہ طور پر یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔

    مقامی پولیس کے مطابق اداکارہ گزشتہ دو ماہ سے اورنگ آباد میں اپنے معاوضے کی ادائیگی کے انتظار میں مقیم تھی۔،

    اتوار کے روز اس نے فلم ڈائریکٹر آنند مگھادے کے دوست گووند چتلانگے سے کہ جس نے اسے فلم میں کام دلوایا تھا معاوضے کا مطالبہ کیا، ملزم پیسے دینے کے بہانے اسے اورنگ آباد سے 56 کلومیٹر کے فاصلے پر پیتھان لے گیا جہاں مبینہ طور پر اس نے لڑکی کو چار ساتھیوں کے ہمراہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس نے گووند چتلانگے کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ واقعے میں ملوث اس کے دیگر چارساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

  • فیصل آباد: کمسن بچی سے زیادتی کا ملزم شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا

    فیصل آباد: کمسن بچی سے زیادتی کا ملزم شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا

    فیصل آباد: پانچ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا ملزم شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا، اہلِ علاقہ نے ملزم کو قابو کرکے تشددکا نشانہ بنا کرپولیس کےحوالے کردیا۔

    تھانہ جھنگ بازار کے علاقے گلفشاں کالونی کے رہائشی محنت کش صادق کی پانچ سالہ بچی کو ملزم وسیم نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قبرستان کے باہر پھینک دیا۔

    ملزم ایک دوسری بچی کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ علاقہ مکینوں نے اسے قابو کرکے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    پولیس نے  موقع پر پہنچ کرملزم کوحراست میں لے لیا اورتفتیش کے لئے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا ہے۔

    شہریوں نے زیادتی کے واقعے کے خلاف ٹائرجلا کرجھنگ روڈ کو دو گھنٹے تک بلاک کئے رکھا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف اورآئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

  • لاہور: میو ہسپتال کی نرس مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    لاہور: میو ہسپتال کی نرس مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    لاہور: میواسپتال کی نرس نادیہ محمود مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردی گئی،پولیس نے مقدمہ درج کرکےتفتیش شروع کردی۔

    میو اسپتال کی ایک اور نرس حوس کی نظرہوگئی،پاکپتن کی رہائشی تیس سالہ نادیہ محمود میواسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈمیں تعینات تھی، جو مریضوں کی خدمت کا جذبہ لیے لاہور آئی تھی۔

    اکتیس جنوری کو ڈیوٹی کے بعدنادیہ اچانک لاپتہ ہوگئی تھی،یکم فروری کو مقتولہ کی لاش کو تحسین نامی شخص نے اس کے اہلخانہ کے سپرد کیا ۔

     غسل کے دوران ،مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات نمایاں تھے جس پر ورثا ءنے پولیس کو مطلع کیا، پولیس کی ابتدائی تفتیس میں مقتولہ کو مبینہ زیادتی کانشانہ بنایاگیا۔

    ملزم تحسین بھی میواسپتال میں ملازم ہے،پولیس نے دفعہ تین سو دو کا مقدمہ درج کرکے ملزم تحسین کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کردئیے ہیں ۔

  • مدرسہ کی طالبہ سے چار افراد کی اجتماعی زیادتی

    مدرسہ کی طالبہ سے چار افراد کی اجتماعی زیادتی

    چکوال: مدرسہ کی چودہ سالہ طالبہ کو چار افراد نے اغواء کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

     مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی چودہ سالہ طالبہ نے اے آروائی نیوز کو بتایا کہ وہ کوٹ راجہ کی رہائشی ہے اور راولپنڈی کے ایک مدرسہ میں زیر تعلیم ہے۔وہ مدرسہ سے چھٹی کر کے واپس چکوال آ رہی تھی کہ مسافر وین کے کنڈیکٹر رفعت اسے چکمہ دے کر اپنے ہمراہ لے گیا اور کوٹ راجہ ڈیم کے چوکیدار کے بیٹے ضیغم،باسط اور شفقت نے اسے ساری رات ڈیم پر رکھا اور باری باری زیادتی کی جب حالت غیر ہو گئی تو شفقت اور فرحت مجھے ڈھڈیال لے گئے وہاں کئی دن رکھا اور مجھے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

    پولیس اسٹیشن ڈھڈیال نے مقدمہ دارج کر لیا ہے تاہم ملزمان بااثر ہونے کی وجہ سے پولیس ابھی انہیں گرفتار نہیں کر رہی اور متاثرہ لڑکی کے والد پر راضی نامہ کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،اسپتال ذرائع نے ابتدائی طور پر زیادتی کی تصدیق کر دی ہے۔