Tag: Rat

  • 5 سیکنڈز میں کمرے میں موجود دو چوہے ڈھونڈ کر دکھائیں

    5 سیکنڈز میں کمرے میں موجود دو چوہے ڈھونڈ کر دکھائیں

    تصاویر میں چھپی اشیا ڈھونڈنا، جو بہت مہارت سے چھپائی جاتی ہیں، دماغ کے لیے ایک اچھی خاصی مشق ہوتی ہے۔

    یہ ایک طرف تو تصویر بنانے والے کی مہارت کی عکاس ہوتی ہیں، تو دوسری طرف دیکھنے والے کی حاضر دماغی اور مشاہدے کی عادت کا بھی علم دیتی ہیں۔

    آج آپ کے لیے ایسی ہی ایک تصویر پیش کی جارہی ہے جس میں چھپی ہوئی ایک اور تصویر ڈھونڈنا آپ کی ذہانت کی نشاندہی کرے گا۔

    یہ تصویر دو خواتین کی ہے جو چائے سے لطف اندوز ہورہی ہیں، لیکن کمرے میں صرف یہی دو خواتین موجود نہیں بلکہ 2 چوہے بھی موجود ہیں۔

    ایک چوہا تو کرسی کے ساتھ موجود ہے، لیکن دوسرا چوہا کہیں چھپا ہوا ہے، آپ کو اسے ہی ڈھونڈنا ہے اور اس کے لیے آپ کے پاس صرف 5 سیکنڈز کا وقت ہے۔

    کیا آپ نے اسے ڈھونڈ لیا؟

    صحیح جواب ہے۔

  • بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    نئی دہلی : بھارت کے کماری کاٹا نامی گاؤں میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں اور ان قیمت بھی مرغی کے گوشت سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے کماری کاٹا نامی گاؤں کے رہائشیوں کو چوہوں کا گوشت بے حد پسند ہے اور ہر خاص و عام چوہے کو بڑے شوق سے تناول کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں کچے یا پکے ہوئے چوہے مرغی اور خنزیر سے زیادہ مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔

    کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھوٹان اور بھارت کے سرحدی علاقے میں علاقے میں واقع چوہا بازار خاص اہمیت کا حامل ہوگیا ہے جہاں لوگ بڑی تعداد میں کھتیوں سے چوہے شکار کرکے لاتے ہیں اور یہاں فروخت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں کے افراد چوہوں کو مختلف انداز سے کھاتے ہیں، کچھ لوگ انہیں ابال کر کھانا پسند کرتے ہیں اور کچھ افراد چوہوں کا بار بی کیوں بناتے ہیں جبکہ بعض لوگ ان کا سالن پکاتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں چوہے کھیتوں کی خرابی کا باعث بنتے تھے جس کی وجہ سے کسانوں نے چوہوں کا شکار شروع کردیا اور آہستہ آہستہ کرکے یہی چوہے غریبوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شکاری رات کے وقت بانسوں سے تیار کیے ہوئے شکنجوں کی مدد سے چوہے پکڑتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسام کے چوہا بازار میں چوہے کا ایک کلو گوشت 2.8 امریکی ڈالرز (تقریباً 391 روپے پاکستانی) میں فروخت ہوتا ہے، جو مرغی اور خنزیر کے گوشت سے بھی مہنگا ہے۔

  • چوہوں کی یلغار کے لیے تیار ہوجائیں!

    چوہوں کی یلغار کے لیے تیار ہوجائیں!

    دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت جہاں ایک طرف تو بے شمار مسائل کھڑے کر رہا ہے وہیں چوہوں کی آبادی میں بھی بے تحاشہ اضافے کا خطرہ ہے۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق دنیا بھر میں مختلف شہروں کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت انہیں چوہوں کی افزائش کے لیے ایک آئیڈیل مقام بنا سکتا ہے۔

    اس وقت بے شمار امریکی شہر جیسے نیویارک، شکاگو اور بوسٹن چوہوں میں اضافے کی وجہ سے پریشان ہیں اور ان سے نجات پانے کی مہمات پر لاکھوں ڈالر کی رقم خرچ کر رہے ہیں۔

    کارنل یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق ایک چوہیا اپنی پیدائش کے صرف ایک ماہ کے بعد بچے پیدا کرنے کے قابل ہوجاتی ہے، جبکہ اس کے حمل کا عرصہ 14 دن ہوتا ہے۔ یعنی ایک چوہیا سال بھر میں 15 ہزار سے 18 ہزار چوہے پیدا کر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ کو چوہوں سے ڈر لگتا ہے؟

    ایک سروے کے مطابق بوسٹن میں پانی کے ہر ذخیرے میں 25 سے 30 چوہے موجود ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی بڑی تعداد ہاؤسنگ کمیونٹیز اور مختلف عمارتوں میں رہائش پذیر ہے۔

    بوسٹن کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے چوہوں کی عمر بڑھتی جاتی ہے یہ انسانوں سے ڈر کر بھاگنا بند کردیتے ہیں کیونکہ یہ ان سے مانوس ہوتے جاتے ہیں۔ ’یہ خوفناک بات ہے کہ وہ انسانوں سے ڈرتے بھی نہیں‘۔

    امریکا کے ایک پیسٹ کنٹرول ادارے کے مطابق صرف گزشتہ برس چوہوں کی آبادی میں شکاگو میں 61 فیصد، بوسٹن میں 67 فیصد، سان فرانسسکو میں 174 فیصد، نیویارک میں 129 فیصد اور واشنگٹن میں 57 فیصد اضافہ ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کی آبادی میں اس بڑے اضافے سے پرندوں کو بھی خطرہ لاحق ہے جو آسانی سے بڑے چوہوں کا شکار بن جاتے ہیں۔

  • کیا آپ کو چوہوں سے ڈر لگتا ہے؟

    کیا آپ کو چوہوں سے ڈر لگتا ہے؟

    ہم میں سے اکثر افراد چوہوں سے خوفزدہ رہتے ہیں یا ان سے کراہیت محسوس کرتے ہیں۔

    چوہوں کی پھرتی، ان کی جسامت اور خطرے کی صورت میں ان کا حملہ کردینے کا امکان اچھے اچھوں کو خوف میں مبتلا کردیتا ہے یہی وجہ ہے کہ جہاں چوہا دکھائی دے لوگ اسے وہاں سے بھگانے پر تل جاتے ہیں۔

    تاہم ایک فوٹوگرافر نے ان چوہوں کی زندگی کچھ آسان بنانے کے لیے ایک انوکھا کام کیا ہے۔

    کینیڈین شہر مونٹریال کی رہائشی 32 سالہ ڈینی ایک عرصے سے چوہوں کو پالنے کی شوقین ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف مقامات پر مشکل میں پھنسے چوہوں کو بھی ریسکیو کر کے اپنے گھر لے آتی ہیں۔

    ڈینی کا ارادہ تھا کہ ان میں سے کچھ چوہوں کو لوگوں کی جانب سے ایڈاپٹ کرلیا جائے، لیکن جب اس نے سوشل میڈیا پر اس کا اشتہار ڈالا تو لوگوں نے خاص دلچسپی نہیں دکھائی۔

    اس نے اپنے دوست احباب اور جاننے والوں سے بھی چوہوں کو ایڈاپٹ کرنے کی درخواست کی لیکن زیادہ تر افراد نے اسے بتایا کہ انہیں چوہوں سے ڈر لگتا ہے یا انہیں دیکھ کر کراہیت محسوس ہوتی ہے۔

    لوگوں کے اسی خوف کو دیکھتے ہوئے ڈینی نے چوہوں کی فوٹو سیریز شروع کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    ڈینی نے اس سیریز میں چوہوں کو مختلف چیزوں کے ساتھ نہایت معصوم اور خوبصورت بنا کر پیش کیا تاکہ انہیں دیکھ کر لوگوں میں ان سے ہمدردی اور محبت کا جذبہ پیدا ہو اور وہ اپنے خوف پر قابو پاسکیں۔

    خود ڈینی کا چوہوں کے بارے میں خیال ہے کہ یہ کتے اور بلی کی خصوصیات رکھنے والی نہایت معصوم تخلیق ہیں۔

    وہ کہتی ہے، ’چوہے ذہین ہوتے ہیں، پیار کرتے ہیں اور بہت وفادار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ آپ کے ساتھ مختلف کھیل بھی کھیل سکتے ہیں‘۔

    لیکن ان تمام خصوصیات کے باوجود ڈینی کے خیال میں ان میں ایک خرابی ہے۔

    وہ خرابی یہ ہے کہ چوہوں کی عمر بہت مختصر ہوتی ہے۔ ’جب آپ کوئی چوہا پالتے ہیں تو اس سے جذباتی وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ چوہا اپنی طبعی عمر پوری کر کے مرجاتا ہے تو آپ اسے بہت یاد کرتے ہیں‘۔

    ڈینی چاہتی ہے کہ لوگ چوہوں کو بھی دیگر جانوروں کی طرح سمجھیں اور ان سے محبت کا برتاؤ کریں۔

    تو کہیئے، ان تصاویر کو دیکھ کر آپ کا چوہوں سے خوف کس حد تک کم ہوا؟

  • کے پی کے اسمبلی کا اجلاس : چوہوں کا ذکر، اراکین کی گرما گرمی

    کے پی کے اسمبلی کا اجلاس : چوہوں کا ذکر، اراکین کی گرما گرمی

    پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج بھی چوہوں کا چرچا رہا۔ صوبائی وزیر شاہ فرمان نے پشاور میں چوہوں کی عمر بھی بتادی ان کا کہنا تھا کہ چوہے آٹھ سال پرانے لگتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

    صوبائی وزیر نے خیبر پختونخواہ میں چوہوں کی موجودگی کا ذمے دار گزشتہ حکومت کو ٹھہرا دیا، پشاورمیں چوہوں کی بھرمار کامسئلہ اے این پی کے رہنما سردار حسین بابک نے اٹھایاتھا۔ بابک کا کہنا تھا کہ پشاورسےچوہے آخرکب ختم ہوں گے؟

    سردارحسین بابک نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت چوہوں کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اورچوہے طاقت ور ہو گئے ہیں  جس پر صوبائی وزیر شاہ فرمان بھی میدان میں آگئے۔

    شاہ فرمان نے کہا کہ چوہے آج کے نہیں آٹھ سال پرانے لگتے ہیں ۔سابقہ حکومت وقت پر ٹھکانے لگادیتی تو یہ مسائل نہ ہوتے، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی سردار حسین بابک نے ایوان کی کارروائی سے قابل اعتراض الفاظ کو حذف کرنے کی درخواست کی ۔

    انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اسمبلی ہی رہنے دیا جائے ،اس کو پی ٹی آئی کا جلسہ نہ بنا یا جائے۔ اس کے بعد دونوں جانب سے تیز وتند جملوں کا تبادلہ کیا گیا اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔

    بعد ازاں کے پی کے اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

     

  • پشاورکی ضلعی حکومت نے چوہوں کے سرکی قیمت مقررکردی

    پشاورکی ضلعی حکومت نے چوہوں کے سرکی قیمت مقررکردی

    پشاور : دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے بعد پشاور میں چوہوں کیخلاف بھی آپریشن کا آغاز کردیا گیا، پشاور کی ضلعی حکومت نے چوہوں کے سر کی قیمت مقرر کردی۔

    پشاور کی ضلعی حکومت نے ایسا اعلان کیا کہ چوہوں کی شامت آگئی ۔شہری چوہوں کو مارنے نکل پڑے۔ ۔ایک چوہا مارنے والے کو ضلعی حکومت نے پچیس روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اس اعلان کے بعد شہریوں کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومت کے ساتھ بھرپورتعاون کرنے کو تیار ہیں۔ پشاورمیں چوہوں کے کاٹنے سے بچوں کی اموات کےبعد یہ فیصلہ کیاگیا۔

    ضلعی حکومت کی جانب سے چوہا مارادویات عوام میں مفت تقسیم کی جائیں گی جس کے لئے مختلف مقامات پرپوائنٹس بھی قائم کئے جائیں گے۔

     

  • ائیرانڈیا کے جہاز میں چوہے کی موجودگی، مسافروں میں خوف و ہراس

    ائیرانڈیا کے جہاز میں چوہے کی موجودگی، مسافروں میں خوف و ہراس

    نئی دہلی : ائیرانڈیا کی پرواز کو ٹیک آف کرنے کے دو گھنٹے بعد ہی واپس  بلا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق  ائیرانڈیا کے جہاز کو پرواز کے دو گھنٹے بعد ہی واپس بلا لیا گیا،  جس کی وجہ جہاز کے کیبن میں چوہے کی موجودگی بتائی جارہی ہے۔

    چوہے کی موجودگی کے باعث جہاز میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اور چوہے مار دوا کی عدم موجودگی کی وجہ سے کیبن کرو نے جہاز کی واپسی کا فیصلہ کیا، تاکہ جہاز کے مسافروں کو محفوظ رکھا جاسکے۔

    ائیر انڈیا انتطامیہ کے عملے نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جہاز کی واپسی صرف چوہے کی موجودگی کی وجہ سے کی گئی، تاکہ مسافر محفوظ رہ سکیں۔