Tag: ratan bai

  • قائد اعظم اوررتی جناح – شادی کی سوویں سالگرہ

    قائد اعظم اوررتی جناح – شادی کی سوویں سالگرہ

    کراچی: آج بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کی دوسری زوجہ مریم جناح المعروف رتی جناح کی شادی کی سوویں سالگرہ ہے‘ آپ بیماری کے سبب کم عمری میں انتقال کرگئی تھیں۔

    پارسی خاندان سے تعلق رکھنے والی رتن بائی 20 فروری 1900کو پیدا ہوئی تھیں اورقائداعظم محمد علی جناح کی دوسری بیوی تھیں۔ شادی سے ایک دن قبل انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرکےاسلام قبول کیا تھا اور ان کا اسلامی نام مریم جناح رکھا گیا تھا۔ان کا نکاح مولانا حسن نجفی نے پڑھایا تھا۔

    رتی جناح سرڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ان کا خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا۔رتی جناح شاعری اورسیاست میں انتہائی شغف رکھتی تھیں اور ان کے انہی مشاغل کی وجہ سے ان کی ملاقات قائداعظم سے ہوئی۔

    قائد اعظم اور رتی جناح کی شادی 19 اپریل 1918 کو بمبئی میں ہوئی جس میں صرف قریبی احباب کو مدعو کیا گیا تھا۔ شادی کی انگوٹھی راجہ صاحب محمودآباد نے تحفے میں دی تھی۔

    قائداعظم محمد علی جناح کی نایاب اوریادگارتصاویر

    برصغیر کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال نے قائداعظم کی سیاسی مصروفیات میں بے پناہ اضافہ کردیا تھا اور اکثر انہی مصروفیات کی وجہ سے شہر سے باہر بھی رہا کرتے تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں میاں بیوی میں اختلافات رونما ہونے لگے اور ایک وقت وہ آیا جب رتی اپنا گھر چھوڑ کر ایک ہوٹل میں منتقل ہوگئیں۔ 1928ء میں وہ شدید بیمار پڑیں اور علاج کے لیے پیرس چلی گئیں۔

    قائداعظم کو جب یہ اطلاع ملی تو وہ بھی ان کی تیمارداری کے لیے پیرس پہنچ گئے اور ایک ماہ تک ان کے ساتھ رہے۔ یوں ان دونوں کے تعلقات ایک مرتبہ پھر بحال ہوگئے۔ چند ماہ بعد رتی جناح وطن واپس آ گئیں مگر ان کی طبیعت نہ سنبھل سکی اور 20 فروری 1929ء کو ان کی 29 ویں سالگرہ کے دن ان کا انتقال ہوگیا۔

    قائد اعظم ایک انتہائی مضبوط اعصابی قوت کے مالک شخصیت تھے اورانہیں عوام میں صرف دو مواقع پرروتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک بارتب جب انہیں ان کی چہیتی زوجہ کی قبر پر مٹی ڈالنے کا کہا گیا‘ اور ایک باراگست 1947 میں کہ جب وہ آخری مرتبہ اپنی شریکِ حیات کی قبر پر تشریف لائے تھے۔

    اُن کی واحد اولاد‘ دینا جناح کی پیدائش 15 اگست 1919ء کو لندن میں ہوئی اور تقسیم کے وقت وہ ممبئی میں اپنے سسرال میں آباد تھیں، انہوں نے گزشتہ سال 2 نومبر 2017ء کو نیویارک میں وفات پائی ۔

  • یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شانداردن تھا

    یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شانداردن تھا

      کراچی: بانی ِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی دینا جناح  گزشتہ روز انتقال کرگئیں، دینا جناح 15 اگست 1919 کو بمبئی میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی زندگی سے جڑے کچھ خاص واقعات آپ کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔

    قائد اعظم نے ایک پارسی  خاتون رتن بائی عرف رتی کے ساتھ شادی کی تھی۔ رتن بائی نے شادی سے پہلے اسلام قبول کیا اور ان کا نام مریم رکھا گیا۔ شادی کے ایک سال کے بعد ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام دینا جناح رکھا گیا۔

    قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ اپنی مصروفیات کے باعث بیوی اور بیٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے تھے۔ مریم جناح ء1929 میں صرف 29 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اس وقت قائد اعظم کی بیٹی دینا جناح کی عمر صرف دس سال تھی۔

    deena-post-2
    دینا واڈیا کی ایک خوبصورت تصویر

    اب ایک طرف قائد اعظم کی اکلوتی بیٹی تھی جسے باپ کے پیار اور توجہ کی ضرورت تھی دوسری طرف آل انڈیا مسلم لیگ تھی جس کے پلیٹ فارم سے قائد اعظم تحریکِ پاکستان کو آگے بڑھا رہے تھے۔ محترمہ فاطمہ جناح بھی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہنے لگیں لہذا دینا جناح اپنے پارسی ننھیال کے قریب ہوگئیں۔

    دینا جناح نے ایک پارسی نوجوان نیول واڈیا سے شادی کی ، ان کی اس شادی پر قائد اعظم نے ناخوشی کا اظہارکیا اور شادی میں شریک نہیں ہوئے جس کے بعد باپ اور بیٹی کے تعلقات میں سرد مہری رہی۔

    قائداعظم کے کچھ مخالفین نے کوشش کی کہ یہ سوال اٹھایا جائے کہ جس شخص کی بیٹی نے ایک غیر مسلم سے شادی کر لی وہ مسلمانوں کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے لیکن برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت قائداعظم کے ساتھ کھڑی رہی۔

    deena-post-3
    دینا واڈیا دورہ پاکستان کے موقع پر

    سن 1948 میں قائداعظم کا انتقال ہوا تو دینا واڈیا افسوس کے لئے کراچی آئیں۔ پھر وہ ممبئی سے نیویارک منتقل ہو گئیں ، 2004 میں دینا واڈیا ایک مرتبہ پھر پاکستان تشریف لائیں۔

    اس موقع پر دینا واڈیا کا کہنا تھا کہ کہ’’میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی بیٹی ہوں اور اپنے باپ سے آج بھی محبت کرتی ہوں اسی لئے اپنے بیٹے اور پوتوں کے ساتھ اپنے باپ کے خواب پاکستان کو دیکھنے آئی ہوں لیکن میں اپنے باپ کے نام سے شہرت نہیں کمانا چاہتی‘‘۔

    دینا واڈیا جب مزار قائد کے اندر گئیں تو ان کی خواہش کے مطابق کسی فوٹوگرافر یا میڈیا کو اندر نہیں جانے دیا گیا، وہ تنہا باپ کی قبر پر کچھ لمحات گذارنا چاہتہ تھیں، شاید وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی جذباتی کیفیت کوئی دیکھے اور اس کی تشہیر ہو۔ مزار قائد پر موجود مہمانوں کی کتاب میں انہوں نے اپنے جذبات ظاہر کئے، انہوں نے وزیٹر بک پر ایک جملہ یوں لکھا ۔۔


    ‘‘یہ میرے لئے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا‘ ان کے خواب کو پورا کیجئے’’


    دینا واڈیا نے قائداعظم کی تین تصاویر اپنے لیے پسند کیں۔ یہ تصاویر انہیں اپنے والد کی یاد دلاتی رہیں گی کہ یہ ان کے خواب پاکستان سے انہیں ملی ہیں۔

    دینا واڈیا نے قائدکی شیروانی بھی دیکھی اور کہا کہ وہ اس کے درزی کو جانتی تھیں۔ واقفیت کا یہ اظہار گزرے، بیتے دنوں کی یاد کا عکس ہے جو ہمیشہ دینا کے ساتھ رہا ہوگا، رہتا ہوگا۔

     deena-post-1

    قائد اعظم، فاطمہ جناح اور دینا

    وہ باپ کی زندگی میں ان سے الگ ہوئیں اور تقریباً ساٹھ سال بعد ان کے مزار پر حاضر ہوئیں۔ ان کی جذباتی کیفیت کا صرف اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہے اسے محسوس ہی کیا جاسکتا ہے دیکھا نہیں جاسکا۔

    باپ کی محبت انہیں فلیگ اسٹاف ہاؤس لئے گئی جہاں انہوں نے قائداعظم کے نوادرات دیکھے، وہ موہٹا پیلس گئیں جہاں کبھی ان کی پھوپھی محترمہ فاطمہ جناح رہتی تھیں اور وہ وزیر مینشن بھی گئیں جہاں ان کے والد پیدا ہوئے تھے۔

    دینا واڈیا ںے کچھ عرصہ قبل ممبئی کے جناح ہاؤس کی ملکیت کے لئے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور کہا کہ جس گھر میں وہ پیدا ہوئیں اس گھر میں زندگی کے آخری دن گزارنا چاہتی ہیں۔ تاہم جناح ہائوس ممبئی کی ملکیت نہیں ملی۔ وہ چاہتیں تو حکومت پاکستان سے کچھ بھی لے سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔