Tag: ratio

  • دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں، اور حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں اس کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن نے دل کے امراض سے اموات کی شرح میں ہوشربا اضافہ رپورٹ کردیا، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 30 برس میں دنیا بھر میں دل کے امراض سے اموات کی شرح 60 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1990 میں دل کی بیماریوں سے 1 کروڑ 21 لاکھ اموات ہوئی تھیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2021 میں دنیا بھر میں امراض قلب سے 2 کروڑ 10 لاکھ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں

    رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی فی کس آمدنی والے ممالک میں دل کی بیماریوں سے اموات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

  • کرونا وائرس پاکستان سے ختم ہوگیا؟

    کرونا وائرس پاکستان سے ختم ہوگیا؟

    اسلام آباد: ملک بھر کے بیشتر شہروں میں کرونا وائرس کیسز کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی ہے، ملک میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے 25 بڑے اضلاع میں سے 19 میں کرونا وائرس کیسز کی شرح صفر ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا کیسز کی بلند ترین 2.20 فیصد یومیہ شرح کراچی میں ریکارڈ کی گئی۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا کیسز کی یومیہ شرح 1.74 فیصد، لاہور میں 1.86 فیصد، پشاور میں 1.27 فیصد، بہاولپور میں 0.67 اور فیصل آباد میں 0.38 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 769 ہے، ملک میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد ہے۔

    ملک میں کرونا کے 711 مریض قرنطینہ میں ہیں، جبکہ 58 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

    ملک بھر کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 مریض وینٹی لیٹر پر بھی ہیں۔

  • پاکستان میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد

    پاکستان میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا کیسز کی یومیہ شرح 0.76 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 852 ہے، پاکستان میں کرونا وائرس سے صحت یابی کی شرح 98 فیصد ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے 792 مریض قرنطینہ میں ہیں جبکہ 3 مریض وینٹی لیٹر پر زیر علاج ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا کیسز کی مجموعی شرح 0.76 فیصد ریکارڈ کی گئی، سب سے زیادہ شرح سندھ میں 5.59 فیصد رہی۔

    گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران خیبر پختونخوا میں کرونا کیسز کی شرح 0.95 فیصد ریکارڈ کی گئی، پنجاب میں 0.50، گلگت بلتستان میں 0.40 جبکہ آزاد کشمیر اور بلوچستان میں صفر ریکارڈ کی گئی۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا کیسز کی شرح 0.57 رہی۔

  • سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی

    سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی

    ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ 10 برس میں پہلی بار بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی، سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی سرمایہ کاری کے 112 فیصد اہداف بھی حاصل کر لیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت سرمایہ کاری نے اپنے بیان میں کہا کہ سال رواں 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بے روزگاری کی شرح 10.1 فیصد کمی ہوئی ہے، گزشتہ 10 سال کے اعداد و شمار کے تناظر میں یہ سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی ہے۔

    وزارت سرمایہ کاری نے مملکت میں سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران ہونے والی نئی اقتصادی و سرمایہ کاری تبدیلیوں کا جائزہ بھی جاری کیا ہے۔

    وزارت کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی سرمایہ کاری کے 112 فیصد اہداف حاصل کر لیے گئے، 738 ارب ریال کی سرمایہ کاری ہوئی جو 2021 کی مجموعی قومی پیداوار کے حوالے سے 23.6 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

    مملکت نے ملکی سرمایہ کاری کے 104 فیصد اہداف حاصل کیے، 638 ارب ریال تک کی سرمایہ کاری ہوئی۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 72 ارب ریال تک پہنچ گئی جو اس حوالے سے مقررہ اہداف کا 172 فیصد ہے۔

    محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی میں مملکت کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار کی 11.8 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    تیل سے 23.1 فیصد اور تیل کے علاوہ سرگرمیوں سے 5.4 فیصد شرح نمو ہوئی ہے۔

    دوسری سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیاد پر افراط زر کی شرح 2.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، تعلیمی اخراجات میں 6.2 فیصد اور کھانے پینے کی اشیا میں 4.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

  • امریکی افواج کے اندر جنسی زیادتیوں کی شرح میں‌ ہولناک اضافہ

    امریکی افواج کے اندر جنسی زیادتیوں کی شرح میں‌ ہولناک اضافہ

    واشنگٹن : امریکا کی حکمران جماعت کی سینیٹر میک سیلی کا کہنا ہے کہ ’امریکی فضائیہ میں ملازمت کے دوران ائیر فورس کے اعلیٰ افسر نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا‘۔

    تفسیلات کے مطابق امریکا کی حکمران جماعت ری پبلیکن پارٹی کی ریاست ایریزونا سے منتخب ہونے والی 52 سالہ سینیٹر میک سیلی نے امریکی افواج میں جنسی زیادتیوں کی شرح میں اضافے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے احساس شرمندگی، الجھن اور نظام پر بھروسہ نہ ہونےکے باعث جنسی زیادتی کی شکایت درج نہیں کروائی تھی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں امریکی افواج میں جنسی زیادتی کے چھ ہزار آٹھ سو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ گزشتہ امریکی فورسز کے اندر ریپ کیسز کی تعداد میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ  تعدادجنسی زیادتی کے ان کیسز کی ہے جو درج ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں متاثرین ایسے ہیں جو شرمندگی کے باعث رپورٹ ہی درج نہیں کرواتے۔

    باون سالہ میک سیلی جنسی تشدد کا شکار ہونے والوں کے لیے سینٹ کی آرمڈ سروسز کی ذیلی کمیٹی میں سماعت کے دوران گفتگو کررہی تھیں۔

    ریپبلیکن سینیٹر کا آرمڈ سروسز کی ذیلی کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’آپ کی طرح میں میں آرمی میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی لیکن ان متاثرین کی طرح بہادر نہیں ہوں جنہوں نے زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی لیکن میں کوئی شکایت درج نہیں کی ان خواتین و مرد کی طرح جنہیں سسٹم پر بھروسہ نہیں ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں خود کو قصور وار ٹہراتی ہوں میں شرمندہ اور الجھن کا شکار تھی، میں سینئر نے اپنی پوزیشن اور طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میک سیلی امریکا کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ ہیں جنہوں نے جنگ میں حصّہ لیا ہے۔

    سینیٹر میک سیلی نے 26 برس امریکی فضائیہ میں بحیثیت کرنل خدمات انجام دے کر سنہ 2010 ریٹائرمنٹ لی تھی، ریپبلیکن سینیٹر گزشتہ رکن سینیٹ منتخب ہونے سے قبل دو مرتبہ امریکی پارلیمنٹ کی رکن بھی منتخب ہوچکی ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میک سیلی نے پہلی مرتبہ جنسی زیادتی پر گفتگو نہیں کی، گزشتہ برس سینیٹ کی انتخابی مہم کے دوران جنسی زیادتی کے متاثرین کے حوالے سے گفتگو کرچکی ہیں۔